الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْقَسَامَةِ وَالْمُحَارِبِينَ وَالْقِصَاصِ وَالدِّيَاتِ قتل کی ذمہ داری کے تعین کے لیے اجتماعی قسموں، لوٹ مار کرنے والوں (کی سزا)، قصاص اور دیت کے مسائل 3. باب ثُبُوتِ الْقِصَاصِ فِي الْقَتْلِ بِالْحَجَرِ وَغَيْرِهِ مِنَ الْمُحَدَّدَاتِ وَالْمُثَقَّلاَتِ وَقَتْلِ الرَّجُلِ بِالْمَرْأَةِ: باب: پتھر وغیرہ بھاری چیز سے قتل کرنے میں قصاص لازم ہو گا اسی طرح مرد کو عورت کے بدلے قتل کریں گے۔
بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے ہشام بن زید سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کو اس کے زیورات (حاصل کرنے) کی خاطر مار ڈالا، اس نے اسے پتھر سے قتل کیا، کہا: وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی گئی اور اس میں زندگی کی رمق موجود تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک یہودی کا نام لیتے ہوئے) اس سے پوچھا: "کیا تجھے فلاں نے مارا ہے؟" اس نے اپنے سر سے نہیں کا اشارہ کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دوسری بار (دوسرا نام لیتے ہوئے) پوچھا: تو اس نے اپنے سر سے نہیں کا اشارہ کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے (تیسرا نام لیتے ہوئے) تیسری بات پوچھا: تو اس نے کہا: ہاں، اور اپنے سر سے اشارہ کیا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (ملوث یہودی کو اس کے قرار کے بعد، حدیث: 4365) دو پتھروں کے درمیان قتل کروا دیا۔
خالد بن حارث اور ابن ادریس دونوں نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی اور ابن ادریس کی حدیث میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا سر دو پتھروں کے درمیان کچلوا ڈالا۔ (اس طرح بھاری پتھر مارا گیا کہ اس کا سر کچلا گیا
عبدالرزاق نے کہا: ہمیں معمر نے ایوب سے خبر دی، انہوں نے ابوقلابہ سے اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ یہود کے ایک آدمی نے انصار کی ایک لڑکی کو اس کے زیورات کی خاطر قتل کر دیا، پھر اسے کنویں میں پھینک دیا، اس نے اس کا سر پتھر سے کچل دیا تھا، اسے پکڑ لیا گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ نے اسے مر جانے تک پتھر مارنے کا حکم دیا، چنانچہ اسے پتھر مارے گئے حتی کہ وہ مر گیا
ابن جریج نے کہا: مجھے معمر نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی
) قتادہ نے ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ ایک لڑکی کا سر دو پتھروں کے درمیان کچلا ہوا ملا تو لوگوں نے اس سے پوچھا: تمہارے ساتھ یہ کس نے کیا؟ فلاں نے؟ فلاں نے؟ حتی کہ انہوں نے خاص (اسی) یہودی کا ذکر کیا تو اس نے اپنے سر سے اشارہ کیا۔ یہودی کو پکڑا گیا تو اس نے اعتراف کیا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اس کا سر پتھر سے کچل دیا جائے
|