الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَابُ الْإِجَارَةِ
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
34. باب فِي الرَّجُلِ يَبِيعُ مَا لَيْسَ عِنْدَهُ
باب: جو چیز آدمی کے پاس موجود نہ ہو اسے نہ بیچے۔
Chapter: Regarding A Man Selling What He Does Not Possess.
حدیث نمبر: 3503
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن ابي بشر، عن يوسف بن ماهك، عن حكيم بن حزام، قال: يا رسول الله، ياتيني الرجل فيريد مني البيع ليس عندي افابتاعه له من السوق. فقال: لا تبع ما ليس عندك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَأْتِينِي الرَّجُلُ فَيُرِيدُ مِنِّي الْبَيْعَ لَيْسَ عِنْدِي أَفَأَبْتَاعُهُ لَهُ مِنَ السُّوقِ. فَقَالَ: لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ".
حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آدمی آتا ہے اور مجھ سے اس چیز کی بیع کرنا چاہتا ہے جو میرے پاس موجود نہیں ہوتی، تو کیا میں اس سے سودا کر لوں، اور بازار سے لا کر اسے وہ چیز دے دوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو چیز تمہارے پاس موجود نہ ہو اسے نہ بیچو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البیوع 19 (1232)، سنن النسائی/البیوع 58 (4615)، سنن ابن ماجہ/التجارات 20 (2187)، (تحفة الأشراف: 3436)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/402، 434) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Hakim ibn Hizam: Hakim asked (the Prophet): Messenger of Allah, a man comes to me and wants me to sell him something which is not in my possession. Should I buy it for him from the market? He replied: Do not sell what you do not possess.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3496


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3504
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل، عن ايوب، حدثني عمرو بن شعيب، حدثني ابي، عن ابيه حتى ذكر، عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يحل سلف وبيع، ولا شرطان في بيع، ولا ربح ما لم تضمن، ولا بيع ما ليس عندك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِيهِ حَتَّى ذَكَرَ، عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحِلُّ سَلَفٌ وَبَيْعٌ، وَلَا شَرْطَانِ فِي بَيْعٍ، وَلَا رِبْحُ مَا لَمْ تَضْمَنْ، وَلَا بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ادھار اور بیع ایک ساتھ جائز نہیں ۱؎ اور نہ ہی ایک بیع میں دو شرطیں درست ہیں ۲؎ اور نہ اس چیز کا نفع لینا درست ہے، جس کا وہ ابھی ضامن نہ ہوا ہو، اور نہ اس چیز کی بیع درست ہے جو سرے سے تمہارے پاس ہو ہی نہیں ۳؎ (کیونکہ چیز کے سامنے آنے کے بعد اختلاف اور جھگڑا پیدا ہو سکتا ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البیوع 19 (1234)، سنن النسائی/البیوع 60 (4625)، سنن ابن ماجہ/التجارات 20 (2188)، (تحفة الأشراف: 8664)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/174، 178، 205) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس کی صورت یہ ہے کہ بائع خریدار کے ہاتھ آٹھ سو کا سامان ایک ہزار روپیے کے عوض اس شرط پر بیچے کہ بائع خریدار کو ایک ہزار روپے بطور قرض دے گا گویا بیع کی اگر یہ شکل نہ ہوتی تو بیچنے والا خریدار کو قرض نہ دیتا، اور اگر قرض کا وجود نہ ہوتا تو خریدار یہ سامان نہ خریدتا۔
۲؎: مثلاً کوئی کہے کہ یہ غلام میں نے تم سے ایک ہزار نقد یا دو ہزار ادھار میں بیچا یہ ایسی بیع ہے جو دو شرطوں پر مشتمل ہے یا مثلاً کوئی یوں کہے کہ میں نے تم سے اپنا یہ کپڑا اتنے اتنے میں اس شرط پر بیچا کہ اس کا دھلوانا اور سلوانا میرے ذمہ ہے۔
۳؎: بائع کے پاس جو چیز موجود نہیں ہے اسے بیچنے سے اس لئے منع کیا گیا ہے کہ اس میں دھوکا دھڑی کا خطرہ ہے جیسے کوئی شخص اپنے بھاگے ہوے غلام یا اونٹ کی بیع کرے جب کہ ان دونوں کے واپسی کی ضمانت بائع نہیں دے سکتا، البتہ ایسی چیز کی بیع جو اپنی صفت کے اعتبار سے مشتری کے لئے بالکل واضح ہو جائز ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع سلم کی اجازت دی ہے باوجود یہ کہ بیچی جانے والی شے بائع کے پاس فی الوقت موجود نہیں ہوتی۔

Narrated Amr bin Suhaib: On his father's authority, said that his grandfather Abdullah bin Amr reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: The proviso of a loan combined with a sale is not allowable, nor two conditions relating to one transaction, nor profit arising from something which is not in one's charge, nor selling what is not in your possession.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3497


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.