الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الصيام
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
31. بَابُ: مَا جَاءَ فِي صِيَامِ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ
باب: داود علیہ السلام کے روزے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1712
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو إسحاق الشافعي إبراهيم بن محمد بن العباس ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو بن دينار ، قال: سمعت عمرو بن اوس ، قال: سمعت عبد الله بن عمرو ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احب الصيام إلى الله صيام داود، فإنه كان يصوم يوما ويفطر يوما، واحب الصلاة إلى الله عز وجل صلاة داود، كان ينام نصف الليل، ويصلي ثلثه، وينام سدسه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الشَّافِعِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ صِيَامُ دَاوُدَ، فَإِنَّهُ كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا، وَأَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ صَلَاةُ دَاوُدَ، كَانَ يَنَامُ نِصْفَ اللَّيْلِ، وَيُصَلِّي ثُلُثَهُ، وَيَنَامُ سُدُسَهُ".
عمرو بن اوس کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک روزوں میں سب سے زیادہ پسندیدہ روزہ داود علیہ السلام کا روزہ ہے، وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن نہیں رکھتے تھے، اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نماز داود علیہ السلام کی نماز ہے، آپ آدھی رات سوتے تھے، پھر تہائی رات تک نماز پڑھتے تھے، پھر رات کے چھٹے حصہ میں سو رہتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/التہجد 7 (1131)، أحادیث الأنبیاء 38 (3420)، صحیح مسلم/الصیام 35 (1159)، سنن ابی داود/الصیام 67 (2448)، سنن النسائی/قیام اللیل 13 (1631)، الصیام 40 (2346)، (تحفة الأشراف: 8897)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصوم 57 (770)، سنن الدارمی/الصوم 42 (1793) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Amr that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “The most beloved fast to Allah is the fast of Dawud, for he used to fast one day and not the next. And the most beloved of prayer to Allah is the prayer of Dawud; he used to sleep half of the night, pray one-third of the night and sleep one-sixth of the night.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1713
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا غيلان بن جرير ، عن عبد الله بن معبد الزماني ، عن ابي قتادة ، قال: قال عمر بن الخطاب رضي الله عنه: يا رسول الله، كيف بمن يصوم يومين ويفطر يوما؟، قال:" ويطيق ذلك احد"، قال: يا رسول الله، كيف بمن يصوم يوما ويفطر يوما؟، قال:" ذلك صوم داود"، قال: كيف بمن يصوم يوما، ويفطر يومين؟، قال:" وددت اني طوقت ذلك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمَيْنِ وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟، قَالَ:" وَيُطِيقُ ذَلِكَ أَحَدٌ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟، قَالَ:" ذَلِكَ صَوْمُ دَاوُدَ"، قَالَ: كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا، وَيُفْطِرُ يَوْمَيْنِ؟، قَالَ:" وَدِدْتُ أَنِّي طُوِّقْتُ ذَلِكَ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! جو شخص دو دن روزہ رکھے اور ایک دن افطار کرے وہ کیسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھلا ایسا کرنے کی کسی میں طاقت ہے؟ انہوں نے کہا: وہ شخص کیسا ہے جو ایک دن روزہ رکھے اور ایک دن افطار کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ داود علیہ السلام کا روزہ ہے، پھر انہوں نے کہا: وہ شخص کیسا ہے جو ایک دن روزہ رکھے اور دو دن افطار کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری تمنا ہے کہ مجھے اس کی طاقت ہوتی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصیام 36 (1162)، سنن ابی داود/الصوم 53 (2425، 2426)، سنن الترمذی/الصوم 46 (749)، 48 (752)، 56 (767)، سنن النسائی/الصیام 42 (2385)، (تحفة الأشراف: 12117)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/295، 296، 299، 303، 308، 310) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایک دن روزہ، اور دو دن افطار کو آپ ﷺ نے بہت پسند کیا کیونکہ اس میں افطار غالب اور روزہ کم ہے، تو کمزوری لاحق ہونے کا بھی ڈر نہیں ہے، اور یہ فرمایا: مجھے یہ پسند ہے کہ مجھ کو اس کی طاقت ہوتی، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ آپ ﷺ کو اس سے زیادہ کی طاقت تھی، آپ صوم وصال رکھا کرتے تھے، مگر آپ کو اپنی بیویوں کے حقوق کا بھی خیال تھا، اور دوسرے کاموں کا بھی، اس لحاظ سے زیادہ روزے نہیں رکھ سکتے تھے۔

It was narrated that Abu Qatadah said: “Umar bin Khattab said: ‘O Messenger of Allah! What about a person who fasts two days and does not fast one day?’ He said: ‘Is anyone able to do that?’ He said: ‘O Messenger of Allah! What about a person who fasts one day and not the next?’ He said: ‘That is the fast of Dawud.’ He said: ‘What about a man who fasts one day and does not fast the next two days?’ He said: ‘I wish that I were given the ability to do that.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.