صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
The Book of The Virtues of The Quran
حدیث نمبر: 5014
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وزاد ابو معمر، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن مالك بن انس، عن عبد الرحمن بن عبد الله بن عبد الرحمن بن ابي صعصعة، عن ابيه، عن ابي سعيد الخدري، اخبرني اخي قتادة بن النعمان، ان رجلا قام في زمن النبي صلى الله عليه وسلم يقرا من السحر قل هو الله احد لا يزيد عليها، فلما اصبحنا اتى الرجل النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.(مرفوع) وَزَادَ أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَخْبَرَنِي أَخِي قَتَادَةُ بْنُ النُّعْمَانِ، أَنَّ رَجُلًا قَامَ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ مِنَ السَّحَرِ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ لَا يَزِيدُ عَلَيْهَا، فَلَمَّا أَصْبَحْنَا أَتَى الرَّجُلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
اور ابومعمر (عبداللہ بن عمرو منقری) نے اتنا زیادہ کیا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے امام مالک بن انس نے، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابی صعصعہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ مجھے میرے بھائی قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ ایک صحابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سحری کے وقت سے کھڑے «قل هو الله أحد‏» پڑھتے رہے۔ ان کے سوا اور کچھ نہیں پڑھتے تھے۔ پھر جب صبح ہوئی تو دوسرے صحابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے (باقی حصہ) پچھلی حدیث کی طرح بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Said Al-Khudri: My brother, Qatada bin An-Nau'man said, "A man performed the night prayer late at night in the lifetime of the Prophet and he read: 'Say: He is Allah, (the) One,' (112.1) and read nothing besides that. The next morning a man went to the Prophet ,~ and told him about that . (The Prophet replied the same as (in Hadith 532) above.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 533


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5015
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، حدثنا إبراهيم، والضحاك المشرقي، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم لاصحابه:" ايعجز احدكم ان يقرا ثلث القرآن في ليلة، فشق ذلك عليهم، وقالوا: اينا يطيق ذلك يا رسول الله، فقال: الله الواحد الصمد ثلث القرآن".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، وَالضَّحَّاكُ الْمَشْرِقِيُّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ:" أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ ثُلُثَ الْقُرْآنِ فِي لَيْلَةٍ، فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ، وَقَالُوا: أَيُّنَا يُطِيقُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: اللَّهُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ ثُلُثُ الْقُرْآنِ".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم نخعی اور ضحاک مشرقی نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے فرمایا کہ کیا تم میں سے کسی کے لیے یہ ممکن نہیں کہ قرآن کا ایک تہائی حصہ ایک رات میں پڑھا کرے؟ صحابہ کو یہ عمل بڑا مشکل معلوم ہوا اور انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم میں سے کون اس کی طاقت رکھتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ «الواحد الصمد» (یعنی «قل هو الله أحد‏») قرآن مجید کا ایک تہائی حصہ ہے۔ محمد بن یوسف فربری نے بیان کیا کہ میں نے ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ کے کاتب ابو جعفر محمد بن ابی حاتم سے سنا، وہ کہتے تھے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا ابراہیم نخعی کی روایت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے منقطع ہے (ابراہیم نے ابوسعید سے نہیں سنا) لیکن ضحاک مشرقی کی روایت ابوسعید سے متصل ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet said to his companions, "Is it difficult for any of you to recite one third of the Qur'an in one night?" This suggestion was difficult for them so they said, "Who among us has the power to do so, O Allah's Apostle?" Allah Apostle replied: " Allah (the) One, the Self-Sufficient Master Whom all creatures need.' (Surat Al-Ikhlas 112.1--to the End) is equal to one third of the Qur'an."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 534


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
14. بَابُ فَضْلِ الْمُعَوِّذَاتِ:
14. باب: معوذات کی فضیلت کا بیان۔
(14) Chapter. The superiority of Al-Muawwidhat (Surat Al-Falaq and Surat An-Nas) [No.113 & 114].
حدیث نمبر: 5016
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان إذا اشتكى يقرا على نفسه بالمعوذات وينفث، فلما اشتد وجعه كنت اقرا عليه وامسح بيده رجاء بركتها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا اشْتَكَى يَقْرَأُ عَلَى نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ وَيَنْفُثُ، فَلَمَّا اشْتَدَّ وَجَعُهُ كُنْتُ أَقْرَأُ عَلَيْهِ وَأَمْسَحُ بِيَدِهِ رَجَاءَ بَرَكَتِهَا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عروہ بن زبیر نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار پڑتے تو معوذات کی سورتیں پڑھ کر اسے اپنے اوپر دم کرتے (اس طرح کہ ہوا کے ساتھ کچھ تھوک بھی نکلتا) پھر جب (مرض الموت میں) آپ کی تکلیف بڑھ گئی تو میں ان سورتوں کو پڑھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں سے برکت کی امید میں آپ کے جسد مبارک پر پھیرتی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Whenever Allah's Apostle became sick, he would recite Mu'awwidhat (Surat Al-Falaq and Surat An- Nas) and then blow his breath over his body. When he became seriously ill, I used to recite (these two Suras) and rub his hands over his body hoping for its blessings.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 535


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5017
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا المفضل بن فضالة، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كان إذا اوى إلى فراشه كل ليلة جمع كفيه، ثم نفث فيهما، فقرا فيهما: قل هو الله احد وقل اعوذ برب الفلق وقل اعوذ برب الناس ثم يمسح بهما ما استطاع من جسده، يبدا بهما على راسه ووجهه وما اقبل من جسده، يفعل ذلك ثلاث مرات".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ كُلَّ لَيْلَةٍ جَمَعَ كَفَّيْهِ، ثُمَّ نَفَثَ فِيهِمَا، فَقَرَأَ فِيهِمَا: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ وقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ وقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا مَا اسْتَطَاعَ مِنْ جَسَدِهِ، يَبْدَأُ بِهِمَا عَلَى رَأْسِهِ وَوَجْهِهِ وَمَا أَقْبَلَ مِنْ جَسَدِهِ، يَفْعَلُ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے مفضل بن فضالہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عقیل بن خالد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عروہ نے بیان کیا، اور ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات جب بستر پر آرام فرماتے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کو ملا کر «قل هو الله أحد»، «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» (تینوں سورتیں مکمل) پڑھ کر ان پر پھونکتے اور پھر دونوں ہتھیلیوں کو جہاں تک ممکن ہوتا اپنے جسم پر پھیرتے تھے۔ پہلے سر اور چہرہ پر ہاتھ پھیرتے اور سامنے کے بدن پر۔ یہ عمل آپ صلی اللہ علیہ وسلم تین دفعہ کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated 'Aisha: Whenever the Prophet (saws) went to bed every night, he used to cup his hands together and blow over it after reciting Surat Al-Ikhlas, Surat Al-Falaq and Surat An-Nas, and then rub his hands over whatever parts of his body he was able to rub, starting with his head, face and front of his body. He used to do that three times.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 536


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
15. بَابُ نُزُولِ السَّكِينَةِ وَالْمَلاَئِكَةِ عِنْدَ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ:
15. باب: قرآن کی تلاوت کے وقت سکینت اور فرشتوں کے اترنے کا بیان۔
(15) Chapter. The descent of As-Sakinah (peace, reassurance and tranquillity) and angels at the time of the recitation of the Quran.
حدیث نمبر: 5018
Save to word مکررات اعراب English
وقال الليث: حدثني يزيد بن الهاد، عن محمد بن إبراهيم، عن اسيد بن حضير، قال:" بينما هو يقرا من الليل سورة البقرة وفرسه مربوطة عنده إذ جالت الفرس فسكت، فسكتت، فقرا فجالت الفرس، فسكت وسكتت الفرس، ثم قرا فجالت الفرس، فانصرف وكان ابنه يحيى قريبا منها، فاشفق ان تصيبه، فلما اجتره رفع راسه إلى السماء حتى ما يراها، فلما اصبح حدث النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اقرا يا ابن حضير، اقرا يا ابن حضير، قال: فاشفقت يا رسول الله ان تطا يحيى وكان منها قريبا، فرفعت راسي، فانصرفت إليه فرفعت راسي إلى السماء، فإذا مثل الظلة فيها امثال المصابيح، فخرجت حتى لا اراها، قال: وتدري ما ذاك؟ قال: لا، قال: تلك الملائكة دنت لصوتك، ولو قرات لاصبحت ينظر الناس إليها لا تتوارى منهم".وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ، قَالَ:" بَيْنَمَا هُوَ يَقْرَأُ مِنَ اللَّيْلِ سُورَةَ الْبَقَرَةِ وَفَرَسُهُ مَرْبُوطَةٌ عِنْدَهُ إِذْ جَالَتِ الْفَرَسُ فَسَكَتَ، فَسَكَتَتْ، فَقَرَأَ فَجَالَتِ الْفَرَسُ، فَسَكَتَ وَسَكَتَتِ الْفَرَسُ، ثُمَّ قَرَأَ فَجَالَتِ الْفَرَسُ، فَانْصَرَفَ وَكَانَ ابْنُهُ يَحْيَى قَرِيبًا مِنْهَا، فَأَشْفَقَ أَنْ تُصِيبَهُ، فَلَمَّا اجْتَرَّهُ رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ حَتَّى مَا يَرَاهَا، فَلَمَّا أَصْبَحَ حَدَّثَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: اقْرَأْ يَا ابْنَ حُضَيْرٍ، اقْرَأْ يَا ابْنَ حُضَيْرٍ، قَالَ: فَأَشْفَقْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ تَطَأَ يَحْيَى وَكَانَ مِنْهَا قَرِيبًا، فَرَفَعْتُ رَأْسِي، فَانْصَرَفْتُ إِلَيْهِ فَرَفَعْتُ رَأْسِي إِلَى السَّمَاءِ، فَإِذَا مِثْلُ الظُّلَّةِ فِيهَا أَمْثَالُ الْمَصَابِيحِ، فَخَرَجَتْ حَتَّى لَا أَرَاهَا، قَالَ: وَتَدْرِي مَا ذَاكَ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: تِلْكَ الْمَلَائِكَةُ دَنَتْ لِصَوْتِكَ، وَلَوْ قَرَأْتَ لَأَصْبَحَتْ يَنْظُرُ النَّاسُ إِلَيْهَا لَا تَتَوَارَى مِنْهُمْ".
اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے یزید بن الہاد نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن ابراہیم نے کہ اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رات کے وقت وہ سورۃ البقرہ کی تلاوت کر رہے تھے اور ان کا گھوڑا ان کے پاس ہی بندھا ہوا تھا۔ اتنے میں گھوڑا بدکنے لگا تو انہوں نے تلاوت بند کر دی تو گھوڑا بھی رک گیا۔ پھر انہوں نے تلاوت شروع کی تو گھوڑا پھر بدکنے لگا۔ اس مرتبہ بھی جب انہوں نے تلاوت بند کی تو گھوڑا بھی خاموش ہو گیا۔ تیسری مرتبہ انہوں نے تلاوت شروع کی تو پھر گھوڑا بدکا۔ ان کے بیٹے یحییٰ چونکہ گھوڑے کے قریب ہی تھے اس لیے اس ڈر سے کہ کہیں انہیں کوئی تکلیف نہ پہنچ جائے۔ انہوں نے تلاوت بند کر دی اور بچے کو وہاں سے ہٹا دیا پھر اوپر نظر اٹھائی تو کچھ نہ دکھائی دیا۔ صبح کے وقت یہ واقعہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن حضیر! تم پڑھتے رہتے تلاوت بند نہ کرتے (تو بہتر تھا) انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے ڈر لگا کہ کہیں گھوڑا میرے بچے یحییٰ کو نہ کچل ڈالے، وہ اس سے بہت قریب تھا۔ میں سر اوپر اٹھایا اور پھر یحییٰ کی طرف گیا۔ پھر میں نے آسمان کی طرف سر اٹھایا تو ایک چھتری سی نظر آئی جس میں روشن چراغ تھے۔ پھر جب میں دوبارہ باہر آیا تو میں نے اسے نہیں دیکھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں معلوم بھی ہے وہ کیا چیز تھی؟ اسید نے عرض کیا کہ نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ فرشتے تھے تمہاری آواز سننے کے لیے قریب ہو رہے تھے اگر تم رات بھر پڑھتے رہتے تو صبح تک اور لوگ بھی انہیں دیکھتے وہ لوگوں سے چھپتے نہیں۔ اور ابن الہاد نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے یہ حدیث عبداللہ بن خباب نے بیان کی، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے اور ان سے اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Usaid bin Hudair: That while he was reciting Surat Al-Baqara (The Cow) at night, and his horse was tied beside him, the horse was suddenly startled and troubled. When he stopped reciting, the horse became quiet, and when he started again, the horse was startled again. Then he stopped reciting and the horse became quiet too. He started reciting again and the horse was startled and troubled once again. Then he stopped reciting and his son, Yahya was beside the horse. He was afraid that the horse might trample on him. When he took the boy away and looked towards the sky, he could not see it. The next morning he informed the Prophet who said, "Recite, O Ibn Hudair! Recite, O Ibn Hudair!" Ibn Hudair replied, "O Allah's Apostle! My son, Yahya was near the horse and I was afraid that it might trample on him, so I looked towards the sky, and went to him. When I looked at the sky, I saw something like a cloud containing what looked like lamps, so I went out in order not to see it." The Prophet said, "Do you know what that was?" Ibn Hudair replied, "No." The Prophet said, "Those were Angels who came near to you for your voice and if you had kept on reciting till dawn, it would have remained there till morning when people would have seen it as it would not have disappeared.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 536


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
16. بَابُ مَنْ قَالَ لَمْ يَتْرُكِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلاَّ مَا بَيْنَ الدَّفَّتَيْنِ:
16. باب: اس کے بارے میں جس نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو قرآن ترکہ میں چھوڑا وہ سب مصحف میں دو لوحوں کے درمیان محفوظ ہے، اس کا کہنا یہ صحیح ہے۔
(16) Chapter. Whoever said that the Prophet did not leave anything after his death, except what is between the two binders (of the Quran).
حدیث نمبر: 5019
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن عبد العزيز بن رفيع، قال: دخلت انا وشداد بن معقل على ابن عباس رضي الله عنهما، فقال له شداد بن معقل: اترك النبي صلى الله عليه وسلم من شيء، قال:" ما ترك إلا ما بين الدفتين"، قال: ودخلنا على محمد بن الحنفية فسالناه، فقال:" ما ترك إلا ما بين الدفتين".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وشَدَّادُ بْنُ مَعْقِلٍ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقَالَ لَهُ شَدَّادُ بْنُ مَعْقِلٍ: أَتَرَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ شَيْءٍ، قَالَ:" مَا تَرَكَ إِلَّا مَا بَيْنَ الدَّفَّتَيْنِ"، قَالَ: وَدَخَلْنَا عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِيَّةِ فَسَأَلْنَاهُ، فَقَالَ:" مَا تَرَكَ إِلَّا مَا بَيْنَ الدَّفَّتَيْنِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالعزیز بن رفیع نے بیان کیا کہ میں اور شداد بن معقل ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس گئے۔ شداد بن معقل نے ان سے پوچھا کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قرآن کے سوا کوئی اور بھی قرآن چھوڑا تھا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (وحی متلو) جو کچھ بھی چھوڑی ہے وہ سب کی سب ان دو گتوں کے درمیان صحیفہ میں محفوظ ہے عبدالعزیز بن رفیع کہتے ہیں کہ ہم محمد بن حنیفہ کی خدمت میں بھی حاضر ہوئے اور ان سے بھی پوچھا تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو بھی وحی متلو چھوڑی وہ سب دو دفتیوں کے درمیان (قرآن مجید کی شکل میں) محفوظ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdul `Aziz bin Rufai': Shaddad bin Ma'qil and I entered upon Ibn `Abbas. Shaddad bin Ma'qil asked him, "Did the Prophet leave anything (besides the Qur'an)?" He replied. "He did not leave anything except what is Between the two bindings (of the Qur'an)." Then we visited Muhammad bin Al-Hanafiyya and asked him (the same question). He replied, "The Prophet did not leave except what is between the bindings (of the Qur'an).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 537


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
17. بَابُ فَضْلِ الْقُرْآنِ عَلَى سَائِرِ الْكَلاَمِ:
17. باب: قرآن مجید کی فضیلت دوسرے تمام کلاموں پر کس قدر ہے؟
(17) Chapter. The superiority of the Quran above other kinds of speech.
حدیث نمبر: 5020
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا هدبة بن خالد ابو خالد، حدثنا همام، حدثنا قتادة، حدثنا انس بن مالك، عن ابي موسى الاشعري، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" مثل الذي يقرا القرآن كالاترجة طعمها طيب وريحها طيب، والذي لا يقرا القرآن كالتمرة طعمها طيب ولا ريح لها، ومثل الفاجر الذي يقرا القرآن كمثل الريحانة ريحها طيب وطعمها مر، ومثل الفاجر الذي لا يقرا القرآن كمثل الحنظلة طعمها مر ولا ريح لها".(مرفوع) حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ أَبُو خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَثَلُ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَالْأُتْرُجَّةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَرِيحُهَا طَيِّبٌ، وَالَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَالتَّمْرَةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَلَا رِيحَ لَهَا، وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الرَّيْحَانَةِ رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ، وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْحَنْظَلَةِ طَعْمُهَا مُرٌّ وَلَا رِيحَ لَهَا".
ہم سے ابوخالد ہدبہ بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا ان سے انس بن مالک نے بیان کیا اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی (مومن کی) مثال جو قرآن کی تلاوت کرتا ہے سنگترے کی سی ہے جس کا مزا بھی لذیذ ہوتا ہے اور جس کی خوشبو بھی بہترین ہوتی ہے اور جو مومن قرآن کی تلاوت نہیں کرتا اس کی مثال کھجور کی سی ہے اس کا مزہ تو عمدہ ہوتا ہے لیکن اس میں خوشبو نہیں ہوتی اور اس بدکار (منافق) کی مثال جو قرآن کی تلاوت کرتا ہے ریحانہ کی سی ہے کہ اس کی خوشبو تو اچھی ہوتی لیکن مزا کڑوا ہوتا ہے اور اس بدکار کی مثال جو قرآن کی تلاوت بھی نہیں کرتا اندرائن کی سی ہے جس کا مزا بھی کڑوا ہوتا ہے اور اس میں کوئی خوشبو بھی نہیں ہوتی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: The Prophet said, "The example of him (a believer) who recites the Qur'an is like that of a citron which tastes good and smells good. And he (a believer) who does not recite the Qur'an is like a date which is good in taste but has no smell. And the example of a dissolute wicked person who recites the Qur'an is like the Raihana (sweet basil) which smells good but tastes bitter. And the example of a dissolute wicked person who does not recite the Qur'an is like the colocynth which tastes bitter and has no smell.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 538


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5021
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، عن يحيى، عن سفيان، حدثني عبد الله بن دينار، قال: سمعت ابن عمر رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إنما اجلكم في اجل من خلا من الامم، كما بين صلاة العصر ومغرب الشمس، ومثلكم ومثل اليهود والنصارى كمثل رجل استعمل عمالا"، فقال:" من يعمل لي إلى نصف النهار على قيراط؟ فعملت اليهود، فقال: من يعمل لي من نصف النهار إلى العصر على قيراط؟ فعملت النصارى، ثم انتم تعملون من العصر إلى المغرب بقيراطين قيراطين، قالوا: نحن اكثر عملا، واقل عطاء، قال: هل ظلمتكم من حقكم، قالوا: لا، قال: فذاك فضلي اوتيه من شئت".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّمَا أَجَلُكُمْ فِي أَجَلِ مَنْ خَلَا مِنَ الْأُمَمِ، كَمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ وَمَغْرِبِ الشَّمْسِ، وَمَثَلُكُمْ وَمَثَلُ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَعْمَلَ عُمَّالًا"، فَقَالَ:" مَنْ يَعْمَلُ لِي إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ عَلَى قِيرَاطٍ؟ فَعَمِلَتْ الْيَهُودُ، فَقَالَ: مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ إِلَى الْعَصْرِ عَلَى قِيرَاطٍ؟ فَعَمِلَتْ النَّصَارَى، ثُمَّ أَنْتُمْ تَعْمَلُونَ مِنَ الْعَصْرِ إِلَى الْمَغْرِبِ بِقِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ، قَالُوا: نَحْنُ أَكْثَرُ عَمَلًا، وَأَقَلُّ عَطَاءً، قَالَ: هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ حَقِّكُمْ، قَالُوا: لَا، قَالَ: فَذَاكَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ شِئْتُ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمانو! گزری امتوں کی عمروں کے مقابلہ میں تمہاری عمر ایسی ہے جیسے عصر سے سورج ڈوبنے تک کا وقت ہوتا ہے اور تمہاری اور یہود و نصاریٰ کی مثال ایسی ہے کہ کسی شخص نے کچھ مزدور کام پر لگائے اور ان سے کہا کہ ایک قیراط مزدوری پر میرا کام صبح سے دوپہر تک کون کرے گا؟ یہ کام یہودیوں نے کیا۔ پھر اس نے کہا کہ اب میرا کام آدھے دن سے عصر تک (ایک ہی قیراط مزدوری پر) کون کرے گا؟ یہ کام نصاریٰ نے کیا۔ پھر تم نے عصر سے مغرب تک دو دو قیراط مزدوری پر کام کیا۔ یہود و نصاریٰ قیامت کے دن کہیں گے ہم نے کام زیادہ کیا لیکن مزدوری کم پائی؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا تمہارا کچھ حق مارا گیا؟ وہ کہیں گے کہ نہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ پھر یہ میرا فضل ہے، میں جسے چاہوں اور جتنا چاہوں عطا کروں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "Your life in comparison to the lifetime of the past nations is like the period between the time of `Asr prayer and sunset. Your example and the example of the Jews and Christians is that of person who employed laborers and said to them, "Who will work for me till the middle of the day for one Qirat (a special weight)?' The Jews did. He then said, "Who will work for me from the middle of the day till the `Asr prayer for one Qirat each?" The Christians worked accordingly. Then you (Muslims) are working from the `Asr prayer till the Maghrib prayer for two Qirats each. They (the Jews and the Christians) said, 'We did more labor but took less wages.' He (Allah) said, 'Have I wronged you in your rights?' They replied, 'No.' Then He said, 'This is My Blessing which I give to whom I wish."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 539


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
18. بَابُ الْوَصَاةِ بِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ:
18. باب: کتاب اللہ پر عمل کرنے کی وصیت کا بیان۔
(18) Chapter. To recommend the Book of Allah (the Quran).
حدیث نمبر: 5022
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا مالك بن مغول، حدثنا طلحة، قال: سالت عبد الله بن ابي اوفى،" اوصى النبي صلى الله عليه وسلم؟ فقال: لا، فقلت: كيف كتب على الناس الوصية امروا بها ولم يوص؟ قال: اوصى بكتاب الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى،" أَوْصَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: لَا، فَقُلْتُ: كَيْفَ كُتِبَ عَلَى النَّاسِ الْوَصِيَّةُ أُمِرُوا بِهَا وَلَمْ يُوصِ؟ قَالَ: أَوْصَى بِكِتَابِ اللَّهِ".
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، کہا ہم سے مالک بن مغول نے، کہا ہم سے طلحہ بن مصرف نے بیان کیا، کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے سوال کیا: کیا نبی کریم نے کوئی وصیت فرمائی تھی؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ میں نے عرض کیا: پھر لوگوں پر وصیت کیسے فرض کی گئی کہ مسلمانوں کو تو وصیت کا حکم ہے اور خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی وصیت نہیں فرمائی۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ کو مضبوطی سے تھامے رہنے کی وصیت فرمائی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Talha: I asked `Abdullah bin Abi `Aufa, "Did the Prophet make a will (to appoint his successor or bequeath wealth)?" He replied, "No." I said, "How is it prescribed then for the people to make wills, and they are ordered to do so while the Prophet did not make any will?" He said, "He made a will wherein he recommended Allah's Book."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 540


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
19. بَابُ مَنْ لَمْ يَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ:
19. باب: اس شخص کے بارے میں جو قرآن مجید کو خوش آوازی سے نہ پڑھے۔
(19) Chapter. Whoever does not recite the Quran in a pleasant tone.
حدیث نمبر: Q5023
Save to word اعراب English
وقوله تعالى: اولم يكفهم انا انزلنا عليك الكتاب يتلى عليهم سورة العنكبوت آية 51.وَقَوْلُهُ تَعَالَى: أَوَلَمْ يَكْفِهِمْ أَنَّا أَنْزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ يُتْلَى عَلَيْهِمْ سورة العنكبوت آية 51.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان «أولم يكفهم أنا أنزلنا عليك الكتاب يتلى عليهم‏» کیا ان کے لیے کافی نہیں ہے وہ کتاب اللہ جو ہم نے تم پر نازل کی جو ان پر پڑھی جاتی ہے۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.