الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الصيام
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
26. بَابُ: مَا جَاءَ فِي فَرْضِ الصَّوْمِ مِنَ اللَّيْلِ وَالْخِيَارِ فِي الصَّوْمِ
باب: فرض روزے کی نیت رات میں ضروری ہونے اور نفلی روزے میں اختیار ہونے کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning making fasting incumbent upon oneself from the night before, and having the choice (of breaking a voluntary fast) during the day
حدیث نمبر: 1700
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا خالد بن مخلد القطواني ، عن إسحاق بن حازم ، عن عبد الله بن ابي بكر بن عمرو بن حزم ، عن سالم ، عن ابن عمر ، عن حفصة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا صيام لمن لم يفرضه من الليل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ الْقَطَوَانِيُّ ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ حَازِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ حَفْصَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا صِيَامَ لِمَنْ لَمْ يَفْرِضْهُ مِنَ اللَّيْلِ".
ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کا روزی نہیں جو رات ہی میں اس کی نیت نہ کر لے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصوم 71 (2454)، سنن الترمذی/الصوم 33 (730)، سنن النسائی/الصیام 39 (2333،)، (تحفة الأشراف: 15802)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصیام2 (5)، مسند احمد (6/278)، سنن الدارمی/الصوم 10 (1740) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: روزہ دار کے لیے رات میں نیت کرنے کا یہ حکم فرض اور قضا و کفارہ کے روزے کے سلسلہ میں ہے، نفلی صیام کے لئے رات میں نیت ضروری نہیں جیسا کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے جو نیچے آگے رہی ہے۔

It was narrated from Hafsah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: "There is no fast for the one who did not make it incumbent upon himself from the night before."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1701
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن موسى ، حدثنا شريك ، عن طلحة بن يحيى ، عن مجاهد ، عن عائشة ، قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" هل عندكم شيء؟"، فنقول: لا، فيقول:" إني صائم" فيقيم على صومه، ثم يهدى لنا شيء فيفطر، قالت: وربما صام وافطر، قلت: كيف ذا؟، قالت: إنما مثل هذا، مثل الذي يخرج بصدقة فيعطي بعضا ويمسك بعضا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟"، فَنَقُولُ: لَا، فَيَقُولُ:" إِنِّي صَائِمٌ" فَيُقِيمُ عَلَى صَوْمِهِ، ثُمَّ يُهْدَى لَنَا شَيْءٌ فَيُفْطِرُ، قَالَتْ: وَرُبَّمَا صَامَ وَأَفْطَرَ، قُلْتُ: كَيْفَ ذَا؟، قَالَتْ: إِنَّمَا مَثَلُ هَذَا، مَثَلُ الَّذِي يَخْرُجُ بِصَدَقَةٍ فَيُعْطِي بَعْضًا وَيُمْسِكُ بَعْضًا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آتے اور پوچھتے: کیا تمہارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے؟ ہم کہتے: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے: میں روزے سے ہوں، اور اپنے روزے پر قائم رہتے، پھر کوئی چیز بطور ہدیہ آتی تو روزہ توڑ دیتے، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ کبھی روزہ رکھتے، اور کبھی کھول دیتے، میں نے پوچھا: یہ کیسے؟ تو کہا: اس کی مثال ایسی ہے جیسے کہ کوئی صدقہ نکالے پھر کچھ دے اور کچھ رکھ لے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17578)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصوم 32 (1154)، سنن ابی داود/الصوم 72 (2455)، سنن الترمذی/الصوم 35 (734)، سنن النسائی/الصوم 39 (2327)، مسند احمد (6/49، 207) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر دعوت ہو یا عمدہ کھانا سامنے آ جائے، یا کوئی دوست کھانے کے لئے اصرار کرے تو نفلی روزہ توڑ ڈالے، یہی نبی کریم ﷺ کی سنت ہے۔

It was narrated that ‘Aishah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) would enter upon me and say: ‘Do you have anything (any food)?’ If we said: ‘No,’ he would say: ‘Then I am fasting.’ So he would continue fasting, then it we were given some food, he would break his fast.” She said: “Sometimes he would fast and (then) break fast (i.e., combine fasting and breaking fast in one day).” I said: “How is that?” She said: “Like the one who goes out with charity (i.e., something to give in charity),and he gives some away and keeps some.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.