الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَابُ الْإِجَارَةِ
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
32. باب فِي الرَّجُلِ يَقُولُ فِي الْبَيْعِ لاَ خِلاَبَةَ
باب: خریدار اگر یہ کہہ دے کہ بیع میں دھوکا دھڑی نہیں چلے گی تو اس کو بیع کے فسخ کا اختیار ہو گا۔
Chapter: If A Man Says When Buying And Selling: No Deception.
حدیث نمبر: 3500
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر،" ان رجلا ذكر لرسول الله صلى الله عليه وسلم، انه يخدع في البيع، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا بايعت فقل: لا خلابة، فكان الرجل إذا بايع يقول لا خلابة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ،" أَنَّ رَجُلًا ذَكَرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ يُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ: لَا خِلَابَةَ، فَكَانَ الرَّجُلُ إِذَا بَايَعَ يَقُولُ لَا خِلَابَةَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا کہ خرید و فروخت میں اسے دھوکا دے دیا جاتا ہے (تو وہ کیا کرے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: جب تم خرید و فروخت کرو، تو کہہ دیا کرو «لا خلابة» (دھوکا دھڑی کا اعتبار نہ ہو گا) تو وہ آدمی جب کوئی چیز بیچتا تو «لا خلابة» کہہ دیتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 48 (2117)، الاستقراض 19 (2407)، الخصومات 3 (2414)، الحیل 7 (6964)، سنن النسائی/البیوع 10 (4489)، (تحفة الأشراف: 7229)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/البیوع 12 (1533)، موطا امام مالک/البیوع 46 (98)، مسند احمد (2/80، 116، 129،130) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: خریدار کے ایسا کہہ دینے سے اسے اختیار حاصل ہو جاتا ہے اور اگر بعد میں اسے پتہ چل جائے کہ اس کے ساتھ چالبازی کی گئی ہے تو وہ بیع فسخ کر سکتا ہے۔

Narrated Ibn Umar: A man told the Messenger of Allah ﷺ that he was being deceived in business transactions. The Messenger of Allah ﷺ then said: When you make a bargain, say: There is no attempt to deceive. So when the man made a bargain, he said: There is no attempt to deceive.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3493


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3501
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله الارزي، وإبراهيم بن خالد ابو ثور الكلبي المعنى، قالا: حدثنا عبد الوهاب، قال محمد عبد الوهاب بن عطاء، اخبرنا سعيد، عن قتادة، عن انس بن مالك،" ان رجلا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يبتاع وفي عقدته ضعف، فاتى اهله نبي الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: يا نبي الله، احجر على فلان فإنه يبتاع وفي عقدته ضعف، فدعاه النبي صلى الله عليه وسلم، فنهاه عن البيع، فقال: يا نبي الله، إني لا اصبر عن البيع، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن كنت غير تارك البيع، فقل: هاء، وهاء، ولا خلابة"، قال ابو ثور: عن سعيد.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأُرُزِّيُّ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ أَبُو ثَوْرٍ الْكَلْبِيُّ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ مُحَمَّدٌ عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،" أَنَّ رَجُلًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَبْتَاعُ وَفِي عُقْدَتِهِ ضَعْفٌ، فَأَتَى أَهْلُهُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، احْجُرْ عَلَى فُلَانٍ فَإِنَّهُ يَبْتَاعُ وَفِي عُقْدَتِهِ ضَعْفٌ، فَدَعَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَهَاهُ عَنِ الْبَيْعِ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنِّي لَا أَصْبِرُ عَنِ الْبَيْعِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنْ كُنْتَ غَيْرَ تَارِكٍ الْبَيْعَ، فَقُلْ: هَاءَ، وَهَاءَ، وَلَا خِلَابَةَ"، قَالَ أَبُو ثَوْرٍ: عَنْ سَعِيدٍ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں خرید و فروخت کرتا تھا، لیکن اس کی گرہ (معاملہ کی پختگی میں) کمی و کمزوری ہوتی تھی تو اس کے گھر والے اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! فلاں (کے خرید و فروخت) پر روک لگا دیجئیے، کیونکہ وہ سودا کرتا ہے لیکن اس کی سودا بازی کمزور ہوتی ہے (جس سے نقصان پہنچتا ہے) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور اسے خرید و فروخت کرنے سے منع فرما دیا، اس نے کہا: اللہ کے نبی! مجھ سے خرید و فروخت کئے بغیر رہا نہیں جاتا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا اگر تم خرید و فروخت چھوڑ نہیں سکتے تو خرید و فروخت کرتے وقت کہا کرو: نقدا نقدا ہو، لیکن اس میں دھوکا دھڑی نہیں چلے گی ۱؎۔ اور ابوثور کی روایت میں ( «أخبرنا سعيد» کے بجائے) «عن سعيد» ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البیوع 28 (1250)، سنن النسائی/البیوع 10 (4490)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 24 (2354)، (تحفة الأشراف: 1175)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/217) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: پس اگر کسی نے دھوکہ اور فریب کیا، تو بیع فسخ ہو جائے گی اور لیا دیا واپس ہو جائے گا۔

Narrated Anas ibn Malik: During the time of the Messenger of Allah ﷺ a man used to buy (goods), and he was weak in his intellect. His people came to the Prophet of Allah ﷺ and said: Prophet of Allah, stop so-and-so (to make a bargain) for he buys (goods), but he is weak in his intellect. So the Prophet ﷺ called on him and forbade him to make a bargain. He said: Prophet of Allah, I cannot keep away myself from business transactions. Thereupon the Messenger of Allah ﷺ said: If you cannot give up making a bargain, then say: Take, and give, and there is no attempt to deceive.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3494


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.