الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب المساجد
کتاب: مساجد کے فضائل و مسائل
The Book of the Masjids
3. بَابُ: ذِكْرِ أَىِّ مَسْجِدٍ وُضِعَ أَوَّلاً
باب: سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی؟
حدیث نمبر: 691
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا علي بن مسهر، عن الاعمش، عن إبراهيم، قال: كنت اقرا على ابي القرآن في السكة، فإذا قرات السجدة سجد، فقلت: يا ابت، اتسجد في الطريق؟ فقال: إني سمعت ابا ذر، يقول: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم اي مسجد وضع اولا؟ قال:" المسجد الحرام"، قلت: ثم اي؟ قال:" المسجد الاقصى"، قلت: وكم بينهما؟ قال:" اربعون عاما، والارض لك مسجد فحيثما ادركت الصلاة فصل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قال: كُنْتُ أَقْرَأُ عَلَى أَبِي الْقُرْآنَ فِي السِّكَّةِ، فَإِذَا قَرَأْتُ السَّجْدَةَ سَجَدَ، فَقُلْتُ: يَا أَبَتِ، أَتَسْجُدُ فِي الطَّرِيقِ؟ فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ، يَقُولُ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ أَوَّلًا؟ قَالَ:" الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ"، قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ:" الْمَسْجِدُ الْأَقْصَى"، قُلْتُ: وَكَمْ بَيْنَهُمَا؟ قَالَ:" أَرْبَعُونَ عَامًا، وَالْأَرْضُ لَكَ مَسْجِدٌ فَحَيْثُمَا أَدْرَكْتَ الصَّلَاةَ فَصَلِّ".
ابراہیم تیمی کہتے ہیں کہ گلی میں راستہ چلتے ہوئے میں اپنے والد (یزید بن شریک) کو قرآن سنا رہا تھا، جب میں نے آیت سجدہ پڑھی تو انہوں نے سجدہ کیا، میں نے کہا: ابا محترم! کیا آپ راستے میں سجدہ کرتے ہیں؟ کہا: میں نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد الحرام، میں نے عرض کیا: پھر کون سی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد الاقصیٰ ۱؎ میں نے پوچھا: ان دونوں کے درمیان کتنا فاصلہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چالیس سال کا، اور پوری روئے زمین تمہارے لیے سجدہ گاہ ہے، تو تم جہاں کہیں نماز کا وقت پا جاؤ نماز پڑھ لو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 10 (3366)، 40 (3425)، صحیح مسلم/المساجد 1 (520)، سنن ابن ماجہ/المساجد 7 (753)، (تحفة الأشراف: 11994)، مسند احمد 5/150، 156، 157، 160، 166، 167 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہاں ابراہیم علیہ السلام اور سلیمان علیہ السلام کا مسجد بنانا مراد نہیں ہے کیونکہ ان دونوں کے درمیان ایک ہزار سال سے زیادہ کا فاصلہ ہے، بلکہ مراد آدم علیہ السلام کا بنانا ہے، ابن ہشام کی کتاب التیبحان میں ہے کہ آدم علیہ السلام جب کعبہ بنا چکے تو اللہ تعالیٰ نے انہیں بیت المقدس جانے اور ہاں ایک مسجد بنانے کا حکم دیا، چنانچہ وہ گئے اور جا کر وہاں بھی انہوں نے ایک مسجد بنائی، (کذا فی زہرالربی)، حافظ ابن کثیر (البدایہ والنھایہ ۱؍۱۶۲) میں لکھتے ہیں کہ اہل کتاب کا کہنا ہے کہ مسجد الاقصیٰ کی تعمیر پہلے یعقوب علیہ السلام نے کی ہے، اگر یہ قول صحیح ہے تو ابراہیم اور ان کے بیٹے اسماعیل علیہما السلام کے خانہ کعبہ کی تعمیر اور یعقوب علیہ السلام کے مسجد الاقصیٰ کی تعمیر میں چالیس سال کا فاصلہ ہو سکتا ہے۔ تاریخ انسانی میں ایسا دوسری بار ہوا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.