سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے غلاموں کے چار نام رکھنے سے افلح، رباح، یسار اور نافع۔
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت نام رکھ اپنے غلام کا رباح اور یسار اور نہ افلح اور نہ نافع۔“
حدثنا احمد بن عبد الله بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا منصور ، عن هلال بن يساف ، عن ربيع بن عميلة ، عن سمرة بن جندب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " احب الكلام إلى الله اربع، سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله اكبر، لا يضرك بايهن بدات، ولا تسمين غلامك يسارا، ولا رباحا، ولا نجيحا، ولا افلح فإنك تقول اثم هو فلا يكون، فيقول لا إنما هن اربع، فلا تزيدن علي ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ ، عَنْ رَبِيعِ بْنِ عُمَيْلَةَ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ ، قال: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَحَبُّ الْكَلَامِ إِلَى اللَّهِ أَرْبَعٌ، سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، لَا يَضُرُّكَ بِأَيِّهِنَّ بَدَأْتَ، وَلَا تُسَمِّيَنَّ غُلَامَكَ يَسَارًا، وَلَا رَبَاحًا، وَلَا نَجِيحًا، وَلَا أَفْلَح فَإِنَّكَ تَقُولُ أَثَمَّ هُوَ فَلَا يَكُونُ، فَيَقُولُ لَا إِنَّمَا هُنَّ أَرْبَعٌ، فَلَا تَزِيدُنَّ عَلَيَّ ".
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے زیادہ پسند اللہ تعالیٰ کو چار کلمے ہیں «سُبْحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ» ان میں سے جس کو چاہے پہلے کہے کوئی نقصان نہ ہو گا اور اپنے غلام کا نام یسار، رباح اور نجیح (اس کے وہی معنی ہیں جو افلح کے ہیں) اور افلح نہ رکھو۔ اس لیے کہ تو پوچھے گا وہاں وہ ہے (یعنی یسار یا رباح یا نجیح یا افلح) وہ کہے گا نہیں ہے۔“ سمرہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی چار نام فرمائے۔ تو زیادہ مت نقل کرنا مجھ سے۔
حدثنا محمد بن احمد بن ابي خلف ، حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: " اراد النبي صلى الله عليه وسلم ان ينهى عن ان يسمى بيعلى وببركة وبافلح وبيسار وبنافع وبنحو ذلك ثم رايته سكت بعد عنها، فلم يقل شيئا ثم قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولم ينه عن ذلك ثم اراد عمر ان ينهى عن ذلك ثم تركه ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْهَى عَنْ أَنْ يُسَمَّى بِيَعْلَى وَبِبَرَكَةَ وَبِأَفْلَحَ وَبِيَسَارٍ وَبِنَافِعٍ وَبِنَحْوِ ذَلِكَ ثُمَّ رَأَيْتُهُ سَكَتَ بَعْدُ عَنْهَا، فَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا ثُمَّ قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَنْهَ عَنْ ذَلِكَ ثُمَّ أَرَادَ عُمَرُ أَنْ يَنْهَى عَنْ ذَلِكَ ثُمَّ تَرَكَهُ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قصد کیا کہ یعلیٰ، برکت، افلح، یسار اور نافع اور ان کے مانند نام رکھنے سے منع کر دیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چپ ہو رہے اور کچھ نہیں فرمایا۔ بعد اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں کیا۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے منع کرنا چاہا بعد اس کے چھوڑ دیا اور پھر منع نہیں کیا۔