الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
66. باب فِي الدَّابَّةِ تُعَرْقَبُ فِي الْحَرْبِ
باب: جانور کی کونچ لڑائی میں کاٹ دئیے جانے کا بیان۔
Chapter: Regarding The Animal That Is Hamstrung During War.
حدیث نمبر: 2573
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا محمد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق، حدثني ابن عباد، عن ابيه عباد بن عبد الله بن الزبير، قال ابو داود وهو يحيى بن عباد، حدثني ابي الذي ارضعني وهو احد بني مرة بن عوف، وكان في تلك الغزاة غزاة مؤتة قال: والله لكاني انظر إلى جعفر حين اقتحم عن فرس له شقراء فعقرها ثم قاتل القوم حتى قتل، قال ابو داود: هذا الحديث ليس بالقوي.
(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّادٍ، عَنْ أَبِيهِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ أَبُو دَاوُد وَهُوَ يَحْيَى بْن عَبَّادٍ، حَدَّثَنِي أَبِي الَّذِي أَرْضَعَنِي وَهُوَ أَحَدُ بَنِي مُرَّةَ بْنِ عَوْفٍ، وَكَانَ فِي تِلْكَ الْغَزَاةِ غَزَاةِ مُؤْتَةَ قَالَ: وَاللَّهِ لَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى جَعْفَرٍ حِينَ اقْتَحَمَ عَنْ فَرَسٍ لَهُ شَقْرَاءَ فَعَقَرَهَا ثُمَّ قَاتَلَ الْقَوْمَ حَتَّى قُتِلَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ.
عباد بن عبداللہ بن زبیر کہتے ہیں کہ میرے رضاعی والد نے جو بنی مرہ بن عوف میں سے تھے مجھ سے بیان کیا کہ وہ غزوہ موتہ کے غازیوں میں سے تھے، وہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! گویا کہ میں جعفر بن ابوطالب رضی اللہ عنہ کو دیکھ رہا ہوں جس وقت وہ اپنے سرخ گھوڑے سے کود پڑے اور اس کی کونچ کاٹ دی ۱؎، پھر دشمنوں سے لڑے یہاں تک کہ قتل کر دیئے گئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث قوی نہیں ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15602) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کونچ وہ موٹا پٹھا جو آدمی کے ایڑی کے اوپر اور چوپایوں کے ٹخنے کے نیچے ہوتا ہے، گھوڑے کی کونچ اس لئے کاٹ دی گئیں تا کہ دشمن اس گھوڑے کے ذریعہ مسلمانوں پر حملہ نہ کر سکے، نیز اس حدیث سے معلوم ہوا کہ لڑائی میں سامان کے سلسلہ میں یہ اندیشہ ہو کہ دشمن کے ہاتھ میں آ کر اس کی تقویت کا سبب بنے گا تو اسے تلف کر ڈالنا درست ہے۔
۲؎: شاید مؤلف نے اس بنیاد پر اس حدیث کو غیر قوی قرار دیا ہے کہ عباد کے رضاعی باپ مبہم ہیں، لیکن یہ صحابی بھی ہو سکتے ہیں، اور یہی ظاہر ہے، اسی بنا پر البانی نے اس کو حسن قرار دیا ہے، (حسن اس لئے کہ ابن اسحاق درجہ حسن کے راوی ہیں)

Narrated Abbad ibn Abdullah ibn az-Zubayr: My foster-father said to me - he was one of Banu Murrah ibn Awf, and he was present in that battle, the battle of Mu'tah: By Allah, as if I am seeing Jafar who jumped from his reddish horse and hamstrung it; he then fought with the people until he was killed. Abu Dawud said: The tradition is not strong.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2567


قال الشيخ الألباني: حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.