الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند عبدالله بن عمر کل احادیث 97 :حدیث نمبر
مسند عبدالله بن عمر
متفرق
حدیث نمبر: 1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسيد بن زيد الجمال، حدثنا محمد بن عطية، عن عطية، عن ابن عمر، قال:" صحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم في الحضر والسفر، فكان في الحضر: إذا صلى الظهر صلى اربعا، وبعدها ثنتين، وإذا صلى العصر صلى اربعا، ولم يصل بعدها شيئا، وإذا صلى المغرب صلى ثلاثا، وبعدها ركعتين، وإذا صلى العشاء الآخرة صلى اربعا، وبعدها ثنتين، وصحبته في السفر: فإذا صلى الظهر صلى ثنتين، وبعدها ثنتين، وإذا صلى العصر صلى ركعتين، ولم يصل بعدها شيئا، وإذا صلى المغرب صلى ثلاثا، وبعدها ثنتين، وقال: هذا وتر النهار، يختم به النهار، ويفتتح الليل بوتر، وإذا صلى العشاء الآخرة صلى ركعتين، وبعدها ثنتين".حَدَّثَنَا أَسِيدُ بْنُ زَيْدٍ الْجَمَّالُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَطِيَّةَ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ، فَكَانَ فِي الْحَضَرِ: إِذَا صَلَّى الظُّهْرَ صَلَّى أَرْبَعًا، وَبَعْدَهَا ثِنْتَيْنِ، وَإِذَا صَلَّى الْعَصْرَ صَلَّى أَرْبَعًا، وَلَمْ يُصَلِّ بَعْدَهَا شَيْئًا، وَإِذَا صَلَّى الْمَغْرِبَ صَلَّى ثَلاثًا، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَإِذَا صَلَّى الْعِشَاءَ الآخِرَةَ صَلَّى أَرْبَعًا، وَبَعْدَهَا ثِنْتَيْنِ، وَصَحِبْتُهُ فِي السَّفَرِ: فَإِذَا صَلَّى الظُّهْرَ صَلَّى ثِنْتَيْنِ، وَبَعْدَهَا ثِنْتَيْنِ، وَإِذَا صَلَّى الْعَصْرَ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَلَمْ يُصَلِّ بَعْدَهَا شَيْئًا، وَإِذَا صَلَّى الْمَغْرِبَ صَلَّى ثَلاثًا، وَبَعْدَهَا ثِنْتَيْنِ، وَقَالَ: هَذَا وِتْرُ النَّهَارِ، يَخْتِمُ بِهِ النَّهَارَ، وَيَفْتَتِحُ اللَّيْلَ بِوِتْرٍ، وَإِذَا صَلَّى الْعِشَاءَ الآخِرَةَ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَهَا ثِنْتَيْنِ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: میں حضر اور سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہا، آپ حضر میں جب ظہر کی نماز پڑھتے تو چار رکعات (فرض) اور ان کے بعد دو رکعات پڑھتے اور جب عصر کی نماز پڑھتے تو (صرف) چار رکعات (فرض ہی) پڑھتے اور ان کے بعد کوئی نماز نہ پڑھتے اور جب مغرب کی نماز پڑھتے تو تین رکعات (فرض) پڑھتے اور ان کے بعد دو رکعات پڑھتے اور جب عشاء کی نماز ادا کرتے تو چار رکعات فرض ادا کرتے اور ان کے بعد دو رکعات پڑھتے تھے۔ اور میں سفر میں آپ کے ساتھ رہا تو آپ جب ظہر کی نماز پڑھتے تو دو رکعات (فرض) پڑھتے اور ان کے بعد (بھی) دو رکعات پڑھتے تھے اور جب عصر کی نماز پڑھتے تو (صرف) دو رکعات پڑھتے، ان کے بعد کوئی نماز نہ پڑھتے اور جب مغرب کی نماز پڑھتے تو تین رکعات (فرض) پڑھتے اور ان کے بعد دو رکعات پڑھتے تھے اورکہا: یہ (نماز مغرب)دن کے وتر ہیں جن کے ساتھ دن ختم ہو جاتا ہے اور رات کا آغاز ہوتا ہے اور جب عشاء کی نما زپڑھتے تو دو رکعات پڑھتے اور ان کے بعد (بھی) دو رکعات پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 9/452: رقم الحديث: 5634، ابن خزيمة: 2/244: رقم الحديث: 1254»
اس کی سند ضعیف ہے، اس میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہے، اسے امام احمد، مسلم، ابوحاتم اور نسائی نے ضعیف کہا ہے۔

حكم: ضعیف
حدیث نمبر: 2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد الله بن موسى، قال: حدثنا ابن ابي ليلى، عن عطية، عن ابن عمر، قال: سال عمر النبي صلى الله عليه وسلم عن الجنب يريد ان ينام، قال:" يتوضا وضوءه للصلاة". وكان ابن عمر إذا اراد ان يطعم يتوضا.حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَأَلَ عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجُنُبِ يُرِيدُ أَنْ يَنَامَ، قَالَ:" يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلاةِ". وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَطْعَمَ يَتَوَضَّأُ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: عمر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جنبی سے متعلق دریافت کیا جو سونا چاہتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ نماز کے وضو کی طرح وضو کرے (اور سو جائے)۔ اور عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جب (حالت جنابت میں) کھانا تناول کرنا چاہتے تو وضو کر لیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 1/254: رقم الحديث: 94، سنن ترمذي: الطهارة: باب فى الوضوء للجنب اذا اراد ان نيام: رقم الحديث: 120»
اس کی سند میں عطیہ عوفی اور ابن ابی لیلیٰ ضعیف راوی ہیں، لیکن دوسری اسناد کی بناء پر محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابن عمر، قال:" صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في الحضر والسفر، فصليت معه في الحضر: الظهر اربعا، وبعدها ركعتين، والعصر اربعا، ليس بعدها شيء، والمغرب ثلاثا، وبعدها ركعتين، والعشاء اربعا، وبعدها ركعتين، وصليت معه في السفر: الظهر ركعتين، وبعدها ركعتين، والعصر ركعتين، ليس بعدها شيء، والمغرب ثلاثا، وبعدها ركعتين، وهي وتر النهار، فلا ينتقص منها في السفر ولا في الحضر، والعشاء ركعتين، وبعدها ركعتين".وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ، فَصَلَّيْتُ مَعَهُ فِي الْحَضَرِ: الظُّهْرَ أَرْبَعًا، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَالْعَصْرَ أَرْبَعًا، لَيْسَ بَعْدَهَا شَيْءٌ، وَالْمَغْرِبَ ثَلاثًا، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَالْعِشَاءَ أَرْبَعًا، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَصَلَّيْتُ مَعَهُ فِي السَّفَرِ: الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، لَيْسَ بَعْدَهَا شَيْءٌ، وَالْمَغْرِبَ ثَلاثًا، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَهِيَ وِتْرُ النَّهَارِ، فَلا يُنْتَقَصُ مِنْهَا فِي السَّفَرِ وَلا فِي الْحَضَرِ، وَالْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضر اور سفر میں نماز پڑھی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضر میں ظہر کی نماز چار رکعات (فرض) اور ا س کے بعد دو رکعات ادا کیں اور عصر کی نماز کی چار رکعات (فرض) ادا کیں، اس کے بعد کچھ نہیں پڑھا اور مغرب کی نماز تین رکعات (فرض) اور ان کے بعد دو رکعات پڑھیں اور عشاء کی نماز چار رکعات (فرض) اور اس کے بعد دو رکعات ادا کی اور میں نے آپ کے ساتھ سفر میں ظہر کی نماز دو رکعات (فرض) اور اس کے بعد دو رکعات ادا کی اور عصر کی نماز (صرف) دو رکعات ادا کی اور ان کے بعد کچھ نہ پڑھا اور مغرب کی نماز تین رکعات (فرض) اور اس کے بعد دو رکعات (فرض) پڑھی اور یہ نماز دن کی وتر (نماز) ہے۔ سفر اور حضر میں اس میں کمی نہیں ہوتی اور عشاء کی نماز دو رکعات (فرض) اور اس کے بعد دو رکعات پڑھی۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 9/452: رقم الحديث: 5634، ابن خزيمة: 2/244: رقم الحديث: 1254»
اس کی سند ضعیف ہے، اس میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہے، اسے امام احمد، مسلم، ابوحاتم اور نسائی نے ضعیف کہا ہے۔
حدیث نمبر: 4
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اقتنى كلبا إلا كلب صيد، او كلب ماشية، او كلب مخافة، نقص من عمله كل يوم قيراطان". قيل: يا ابا عبد الرحمن، إنا كنا نسمع: قيراط، قال: سمع اذناي، والذي لا إله إلا هو من رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: قيراطان، قال محمد: فذكرت ذلك لنافع، فقال: قد سمعت ابن عمر يقول، ولم اسمعه يقول: كلب مخافة.وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا إِلا كَلْبَ صَيْدٍ، أَوْ كَلْبَ مَاشِيَةٍ، أَوْ كَلْبَ مَخَافَةٍ، نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ". قِيلَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنَّا كُنَّا نَسْمَعُ: قِيرَاطٌ، قَالَ: سَمِعَ أُذُنَايَ، وَالَّذِي لا إِلَهَ إِلا هُوَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: قِيرَاطَانِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِنَافِعٍ، فَقَالَ: قَدْ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ، وَلَمْ أَسْمَعْهُ يَقُولُ: كَلْبَ مَخَافَةٍ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کتا پالا شکار کے کتے یا جانوروں کی رکھوالی کے یا دشمن کوڈرانے والے کتے کے علاوہ تو روزانہ اس کے (نیک) عمل سے دو قیراط کم ہو جاتے ہیں۔ (عبداللہ بن عمر سے) سوال ہوا، ابو عبد الرحمن! ہم تو ایک قیراط سنتے ہیں، تو انہوں نے فرمایا: مجھے اس ذات کی قسم! جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، میرے کانوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو قیراط کہہ رہے تھے۔ محمد بن عبد الرحمن، ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: میں نے یہ بات نافع رحمہ اللہ سے ذکر کی تو انہوں نے کہا: میں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، لیکن میں نے کلب مخافة (ڈرانے والے کتے) کے الفاظ ان سے نہیں سنے۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري: الذبائح والصيد: باب من اقتني كلباً ليس بكلب صيد او ما شية: رقم الحديث: 548، صحيح مسلم، المساقاة: باب الامر بقتل الكلاب: 1574: عن عبد اللّٰه بن دينار عن ابن عمر، مؤطا امام مالك: 2/561: رقم الحديث: 1769: عن نافع عن ابن عمر»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 5
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد الله بن موسى، قال: انبانا إسرائيل، عن عطية، عن ابن عمر، ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم عن صلاة الليل، فقال:" مثنى مثنى، فإن خشي الصبح فواحدة".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلاةِ اللَّيْلِ، فَقَالَ:" مَثْنَى مَثْنَى، فَإِنْ خَشِيَ الصُّبْحَ فَوَاحِدَةٌ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز سے متعلق دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو دو رکعت ہے اور اگر صبح (کے طلوع ہونے) کا خدشہ ہو تو ایک رکعت پڑھ لے۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري: الصلاة: باب الحلق والجلوس فى المسجد: رقم الحديث: 472، صحيح مسلم: المساجد و مواضع الصلاة: باب صلاة الليل مثنيٰ مثنيٰ والوتر ركعة من اٰخر الليل: رقم الحديث: 749: نافع عن ابن عمر»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 6
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن سابق، حدثنا عاصم، عن عبد الله بن سعيد، عن عبيد بن جريج، قال: جاء عبيد إلى ابي، فقال: اتيت ابن عمر، فسالته عن خصال، فقال لي:" هات، فإنك لا تزال تاتيني بشيء"، قلت: رايتك لا تمسح من هذه الاركان إلا الركن اليماني، والركن الذي فيه الحجر، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع ذلك"، قال: ورايتك لا تلبس من هذه النعال إلا السبتية، قال عاصم: السبتية تحلق وتدبغ، ليس فيه شعر، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع ذلك، يتوضا فيها، ويصلي فيها، ويستحبها".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: جَاءَ عُبَيْدٌ إِلَى أَبِي، فَقَالَ: أَتَيْتُ ابْنَ عُمَرَ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ خِصَالٍ، فَقَالَ لِي:" هَاتِ، فَإِنَّكَ لا تَزَالُ تَأْتِينِي بِشَيْءٍ"، قُلْتُ: رَأَيْتُكَ لا تَمْسَحُ مِنْ هَذِهِ الأَرْكَانِ إِلا الرُّكْنَ الْيَمَانِيَّ، وَالرُّكْنَ الَّذِي فِيهِ الْحَجَرُ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ ذَلِكَ"، قَالَ: وَرَأَيْتُكَ لا تَلْبَسُ مِنْ هَذِهِ النِّعَالِ إِلا السِّبْتِيَّةَ، قَالَ عَاصِمٌ: السِّبْتِيَّةُ تُحْلَقُ وَتُدْبَغُ، لَيْسَ فِيهِ شَعَرٌ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ ذَلِكَ، يَتَوَضَّأُ فِيهَا، وَيُصَلِّي فِيهَا، وَيَسْتَحِبُّهَا".
عبیدبن جریج سے مروی ہے انہوں نے کہا: عبید میرے باپ کے پاس آئے اور عرض کیا: میں عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوا اور ان سے کچھ کاموں سے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے کہا: بیان کریں آپ ہمیشہ میرے پاس کسی مقصد سے ہی آئے ہیں۔ میں نے پوچھا: میں نے آپ کو رکن یمانی اور حجر اسود کے علاوہ کسی اور رکن کو چھوتے نہیں دیکھا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہی کرتے دیکھا ہے۔ ابن جریج نے کہا: میں نے آپ کو صرف سبتی جوتے ہی پہنے ہوئے دیکھا ہے۔ عاصم نے کہا: سبتی جوتے سے مراد وہ جوتا ہے جو چمڑے کو صاف کرنے اور رنگنے کے بعد جس میں بال نہ ہوں،تیار ہو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کرتے (سبتی جوتے پہنے) دیکھا۔ آپ اس میں وضو کرتے اور اس میں نماز ادا کرتے اور اس کو پسند فرماتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري: الوضو: باب غسل الرجلين فى النعلين: رقم الحديث: 166، 5851، صحيح مسلم: الحج: باب الاهلال من حيث تنبعث الراحلة: رقم الحديث: 1187»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 7
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد الله، قال: انبانا حنظلة، عن طاوس، عن ابن عمر، قال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تبيعوا الثمرة حتى يبدو صلاحها".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَنْظَلَةُ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لا تَبِيعُوا الثَّمَرَةَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاحُهَا".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا: پھل کو نہ بیچو حتی کہ اس کی صلاحیت (پختگی) ظاہر ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري: البيوع: باب بيع المزابنة: رقم الحديث: 2183، صحيح مسلم: البيوع: باب النهي عن بيع الثمار قبل بدو صلاحها: رقم الحديث: 1534: سالم عن ابن عمر»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 8
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد الله، قال: انبانا حنظلة، عن طاوس، قال ابن عمر: هل نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجر والدباء؟ قال:" نعم".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَنْظَلَةُ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: هَلْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ؟ قَالَ:" نَعَمْ".
طاؤس رحمہ اللہ نے سیّدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے متعلق بیان کیا (ان سے سوال ہوا) کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کے گھڑے اور کدو کے برتن (میں نبیذ بنانے) سے منع کیا؟ تو انہوں نے کہا: ہاں۔

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم: الاشربة: باب النهي عن الانتباذ فى المزفت … الخ: رقم الحديث: 1997، مسند احمد: 9/95: رقم الحديث: 5072»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 9
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن سعيد بن مرة، حدثنا زهير بن معاوية، عن عبد الله بن عطاء، عن عبد الله بن بريدة، عن يحيى بن نعمان، عن عبد الله بن عمر، قال: كنت جالسا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فاتاه شاب، فقال: يا محمد، ادنو منك؟ قال:" ادن"، فدنا حتى وضع فخذه على فخذه، فقال: يا رسول الله، ما الإسلام؟ قال:" تشهد ان لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وان محمدا رسوله"، قال: فإذا فعلت ذلك فانا مسلم، قال:" نعم"، قال: فما الإيمان؟ قال:" تؤمن بالقدر خيره وشره، وتؤمن بالجنة والنار، والبعث بعد الموت، وتؤمن بالميزان". قال: فإذا فعلت ذلك فانا مؤمن؟ قال:" نعم".حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مُرَّةَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ نُعْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ شَابٌّ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، أَدْنُو مِنْكَ؟ قَالَ:" ادْنُ"، فَدَنَا حَتَّى وَضَعَ فَخِذَهُ عَلَى فَخِذِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الإِسْلامُ؟ قَالَ:" تَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُهُ"، قَالَ: فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَأَنَا مُسْلِمٌ، قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: فَمَا الإِيمَانُ؟ قَالَ:" تُؤْمِنُ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ، وَتُؤْمِنُ بِالْجَنَّةِ وَالنَّارِ، وَالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ، وَتُؤْمِنُ بِالْمِيزَانِ". قَالَ: فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَأَنَا مُؤْمِنٌ؟ قَالَ:" نَعَمْ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ آپ کے پاس ایک نوجوان آیا اور اس نے عرض کیا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میں آپ کے قریب ہوجاؤں؟ تو آپ نے فرمایا: قریب ہوجاؤ۔ وہ (اتنا)قریب ہواحتی کہ اس نے اپنی ران آپ کی ران پر رکھ دی اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اسلام کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: تو گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کے رسول ہیں۔ اس (نوجوان) نے پوچھا: جب میں یہ کام کروں تو میں مسلمان ہوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں (تو مسلمان ہے)۔ اس نے پوچھا: ایمان کیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: تو اچھی اور بری تقدیر پر ایمان لائے تو جنت اور جہنم پر ایمان لائے۔ مرنے کے بعد دوبارہ جی اٹھنے پر ایمان لائے اور میزان (کے برحق ہونے) پر ایمان لائے۔ اس نے عرض کیا: جب میں یہ کام کروں تو میں مومن ہوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔

تخریج الحدیث: «مسند ابو داؤد الطيالسي: 1/24: رقم الحديث: 21، مصنف ابن ابي شيبه: 3/331»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 10
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الاسود بن عامر، عن هريم بن سفيان، عن عبد الرحمن بن إسحاق، عن محارب بن دثار، عن ابن عمر، قال:" لقد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا التشهد في الصلاة كما يعلم المكتب الولدان".حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ هُرَيْمِ بْنِ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" لَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ فِي الصَّلاةِ كَمَا يُعَلِّمُ الْمُكَتِّبُ الْوِلْدَانَ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز میں تشہد کی اس طرح تعلیم دیتے جیسے لکھائی سیکھانے والا بچوں کوسکھاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «مصنف ابن ابي شيبه: 1/261، مسند ابي يعلي: 9/456: رقم الحديث: 5605»
شیخ حسین سلیم اسد نے کہا کہ اس کی سند ضعیف ہے۔

حكم: إسناده ضعيف

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.