الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
The Book of Virtues
حدیث نمبر: 6048
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " ما خير رسول الله صلى الله عليه وسلم بين امرين، احدهما ايسر من الآخر، إلا اختار ايسرهما، ما لم يكن إثما، فإن كان إثما، كان ابعد الناس منه ".حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ، أَحَدُهُمَا أَيْسَرُ مِنَ الْآخَرِ، إِلَّا اخْتَارَ أَيْسَرَهُمَا، مَا لَمْ يَكُنْ إِثْمًا، فَإِنْ كَانَ إِثْمًا، كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ ".
ابو اسامہ نے ہشام (بن عروہ) سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی دو کاموں میں انتخاب کرناہوتا، ان میں سے ایک دوسرے کی نسبت آسان ہوتا تو آپ ان میں سے آسان ترین کا انتخاب فرماتے، الایہ کہ وہ گناہ ہو۔اگر وہ گناہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے بڑھ کر اس سے دورہوتے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں۔ جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو کاموں میں سے ایک کے اننتخاب کا اختیار دیا گیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں میں سے آسان تر کو پسند فرمایا، بشرطیکہ وہ گناہ کا باعث نہ ہو، اگر وہ گناہ کا کام ہوتا، آپصلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ اس سے دور رہتے۔
حدیث نمبر: 6049
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه ابو كريب ، وابن نمير جميعا، عن عبد الله بن نمير ، عن هشام ، بهذا الإسناد إلى قوله: ايسرهما، ولم يذكرا ما بعده.وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ جَمِيعًا، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِلَى قَوْلِهِ: أَيْسَرَهُمَا، وَلَمْ يَذْكُرَا مَا بَعْدَهُ.
ابو کریب اور ابن نمیر دونوں نے عبداللہ بن نمیر سے، انھوں نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ ان کے قول "دونوں میں سے زیادہ آسان"تک روایت کی اور ان دونوں (ابو کریب اور ابن نمیر) نے اس کے بعد والا حصہ بیان نہیں کیا۔
امام صاحب کے دو اساتذہ یہی روایت بیان کرتے ہیں، لیکن، آسان تر تک بیان کرتے ہیں، بعد والا حصہ بیان نہیں کرتے۔
حدیث نمبر: 6050
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثناه ابو كريب حدثنا ابو اسامة ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " ما ضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا قط بيده، ولا امراة، ولا خادما، إلا ان يجاهد في سبيل الله، وما نيل منه شيء قط، فينتقم من صاحبه، إلا ان ينتهك شيء من محارم الله، فينتقم لله عز وجل ".حَدَّثَنَاهُ أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا قَطُّ بِيَدِهِ، وَلَا امْرَأَةً، وَلَا خَادِمًا، إِلَّا أَنْ يُجَاهِدَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَمَا نِيلَ مِنْهُ شَيْءٌ قَطُّ، فَيَنْتَقِمَ مِنْ صَاحِبِهِ، إِلَّا أَنْ يُنْتَهَكَ شَيْءٌ مِنْ مَحَارِمِ اللَّهِ، فَيَنْتَقِمَ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ".
ابو اسامہ نے ہشام (بن عروہ) سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کو اپنے ہاتھ سے نہیں مارا، نہ کسی عورت کو، نہ کسی غلام کو، مگر یہ کہ آپ اللہ کے راستے میں جہاد کررہے ہوں۔اور جب بھی آپ کو نقصان پہنچایا گیا تو کبھی (ایسا نہیں ہوا کہ) آپ نے اس سے انتقام لیا ہومگر یہ کہ کوئی اللہ کی محرمات میں سے کسی کو خلاف ورزی کرتاتو آپ اللہ عزوجل کی خاطر انتقام لے لیتے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی راہ میں جہاد کے سوا کسی عورت یا غلام کو کبھی اپنے ہاتھ سے نہیں پیٹا اورکبھی آپصلی اللہ علیہ وسلم کو کسی طریقہ سے اذیت نہیں پہنچائی گئی کہ آپصلی اللہ علیہ وسلمنے یہ کام کرنے والے سےانتقام لیا ہو، الا یہ کہ اللہ تعالی کی حرام کردہ اشیاء کی خلاف ورزی کی گئی ہو تو اللہ عزوجل کی خاطر انتقام لیتے۔
حدیث نمبر: 6051
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابن نمير ، قالا: حدثنا عبدة ، ووكيع . ح وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو معاوية كلهم ، عن هشام ، بهذا الإسناد، يزيد بعضهم على بعض.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، وَوَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ كُلُّهُمْ ، عَنْ هِشَامٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، يَزِيدُ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ.
عبدہ، وکیع، اور ابو معاویہ، سب نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، ان میں سے کوئی راوی دوسرے سے کچھ زائد (الفاظ) بیان کر تا ہے۔
امام صاحب کے تین اساتذہ، دوسندوں سے کم وبیش کرتے ہوئے یہ روایت بیان کرتے ہیں۔
21. باب طِيبِ رَائِحَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِينِ مَسِّهِ وَالتَّبَرُّكِ بِمَسْحِهِ:
21. باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن کی خوشبو اور نرمی کا بیان۔
Chapter: His Good Fragrance And Soft Touch, And Seeking Blessing From His Touch
حدیث نمبر: 6052
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمرو بن حماد بن طلحة القناد ، حدثنا اسباط وهو ابن نصر الهمداني ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: " صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الاولى، ثم خرج إلى اهله، وخرجت معه، فاستقبله ولدان، فجعل يمسح خدي احدهم واحدا واحدا، قال: واما انا، فمسح خدي، قال: فوجدت ليده بردا، او ريحا، كانما اخرجها من جؤنة عطار ".حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ حَمَّادِ بْنِ طَلْحَةَ الْقَنَّادُ ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ وَهُوَ ابْنُ نَصْرٍ الْهَمْدَانِيُّ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: " صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْأُولَى، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى أَهْلِهِ، وَخَرَجْتُ مَعَهُ، فَاسْتَقْبَلَهُ وِلْدَانٌ، فَجَعَلَ يَمْسَحُ خَدَّيْ أَحَدِهِمْ وَاحِدًا وَاحِدًا، قَالَ: وَأَمَّا أَنَا، فَمَسَحَ خَدِّي، قَالَ: فَوَجَدْتُ لِيَدِهِ بَرْدًا، أَوْ رِيحًا، كَأَنَّمَا أَخْرَجَهَا مِنْ جُؤْنَةِ عَطَّارٍ ".
سماک نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر جانے کو نکلے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا۔ سامنے کچھ بچے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ایک بچے کے رخسار پر ہاتھ پھیرا اور میرے رخسار پر بھی ہاتھ پھیرا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں وہ ٹھنڈک اور وہ خوشبو دیکھی جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خوشبو ساز کے ڈبہ میں سے ہاتھ نکالا ہو۔
حضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر والوں کی طرف نکلے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا۔ تو سامنے سے کچھ بچے آئے اور آپ ایک ایک کر کے ان کے رخساروں پر ہاتھ پھیرنے لگے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے میرے رخسار پر بھی ہاتھ پھیرا، میں نے آپ کے ہاتھ کی ٹھنڈک محسوس کی یا مہک، گویا آپ نے اسے عطر فروش کی ڈبیہ سے نکالا ہے۔
حدیث نمبر: 6053
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا جعفر بن سليمان ، عن ثابت ، عن انس . ح وحدثني زهير بن حرب واللفظ له، حدثنا هاشم يعني ابن القاسم ، حدثنا سليمان وهو ابن المغيرة ، عن ثابت ، قال انس : " ما شممت عنبرا قط، ولا مسكا، ولا شيئا اطيب من ريح رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا مسست شيئا قط ديباجا، ولا حريرا، الين مسا من رسول الله صلى الله عليه وسلم ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا هَاشِمٌ يَعْنِي ابْنَ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، قَالَ أَنَسٌ : " مَا شَمَمْتُ عَنْبَرًا قَطُّ، وَلَا مِسْكًا، وَلَا شَيْئًا أَطْيَبَ مِنْ رِيحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا مَسِسْتُ شَيْئًا قَطُّ دِيبَاجًا، وَلَا حَرِيرًا، أَلْيَنَ مَسًّا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم ".
جعفر بن سلیمان اور سلیمان بن مغیرہ نے ثابت سے، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے کبھی کوئی عنبر، کوئی کستوری اور کوئی بھی ایسی خوشبونہیں سونگھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے جسم اطہر) کی خوشبو سے زیادہ اچھی اور پاکیزہ ہو اور میں نے کبھی کوئی ریشم یا دیباج نہیں چھوا جو چھونے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے ہاتھوں) سے زیادہ نرم وملائم ہو۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتےہیں، میں نے کبھی عنبر، کستوری یا کوئی اور چیز ایسی نہیں سونگھی جس کی خوشبو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خوشبوسے بہتر ہے اور نہ میں نے کبھی کوئی چیز، دیباج، نہ ریشم چھوا جس کی ملائمت و نرمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن سے زیادہ ہو۔
حدیث نمبر: 6054
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني احمد بن سعيد بن صخر الدارمي ، حدثنا حبان ، حدثنا حماد ، حدثنا ثابت ، عن انس ، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ازهر اللون، كان عرقه اللؤلؤ، إذا مشى تكفا، ولا مسست ديباجة، ولا حريرة، الين من كف رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا شممت مسكة، ولا عنبرة، اطيب من رائحة رسول الله صلى الله عليه وسلم ".وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ صَخْرٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَزْهَرَ اللَّوْنِ، كَأَنَّ عَرَقَهُ اللُّؤْلُؤُ، إِذَا مَشَى تَكَفَّأَ، وَلَا مَسِسْتُ دِيبَاجَةً، وَلَا حَرِيرَةً، أَلْيَنَ مِنْ كَفِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا شَمِمْتُ مِسْكَةً، وَلَا عَنْبَرَةً، أَطْيَبَ مِنْ رَائِحَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
حماد نے کہا: ہمیں ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ مبارک سفید، چمکتا ہوا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ مبارک موتی کی طرح تھا اور جب چلتے تو اور میں نے دیباج اور حریر بھی اتنا نرم نہیں پایا جتنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی نرم تھی اور میں نے مشک اور عنبر میں بھی وہ خوشبو نہ پائی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک میں تھی۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ مبارک سفید، چمکدار تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ گویا موتی ہے، (صفائی اور سفیدی میں) جب آپ چلتے، آگے کو جھک کر چلتے اور میں نے کوئی دیباج یا کوئی ریشم رسول اللہ کی ہتھیلی سے زیادہ نرم نہیں چھوا اور نہ کوئی کستوری یا عنبر رسول اللہ کے بدن کی خوشبو سے بہتر سونگھا۔
22. باب طِيبِ عَرَقِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّبَرُّكِ بِهِ:
22. باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینے کا خوشبودار اور متبرک ہونا۔
Chapter: The Fragrance Of His Sweat, And Seeking Blessing Therefrom
حدیث نمبر: 6055
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا هاشم يعني ابن القاسم ، عن سليمان ، عن ثابت ، عن انس بن مالك ، قال: " دخل علينا النبي صلى الله عليه وسلم، فنام عندنا، فعرق، وجاءت امي بقارورة، فجعلت تسلت العرق فيها، فاستيقظ النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا ام سليم، ما هذا الذي تصنعين؟ قالت: هذا عرقك نجعله في طيبنا، وهو من اطيب الطيب ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا هَاشِمٌ يَعْنِي ابْنَ الْقَاسِمِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " دَخَلَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَامْ عِنْدَنَا، فَعَرِقَ، وَجَاءَتْ أُمِّي بِقَارُورَةٍ، فَجَعَلَتْ تَسْلِتُ الْعَرَقَ فِيهَا، فَاسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا أُمَّ سُلَيْمٍ، مَا هَذَا الَّذِي تَصْنَعِينَ؟ قَالَتْ: هَذَا عَرَقُكَ نَجْعَلُهُ فِي طِيبِنَا، وَهُوَ مِنْ أَطْيَبِ الطِّيبِ ".
ثابت نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر میں تشریف لائے اور آرام فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ آیا، میری ماں ایک شیشی لائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ پونچھ پونچھ کر اس میں ڈالنے لگی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ کھل گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ام سلیم یہ کیا کر رہی ہو؟ وہ بولی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ ہے جس کو ہم اپنی خوشبو میں شامل کرتے ہیں اور وہ سب سے بڑھ کر خود خوشبو ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے اور ہمارے ہاں قیلولہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم
حدیث نمبر: 6056
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا حجين بن المثنى ، حدثنا عبد العزيز وهو ابن ابي سلمة ، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن انس بن مالك ، قال: " كان النبي صلى الله عليه وسلم يدخل بيت ام سليم، فينام على فراشها، وليست فيه، قال: فجاء ذات يوم، فنام على فراشها، فاتيت، فقيل لها: هذا النبي صلى الله عليه وسلم، نام في بيتك، على فراشك، قال: فجاءت وقد عرق واستنقع عرقه على قطعة اديم على الفراش، ففتحت عتيدتها، فجعلت تنشف ذلك العرق فتعصره في قواريرها، ففزع النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ما تصنعين يا ام سليم؟ فقالت: يا رسول الله، نرجو بركته لصبياننا، قال: اصبت ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ بَيْتَ أُمِّ سُلَيْمٍ، فَيَنَامُ عَلَى فِرَاشِهَا، وَلَيْسَتْ فِيهِ، قَالَ: فَجَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَنَامَ عَلَى فِرَاشِهَا، فَأُتِيَتْ، فَقِيلَ لَهَا: هَذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَامَ فِي بَيْتِكِ، عَلَى فِرَاشِكِ، قَالَ: فَجَاءَتْ وَقَدْ عَرِقَ وَاسْتَنْقَعَ عَرَقُهُ عَلَى قِطْعَةِ أَدِيمٍ عَلَى الْفِرَاشِ، فَفَتَحَتْ عَتِيدَتَهَا، فَجَعَلَتْ تُنَشِّفُ ذَلِكَ الْعَرَقَ فَتَعْصِرُهُ فِي قَوَارِيرِهَا، فَفَزِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا تَصْنَعِينَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ؟ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَرْجُو بَرَكَتَهُ لِصِبْيَانِنَا، قَالَ: أَصَبْتِ ".
اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم کے گھر میں جاتے اور ان کے بچھونے پر سو رہتے، اور وہ گھر میں نہیں ہوتیں تھیں ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان کے بچھونے پر سو رہے۔ لوگوں نے انہیں بلا کر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے گھر میں تمہارے بچھونے پر سو رہے ہیں، یہ سن کر وہ آئیں دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ آیا ہوا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ چمڑے کے بچھونے پر جمع ہو گیا ہے۔ ام سلیم نے اپنا ڈبہ کھولا اور یہ پسینہ پونچھ پونچھ کر شیشوں میں بھرنے لگیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھبرا کر اٹھ بیٹھے اور فرمایا کہ اے ام سلیم! کیا کرتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! ہم اپنے بچوں کے لئے برکت کی امید رکھتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے ٹھیک کیا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم کے گھر میں جاتے اور ان کے بستر پر سوجاتے، جبکہ وہ گھر میں نہیں ہوتیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن تشریف لائے اور اس کے بستر پر سو گئے۔ اس کے پاس آکر اسے بتایا گیا، یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تیرے گھر میں، تیرے بستر پر سو چکے ہیں، وہ آئیں اور ےپصلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ آ چکا تھا، بستر پر ایک چمڑے کے ٹکڑے میں، آپ کا پسینہ جمع ہو چکا تھا تو اس نے اپنا صندوقچہ کھولا اور اس پسینہ کو چوسنے لگیں اور اپنی شیشی میں نچوڑ لیتیں تو نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم گھبرا کر اٹھے اور پوچھا کیا کر رہی ہو؟ اے ام سلیم! اسے نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ہم اپنے بچوں کے لیے اس کی برکت کے امید وار ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے درست رائے قائم کی۔
حدیث نمبر: 6057
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عفان بن مسلم ، حدثنا وهيب ، حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن انس ، عن ام سليم : ان النبي صلى الله عليه وسلم، كان ياتيها فيقيل عندها، فتبسط له نطعا فيقيل عليه، وكان كثير العرق، فكانت تجمع عرقه فتجعله في الطيب والقوارير، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: يا ام سليم ما هذا؟ قالت: عرقك ادوف به طيبي ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَأْتِيهَا فَيَقِيلُ عِنْدَهَا، فَتَبْسُطُ لَهُ نِطْعًا فَيَقِيلُ عَلَيْهِ، وَكَانَ كَثِيرَ الْعَرَقِ، فَكَانَتْ تَجْمَعُ عَرَقَهُ فَتَجْعَلُهُ فِي الطِّيبِ وَالْقَوَارِيرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا هَذَا؟ قَالَتْ: عَرَقُكَ أَدُوفُ بِهِ طِيبِي ".
ابو قلابہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر میں تشریف لائے اور آرام فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ آیا، میری ماں ایک شیشی لائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ پونچھ پونچھ کر اس میں ڈالنے لگی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ کھل گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ام سلیم یہ کیا کر رہی ہو؟ وہ بولی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ ہے جس کو ہم اپنی خوشبو میں شامل کرتے ہیں اور وہ سب سے بڑھ کر خود خوشبو ہے۔
حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ہاں آتے اور اس کے ہاں قیلولہ کرتے، وہ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے لیے چمڑے کا ٹکڑا بچھا دیتیں، جس پر آپ قیلولہ کرتے اور آپ کو پسینہ بہت آتا تھا تو وہ آپ کا پسینہ جمع کرکے خوشبو اور شیشی میں ڈال لیتیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، اے ام سلیم! یہ کیا ہے؟ اس نے کہا،آپ کا پسینہ ہے،میں اسے اپنی خوشبو میں ملا لیتی ہوں۔

Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    16    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.