الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
حدیث نمبر: 3766
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار , حدثنا يحيى بن سليم الطائفي , حدثنا ابن جريج , عن الحسن بن ابي الحسن , عن عثمان بن عفان , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى رجلا وراء حمامة , فقال:" شيطان يتبع شيطانة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِيُّ , حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ , عَنْ الْحَسَنِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ , عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ , أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا وَرَاءَ حَمَامَةٍ , فَقَالَ:" شَيْطَانٌ يَتْبَعُ شَيْطَانَةً".
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کبوتر کے پیچھے لگا ہوا دیکھ کر فرمایا: شیطان شیطانہ کے پیچھے لگا ہوا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9786، ومصباح الزجاجة: 1317)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/345) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں حسن بصری اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن لغيره
حدیث نمبر: 3767
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو نصر محمد بن خلف العسقلاني , حدثنا رواد بن الجراح , حدثنا ابو سعد الساعدي , عن انس بن مالك , قال: راى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا يتبع حماما , فقال:" شيطان يتبع شيطانا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نَصْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلَانِيُّ , حَدَّثَنَا رَوَّادُ بْنُ الْجَرَّاحِ , حَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ السَّاعِدِيُّ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَتْبَعُ حَمَامًا , فَقَالَ:" شَيْطَانٌ يَتْبَعُ شَيْطَانًا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کبوتر کے پیچھے لگا ہوا دیکھ کر فرمایا: شیطان شیطان کے پیچھے لگا ہوا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1717، ومصباح الزجاجة: 1318) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں ابوسعد الساعدی مجہول اور رواد بن جراح ضعیف راوی ہیں، لیکن سابقہ شواہد سے یہ حسن ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن لغيره
45. بَابُ: كَرَاهِيَةِ الْوَحْدَةِ
45. باب: تنہائی کی کراہت کا بیان۔
Chapter: It is undesirable to be alone
حدیث نمبر: 3768
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا وكيع , عن عاصم بن محمد , عن ابيه , عن ابن عمر , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو يعلم احدكم ما في الوحدة , ما سار احد بليل وحده".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ عَاصِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ يَعْلَمُ أَحَدُكُمْ مَا فِي الْوَحْدَةِ , مَا سَارَ أَحَدٌ بِلَيْلٍ وَحْدَهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم میں سے کسی کو تنہائی کی برائی اور خرابی معلوم ہو جاتی، تو وہ کبھی رات میں تنہا نہ چلتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 135 (2998)، سنن الترمذی/الجہاد 4 (1673)، (تحفة الأشراف: 7419)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/23، 24، 60، 86، 112، 120)، سنن الدارمی/الاسئذان 47 (2721) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: غزوہ خندق کے موقع پر زبیر رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ ﷺ نے جاسوسی کے لیے تنہا بھیجا تھا، اس سے معلوم ہوا کہ کسی جنگی ضرورت کے پیش نظر اکیلے سفر کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
46. بَابُ: إِطْفَاءِ النَّارِ عِنْدَ الْمَبِيتِ
46. باب: رات کو سوتے وقت آگ بجھا دینے کا بیان۔
Chapter: Extinguishing the fire when going to sleep
حدیث نمبر: 3769
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , حدثنا سفيان بن عيينة , عن الزهري , عن سالم , عن ابيه , ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" لا تتركوا النار في بيوتكم حين تنامون".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَالِمٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" لَا تَتْرُكُوا النَّارَ فِي بُيُوتِكُمْ حِينَ تَنَامُونَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم سونے لگو تو اپنے گھروں میں (جلتی ہوئی) آگ مت چھوڑو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاستئذان 49 (6293)، صحیح مسلم/الأشربة 21 (2015)، سنن ابی داود/الأدب 173 (5246)، سنن الترمذی/الأطعمة 15 (1813)، (تحفة الأشراف: 6814)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/7، 44) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ آگ چراغ کی شکل میں ہو یا سردیوں میں گرمی حاصل کرنے کی انگیٹھیاں، اور ہیٹر یا گیس کے سلنڈر ہوں تجربات و مشاہدات سے واضح ہے کہ ان کو جلتا ہوا چھوڑ کر سونا نہایت خطرناک ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3770
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا ابو اسامة , عن بريد بن عبد الله , عن ابي بردة , عن ابي موسى , قال: احترق بيت بالمدينة على اهله , فحدث النبي صلى الله عليه وسلم بشانهم , فقال:" إنما هذه النار عدو لكم , فإذا نمتم فاطفئوها عنكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ , عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ أَبِي بُرْدَةَ , عَنْ أَبِي مُوسَى , قَالَ: احْتَرَقَ بَيْتٌ بِالْمَدِينَةِ عَلَى أَهْلِهِ , فَحُدِّثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَأْنِهِمْ , فَقَالَ:" إِنَّمَا هَذِهِ النَّارُ عَدُوٌّ لَكُمْ , فَإِذَا نِمْتُمْ فَأَطْفِئُوهَا عَنْكُمْ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدینہ کا ایک گھر لوگوں سمیت جل گیا جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ واقعہ بیان کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک آگ تمہاری دشمن ہے، لہٰذا جب تم سونے لگو، تو آگ بجھا دیا کرو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاستئذان 49 (6294)، صحیح مسلم/الأشربة 12 (2016)، (تحفة الأشراف: 9048)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/399) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3771
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا عبد الله بن نمير , عن عبد الملك , عن ابي الزبير , عن جابر , قال: امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونهانا:" فامرنا ان نطفئ سراجنا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَهَانَا:" فَأَمَرَنَا أَنْ نُطْفِئَ سِرَاجَنَا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بہت سی باتوں کا حکم دیا، اور بہت سی باتوں سے منع فرمایا: (ان میں سے ایک بات یہ بھی ہے کہ) آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم (سوتے وقت) چراغ بجھا دیا کریں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2794)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الاستئذان 49 (6295)، صحیح مسلم/الأشربة 12 (2013)، سنن ابی داود/الأشربة 22 (3731) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
47. بَابُ: النَّهْيِ عَنِ النُّزُولِ عَلَى الطَّرِيقِ
47. باب: راستہ میں ڈیرہ ڈالنا منع ہے۔
Chapter: Prohibition of camping in the road
حدیث نمبر: 3772
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا يزيد بن هارون , انبانا هشام , عن الحسن , عن جابر , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تنزلوا على جواد الطريق , ولا تقضوا عليها الحاجات".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , أَنْبَأَنَا هِشَامٌ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَنْزِلُوا عَلَى جَوَادِّ الطَّرِيقِ , وَلَا تَقْضُوا عَلَيْهَا الْحَاجَاتِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نہ راستہ کے درمیان قیام کرو، اور نہ وہاں قضائے حاجت کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد 63 (2570)، (تحفة الأشراف: 2219)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/203) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ آنے جانے والوں کو اس سے تکلیف ہو گی، دین اسلام نے کوئی بات نہیں چھوڑی یہاں تک صفائی کا انتظام بھی اس میں موجود ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
48. بَابُ: رُكُوبِ ثَلاَثَةٍ عَلَى دَابَّةٍ
48. باب: ایک سواری پر تین آدمیوں کے سوار ہونے کا بیان۔
Chapter: Three people riding on one animal
حدیث نمبر: 3773
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا عبد الرحيم بن سليمان , عن عاصم , حدثنا مورق العجلي , حدثني عبد الله بن جعفر , قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قدم من سفر تلقي بنا , قال: فتلقي بي وبالحسن او بالحسين , قال:" فحمل احدنا بين يديه , والآخر خلفه , حتى قدمنا المدينة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ عَاصِمٍ , حَدَّثَنَا مُوَرِّقٌ الْعِجْلِيُّ , حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ , قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ تُلُقِّيَ بِنَا , قَالَ: فَتُلُقِّيَ بِي وَبِالْحَسَنِ أَوْ بِالْحُسَيْنِ , قَالَ:" فَحَمَلَ أَحَدَنَا بَيْنَ يَدَيْهِ , وَالْآخَرَ خَلْفَهُ , حَتَّى قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ".
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر سے تشریف لاتے تو ہم لوگ آپ کے استقبال کے لیے جاتے، ایک بار میں نے اور حسن یا حسین رضی اللہ عنہما نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کیا، تو آپ نے ہم دونوں میں سے ایک کو اپنے آگے، اور دوسرے کو اپنے پیچھے سواری پر بٹھا لیا، یہاں تک کہ ہم مدینہ پہنچ گئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/فضائل الصحابة 11 (2428)، سنن ابی داود/الجہاد 60 (2566)، (تحفة الأشراف: 5230)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/203)، سنن الدارمی/الاسئذان 36 (2707) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
49. بَابُ: تَتْرِيبِ الْكِتَابِ
49. باب: خط لکھ کر اس پر مٹی ڈالنے کا بیان۔
Chapter: Putting dust on writings
حدیث نمبر: 3774
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا يزيد بن هارون , انبانا بقية , انبانا ابو احمد الدمشقي , عن ابي الزبير , عن جابر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" تربوا صحفكم انجح لها , إن التراب مبارك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , أَنْبَأَنَا بَقِيَّةُ , أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ الدِّمَشْقِيُّ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" تَرِّبُوا صُحُفَكُمْ أَنْجَحُ لَهَا , إِنَّ التُّرَابَ مُبَارَكٌ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم خط لکھنے کے بعد اس پر مٹی ڈال دیا کرو، اس سے تمہاری مراد پوری ہو گی کیونکہ مٹی مبارک چیز ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3001، ومصباح الزجاجة: 1319)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الاستئذان 20 (2713) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں بقیہ ضعیف و مدلس اور ابوحمد الدمشقی مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
50. بَابُ: لاَ يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ
50. باب: اگر تین آدمی ہوں تو ان میں سے دو آدمی کانا پھوسی نہ کریں۔
Chapter: Two should not converse to the exclusion of a third
حدیث نمبر: 3775
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير , حدثنا ابو معاوية , ووكيع , عن الاعمش , عن شقيق , عن عبد الله , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا كنتم ثلاثة , فلا يتناجى اثنان دون صاحبهما , فإن ذلك يحزنه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , وَوَكِيعٌ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ شَقِيقٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً , فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا , فَإِنَّ ذَلِكَ يَحْزُنُهُ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم تین آدمی ساتھ رہو تو تم میں سے دو آدمی تیسرے کو اکیلا چھوڑ کر باہم کانا پھوسی اور سرگوشی نہ کریں، کیونکہ یہ اسے رنج و غم میں مبتلا کر دے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 15 (2184)، سنن ابی داود/الأدب 29 (4851)، سنن الترمذی/الأدب 59 (2825)، (تحفة الأشراف: 9253)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الاستئذان 47 (6290، 6291)، مسند احمد (1/375، 425، 430، 440، 462، 464، 465، سنن الدارمی/الاستئذان 28 (2699) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی سرگوشی اور کان میں بات کرنا اس کی وجہ یہ ہے کہ تیسرے آدمی کو رنج ہو گا، اور اس کے دل میں وسوسہ پیدا ہو گا کہ معلوم نہیں چپکے چپکے یہ کیا صلاح و مشورہ کرتے ہیں، البتہ اگر مجلس میں تین سے زائد آدمی ہوں تو دو آدمی باہم سرگوشی کر سکتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    16    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.