الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
The Book of Virtues
14. باب فِي سخَائِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
14. باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 6018
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ابن المنكدر ، سمع جابر بن عبد الله ، قال: " ما سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا قط، فقال: لا ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " مَا سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا قَطُّ، فَقَالَ: لَا ".
ابو بکر بن ابی شیبہ اور عمرو ناقد نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے ابن منکدر سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا: ایسا کبھی نہیں ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی چیز مانگی گئی ہو اور آپ نے فرما یا ہو۔نہیں،
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی چیز کے مانگنے پر نہیں، نہ کہا۔
حدیث نمبر: 6019
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو كريب ، حدثنا الاشجعي . ح، وحدثني محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الرحمن يعني ابن مهدي ، كلاهما، عن سفيان ، عن محمد بن المنكدر ، قال: سمعت جابر بن عبد الله ، يقول مثله سواء.وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا الْأَشْجَعِيُّ . ح، وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ ، كِلَاهُمَا، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ مِثْلَهُ سَوَاءً.
اشجعی اور عبد الرحمٰن بن مہدی دونوں نے سفیان سے انھوں نے محمد بن منکدر سے روایت کی، انھوں نے کہا: سمیں نے حضرت جابربن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے، بالکل اسی (سابقہ حدیث) کے مانند۔
امام صاحب کے دواساتذہ اپنی اپنی سند سے یہی روایت، بالکل اسی طرح بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 6020
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عاصم بن النضر التيمي ، حدثنا خالد يعني ابن الحارث ، حدثنا حميد ، عن موسى بن انس ، عن ابيه ، قال: " ما سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم، على الإسلام شيئا، إلا اعطاه، قال، فجاءه رجل، فاعطاه غنما بين جبلين، فرجع إلى قومه، فقال: يا قوم اسلموا، فإن محمدا يعطي عطاء لا يخشى الفاقة ".وحَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ التَّيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " مَا سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَى الْإِسْلَامِ شَيْئًا، إِلَّا أَعْطَاهُ، قَالَ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ، فَأَعْطَاهُ غَنَمًا بَيْنَ جَبَلَيْنِ، فَرَجَعَ إِلَى قَوْمِهِ، فَقَالَ: يَا قَوْمِ أَسْلِمُوا، فَإِنَّ مُحَمَّدًا يُعْطِي عَطَاءً لَا يَخْشَى الْفَاقَةَ ".
موسیٰ بن انس نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام (لا نے) پر جوبھی چیز طلب کی جا تی آپ وہ عطا فر ما دیتے، کہا: ایک شخص آپ کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوپہاڑوں کے درمیان (چرنے والی) بکریاں اسے دے دیں، وہ شخص اپنی قوم کی طرف واپس گیا اور کہنے لگا: میری قوم!مسلمان ہو جاؤ بلا شبہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اتنا عطا کرتے ہیں کہ فقر وفاقہ کا اندیشہ تک نہیں رکھتے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےاسلام لانے کے وقت جوکچھ مانگ لیا جاتا تھا، آپ عنایت فرما دیتے، آپ کے پاس ایک آدمی آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دو پہاڑوں کے درمیان کی بکریاں دے دیں تو وہ اپنی قوم کے پاس جا کر کہنے لگا، اے میری قوم! مسلمان ہو جاؤ، کیونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر عنایت فرماتا ہے کہ اسے فقرو فاقہ کا خدشہ ہی نہیں۔
حدیث نمبر: 6021
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، عن حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن انس : ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم غنما بين جبلين؟ فاعطاه إياه، فاتى قومه، فقال: " اي قوم اسلموا، فوالله إن محمدا ليعطي عطاء ما يخاف الفقر، فقال انس: إن كان الرجل ليسلم ما يريد إلا الدنيا، فما يسلم حتى يكون الإسلام احب إليه من الدنيا وما عليها ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنَمًا بَيْنَ جَبَلَيْنِ؟ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ، فَأَتَى قَوْمَهُ، فَقَالَ: " أَيْ قَوْمِ أَسْلِمُوا، فَوَاللَّهِ إِنَّ مُحَمَّدًا لَيُعْطِي عَطَاءً مَا يَخَافُ الْفَقْرَ، فَقَالَ أَنَسٌ: إِنْ كَانَ الرَّجُلُ لَيُسْلِمُ مَا يُرِيدُ إِلَّا الدُّنْيَا، فَمَا يُسْلِمُ حَتَّى يَكُونَ الْإِسْلَامُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا عَلَيْهَا ".
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دوپہاڑوں کے درمیان (چرنے والی) بکریاں مانگیں، آپ نے وہ بکریاں اس کو عطا کر دیں پھر وہ اپنی قوم کے پاس آیا اور کہنے لگا: میری قوم اسلام لے آؤ، کیونکہ اللہ کی قسم!بے شک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اتنا کرتے ہیں کہ فقر وفاقہ کا اندیشہ بھی نہیں رکھتے۔حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: بے شک کوئی آدمی صرف دنیا کی طلب میں بھی مسلمان ہو جا تا تھا، پھر جو نہی وہ اسلام لا تا تھا تو اسلام اسے دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اس سے بڑھ کر محبوب ہو جاتا تھا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم سے دو پہاڑوں کے درمیان چرنے والی بکریاں مانگیں، آپ نے اسے وہ دے دیں، سو وہ اپنی قوم کے پاس آکر کہنے لگا، اے میری قوم، اسلام قبول کر لو، اللہ کی قسم! محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر عطیہ دیتا ہے کہ وہ فقر و فاقہ کا اندیشۂ ہی نہیں رکھتا، حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں ایک انسان محض دنیا کر خاطر مسلمان ہوتا تو اسلام لانے کے بعد اسے اسلام دنیا اور اس کی ہر چیز سے محبوب ہوجاتا۔
حدیث نمبر: 6022
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الطاهر احمد بن عمرو بن سرح ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، قال: " غزا رسول الله صلى الله عليه وسلم، غزوة الفتح، فتح مكة، ثم خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، بمن معه من المسلمين، فاقتتلوا بحنين، فنصر الله دينه والمسلمين، واعطى رسول الله صلى الله عليه وسلم، يومئذ صفوان بن امية مائة من النعم، ثم مائة، ثم مائة ". قال ابن شهاب : حدثني سعيد بن المسيب ، ان صفوان ، قال: والله لقد اعطاني رسول الله صلى الله عليه وسلم، ما اعطاني، وإنه لابغض الناس إلي، فما برح يعطيني، حتى إنه لاحب الناس إلي.وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: " غَزَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، غَزْوَةَ الْفَتْحِ، فَتْحِ مَكَّةَ، ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَنْ مَعَهُ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَاقْتَتَلُوا بِحُنَيْنٍ، فَنَصَرَ اللَّهُ دِينَهُ وَالْمُسْلِمِينَ، وَأَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَوْمَئِذٍ صَفْوَانَ بْنَ أُمَيَّةَ مِائَةً مِنَ النَّعَمِ، ثُمَّ مِائَةً، ثُمَّ مِائَةً ". قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، أَنَّ صَفْوَانَ ، قَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ أَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا أَعْطَانِي، وَإِنَّهُ لَأَبْغَضُ النَّاسِ إِلَيَّ، فَمَا بَرِحَ يُعْطِينِي، حَتَّى إِنَّهُ لَأَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ.
یو نس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ فتح یعنی فتح مکہ کے لیے جہاد کیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان مسلمانوں کے ساتھ جو آپ کے ہمراہ تھے نکلے اور حنین میں خونریز جنگ کی، اللہ نے اپنے دین کو اور مسلمانوں کو فتح عطا فرما ئی، اس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کو سو اونٹ عطا فرمائے، پھر سواونٹ پھر سواونٹ۔ابن شہاب نے کہا: مجھے سعید بن مسیب نے یہ بیان کیا کہ صفوان رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جو عطا فرمایا، مجھے تمام انسانوں میں سب سے زیادہ بغض آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تھا۔پھر آپ مجھے مسلسل عطا فرما تے رہے یہاں تک کہ آپ مجھے تمام انسانوں کی نسبت زیادہ محبوب ہو گئے۔
ابن شہاب بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ فتح مکہ کیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مسلمانوں ساتھیوں کے ساتھ نکلے اور حنین میں جنگ لڑی تو اللہ نے اپنے دین اور مسلمانوں کی نصرت فرمائی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن صفوان بن امیہ کو سو اونٹ دیے، پھر سو اونٹ دیئے، ابن شہاب کہتے ہیں مجھے سعید بن المسیب نے بتایا، صفوان نے کہا، اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عطا فرمایا، جو بھی عطا فرمایا، جبکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم مجھے تمام لوگوں سے زیادہ مبغوض تھے، سو آپ مجھے (اس کے باوجود) دیتے رہے حتی کہ آپ مجھے سب لوگوں سے زیادہ محبوب ہیں۔
حدیث نمبر: 6023
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمرو الناقد ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ابن المنكدر ، انه سمع جابر بن عبد الله . ح وحدثنا إسحاق ، اخبرنا سفيان ، عن ابن المنكدر ، عن جابر ، وعن عمرو ، عن محمد بن علي ، عن جابر ، احدهما يزيد على الآخر. ح وحدثنا ابن ابي عمر واللفظ له، قال: قال سفيان : سمعت محمد بن المنكدر ، يقول: سمعت جابر بن عبد الله ، قال سفيان : وسمعت ايضا عمرو بن دينار يحدث، عن محمد بن علي ، قال: سمعت جابر بن عبد الله ، وزاد احدهما على الآخر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو قد جاءنا مال البحرين، لقد اعطيتك هكذا، وهكذا، وهكذا "، وقال بيديه جميعا، فقبض النبي صلى الله عليه وسلم، قبل ان يجيء مال البحرين، فقدم على ابي بكر بعده، فامر مناديا فنادى من كانت له على النبي صلى الله عليه وسلم، عدة او دين، فليات، فقمت: فقلت: إن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: لو قد جاءنا مال البحرين، اعطيتك هكذا وهكذا وهكذا، فحثى ابو بكر مرة، ثم قال لي: عدها، فعددتها، فإذا هي خمس مائة، فقال: خذ مثليها.حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، وَعَنْ عَمْرٍو ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَحَدُهُمَا يَزِيدُ عَلَى الْآخَرِ. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: قَالَ سُفْيَانُ : سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ سُفْيَانُ : وَسَمِعْتُ أَيْضًا عَمْرَو بْنَ دِينَارٍ يُحَدِّثُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، وَزَادَ أَحَدُهُمَا عَلَى الْآخَرِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ قَدْ جَاءَنَا مَالُ الْبَحْرَيْنِ، لَقَدْ أَعْطَيْتُكَ هَكَذَا، وَهَكَذَا، وَهَكَذَا "، وَقَالَ بِيَدَيْهِ جَمِيعًا، فَقُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَبْلَ أَنْ يَجِيءَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ، فَقَدِمَ عَلَى أَبِي بَكْرٍ بَعْدَهُ، فَأَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى مَنْ كَانَتْ لَهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عِدَةٌ أَوْ دَيْنٌ، فَلْيَأْتِ، فَقُمْتُ: فَقُلْتُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَوْ قَدْ جَاءَنَا مَالُ الْبَحْرَيْنِ، أَعْطَيْتُكَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا، فَحَثَى أَبُو بَكْرٍ مَرَّةً، ثُمَّ قَالَ لِي: عُدَّهَا، فَعَدَدْتُهَا، فَإِذَا هِيَ خَمْسُ مِائَةٍ، فَقَالَ: خُذْ مِثْلَيْهَا.
‏‏‏‏ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر ہمارے پاس بحرین (ایک شہر ہے) کا مال آئے تو میں تجھ کو اتنا دوں گا، اور اتنا اور اتنا اور دونوں ہاتھوں سے اشارہ کیا۔ (یعنی تین لپ بھر کر) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی بحرین کا مال آنے سے پہلے، وہ (مال) سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد۔ انہوں نے ایک منادی کو حکم دیا آواز کے لیے جس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ وعدہ کیا ہو۔ یا اس کا قرض آپ پر آتا ہو تو وہ آئے۔ یہ سن کر میں کھڑا ہوا۔ میں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ اگر بحرین کا مال آ ئے گا تو تجھ کو اتنا دیں گے اور اتنا اور اتنا۔ یہ سن کر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ایک لپ بھرا، پھر مجھ سےکہا: اس کو گن۔ میں نے گنا تو وہ پانچ سو نکلے، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کا دو گنا اور لے لے (تو تین لپ ہو گئے)۔
حدیث نمبر: 6024
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن حاتم بن ميمون ، حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عمرو بن دينار ، عن محمد بن علي ، عن جابر بن عبد الله ، قال: واخبرني محمد بن المنكدر ، عن جابر بن عبد الله ، قال: لما مات النبي صلى الله عليه وسلم، جاء ابا بكر مال من قبل العلاء بن الحضرمي، فقال ابو بكر: من كان له على النبي صلى الله عليه وسلم دين، او كانت له قبله عدة، فلياتنا، بنحو حديث ابن عيينة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: لَمَّا مَاتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، جَاءَ أَبَا بَكْرٍ مَالٌ مِنْ قِبَلِ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَضْرَمِيِّ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: مَنْ كَانَ لَهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَيْنٌ، أَوْ كَانَتْ لَهُ قِبَلَهُ عِدَةٌ، فَلْيَأْتِنَا، بِنَحْوِ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَة.
ابن جریج نے کہا: مجھے عمرو بن دینار نے محمد بن علی سے خبر دی، انھو ں نے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، نیز کہا: مجھے محمد بن منکدر نے (بھی) جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے خبردی تھی، انھوں نے کہا: جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو ئے تو حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس (بحرین کے گورنر) حضرت علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کی طرف سے مال آیا، حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا: جس شخص کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی قرض ہو یا آپ کی طرف سے کسی کے ساتھ وعدہ ہو تو ہمارے پاس آئے۔ (آگے) ابن عیینہ کی حدیث کی مانند۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے، ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس علاء بن حضرمی کی طرف سے مال آیا تو ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، جس کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ قرض ہو یا آپ نے اس سےوعدہ فرمایا ہو، وہ ہمارے پاس آ جائے، جیسا کہ ابن عیینہ کی حدیث ہے۔
15. باب رَحْمَتِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصِّبْيَانَ وَالْعِيَالَ وَتَوَاضُعِهِ وَفَضْلِ ذَلِكَ:
15. باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفقت کا بیان جو بچوں بالوں پر تھی اور اس کی فضیلت۔
Chapter: His Compassion Towards Children And His Humbleness, And The Virtue Of That
حدیث نمبر: 6025
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هداب بن خالد ، وشيبان بن فروخ كلاهما، عن سليمان، واللفظ لشيبان، حدثنا سليمان بن المغيرة ، حدثنا ثابت البناني ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ولد لي الليلة غلام، فسميته باسم ابي إبراهيم، ثم دفعه إلى ام سيف امراة قين، يقال له: ابو سيف، فانطلق ياتيه، واتبعته، فانتهينا إلى ابي سيف وهو ينفخ بكيره، قد امتلا البيت دخانا، فاسرعت المشي بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت يا ابا سيف: امسك، جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم فامسك، فدعا النبي صلى الله عليه وسلم بالصبي، فضمه إليه وقال: ما شاء الله ان يقول، فقال انس: لقد رايته وهو يكيد بنفسه بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فدمعت عينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: تدمع العين، ويحزن القلب، ولا نقول إلا ما يرضى ربنا، والله يا إبراهيم إنا بك لمحزونون ".حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، وَشَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ كلاهما، عَنْ سُلَيْمَانَ، وَاللَّفْظُ لِشَيْبَانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " وُلِدَ لِي اللَّيْلَةَ غُلَامٌ، فَسَمَّيْتُهُ بِاسْمِ أَبِي إِبْرَاهِيمَ، ثُمَّ دَفَعَهُ إِلَى أُمِّ سَيْفٍ امْرَأَةِ قَيْنٍ، يُقَالُ لَهُ: أَبُو سَيْفٍ، فَانْطَلَقَ يَأْتِيهِ، وَاتَّبَعْتُهُ، فَانْتَهَيْنَا إِلَى أَبِي سَيْفٍ وَهُوَ يَنْفُخُ بِكِيرِهِ، قَدِ امْتَلَأَ الْبَيْتُ دُخَانًا، فَأَسْرَعْتُ الْمَشْيَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ يَا أَبَا سَيْفٍ: أَمْسِكْ، جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمْسَكَ، فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّبِيِّ، فَضَمَّهُ إِلَيْهِ وَقَالَ: مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، فَقَالَ أَنَسٌ: لَقَدْ رَأَيْتُهُ وَهُوَ يَكِيدُ بِنَفْسِهِ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَمَعَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: تَدْمَعُ الْعَيْنُ، وَيَحْزَنُ الْقَلْبُ، وَلَا نَقُولُ إِلَّا مَا يَرْضَى رَبُّنَا، وَاللَّهِ يَا إِبْرَاهِيمُ إِنَّا بِكَ لَمَحْزُونُونَ ".
ثابت بنانی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "آج رات میرا ایک بیٹا پیداہوا ہے جس کا نام میں نے اپنے والد کے نام پر ابرا ہیم رکھا ہے۔"پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کو ابو سیف نامی لوہار کی بیوی ام سیف رضی اللہ عنہا کے سپرد کر دیا، پھر (ایک روز) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بچے کے پاس جا نے کے لیے چل پڑے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چلا ہم ابو سیف کے پاس پہنچے وہ بھٹی پھونک رہا تھا۔گھر دھوئیں سے بھرا ہوا تھا۔میں تیزی سے چلتا ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے ہوگیا اور کہا: ابو سیف!رک جاؤ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہیں، وہ رک گیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کو منگوا بھیجا، آپ نے اسے اپنے ساتھ لگالیا اور جو اللہ چاہتا تھا، آپ نے فرمایا (محبت وشفقت کے بول بولے۔) تو حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے اس بچے کو دیکھا، وہ رسول اللہ رضی اللہ عنہ (کی آنکھوں) کے سامنے اپنی جان جان آفریں کے سپرد کر رہا تھا تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں میں آنسو آگئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " آنکھیں آنسوبہارہی ہیں اور دل غم سے بھر ا ہواہے لیکن ہم اس کے سوا اور کچھ نہیں کہیں گے جس سے ہمارا پروردگار راضی ہو، اللہ کی قسم!ابراہیم!ہم آپ کی (جدائی کی) وجہ سے سخت غمزدہ ہیں۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج رات میرے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا ہے تومیں نے اس کا نام اپنے باپ کے نام پر ابراہیم رکھا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک لوہار کی بیوی ام سیف کے سپرد فرمایا، لوہار کو ابوسیف کہتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ہاں جانے کے لیے چلے تو میں بھی آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہو لیا۔ ہم ابو سیف کے پاس پہنچے، جبکہ وہ بھٹی دھونک رہا تھا اور گھر دھوئیں سے بھرا گیا تھا تو میں جلدی جلدی آپ کے آگے چلا او رمیں نے کہا، ابو سیف رک جا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا رہے ہیں، وہ رک گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کو منگوایا اور اسے اپنے ساتھ چمٹا لیا اور اللہ کو جو منظورتھا، کہا، حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، میں نے اسے دیکھا، رسول اللہ کے سامنے ا س کی جان نکل رہی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، آنکھ آنسو بہا رہی ہے، دل غمزدہ ہے اور ہم زبان سے صرف رہی بات کہیں گے جو ہمارے رب کو پسند ہے، اللہ کی قسم، اے ابراہیم!ہم تیرے فراق پر غمگین ہیں۔
حدیث نمبر: 6026
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، ومحمد بن عبد الله بن نمير ، واللفظ لزهير، قالا: حدثنا إسماعيل وهو ابن علية ، عن ايوب ، عن عمرو بن سعيد ، عن انس بن مالك ، قال: " ما رايت احدا كان ارحم بالعيال، من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: كان إبراهيم مسترضعا له في عوالي المدينة، فكان ينطلق ونحن معه، فيدخل البيت، وإنه ليدخن، وكان ظئره قينا، فياخذه فيقبله، ثم يرجع "، قال عمرو : فلما توفي إبراهيم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن إبراهيم ابني، وإنه مات في الثدي، وإن له لظئرين تكملان رضاعه في الجنة ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " مَا رَأَيْتُ أَحَدًا كَانَ أَرْحَمَ بِالْعِيَالِ، مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَانَ إِبْرَاهِيمُ مُسْتَرْضِعًا لَهُ فِي عَوَالِي الْمَدِينَةِ، فَكَانَ يَنْطَلِقُ وَنَحْنُ مَعَهُ، فَيَدْخُلُ الْبَيْتَ، وَإِنَّهُ لَيُدَّخَنُ، وَكَانَ ظِئْرُهُ قَيْنًا، فَيَأْخُذُهُ فَيُقَبِّلُهُ، ثُمَّ يَرْجِعُ "، قَالَ عَمْرٌو : فَلَمَّا تُوُفِّيَ إِبْرَاهِيمُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ إِبْرَاهِيمَ ابْنِي، وَإِنَّهُ مَاتَ فِي الثَّدْيِ، وَإِنَّ لَهُ لَظِئْرَيْنِ تُكَمِّلَانِ رَضَاعَهُ فِي الْجَنَّةِ ".
عمرو بن سعید نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کسی کو اپنی اولاد پر شفیق نہیں دیکھا، (آپ کے فرزند) حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ مدینہ کی بالائی بستی میں دودھ پیتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لے جاتے اور ہم بھی آپ کے ساتھ ہوتے تھے، آپ گھر میں داخل ہوتے تو وہاں دھوا ں ہوتا کیونکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا رضاعی والد لوہار تھا۔آپ بچے کو لیتے، اسے پیار کرتے اور پھر لوٹ آتے۔ عمرو (بن سعید) نے کہا: جب حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ فوت ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛" ابراہیم میر ابیٹا ہے اور وہ دودھ پینے کے ایام میں فوت ہواہے، اس کی دودھ پلانے والی دو مائیں ہیں جو جنت میں اس کی رضاعت (کی مدت) مکمل کریں گی۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کسی کو اپنی اولاد پر مہربان نہیں پایا، ابراہیم مدینہ کی بالائی بستی میں دودھ پیتے تھے،آپ جاتے اور ہم بھی آپ کے ساتھ ہوتے، آپ اس گھر میں داخل ہوتے، جبکہ وہ دھوئیں سے بھرا ہوتا، کیونکہ ابراہیم کارضاعی باپ لوہارتھا، آپ بچے کو پکڑتے،اسے بوسہ دیتے، پھر واپس آ جاتے، عمرو کہتےہیں، جب ابراہیم وفات پا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرابیٹا ابراہیم، دودھ پیتے مرگیا ہے، اس کو دودودھ پلانے والی ہیں جنت میں، اس کی رضاعت مکمل کر رہی ہیں۔
حدیث نمبر: 6027
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو اسامة ، وابن نمير ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " قدم ناس من الاعراب على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: اتقبلون صبيانكم، فقالوا: نعم، فقالوا: لكنا والله ما نقبل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: واملك إن كان الله نزع منكم الرحمة "، وقال ابن نمير: من قلبك الرحمة.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " قَدِمَ نَاسٌ مِنَ الْأَعْرَابِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: أَتُقَبِّلُونَ صِبْيَانَكُمْ، فَقَالُوا: نَعَمْ، فَقَالُوا: لَكِنَّا وَاللَّهِ مَا نُقَبِّلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَأَمْلِكُ إِنْ كَانَ اللَّهُ نَزَعَ مِنْكُمُ الرَّحْمَةَ "، وقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: مِنْ قَلْبِكَ الرَّحْمَةَ.
ابو اسامہ اور ابن نمیر نے ہشام (بن عروہ) سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س بادیہ سے کچھ لوگ آئےاور انھوں نےپوچھا: کیا آپ لوگ اپنے بچوں کو کچھ بوسہ دیتے ہیں؟لوگوں نے کہا: ہاں، تو ان لوگوں نے کہا: لیکن واللہ! ہم تو اپنے بچوں کو بوسہ نہیں دیتے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اگر اللہ تعالیٰ نے تمھارے اندر سے رحمت نکال دی ہے (تو کیا ہوسکتا ہے!) " ابن نمیر کی روایت میں ہے: "تمھارے دل سے رحمت نکال دی ہے۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، کچھ اعرابی لوگ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پوچھنے لگے، کیا تم بچوں کو بوسہ دیتے ہو؟ صحابہ کرام نے کہا، ہاں۔ تو وہ کہنے لگے، لیکن ہم اللہ کی قسم! بوسہ نہیں دیتے تو رسول اللہ نے فرمایا: اور میں کیا کروں، اگر اللہ نے تمہارے دلوں سے رحمت نکال لی ہے۔ ابن خمیر کہتے ہیں، تیرے دل سے رحمت نکال لی ہے۔

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.