الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
حدیث نمبر: 1281
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، " ان النبي صلى الله عليه وسلم، صلى الظهر خمسا، فلما سلم، قيل له: ازيد في الصلاة؟ قال: وما ذاك؟ قالوا: صليت خمسا، فسجد سجدتين ".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَلَّى الظُّهْرَ خَمْسًا، فَلَمَّا سَلَّمَ، قِيلَ لَهُ: أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ؟ قَالَ: وَمَا ذَاكَ؟ قَالُوا: صَلَّيْتَ خَمْسًا، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ".
حکم نے ابراہیم سے، انھوں نے علقمہ سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز (میں) پانچ رکعات پڑھا دیں، جب آپ نے سلام پھیر ا تو آپ سے عرض کی گئی: کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ کیا ہے؟ صحابہ نے کہا: آپ نے پانچ رکعات پڑھی ہیں۔ توآپ نے دو سجدے کیے۔
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پانچ رکعت پڑھائیں، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا، کیا نمازمیں اضافہ کر دیا گیا ہے۔؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: وہ کیا ہے؟ صحابہ نے کہا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعات پڑھی ہیں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کر لیے۔
حدیث نمبر: 1282
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابن إدريس ، عن الحسن بن عبيد الله ، عن إبراهيم عن علقمة ، انه صلى بهم خمسا.وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ ، أَنَّهُ صَلَّى بِهِمْ خَمْسًا.
ابن نمیر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابن ادریس نے حسن بن عبید اللہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابراہیم (بن سوید) سے اور انھوں نے علقمہ سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں پانچ رکعات پڑھائیں۔
حضرت ابراہیم سے روایت ہے کہ کہ علقمہ نے بیان کیا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پانچ رکعات پڑھا دیں۔
حدیث نمبر: 1283
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
ح حدثنا عثمان بن ابي شيبة واللفظ له، حدثنا جرير ، عن الحسن بن عبيد الله ، عن إبراهيم بن سويد ، قال: صلى بنا علقمة الظهر خمسا، فلما سلم، قال القوم: يا ابا شبل، قد صليت خمسا؟ قال: كلا ما فعلت؟ قالوا: بلى، قال: وكنت في ناحية القوم وانا غلام، فقلت: بلى، قد صليت خمسا، قال لي: وانت ايضا يا اعور، تقول ذاك؟ قال: قلت: نعم، قال: فانفتل فسجد سجدتين، ثم سلم، ثم قال: قال عبد الله : صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم خمسا، فلما انفتل، توشوش القوم بينهم، فقال: ما شانكم؟ قالوا: يا رسول الله، هل زيد في الصلاة؟ قال: لا، قالوا: فإنك قد صليت خمسا، فانفتل، ثم سجد سجدتين، ثم سلم، ثم قال: " إنما انا بشر مثلكم، انسى كما تنسون، "، وزاد ابن نمير في حديثه، " فإذا نسي احدكم، فليسجد سجدتين ".ح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا عَلْقَمَةُ الظُّهْرَ خَمْسًا، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَالَ الْقَوْمُ: يَا أَبَا شِبْلٍ، قَدْ صَلَّيْتَ خَمْسًا؟ قَالَ: كَلَّا مَا فَعَلْتُ؟ قَالُوا: بَلَى، قَالَ: وَكُنْتُ فِي نَاحِيَةِ الْقَوْمِ وَأَنَا غُلَامٌ، فَقُلْتُ: بَلَى، قَدْ صَلَّيْتَ خَمْسًا، قَالَ لِي: وَأَنْتَ أَيْضًا يَا أَعْوَرُ، تَقُولُ ذَاكَ؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَانْفَتَلَ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسًا، فَلَمَّا انْفَتَلَ، تَوَشْوَشَ الْقَوْمُ بَيْنَهُمْ، فَقَالَ: مَا شَأْنُكُمْ؟ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ زِيدَ فِي الصَّلَاةِ؟ قَالَ: لَا، قَالُوا: فَإِنَّكَ قَدْ صَلَّيْتَ خَمْسًا، فَانْفَتَلَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ، أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، "، وَزَادَ ابْنُ نُمَيْرٍ فِي حَدِيثِهِ، " فَإِذَا نَسِيَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ ".
عثمان بن ابی شیبہ نے ہمیں حدیث بیان کی۔ لفظ انھی کے ہیں۔ انھوں نے کہا: ہمیں جریر نے حسن بن عبیداللہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابراہیم بن سوید سے روایت کی، کہا: ہمیں علقمہ نے ظہر کی پانچ رکعتیں پڑھا دیں۔ جب انھوں نے سلام پھیرا تو لوگوں نے کہا: ابو شبل! آپ نے پانچ رکعتیں پڑھائی ہیں۔ انھوں نے کہا: بالکل نہیں، میں نے ایسا نہیں کیا۔ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں! (آپ نے ایسا ہی کیا ہے۔) ابراہیم نے کہا: میں لوگوں کے کنارے (والے حصے) میں تھا اور بچہ تھا، میں نے کہا: ہاں!آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں۔ انھوں نے مجھ سے کہا: ایک آنکھ والے! تو بھی یہی کہتا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں! تو وہ مڑے اور دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا، پھر کہا: عبداللہ رضی اللہ عنہ (بن مسعود) نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پانچ رکعتیں پڑھا دیں، جب آپ مڑے تو لوگوں نے آپس میں کھسر پھسر شروع کر دی۔ آپ نے پوچھا: تمھیں کیا ہوا ہے؟ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟آپ نے فرمایا: نہیں۔ لوگوں نے کہا: آپ نے پانچ رکعتیں پڑھائی ہیں۔ تو آپ پلٹے، پھر دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا، پھر فرمایا: میں تمھاری ہی طرح کا انسان ہوں، میں (بھی) بھول جاتا ہوں جس طرح تم لوگ بھول جاتے ہو۔ ابن نمیر نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا: جب تم میں سے کوئی بھول جائے تو وہ دو سجدے کر لے۔
ابراہیم بن سوید رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ علقمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں ظہر کی نماز پانچ رکعت پڑھا دیں تو جب اس نے سلام پھیرا لوگوں نے کہا اے ابو شبل آپ نے تو پانچ رکعات پڑھا دی ہیں۔ اس نے کہا ہرگز میں نے یہ کام نہیں کیا لوگوں نے کہا کیوں نہیں اور میں لوگوں کے ایک طرف تھا اور میں نوجوان تھا تو میں نے کہا کیوں نہیں! آپ نے واقعی پانچ رکعات پڑھائی ہیں اس نے مجھے کہا اے اعور تو بھی یہی کہتا ہے تو میں نے کہا، ہاں ابراہیم نے کہا تو وہ پھر گئے اور دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا اور پھر کہا: عبداللہ نے کہا: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعات پڑھا دیں تو جب آپصلی اللہ علیہ وسلم پھرے لوگوں میں تشویش پیدا ہوئی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمہیں کیا ہے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! کیا نماز میں اضافہ ہو گیا ہے آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ لوگوں نے کہا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعات پڑھا دی ہیں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم پھرے اور دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا اور پھر فرمایا: نہیں، بس تمھاری طرح بشر ہوں میں بھی بھول جاتا ہوں جیسے تم بھول جاتے ہو۔ اور ابن نمیر نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا، تو جب تم میں سے کوئی بھول جائے تو وہ دو سجدے کر لے۔
حدیث نمبر: 1284
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثناه عون بن سلام الكوفي ، اخبرنا ابو بكر النهشلي ، عن عبد الرحمن بن الاسود ، عن ابيه ، عن عبد الله ، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم خمسا، فقلنا: يا رسول الله، ازيد في الصلاة؟ قال: وما ذاك؟ قالوا: صليت خمسا، قال: " إنما انا بشر مثلكم، اذكر كما تذكرون، وانسى كما تنسون، ثم سجد سجدتي السهو ".حَدَّثَنَاه عَوْنُ بْنُ سَلَّامٍ الْكُوفِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّهْشَلِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسًا، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ؟ قَالَ: وَمَا ذَاكَ؟ قَالُوا: صَلَّيْتَ خَمْسًا، قَالَ: " إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ، أَذْكُرُ كَمَا تَذْكُرُونَ، وَأَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ ".
عبدالرحمن بن اسود نے اپنے والد سے، انھوں نےحضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پانچ رکعتیں پڑھا دیں تو ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ کیا؟ صحابہ نے کہا: آپ نے پانچ رکعات پڑھائی ہیں۔ آپ نے فرمایا: میں تمھاری طرح انسان ہوں، میں بھی اسی طرح یا د رکھتا ہوں، جس طرح تم یاد رکھتے ہو اور میں (بھی) اسی طرح بھو ل جاتا ہوں، جس طرح تم بھول جاتے ہو۔ پھر آپ نے سہو کے دو سجدے کیے۔
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پانچ رکعات پڑھا دیں تو ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کیا لوگوں نے کہا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعات پڑھائی ہیں آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بھی تمھاری طرح بشر ہوں میں یاد رکھتا ہوں جس طرح تم یاد رکھتے ہو اور میں بھول جاتا ہوں جس طرح تم بھولتے ہو پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے بھولنے کے دو سجدے کیے۔
حدیث نمبر: 1285
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا منجاب بن الحارث التميمي ، اخبرنا ابن مسهر ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فزاد او نقص، قال إبراهيم: والوهم مني؟ فقيل: يا رسول الله، ازيد في الصلاة شيء؟ فقال: " إنما انا بشر مثلكم، انسى كما تنسون، فإذا نسي احدكم، فليسجد سجدتين وهو جالس "، ثم تحول رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسجد سجدتين.وحَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ مُسْهِرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَزَادَ أَوْ نَقَصَ، قَالَ إِبْرَاهِيمُ: وَالْوَهْمُ مِنِّي؟ فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ؟ فَقَالَ: " إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ، أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، فَإِذَا نَسِيَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ "، ثُمَّ تَحَوَّلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ.
علی) بن مسہر نے اعمش سے، انھوں نے ابراہیم سے، انھوں نے علقمہ سے اور انھوں نے حضر عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی اور اس میں کچھ اضافہ کر دیا۔ ابراہیم نے کہا کہ یہاں وہم مجھے ہوا ہے، علقمہ کو نہیں۔ عرض کی گئی: اللہ کے رسول! کیا نماز مین اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپ نے فرمایا: میں تمھاری طرح انسان ہی ہوں، میں بھی بھولتا ہوں، جیسے تم بھولتے ہو، اس لیے جب تم میں سے کوئی بھول جائے تو وہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رخ (قبلہ کی طرف) پھیرا اور دو سجدے کیے۔
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، اس میں اضافہ یا کمی کی (ابراہیم کا قول ہے یہاں وہم مجھے ہوا) پوچھا گیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بھی تمھاری طرح انسان ہوں، میں بھی بھول سکتا ہوں، جیسے تم بھولتے ہو تو جب تم میں سے کوئی بھول جائے تو وہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرلے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ رخ ہوئے اور دو سجدے کیے۔
حدیث نمبر: 1286
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ابو كريب ، قالا: حدثنا ابو معاوية . ح، قال: وحدثنا ابن نمير ، حدثنا حفص ، ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، " سجد سجدتي السهو، بعد السلام والكلام ".وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، أَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ، بَعْدَ السَّلَامِ وَالْكَلَامِ ".
حفص اور ابو معاویہ نے اعمش سے باقی ماندہ اس سند کے ساتھ حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام اور گفتگو کےبعد سہو کے دو سجدے کیے۔
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجودِ سہو سلام و کلام (گفتگو) کے بعد کیے۔
حدیث نمبر: 1287
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني القاسم بن زكرياء ، حدثنا حسين بن علي الجعفي ، عن زائدة ، عن سليمان ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال: صلينا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإما زاد او نقص، قال إبراهيم: وايم الله، ما جاء ذاك، إلا من قبلي، قال: فقلنا: يا رسول الله، احدث في الصلاة شيء؟ فقال: لا، قال: فقلنا له: الذي صنع، فقال: " إذا زاد الرجل او نقص، فليسجد سجدتين "، قال: ثم سجد سجدتين.وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِمَّا زَادَ أَوْ نَقَصَ، قَالَ إِبْرَاهِيمُ: وَايْمُ اللَّهِ، مَا جَاءَ ذَاكَ، إِلَّا مِنْ قِبَلِي، قَالَ: فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَحَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ؟ فَقَالَ: لَا، قَالَ: فَقُلْنَا لَهُ: الَّذِي صَنَعَ، فَقَالَ: " إِذَا زَادَ الرَّجُلُ أَوْ نَقَصَ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ "، قَالَ: ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ.
زائدہ نے سلیمان (اعمش) سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، آپ نے زیادہ پڑھا دی تھی یا کم۔ ابراہیم نے کہا: اللہ کی قسم! یہ (وہم) میری طرف سے ہے۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تو ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! کیانماز میں کوئی نیا حکم آگیا ہے؟ آپ نے فرمایا: نہیں تو ہم نے آپ کو جو آپ نے کیا تھا اس سے آگا ہ کیا تو آپ نے فرمایا: جب آدمی زیادتی یا کمی کر لے تو دو سجدے کر ے۔ (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے) کہا: اس کے بعد آپ نے دو سجدے کیے۔
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اضافہ یا کمی کی، ابراہیم کہتے ہیں، اللہ کی قسم یہ (وہم) میری ہی طرف سے ہے تو ہم نے کہا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! کیا نماز کے بارے میں کوئی نیا حکم نازل ہوا ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ تو ہم نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو آپصلی اللہ علیہ وسلم کے کیے سے آگاہ کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی زیادتی یا کمی کر بیٹھے تو وہ دو سجدے کر لے۔ اس کے بعد آپصلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کیے۔
حدیث نمبر: 1288
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني، زهير بن حرب وعمرو الناقد جميعا عن ابن عيينة ، قال عمرو: حدثنا سفيان بن عيينة، حدثنا ايوب ، قال: سمعت محمد بن سيرين ، يقول: سمعت ابا هريرة ، يقول: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، إحدى صلاتي العشي، إما الظهر، وإما العصر، فسلم في ركعتين، ثم اتى جذعا في قبلة المسجد، فاستند إليها مغضبا، وفي القوم ابو بكر، وعمر، فهابا ان يتكلما، وخرج سرعان الناس، قصرت الصلاة، فقام ذو اليدين، فقال: يا رسول الله، اقصرت الصلاة، ام نسيت؟ فنظر النبي صلى الله عليه وسلم، يمينا، وشمالا، فقال: ما يقول ذو اليدين؟ قالوا: صدق، لم تصل إلا ركعتين، " فصلى ركعتين، وسلم، ثم كبر، ثم سجد، ثم كبر، فرفع، ثم كبر، وسجد، ثم كبر، ورفع "، قال: واخبرت، عن عمران بن حصين ، انه قال: وسلم.حَدَّثَنِي، زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وعَمْرٌو النَّاقِدُ جميعا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ عَمْرٌو: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعَشِيِّ، إِمَّا الظُّهْرَ، وَإِمَّا الْعَصْرَ، فَسَلَّمَ فِي رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَتَى جِذْعًا فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَاسْتَنَدَ إِلَيْهَا مُغْضَبًا، وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرَ، فَهَابَا أَنْ يَتَكَلَّمَا، وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ، قُصِرَتِ الصَّلَاةُ، فَقَامَ ذُو الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقُصِرَتِ الصَّلَاةُ، أَمْ نَسِيتَ؟ فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَمِينًا، وَشِمَالًا، فَقَالَ: مَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ؟ قَالُوا: صَدَقَ، لَمْ تُصَلِّ إِلَّا رَكْعَتَيْنِ، " فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَسَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ كَبَّرَ، فَرَفَعَ، ثُمَّ كَبَّرَ، وَسَجَدَ، ثُمَّ كَبَّرَ، وَرَفَعَ "، قَالَ: وَأُخْبِرْتُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، أَنَّهُ قَالَ: وَسَلَّمَ.
سفیان بن عیینہ نے کہا: ہم سے ایوب نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے محمد بن سیرین سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوپہر کے بعد کی ایک نماز ظہر یا عصر پڑھائی اور دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا، پھر قبلے کی سمت (گڑے ہوئے) کجھور کے ایک تنےکے پاس آئے اور غصے کی کیفیت میں اس سے ٹیک لگا لی۔ لوگوں میں ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہ موجود (بھی) تھے، انھوں نے آپ کی ہیبت کی بنا پر گفتگو نہ کی جبکہ جلد باز لوگ (نماز پڑھتے ہی) نکل گئے، اور کہنے لگے: نماز میں کمی ہو گئی ہے۔ تو ذوالیدین (نامی شخص) کھڑا ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا نماز مختصر کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیں اور بائیں دیکھ کر پوچھا: ذوالیدین کیا کہہ رہا ہے؟ لوگوں نے کہا: سچ کہہ رہا ہے، آپ نے دو رکعتیں ہی پڑھی ہیں۔ چنانچہ آپ نے دو رکعتیں (مزید) پڑھیں اور سلام پھیر دیا، پھر اللہ اکبر کہا اور سجدہ کیا، بھر اللہ اکبر کہا اور سر اٹھایا، پھر اللہ اکبر کہا اور سجد ہ کیا، پھر اللہ اکبر کہا اور سر اٹھایا۔ (محمد بن سیرین نے) کہا: عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مجھے بتایا گیا کہ انھوں نے کہا: اور سلام پھیرا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوپہر کی ایک نماز ظہر یا عصر پڑھائی اور دو رکعتوں پر سلام پھیردیا، پھر مسجد کے سامنے ایک تنے کے ساتھ ٹیک لگا کر غصہ کی حالت میں کھڑے ہو گئے، لوگوں میں ابو بکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ موجود تھے، انہوں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی ہیبت کی بنا پر گفتگو نہ کی، اور جلد باز لوگ نکل گئے (یہ سمجھتے ہوئے) کہ نماز میں کمی ہو گئی ہے تو ذُوالْیَدَیْن رضی اللہ تعالیٰ عنہ نامی شخص کھڑا ہوا اور کہا، اے اللّٰہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! کیا نماز کم کردی گئی ہے یا آپصلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے ہیں؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیں اور بائیں دیکھ کر فرمایا: ذوالیدین کیا کہہ رہا ہے؟ لوگوں نے کہا سچ کہہ رہا ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے دو ہی رکعتیں پڑھی ہیں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں (اور) پڑھ کر سلام پھیر دیا پھر اَللُّٰہ اَکْبَر کہہ کر سجدہ کیا، پھر اَللُّٰہ اَکْبَر کہہ کر سر اٹھایا، پھر اَللُّٰہ اَکْبَر کہہ کر سجدہ کیا، پھر اَللُّٰہ اَکْبَر کہہ کر سجدہ سے اٹھے، محمد بن سیرین کہتے ہیں، عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے مجھے بتایا گیا اس کے بعد آپصلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا۔
حدیث نمبر: 1289
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو الربيع الزهراني ، حدثنا حماد ، حدثنا ايوب ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إحدى صلاتي العشي، بمعنى حديث سفيان.حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعَشِيِّ، بِمَعْنَى حَدِيثِ سُفْيَانَ.
) (سفیان کے بجائے) حماد نے ہمیں حدیث بیان کی (کہا:) ہمیں ایوب نے محمد بن سیرین سے حدیث سنائی، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو پہر کے بعد کی دو نمازو ں میں سے ایک نماز پڑھائی ......آگے سفیان (بن عیینہ) کے ہم معنی حدیث (سنائی۔)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوپہر کی ایک نماز پڑھائی، سفیان کے ہم معنی حدیث سنائی۔
حدیث نمبر: 1290
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، عن مالك بن انس ، عن داود بن الحصين ، عن ابي سفيان مولى ابن ابي احمد، انه قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: صلى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة العصر، فسلم في ركعتين، فقام ذو اليدين، فقال: اقصرت الصلاة يا رسول الله، ام نسيت؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كل ذلك لم يكن، فقال: قد كان بعض ذلك يا رسول الله، فاقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم على الناس، فقال: اصدق ذو اليدين؟ فقالوا: نعم، يا رسول الله، " فاتم رسول الله صلى الله عليه وسلم ما بقي من الصلاة، ثم سجد سجدتين وهو جالس بعد التسليم ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ مَوْلَى ابْنِ أَبِي أَحْمَدَ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعَصْرِ، فَسَلَّمَ فِي رَكْعَتَيْنِ، فَقَامَ ذُو الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: أَقُصِرَتِ الصَّلَاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمْ نَسِيتَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُّ ذَلِكَ لَمْ يَكُنْ، فَقَالَ: قَدْ كَانَ بَعْضُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ: أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ؟ فَقَالُوا: نَعَمْ، يَا رَسُولَ اللَّهِ، " فَأَتَمَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَقِيَ مِنَ الصَّلَاةِ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ التَّسْلِيمِ ".
) ابن ابی احمد کے آزاد کردہ غلام ابو سفیان سے روایت ہے کہ اس نے کہا: میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہو ئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتوں میں سلام پھیر دیا۔ ذوالیدین (نامی شخص) کھڑا ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول! نماز کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا کوئی کام نہیں ہوا۔ اس نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! کوئی ایک کام تو ہوا ہے۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا: کیا ذوالیدین نے سچ کہا؟ انھوں کہا: جی ہاں! اے اللہ کے رسول! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو نماز رہ گئی تھی پوری کی، پھر بیٹھے بیٹھے سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کیے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھائی۔ اور دو رکعتوں پر سلام پھیردیا تو ذوالیدین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کھڑے ہو کر پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! نماز کم کر دی گئی ہے یا آپصلی اللہ علیہ وسلم ہی بھول گئے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دونوں کام نہیں ہوئے۔ تو اس نے عرض کی، ایک کام تو ہوا ہے، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر پوچھا: کیا ذوالیدین سچ کہہ رہا ہے؟ انہوں نے کہا ہاں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باقی ماندہ نماز پوری کی، پھر دو سجدے سلام پھیرنے کے بعد بیٹھے بیٹھے کیے۔

Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.