الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
The Book of Musaqah
حدیث نمبر: 4062
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وابن ابي عمر جميعا، عن عبد الوهاب الثقفي ، عن ايوب بهذا الإسناد نحوه.حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيِّ ، عَنْ أَيُّوبَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
عبدالوہاب ثقفی نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ اسی کی طرح روایت بیان کی۔
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 4063
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وإسحاق بن إبراهيم واللفظ لابن ابي شيبة، قال إسحاق: اخبرنا، وقال الآخران، حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عن ابي الاشعث ، عن عبادة بن الصامت ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الذهب بالذهب، والفضة بالفضة، والبر بالبر، والشعير بالشعير، والتمر بالتمر، والملح بالملح مثلا بمثل سواء بسواء يدا بيد، فإذا اختلفت هذه الاصناف، فبيعوا كيف شئتم إذا كان يدا بيد ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ، وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ، وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلًا بِمِثْلٍ سَوَاءً بِسَوَاءٍ يَدًا بِيَدٍ، فَإِذَا اخْتَلَفَتْ هَذِهِ الْأَصْنَافُ، فَبِيعُوا كَيْفَ شِئْتُمْ إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ ".
خالد حذاء نے ابوقلابہ سے، انہوں نے ابواشعث سے اور انہوں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سونے کے عوض سونا، چاندی کے عوض چاندی، گندم کے عوض گندم، جو کے عوض جو، کھجور کے عوض کھجور اور نمک کے عوض نمک (کا لین دین) مثل بمثل، یکساں، برابر برابر اور نقد بنقد ہے۔ جب اصناف مختلف ہوں تو جیسے چاہو بیع کرو بشرطیکہ وہ دست بدست ہو۔"
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونا، سونے کے عوض، چاندی، چاندی کے عوض، گندم گندم کے عوض، جو، جو کے عوض، کھجور، کھجور کے عوض، نمک، نمک کے عوض، برابر، برابر اور ہاتھوں ہاتھ ہو گا اور جب یہ اقسام مختلف ہو جائیں تو جیسے چاہو فروخت کرو، بشرطیکہ ہاتھوں ہاتھ یعنی نقد بنقد ہو۔
حدیث نمبر: 4064
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة حدثنا وكيع ، حدثنا إسماعيل بن مسلم العبدي ، حدثنا ابو المتوكل الناجي ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الذهب بالذهب، والفضة بالفضة، والبر بالبر، والشعير بالشعير، والتمر بالتمر، والملح بالملح مثلا بمثل يدا بيد، فمن زاد او استزاد، فقد اربى الآخذ والمعطي فيه سواء "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُسْلِمٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيُّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الذَّهَبُ بِالذَّهَب، وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ، وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلًا بِمِثْلٍ يَدًا بِيَدٍ، فَمَنْ زَادَ أَوِ اسْتَزَادَ، فَقَدْ أَرْبَى الْآخِذُ وَالْمُعْطِي فِيهِ سَوَاءٌ "،
) اسماعیل بن مسلم عبدی نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابومتوکل ناجی نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سونے کے عوض سونا، چاندی کے عوض چاندی، گندم کے عوض گندم، جو کے عوض جو، کھجور کے عوض کھجور اور نمک کے عوض نمک (کی بیع) مثل بمثل (ایک جیسی) ہاتھوں ہاتھ ہو۔ جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا اس نے سود کا لین دین کیا، اس میں لینے والا اور دینے والا برابر ہیں۔"
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونا، سونے کے عوض، چاندی، چاندی کے عوض، گندم، گندم کے عوض، جو، جو کے عوض، کھجور، کھجور کے عوض، برابر، برابر اور نقد بنقد ہوں گے، جس نے زیادہ دیا، یا زیادہ لیا، اس نے سودی معاملہ کیا، اس میں لینے والا اور دینے والا دونوں برابر ہیں۔
حدیث نمبر: 4065
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمرو الناقد ، حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا سليمان الربعي ، حدثنا ابو المتوكل الناجي ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الذهب بالذهب مثلا بمثل " فذكر بمثله.حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ الرَّبَعِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيُّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ مِثْلًا بِمِثْلٍ " فَذَكَرَ بِمِثْلِهِ.
سلیمان ربعی نے ہمیں خبر دی، کہا: ہمیں ابومتوکل ناجی نے حضترت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سونے کے عوض سونے (کی بیع) برابر مثل بمثل (ایک جیسی) ہے۔۔۔" (آگے) سابقہ حدیث کے مانند بیان کیا۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونے کا سونے سے تبادلہ برابر، برابر ہو گا آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
حدیث نمبر: 4066
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، وواصل بن عبد الاعلى ، قالا: حدثنا ابن فضيل ، عن ابيه ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " التمر بالتمر، والحنطة بالحنطة، والشعير بالشعير، والملح بالملح مثلا بمثل يدا بيد، فمن زاد او استزاد، فقد اربى إلا ما اختلفت الوانه "،حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَوَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " التَّمْرُ بِالتَّمْرِ، وَالْحِنْطَةُ بِالْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ، وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلًا بِمِثْلٍ يَدًا بِيَدٍ، فَمَنْ زَادَ أَوِ اسْتَزَادَ، فَقَدْ أَرْبَى إِلَّا مَا اخْتَلَفَتْ أَلْوَانُهُ "،
) فضیل کے بیٹے (محمد) نے ہمیں اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوزرعہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کھجور کے عوض کھجور، گندم کے عوض گندم، جو کے عوض جو اور نمک کے عوض نمک (کی بیع) مثل بمثل (ایک جیسی) دست بدست ہو۔ جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا اس نے سود کا (لین دین) کیا، الا یہ کہ ان کی اجناس الگ الگ ہوں۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھجور، کھجور کے عوض، گندم، گندم کے عوض، جو، جو کے عوض اور نمک نمک کے عوض، برابر، برابر اور نقد بنقد ہوں گے، تو جس نے زیادہ دیا یا زیادہ طلب کیا، تو اس نے سودی لین دین کیا، الا یہ کہ ان کی اقسام (جنس) بدل جائیں۔
حدیث نمبر: 4067
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه ابو سعيد الاشج ، حدثنا المحاربي ، عن فضيل بن غزوان بهذا الإسناد ولم يذكر يدا بيد.وحَدَّثَنِيهِ أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْكُرْ يَدًا بِيَدٍ.
محاربی نے فضیل بن گزوان سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور انہوں نے "دست بدست" کے الفاظ بیان نہیں کیے۔
یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، لیکن اس نے نقد بنقد کا تذکرہ نہیں کیا۔
حدیث نمبر: 4068
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كريب ، وواصل بن عبد الاعلى ، قالا: حدثنا ابن فضيل ، عن ابيه عن ابن ابي نعم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بالذهب وزنا بوزن مثلا بمثل، والفضة بالفضة وزنا بوزن مثلا بمثل، فمن زاد او استزاد فهو ربا ".حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَوَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بِالذَّهَبِ وَزْنًا بِوَزْنٍ مِثْلًا بِمِثْلٍ، وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ وَزْنًا بِوَزْنٍ مِثْلًا بِمِثْلٍ، فَمَنْ زَادَ أَوِ اسْتَزَادَ فَهُوَ رِبًا ".
ابن ابی نُعیم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سونے کے عوض سونے کی بیع ہم وزن اور مثل بمثل (ایک جیسی) ہے اور چاندی کے عوض چاندی ہم وزن اور مثل بمثل ہے۔ جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا تو وہ سود ہے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونا، سونے کے عوض ہم وزن ہوں گے، برابر، برابر ہوں گے اور چاندی، چاندی کے عوض، ہم وزن، برابر، برابر ہوں گے، تو جس نے زیادہ لیا، یا زیادہ وصول کیا، تو اس نے سودی معاملہ کیا۔
حدیث نمبر: 4069
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي ، حدثنا سليمان يعني ابن بلال ، عن موسى بن ابي تميم ، عن سعيد بن يسار ، عن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " الدينار بالدينار لا فضل بينهما، والدرهم بالدرهم لا فضل بينهما "،حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي تَمِيمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الدِّينَارُ بِالدِّينَارِ لَا فَضْلَ بَيْنَهُمَا، وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ لَا فَضْلَ بَيْنَهُمَا "،
سلیمان بن ہلال نے ہمیں موسیٰ بن ابی تمیم سے حدیث بیان کی، انہوں نے سعید بن یسار سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دینار سے دینار کی بیع میں ان کے درمیان اضافہ (جائز) نہیں اور درہم سے درہم کے تبادلے میں ان کے درمیان اضافہ (جائز) نہیں۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دینار، دینار کے عوض، ان میں اضافہ نہیں ہو گا، اور درہم، درہم کے عوض دونوں میں ایک طرف زائد نہیں ہوں گے۔
حدیث نمبر: 4070
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه ابو الطاهر ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، قال: سمعت مالك بن انس ، يقول: حدثني موسى بن ابي تميم بهذا الإسناد مثله.وحَدَّثَنِيهِ أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ أَبِي تَمِيمٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
امام مالک بن انس نے کہا: مجھے موسیٰ بن ابی تمیم نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی۔
یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد کی سند سے، موسیٰ بن ابی تمیم کی مذکورہ سند ہی سے بیان کرتے ہیں۔
16. باب النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ الْوَرِقِ بِالذَّهَبِ دَيْنًا:
16. باب: چاندی کو بیع سونے کے بدلے بطور قرض ممنوع ہونے کا بیان۔
Chapter: The Prohibition of selling silver for gold to be paid at a later date
حدیث نمبر: 4071
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن حاتم بن ميمون ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو ، عن ابي المنهال ، قال: " باع شريك لي ورقا بنسيئة إلى الموسم او إلى الحج، فجاء إلي فاخبرني، فقلت: هذا امر لا يصلح، قال: قد بعته في السوق، فلم ينكر ذلك علي احد، فاتيت البراء بن عازب فسالته، فقال: قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة ونحن نبيع هذا البيع، فقال: ما كان يدا بيد فلا باس به، وما كان نسيئة فهو ربا "، وائت زيد بن ارقم فإنه اعظم تجارة مني، فاتيته فسالته، فقال: مثل ذلك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، قَالَ: " بَاعَ شَرِيكٌ لِي وَرِقًا بِنَسِيئَةٍ إِلَى الْمَوْسِمِ أَوْ إِلَى الْحَجِّ، فَجَاءَ إِلَيَّ فَأَخْبَرَنِي، فَقُلْتُ: هَذَا أَمْرٌ لَا يَصْلُحُ، قَالَ: قَدْ بِعْتُهُ فِي السُّوقِ، فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ عَلَيَّ أَحَدٌ، فَأَتَيْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ نَبِيعُ هَذَا الْبَيْعَ، فَقَالَ: مَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلَا بَأْسَ بِهِ، وَمَا كَانَ نَسِيئَةً فَهُوَ رِبًا "، وَائْتِ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَإِنَّهُ أَعْظَمُ تِجَارَةً مِنِّي، فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: مِثْلَ ذَلِكَ.
عمرو (بن دینار) نے ابومنہال سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے ایک شریک نے موسم (حج کے موسم) تک یا حج تک چاندی ادھار فروخت کی، وہ میرے پاس آیا اور مجھے بتایا تو میں نے کہا: یہ معاملہ درست نہیں۔ اس نے کہا: میں نے وہ بازار میں فروخت کی ہے اور اسے کسی نے میرے سامنے ناقابل قبول قرار نہیں دیا۔ اس پر میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے اور ہم یہ بیع کیا کرتے تھے تو آپ نے فرمایا: "جو دست بدست ہے اس میں کوئی حرج نہیں اور جو ادھار ہے وہ سود ہے۔" زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ اور ان کا کاروبار مجھ سے وسیع ہے، چنانچہ میں ان کے پاس آیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے بھی اسی کے مانند کہا۔
ابو منہال بیان کرتے ہیں کہ میرے ایک شریک (ساجھی) نے، چاندی حج کے موسم یا حج تک ادھار فروخت کی، پھر آ کر مجھے اس کی اطلاع دی، تو میں نے کہا، یہ معاملہ درست نہیں ہے، اس نے کہا، میں نے اسے بازار میں فروخت کیا، تو اس پر کسی نے مجھ پر اعتراض نہیں کیا، تو میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آیا، اور ان سے، اس کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے، تو ہم اس قسم کی خرید و فروخت کرتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو نقد بنقد ہو، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور جو ادھار ہو وہ سود ہے۔ اور تم حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس جاؤ، کیونکہ ان کا کاروبار مجھ سے وسیع تھا، تو میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے پوچھا، تو انہوں نے بھی اس طرح بتایا۔

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.