الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الدعاء
کتاب: دعا کے فضائل و آداب اور احکام و مسائل
Chapters on Supplication
7. بَابُ: يُسْتَجَابُ لأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ
باب: دعا قبول ہوتی ہے بشرطیکہ جلدی نہ کرے۔
Chapter: Your Supplication Will Be Answered So Long As You Do Not Become Hasty
حدیث نمبر: 3853
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا إسحاق بن سليمان , عن مالك بن انس , عن الزهري , عن ابي عبيد مولى عبد الرحمن بن عوف , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" يستجاب لاحدكم ما لم يعجل" , قيل: وكيف يعجل يا رسول الله؟ قال:" يقول: قد دعوت الله فلم يستجب الله لي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" يُسْتَجَابُ لِأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ" , قِيلَ: وَكَيْفَ يَعْجَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" يَقُولُ: قَدْ دَعَوْتُ اللَّهَ فَلَمْ يَسْتَجِبْ اللَّهُ لِي".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر ایک کی دعا قبول ہوتی ہے، بشرطیکہ وہ جلدی نہ کرے، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! جلدی کا کیا مطلب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ یوں کہتا ہے کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی لیکن اللہ تعالیٰ نے میری دعا قبول نہ کی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 22 (6340)، صحیح مسلم/الذکروالدعاء 25 (2735)، سنن ابی داود/الصلاة 358 (1484)، سنن الترمذی/الدعوات 12 (3387)، (تحفة الأشراف: 2929)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/القرآن 8 (29)، مسند احمد (2/396، 487) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایسا کہنا مالک کی جناب میں بے ادبی ہے، اور مالک کا اختیار ہے جب وہ مناسب سمجھتا ہے اس وقت دعا قبول کرتا ہے، کبھی جلدی، کبھی دیر میں اور کبھی دنیا میں قبول نہیں کرتا، جب بندے کا فائدہ دعا قبول نہ ہونے میں ہوتا ہے تو آخرت کے لئے اس دعا کو اٹھا رکھتا ہے، غرض مالک کی حکمتیں اور اس کے بھید زیادہ وہی جانتا ہے، اور کسی حال میں بندے کو اپنے مالک سے مایوس نہ ہونا چاہئے، کیونکہ سوا اس کے در کے اور کونسا در ہے؟ اور وہ اپنے بندوں پر ماں باپ سے زیادہ رحیم وکریم ہے، پس بہتر یہی ہے کہ بندہ سب کام اللہ کی رضا پر چھوڑ دے اور ظاہر میں شرعی احکام کے مطابق دعا کرتا رہے، لیکن اگر دعا قبول نہ ہو تو بھی دل خوش رہے، اور یہ سمجھے کہ اس میں ضرور کوئی حکمت ہو گی، اور ہمارا کچھ فائدہ ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.