الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب المساجد
کتاب: مساجد کے فضائل و مسائل
The Book of the Masjids
9. بَابُ: فَضْلِ مَسْجِدِ قُبَاءٍ وَالصَّلاَةِ فِيهِ
باب: مسجد قباء اور اس میں نماز کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 699
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" ياتي قباء راكبا وماشيا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْتِي قُبَاءَ رَاكِبًا وَمَاشِيًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء (کبھی) سوار ہو کر اور (کبھی) پیدل جاتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج 97 (1399)، موطا امام مالک/السفر 23 (71)، (تحفة الأشراف: 7239)، مسند احمد 2/5، 30، 57، 58، 65 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: صحیحین کی روایت میں ہے کہ آپ ہر ہفتہ مسجد قباء آتے اور وہاں دو رکعتیں پڑھتے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 700
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا مجمع بن يعقوب، عن محمد بن سليمان الكرماني، قال: سمعت ابا امامة بن سهل بن حنيف، قال: قال ابي: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من خرج حتى ياتي هذا المسجد مسجد قباء فصلى فيه كان له عدل عمرة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا مُجَمِّعُ بْنُ يَعْقُوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ الْكَرْمَانِيِّ، قال: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ بْنَ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، قال: قال أَبِي: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ خَرَجَ حَتَّى يَأْتِيَ هَذَا الْمَسْجِدَ مَسْجِدَ قُبَاءَ فَصَلَّى فِيهِ كَانَ لَهُ عَدْلَ عُمْرَةٍ".
سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (اپنے گھر سے) نکلے یہاں تک کہ وہ اس مسجد یعنی مسجد قباء میں آ کر اس میں نماز پڑھے تو اس کے لیے عمرہ کے برابر ثواب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة 197 (1412)، (تحفة الأشراف: 4657)، مسند احمد 3/487 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.