الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب تقصير الصلاة فى السفر
کتاب: سفر میں قصر نماز کے احکام و مسائل
The Book of Shortening the Prayer When Traveling
4. بَابُ: الْمَقَامِ الَّذِي يُقْصَرُ بِمِثْلِهِ الصَّلاَةُ
باب: کتنے دن کی اقامت تک نماز قصر کی جا سکتی ہے؟
Chapter: The length of stay during which prayers may be shortened
حدیث نمبر: 1453
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا حميد بن مسعدة، قال: حدثنا يزيد، قال: انبانا يحيى بن ابي إسحاق، عن انس بن مالك، قال:" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من المدينة إلى مكة، فكان يصلي بنا ركعتين حتى رجعنا" , قلت: هل اقام بمكة؟ قال: نعم، اقمنا بها عشرا.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قال: أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قال:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ، فَكَانَ يُصَلِّي بِنَا رَكْعَتَيْنِ حَتَّى رَجَعْنَا" , قُلْتُ: هَلْ أَقَامَ بِمَكَّةَ؟ قَالَ: نَعَمْ، أَقَمْنَا بِهَا عَشْرًا.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے مکہ جانے کے لیے نکلے، تو آپ ہمیں دو رکعت پڑھاتے رہے یہاں تک کہ ہم واپس لوٹ آئے، یحییٰ بن ابی اسحاق کہتے ہیں: میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ نے مکہ میں قیام کیا تھا؟ انہوں نے کہا: ہاں، ہم نے وہاں دس دن قیام کیا تھا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1439 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1454
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الرحمن بن الاسود البصري، قال: حدثنا محمد بن ربيعة، عن عبد الحميد بن جعفر، عن يزيد بن ابي حبيب، عن عراك بن مالك، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس ," ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اقام بمكة خمسة عشر يصلي ركعتين ركعتين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ الْبَصْرِيُّ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ," أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَامَ بِمَكَّةَ خَمْسَةَ عَشَرَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں پندرہ دن ٹھہرے رہے ۱؎ اور آپ دو دو رکعتیں پڑھتے رہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5832)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 279 (1231)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 76 (1076) (شاذ) (کیوں کہ تمام صحیح روایات کے خلاف ہے، صحیح روایت ”انیس دن‘‘ کی ہے)»

وضاحت:
۱؎: یہ فتح مکہ کی بات ہے اور دس دن کے قیام والی روایت حجۃ الوداع کے موقع کی ہے، فتح مکہ کے موقع پر مکہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے دنوں تک قیام کیا اس سلسلہ میں روایتیں مختلف ہیں، صحیح بخاری کی روایت میں ۱۹ دن کا ذکر ہے، اور ابوداؤد کی ایک روایت اٹھارہ دن، اور دوسری میں سترہ دن کا ذکر ہے، تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ جس نے دخول اور خروج کے دنوں کو شمار نہیں کیا، اس نے سترہ کی روایت کی ہے اور جس نے دخول کا شمار کیا اور خروج کا نہیں یا خروج کا شمار کیا اور دخول کا نہیں، اس نے اٹھارہ کی روایت کی ہے، رہی پندرہ دن والی مؤلف کی روایت تو یہ شاذ ہے، اور اگر اسے صحیح مان لیا جائے تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ راوی نے سمجھا کہ اصل ۱۷ دن ہے، پھر اس میں سے دخول اور خروج کو خارج کر کے ۱۵ دن کی روایت کی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح بلفظ تسعة عشر يوما
حدیث نمبر: 1455
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الملك بن زنجويه، عن عبد الرزاق، عن ابن جريج، قال: اخبرني إسماعيل بن محمد بن سعد، ان حميد بن عبد الرحمن اخبره، ان السائب بن يزيد اخبره، انه سمع العلاء بن الحضرمي , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يمكث المهاجر بعد قضاء نسكه ثلاثا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ زَنْجُوَيْهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قال: أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ الْعَلَاءَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَمْكُثُ الْمُهَاجِرُ بَعْدَ قَضَاءِ نُسُكِهِ ثَلَاثًا".
علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہاجر حج و عمرہ کے ارکان و مناسک پورے کرنے کے بعد (مکہ میں) تین دن تک ٹھر سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/مناقب الأنصار 47 (3933)، صحیح مسلم/الحج 81 (1352)، سنن ابی داود/الحج 92 (2022)، سنن الترمذی/الحج 103 (949)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 76 (1073)، (تحفة الأشراف: 11008)، مسند احمد 4/339، 5/52، سنن الدارمی/الصلاة 180 (1553) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1456
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو عبد الرحمن , قال الحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع في حديثه، عن سفيان، عن عبد الرحمن بن حميد، عن السائب بن يزيد، عن العلاء بن الحضرمي، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" يمكث المهاجر بمكة بعد نسكه ثلاثا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ , قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَضْرَمِيِّ، قال: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَمْكُثُ الْمُهَاجِرُ بِمَكَّةَ بَعْدَ نُسُكِهِ ثَلَاثًا".
علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہاجر اپنے نسک (حج و عمرہ کے ارکان) پورے کرنے کے بعد مکہ میں تین دن ٹھر سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1457
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرني احمد بن يحيى الصوفي، قال: حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا العلاء بن زهير الازدي، قال: حدثنا عبد الرحمن بن الاسود، عن عائشة، انها اعتمرت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من المدينة إلى مكة، حتى إذا قدمت مكة قالت: يا رسول الله , بابي انت وامي قصرت واتممت وافطرت وصمت , قال:" احسنت يا عائشة وما عاب علي".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى الصُّوفِيُّ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قال: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ زُهَيْرٍ الْأَزْدِيُّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا اعْتَمَرَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ، حَتَّى إِذَا قَدِمَتْ مَكَّةَ قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي قَصَرْتَ وَأَتْمَمْتُ وَأَفْطَرْتَ وَصُمْتُ , قَالَ:" أَحْسَنْتِ يَا عَائِشَةُ وَمَا عَابَ عَلَيَّ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عمرہ کرنے کے لیے مدینہ سے مکہ کے لیے نکلیں یہاں تک کہ جب وہ مکہ آ گئیں، تو انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! آپ نے نماز قصر پڑھی ہے، اور میں نے پوری پڑھی ہے، اور آپ نے روزہ نہیں رکھا ہے اور میں نے رکھا ہے تو آپ نے فرمایا: عائشہ! تم نے اچھا کیا، اور آپ نے مجھ پر کوئی نکیر نہیں کی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16298) (منکر) (سند میں ’’عبدالرحمن‘‘ اور ”عائشہ رضی اللہ عنہا“ کے درمیان انقطاع ہے، نیز یہ تمام صحیح روایات کے خلاف ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے رمضان میں کوئی عمرہ نہیں کیا ہے، جبکہ اس روایت کے بعض طرق میں ’’رمضان میں‘‘ کا تذکرہ ہے)»

قال الشيخ الألباني: منكر

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.