الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الكسوف
کتاب: (چاند، سورج) گرہن کے احکام و مسائل
The Book of Eclipses
12. بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ
باب: سورج گرہن کی نماز کے ایک اور طریقہ کا بیان۔
Chapter: Another version
حدیث نمبر: 1477
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا يحيى بن سعيد هو الانصاري، قال: سمعت عمرة، قالت: سمعت عائشة تقول: جاءتني يهودية تسالني , فقالت: اعاذك الله من عذاب القبر، فلما جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم , قلت: يا رسول الله , ايعذب الناس في القبور؟ فقال:" عائذا بالله" , فركب مركبا يعني وانخسفت الشمس فكنت بين الحجر مع نسوة،" فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم من مركبه فاتى مصلاه فصلى بالناس، فقام فاطال القيام , ثم ركع فاطال الركوع، ثم رفع راسه فاطال القيام , ثم ركع فاطال الركوع، ثم رفع راسه فاطال القيام، ثم سجد فاطال السجود، ثم قام قياما ايسر من قيامه الاول، ثم ركع ايسر من ركوعه الاول، ثم رفع راسه فقام ايسر من قيامه الاول، ثم ركع ايسر من ركوعه الاول، ثم رفع راسه فقام ايسر من قيامه الاول، فكانت اربع ركعات واربع سجدات وانجلت الشمس، فقال:" إنكم تفتنون في القبور كفتنة الدجال" , قالت عائشة: فسمعته بعد ذلك يتعوذ من عذاب القبر.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ هُوَ الْأَنْصَارِيُّ، قال: سَمِعْتُ عَمْرَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ: جَاءَتْنِي يَهُودِيَّةٌ تَسْأَلُنِي , فَقَالَتْ: أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَيُعَذَّبُ النَّاسُ فِي الْقُبُورِ؟ فَقَالَ:" عَائِذًا بِاللَّهِ" , فَرَكِبَ مَرْكَبًا يَعْنِي وَانْخَسَفَتِ الشَّمْسُ فَكُنْتُ بَيْنَ الْحُجَرِ مَعَ نِسْوَةٍ،" فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَرْكَبِهِ فَأَتَى مُصَلَّاهُ فَصَلَّى بِالنَّاسِ، فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ , ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَطَالَ الْقِيَامَ , ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ، ثُمَّ قَامَ قِيَامًا أَيْسَرَ مِنْ قِيَامِهِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ أَيْسَرَ مِنْ رُكُوعِهِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَامَ أَيْسَرَ مِنْ قِيَامِهِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ أَيْسَرَ مِنْ رُكُوعِهِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَامَ أَيْسَرَ مِنْ قِيَامِهِ الْأَوَّلِ، فَكَانَتْ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ وَانْجَلَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ:" إِنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ كَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ" , قَالَتْ عَائِشَةُ: فَسَمِعْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک یہودی عورت مجھ سے کچھ پوچھنے آئی تو اس نے کہا: اللہ تعالیٰ تمہیں قبر کے عذاب سے بچائے، تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا لوگ قبروں میں بھی عذاب دیئے جاتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: اللہ کی پناہ، پھر آپ (کہیں جانے کے لیے) سواری پر سوار ہوئے کہ ادھر سورج گرہن لگ گیا، اور میں دوسری عورتوں کے ساتھ حجروں کے درمیان بیٹھی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے اتر کر آئے، اور اپنے مصلیٰ کی طرف بڑھے، آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی تو لمبا قیام کیا، پھر لمبا رکوع کیا، پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا، پھر لمبا رکوع کیا، پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا، پھر آپ نے سجدہ کیا تو لمبا سجدہ کیا، پھر آپ (سجدہ سے کھڑے ہوئے) اور آپ نے قیام کیا، مگر اپنے پہلے قیام سے کم، پھر رکوع کیا، اپنے پہلے رکوع سے کم، پھر اپنا سر اٹھایا تو قیام کیا اپنے پہلے قیام سے کم، تو یہ چار رکوع اور چار سجدے ہوئے، اور سورج صاف ہو گیا، تو آپ نے فرمایا: تم قبروں میں آزمائے جاؤ گے اسی طرح جس طرح دجال کے فتنے سے آزمائے جاؤ گے۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: اس کے بعد سے میں نے برابر آپ کو قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے ہوئے سنا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1478
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبدة بن عبد الرحيم، قال: انبانا ابن عيينة، عن يحيى بن سعيد، عن عمرة، عن عائشة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى في كسوف في صفة زمزم اربع ركعات في اربع سجدات".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي كُسُوفٍ فِي صُفَّةِ زَمْزَمَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسوف کی نماز میں زمزم کے چبوترے پر چار چار رکوع اور چار چار سجدے کئے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الکسوف 18 (1064) بلفظ ’’أربع رکعات فی سجدتین‘‘ بدون ذکر الصفة (شاذ) (آپ صلی الله علیہ وسلم نے زندگی میں صرف ایک بار وہ بھی مدینہ میں سورج گرہن کی صلاة پڑھی ہے، یہ روایت شاذ ہے، کسی راوی سے وہم ہو گیا ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح دون ذكر الصفة فإنه شاذ مخالف لكل الروايات السابقة واللاحقة
حدیث نمبر: 1479
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا ابو علي الحنفي، قال: حدثنا هشام صاحب الدستوائي، عن ابي الزبير، عن جابر بن عبد الله، قال:" كسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في يوم شديد الحر، فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم باصحابه فاطال القيام حتى جعلوا يخرون، ثم ركع فاطال، ثم رفع فاطال، ثم ركع فاطال، ثم رفع فاطال، ثم سجد سجدتين، ثم قام فصنع نحوا من ذلك، وجعل يتقدم ثم جعل يتاخر، فكانت اربع ركعات واربع سجدات , كانوا يقولون: إن الشمس والقمر لا يخسفان إلا لموت عظيم من عظمائهم , وإنهما آيتان من آيات الله يريكموهما , فإذا انخسفت فصلوا حتى تنجلي".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ، قال: حَدَّثَنَا هِشَامٌ صَاحِبُ الدَّسْتَوَائِيِّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قال:" كَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمٍ شَدِيدِ الْحَرِّ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَصْحَابِهِ فَأَطَالَ الْقِيَامَ حَتَّى جَعَلُوا يَخِرُّونَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ قَامَ فَصَنَعَ نَحْوًا مِنْ ذَلِكَ، وَجَعَلَ يَتَقَدَّمُ ثُمَّ جَعَلَ يَتَأَخَّرُ، فَكَانَتْ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ , كَانُوا يَقُولُونَ: إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَخْسِفَانِ إِلَّا لِمَوْتِ عَظِيمٍ مِنْ عُظَمَائِهِمْ , وَإِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ يُرِيكُمُوهُمَا , فَإِذَا انْخَسَفَتْ فَصَلُّوا حَتَّى تَنْجَلِيَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک انتہائی گرم دن میں سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو نماز پڑھائی، اور لمبا قیام کیا یہاں تک کہ لوگ (بیہوش ہو ہو کر) گرنے لگے، پھر آپ نے لمبا رکوع کیا، پھر آپ رکوع سے اٹھے تو آپ نے لمبا قیام کیا، پھر آپ نے لمبا رکوع کیا، پھر آپ رکوع سے اٹھے تو لمبا قیام کیا، پھر دو سجدے کیے، پھر آپ کھڑے ہوئے تو آپ نے پھر اسی طرح کیا، نیز آپ آگے بڑھے پھر پیچھے ہٹنے لگے، تو یہ چار رکوع اور چار سجدے ہوئے، لوگ کہتے تھے کہ سورج اور چاند گرہن ان کے بڑے آدمیوں میں سے کسی بڑے آدمی کی موت کی وجہ سے لگتا ہے، حالانکہ یہ دونوں اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں جنہیں اللہ تمہیں دکھاتا ہے، تو جب گرہن لگے تو نماز پڑھو جب تک کہ وہ چھٹ نہ جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الکسوف 3 (904)، سنن ابی داود/الصلاة 262 (1179)، (تحفة الأشراف: 2976)، مسند احمد 3/374، 382 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.