الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الجمعة
کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل
The Book of Jumu\'ah (Friday Prayer)
45. بَابُ: ذِكْرِ السَّاعَةِ الَّتِي يُسْتَجَابُ فِيهَا الدُّعَاءُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
باب: جمعہ کے دن کی قبولیت دعا کی گھڑی کا بیان۔
Chapter: Mentioning The Time When It Is Recommended To Supplicate On Friday
حدیث نمبر: 1431
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا بكر يعني ابن مضر، عن ابن الهاد، عن محمد بن إبراهيم، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، قال: اتيت الطور فوجدت ثم كعبا، فمكثت انا وهو يوما احدثه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ويحدثني عن التوراة، فقلت له: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خير يوم طلعت فيه الشمس يوم الجمعة، فيه خلق آدم وفيه اهبط , وفيه تيب عليه , وفيه قبض , وفيه تقوم الساعة، ما على الارض من دابة إلا وهي تصبح يوم الجمعة مصيخة حتى تطلع الشمس شفقا من الساعة إلا ابن آدم، وفيه ساعة لا يصادفها مؤمن وهو في الصلاة يسال الله فيها شيئا إلا اعطاه إياه" , فقال كعب: ذلك يوم في كل سنة , فقلت: بل هي في كل جمعة، فقرا كعب التوراة، ثم قال: صدق رسول الله صلى الله عليه وسلم هو في كل جمعة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا بَكْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُضَرَ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال: أَتَيْتُ الطُّورَ فَوَجَدْتُ ثَمَّ كَعْبًا، فَمَكَثْتُ أَنَا وَهُوَ يَوْمًا أُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُحَدِّثُنِي عَنِ التَّوْرَاةِ، فَقُلْتُ لَهُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ أُهْبِطَ , وَفِيهِ تِيبَ عَلَيْهِ , وَفِيهِ قُبِضَ , وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ، مَا عَلَى الْأَرْضِ مِنْ دَابَّةٍ إِلَّا وَهِيَ تُصْبِحُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مُصِيخَةً حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ شَفَقًا مِنَ السَّاعَةِ إِلَّا ابْنَ آدَمَ، وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يُصَادِفُهَا مُؤْمِنٌ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ" , فَقَالَ كَعْبٌ: ذَلِكَ يَوْمٌ فِي كُلِّ سَنَةٍ , فَقُلْتُ: بَلْ هِيَ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ، فَقَرَأَ كَعْبٌ التَّوْرَاةَ، ثُمَّ قَالَ: صَدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں طور پہاڑی پر آیا تو وہاں مجھے کعب (کعب احبار) رضی اللہ عنہ ملے تو میں اور وہ دونوں ایک دن تک ساتھ رہے، میں ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثیں بیان کرتا تھا، اور وہ مجھ سے تورات کی باتیں بیان کرتے تھے، میں نے ان سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: بہترین دن جس میں سورج نکلا جمعہ کا دن ہے، اسی میں آدم پیدا کئے گئے، اسی میں (دنیا میں) اتارے گئے، اسی میں ان کی توبہ قبول کی گئی، اسی میں ان کی روح نکالی گئی، اور اسی دن قیامت قائم ہو گی، زمین پر رہنے والی کوئی مخلوق ایسی نہیں ہے جو جمعہ کے دن قیامت کے ڈر سے صبح کو سورج نکلنے تک کان نہ لگائے رہے، سوائے ابن آدم کے، اور اس دن میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ کسی مومن کو یہ گھڑی مل جائے اور نماز کی حالت میں ہو اور وہ اللہ سے اس ساعت میں کچھ مانگے تو وہ اسے ضرور دے گا، کعب نے کہا: یہ ہر سال میں ایک دن ہے، میں نے کہا: نہیں، بلکہ یہ گھڑی ہر جمعہ میں ہوتی ہے، تو کعب نے تورات پڑھ کر دیکھا تو کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا ہے، یہ ہر جمعہ میں ہے۔ پھر میں (وہاں سے) نکلا، تو میری ملاقات بصرہ بن ابی بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ سے ہوئی، تو انہوں نے پوچھا: آپ کہاں سے آ رہے ہیں؟ میں نے کہا: طور سے، انہوں نے کہا: کاش کہ میں آپ سے وہاں جانے سے پہلے ملا ہوتا، تو آپ وہاں نہ جاتے، میں نے ان سے کہا: کیوں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا، آپ فرما رہے تھے: سواریاں استعمال نہ کی جائیں یعنی سفر نہ کیا جائے مگر تین مسجدوں کی طرف: ایک مسجد الحرام کی طرف، دوسری میری مسجد یعنی مسجد نبوی کی طرف، اور تیسری مسجد بیت المقدس ۱؎ کی طرف۔ پھر میں عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے ملا تو میں نے کہا: کاش آپ نے مجھے دیکھا ہوتا، میں طور گیا تو میری ملاقات کعب سے ہوئی، پھر میں اور وہ دونوں پورے دن ساتھ رہے، میں ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثیں بیان کرتا تھا، اور وہ مجھ سے تورات کی باتیں بیان کرتے تھے، میں نے ان سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنوں میں بہترین دن جمعہ کا دن ہے جس میں سورج نکلا، اسی میں آدم پیدا کئے گئے، اسی میں دنیا میں اتارے گئے، اسی میں ان کی توبہ قبول ہوئی، اسی میں ان کی روح نکالی گئی، اور اسی میں قیامت قائم ہو گی، زمین پر کوئی ایسی مخلوق نہیں ہے جو قیامت کے ڈر سے جمعہ کے دن صبح سے سورج نکلنے تک کان نہ لگائے رہے سوائے ابن آدم کے، اور اس دن میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ جس مسلمان کو وہ گھڑی نماز کی حالت میں مل جائے، اور وہ اللہ سے کچھ مانگے تو اللہ تعالیٰ اس کو وہ چیز ضرور دے گا، اس پر کعب نے کہا: ایسا دن ہر سال میں ایک ہے، تو عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا: کعب نے غلط کہا، میں نے کہا: پھر کعب نے (تورات) پڑھی اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا ہے، وہ ہر جمعہ میں ہے، تو عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا: کعب نے سچ کہا، پھر انہوں نے کہا: میں اس گھڑی کو جانتا ہوں، تو میں نے کہا: اے بھائی! مجھے وہ گھڑی بتا دیں، انہوں نے کہا: وہ گھڑی جمعہ کے دن سورج ڈوبنے سے پہلے کی آخری گھڑی ہے، تو میں نے کہا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہیں سنا کہ آپ نے فرمایا: جو مومن اس گھڑی کو پائے اور وہ نماز میں ہو جبکہ اس گھڑی میں کوئی نماز نہیں ہے، تو انہوں نے کہا: کیا آپ نے نہیں سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو شخص نماز پڑھے پھر بیٹھ کر دوسری نماز کا انتظار کرتا رہے، تو وہ نماز ہی میں ہوتا ہے، میں نے کہا: کیوں نہیں سنا ہے؟ اس پر انہوں نے کہا: تو وہ اسی طرح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 207 (1046) مختصراً، سنن الترمذی/الصلاة 237 (الجمعة 2) (491) مختصراً، موطا امام مالک/الجمعة 7 (16)، (تحفة الأشراف: 15000)، مسند احمد 2/476، 504، 5/451، 453، وقولہ: ’’فیہ ساعة لایصادفھا۔۔۔ الخ عند الشیخین والترمذی من طریق الأعرج عنہ، أنظر رقم: 1432 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: لہٰذا ان تین مساجد کے علاوہ کسی اور مسجد کے لیے ثواب کی نیت سے سفر جائز نہیں ہے، ایسے ہی مقام کی زیارت کے لیے ثواب کی نیت سے جانا خواہ وہ کوئی قبر ہو یا شہر درست نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1432
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني محمد بن يحيى بن عبد الله، قال: حدثنا احمد بن حنبل، قال: حدثنا إبراهيم بن خالد، عن رباح، عن معمر، عن الزهري، قال: حدثني سعيد، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن في الجمعة ساعة لا يوافقها عبد مسلم يسال الله فيها شيئا إلا اعطاه إياه".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، قال: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ رَبَاحٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قال: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ سَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ اگر کوئی مسلمان بندہ اس گھڑی کو پا لے، اور اس میں اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگے تو اللہ تعالیٰ اس کو ضرور دے گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 13307) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1433
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن زرارة، قال: انبانا إسماعيل، عن ايوب، عن محمد، عن ابي هريرة، قال: قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم:" إن في الجمعة ساعة لا يوافقها عبد مسلم قائم يصلي يسال الله عز وجل شيئا , إلا اعطاه إياه" , قلنا: يقللها يزهدها، قال ابو عبد الرحمن: لا نعلم احدا حدث بهذا الحديث غير رباح، عن معمر، عن الزهري إلا ايوب بن سويد، فإنه حدث به، عن يونس، عن الزهري، عن سعيد وابي سلمة وايوب بن سويد متروك الحديث.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قال: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ سَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ قَائِمٌ يُصَلِّي يَسْأَلُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ شَيْئًا , إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ" , قُلْنَا: يُقَلِّلُهَا يُزَهِّدُهَا، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: لَا نَعْلَمُ أَحَدًا حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ غَيْرَ رَبَاحٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ إِلَّا أَيُّوبَ بْنَ سُوَيْدٍ، فَإِنَّهُ حَدَّثَ بِهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ وَأَبِي سَلَمَةَ وَأَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ مَتْرُوكُ الْحَدِيثِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ والے دن ایک گھڑی ایسی ہے کہ کوئی مسلمان بندہ اسے نماز میں کھڑا پا لے، پھر اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگے، تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور دے گا، اور آپ اسے ہاتھ کے اشارے سے کم کر کے بتا رہے تھے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ہم کسی کون ہیں جانتے جس نے اس حدیث کو عن معمر، عن الزهري، عن سعيد (المقبري) کے طریق سے روایت کیا ہو، سوائے رباح کے، البتہ ایوب بن سوید نے اس کو عن يونس، عن الزهري، عن سعيد وأبي سلمة کے طریق سے روایت کیا ہے، لیکن ایوب بن سوید متروک الحدیث ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 61 (6400)، صحیح مسلم/الجمعة 4 (852)، (تحفة الأشراف: 14406)، مسند احمد 2/230، 284، 498، سنن الدارمی/الصلاة 204 (1610) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.