الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
61. باب فِي الْوُقُوفِ عَلَى الدَّابَّةِ
61. باب: جانور پر (بغیر ضرورت) بیٹھے رہنا منع ہے۔
Chapter: Regarding Remaining Halted Aton An Animal.
حدیث نمبر: 2567
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن نجدة، حدثنا ابن عياش، عن يحيى بن ابي عمرو السيباني، عن ابن ابي مريم، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إياكم ان تتخذوا ظهور دوابكم منابر فإن الله إنما سخرها لكم لتبلغكم إلى بلد لم تكونوا بالغيه إلا بشق الانفس وجعل لكم الارض فعليها فاقضوا حاجتكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي عَمْرٍو السَّيْبَانِيِّ، عَنْ ابْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِيَّاكُمْ أَنْ تَتَّخِذُوا ظُهُورَ دَوَابِّكُمْ مَنَابِرَ فَإِنَّ اللَّهَ إِنَّمَا سَخَّرَهَا لَكُمْ لِتُبَلِّغَكُمْ إِلَى بَلَدٍ لَمْ تَكُونُوا بَالِغِيهِ إِلَّا بِشِقِّ الْأَنْفُسِ وَجَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ فَعَلَيْهَا فَاقْضُوا حَاجَتَكُمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے جانوروں کی پیٹھ کو منبر بنانے سے بچو، کیونکہ اللہ نے ان جانوروں کو تمہارے تابع کر دیا ہے تاکہ وہ تمہیں ایک شہر سے دوسرے شہر پہنچائیں جہاں تم بڑی تکلیف اور مشقت سے پہنچ سکتے ہو، اور اللہ نے تمہارے لیے زمین بنائی ہے، تو اسی پر اپنی ضروریات کی تکمیل کیا کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15459) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: سواری پر بلا ضرورت بیٹھنا اور بیٹھ کر اسے مارنا پیٹنا اور تکلیف پہنچانا صحیح نہیں ہے، البتہ اگر یہ بیٹھنا کسی مقصد کے حصول کے لئے ہے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حجۃ الوداع کے موقع پر سواری پر کھڑے ہو کر خطبہ دینا ثابت ہے۔

Abu Hurairah reported the Prophet ﷺ as saying “Do not treat the backs of your beasts as pulpits, for Allaah has made them subject to you only to convey you to a town which you cannot reach without difficulty and He has appointed the earth (a floor to work) for you, so conduct your business on it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2561


قال الشيخ الألباني: صحيح
62. باب فِي الْجَنَائِبِ
62. باب: کوتل اونٹوں کا بیان۔
Chapter: On Side Camels.
حدیث نمبر: 2568
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن رافع، حدثنا ابن ابي فديك، حدثني عبد الله بن ابي يحيى، عن سعيد بن ابي هند، قال: قال ابو هريرة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تكون إبل للشياطين وبيوت للشياطين، فاما إبل الشياطين فقد رايتها يخرج احدكم بجنيبات معه قد اسمنها فلا يعلو بعيرا منها، ويمر باخيه قد انقطع به فلا يحمله، واما بيوت الشياطين فلم ارها"، كان سعيد يقول: لا اراها إلا هذه الاقفاص التي يستر الناس بالديباج.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَحْيَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَكُونُ إِبِلٌ لِلشَّيَاطِينِ وَبُيُوتٌ لِلشَّيَاطِينِ، فَأَمَّا إِبِلُ الشَّيَاطِينِ فَقَدْ رَأَيْتُهَا يَخْرُجُ أَحَدُكُمْ بِجُنَيْبَاتٍ مَعَهُ قَدْ أَسْمَنَهَا فَلَا يَعْلُو بَعِيرًا مِنْهَا، وَيَمُرُّ بِأَخِيهِ قَدِ انْقَطَعَ بِهِ فَلَا يَحْمِلُهُ، وَأَمَّا بُيُوتُ الشَّيَاطِينِ فَلَمْ أَرَهَا"، كَانَ سَعِيدٌ يَقُولُ: لَا أُرَاهَا إِلَّا هَذِهِ الْأَقْفَاصُ الَّتِي يَسْتُرُ النَّاسُ بِالدِّيبَاجِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ اونٹ ۱؎ شیطانوں کے ہوتے ہیں، اور کچھ گھر شیطانوں کے ہوتے ہیں، رہے شیطانوں کے اونٹ تو میں نے انہیں دیکھا ہے، تم میں سے کوئی شخص اپنے کوتل اونٹ کے ساتھ نکلتا ہے جسے اس نے کھلا پلا کر موٹا کر رکھا ہے (خود) اس پر سواری نہیں کرتا، اور اپنے بھائی کے پاس سے گزرتا ہے، دیکھتا ہے کہ وہ چلنے سے عاجز ہو گیا ہے اس کو سوار نہیں کرتا، اور رہے شیطانوں کے گھر تو میں نے انہیں نہیں دیکھا ہے ۲؎۔ سعید کہتے تھے: میں تو شیطانوں کا گھر انہیں ہودجوں کو سمجھتا ہوں جنہیں لوگ ریشم سے ڈھانپتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13378) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کو البانی نے سلسلة الاحادیث سلسلة الاحادیث الصحیحہ، للالبانی میں درج کیا تھا لیکن انقطاع کے سبب ضعیف ابی داود میں ڈال دیا، ملاحظہ ہو:ضعیف ابی داود 2؍318)

وضاحت:
۱؎: اس سے مراد ایسے اونٹ ہیں جو محض فخر و مباہات کے لئے رکھے گئے ہوں، ان سے کوئی دینی اور شرعی مصلحت نہ حاصل ہو رہی ہو۔
۲؎: یعنی ایسے گھر جو بلاضرورت محض نام ونمود کے لئے بنائے گئے ہوں۔

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “There are Camels which belong to devils and there are houses which belong to devils. As for the Camels of the devils, I have seen them. One of you goes out with his side Camels which he has fattened neither riding any of them nor giving a lift to a tired brother when he meets. As regard the houses of the devils, I have not seen them. The narrator Saeed says “I think they are those cages (Camel litters) which conceal people with brocade. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2562


قال الشيخ الألباني: ضعيف
63. باب فِي سُرْعَةِ السَّيْرِ وَالنَّهْىِ عَنِ التَّعْرِيسِ، فِي الطَّرِيقِ
63. باب: سفر میں تیز چلنے کا حکم اور راستہ میں پڑاؤ ڈالنے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: Regarding Traveling Fast, And Prohibition Of Staying On Roads At Night.
حدیث نمبر: 2569
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، اخبرنا سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا سافرتم في الخصب فاعطوا الإبل حقها، وإذا سافرتم في الجدب، فاسرعوا السير فإذا اردتم التعريس، فتنكبوا عن الطريق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا سَافَرْتُمْ فِي الْخِصْبِ فَأَعْطُوا الْإِبِلَ حَقَّهَا، وَإِذَا سَافَرْتُمْ فِي الْجَدْبِ، فَأَسْرِعُوا السَّيْرَ فَإِذَا أَرَدْتُمُ التَّعْرِيسَ، فَتَنَكَّبُوا عَنِ الطَّرِيقِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرسبز علاقوں میں سفر کرو تو اونٹوں کو ان کا حق دو ۱؎ اور جب قحط والی زمین میں سفر کرو تو تیز چلو ۲؎، اور جب رات میں پڑاؤ ڈالنے کا ارادہ کرو تو راستے سے ہٹ کر پڑاؤ ڈالو ۳؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12626)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الإمارة 54 (1926)، سنن الترمذی/الأدب 75 (2858)، مسند احمد (2/337) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی انہیں کچھ دیر چرنے کے لئے چھوڑ دو۔
۲؎: تاکہ قحط والی زمین جلدی سے طے کر لو اور سواری کو تکان لاحق ہونے سے پہلے اپنی منزل پر پہنچ جاؤ۔
۳؎: کیونکہ رات میں راستوں پر زہریلے جانور چلتے ہیں۔

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “When you travel in fertile country, give the Camel their due (from the ground), and when you travel in time of drought make them go quickly. When you intend to encamp in the last hours of the night, keep away from the roads. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2563


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2570
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا هشام، عن الحسن، عن جابر بن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا قال، بعد قوله:" حقها ولا تعدوا المنازل.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا قَالَ، بَعْدَ قَوْلِهِ:" حَقَّهَا وَلَا تَعْدُوا الْمَنَازِلَ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی ہی روایت کی ہے، مگر اس میں آپ کے قول «فأعطوا الإبل حقها» کے بعد اتنا اضافہ ہے کہ منزلوں کے آگے نہ بڑھو (تاکہ جانور کو تکلیف نہ ہو)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الأدب 47 (3772)، سنن النسائی/الیوم واللیلة (955) (تحفة الأشراف: 2219)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/305، 381) (صحیح)» ‏‏‏‏

A similar tradition has also been narrated by Jabir bin Abd Allaah from the Prophet ﷺ. But this version adds after the phrase “their due” And do not go beyond the destinations.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2564


قال الشيخ الألباني: صحيح
64. باب فِي الدُّلْجَةِ
64. باب: رات کے آخری حصہ میں سفر کرنے کا بیان۔
Chapter: Traveling At Night.
حدیث نمبر: 2571
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن علي، حدثنا خالد بن يزيد، حدثنا ابو جعفر الرازي، عن الربيع بن انس، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" عليكم بالدلجة فإن الارض تطوى بالليل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيْكُمْ بِالدُّلْجَةِ فَإِنَّ الْأَرْضَ تُطْوَى بِاللَّيْلِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کے آخری حصہ میں سفر کرنے کو لازم پکڑو، کیونکہ زمین رات کو لپیٹ دی جاتی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 829) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی رات میں مسافت زیادہ طے ہوتی ہے۔

Anas reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “Keep to travelling by night, for the earth is traversed (more easily) by night.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2565


قال الشيخ الألباني: صحيح
65. باب رَبُّ الدَّابَّةِ أَحَقُّ بِصَدْرِهَا
65. باب: جانور کا مالک اپنی سواری پر آگے بیٹھنے کا زیادہ حقدار ہے۔
Chapter: The Owner Of The Animal Is More Entitled To Ride In The Front.
حدیث نمبر: 2572
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد بن ثابت المروزي، حدثني علي بن حسين، حدثني ابي، حدثني عبد الله بن بريدة، قال: سمعت ابي بريدة يقول: بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم يمشي جاء رجل ومعه حمار فقال: يا رسول الله اركب وتاخر الرجل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا انت احق بصدر دابتك مني إلا ان تجعله لي"، قال: فإني قد جعلته لك فركب.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي بُرَيْدَةَ يَقُولُ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي جَاءَ رَجُلٌ وَمَعَهُ حِمَارٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ارْكَبْ وَتَأَخَّرَ الرَّجُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا أَنْتَ أَحَقُّ بِصَدْرِ دَابَّتِكَ مِنِّي إِلَّا أَنْ تَجْعَلَهُ لِي"، قَالَ: فَإِنِّي قَدْ جَعَلْتُهُ لَكَ فَرَكِبَ.
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چل رہے تھے کہ اسی دوران ایک آدمی آیا اور اس کے ساتھ ایک گدھا تھا، اس نے کہا: اللہ کے رسول سوار ہو جائیے اور وہ پیچھے سرک گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی سواری پر آگے بیٹھنے کا مجھ سے زیادہ حقدار ہو، الا یہ کہ تم مجھے اس اگلے حصہ کا حقدار بنا دو، اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے آپ کو اس کا حقدار بنا دیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہوئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأدب 25 (2773)، (تحفة الأشراف: 1961)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/353) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Buraydah ibn al-Hasib: While the Messenger of Allah ﷺ was walking a man who had an ass came to him and said: Messenger of Allah, ride; and the man moved to the back of the animal. The Messenger of Allah ﷺ said: No, you have more right to ride in front on your animal than me unless you grant that right to me. He said: I grant it to you. So he mounted.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2566


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
66. باب فِي الدَّابَّةِ تُعَرْقَبُ فِي الْحَرْبِ
66. باب: جانور کی کونچ لڑائی میں کاٹ دئیے جانے کا بیان۔
Chapter: Regarding The Animal That Is Hamstrung During War.
حدیث نمبر: 2573
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا محمد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق، حدثني ابن عباد، عن ابيه عباد بن عبد الله بن الزبير، قال ابو داود وهو يحيى بن عباد، حدثني ابي الذي ارضعني وهو احد بني مرة بن عوف، وكان في تلك الغزاة غزاة مؤتة قال: والله لكاني انظر إلى جعفر حين اقتحم عن فرس له شقراء فعقرها ثم قاتل القوم حتى قتل، قال ابو داود: هذا الحديث ليس بالقوي.
(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّادٍ، عَنْ أَبِيهِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ أَبُو دَاوُد وَهُوَ يَحْيَى بْن عَبَّادٍ، حَدَّثَنِي أَبِي الَّذِي أَرْضَعَنِي وَهُوَ أَحَدُ بَنِي مُرَّةَ بْنِ عَوْفٍ، وَكَانَ فِي تِلْكَ الْغَزَاةِ غَزَاةِ مُؤْتَةَ قَالَ: وَاللَّهِ لَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى جَعْفَرٍ حِينَ اقْتَحَمَ عَنْ فَرَسٍ لَهُ شَقْرَاءَ فَعَقَرَهَا ثُمَّ قَاتَلَ الْقَوْمَ حَتَّى قُتِلَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ.
عباد بن عبداللہ بن زبیر کہتے ہیں کہ میرے رضاعی والد نے جو بنی مرہ بن عوف میں سے تھے مجھ سے بیان کیا کہ وہ غزوہ موتہ کے غازیوں میں سے تھے، وہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! گویا کہ میں جعفر بن ابوطالب رضی اللہ عنہ کو دیکھ رہا ہوں جس وقت وہ اپنے سرخ گھوڑے سے کود پڑے اور اس کی کونچ کاٹ دی ۱؎، پھر دشمنوں سے لڑے یہاں تک کہ قتل کر دیئے گئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث قوی نہیں ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15602) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کونچ وہ موٹا پٹھا جو آدمی کے ایڑی کے اوپر اور چوپایوں کے ٹخنے کے نیچے ہوتا ہے، گھوڑے کی کونچ اس لئے کاٹ دی گئیں تا کہ دشمن اس گھوڑے کے ذریعہ مسلمانوں پر حملہ نہ کر سکے، نیز اس حدیث سے معلوم ہوا کہ لڑائی میں سامان کے سلسلہ میں یہ اندیشہ ہو کہ دشمن کے ہاتھ میں آ کر اس کی تقویت کا سبب بنے گا تو اسے تلف کر ڈالنا درست ہے۔
۲؎: شاید مؤلف نے اس بنیاد پر اس حدیث کو غیر قوی قرار دیا ہے کہ عباد کے رضاعی باپ مبہم ہیں، لیکن یہ صحابی بھی ہو سکتے ہیں، اور یہی ظاہر ہے، اسی بنا پر البانی نے اس کو حسن قرار دیا ہے، (حسن اس لئے کہ ابن اسحاق درجہ حسن کے راوی ہیں)

Narrated Abbad ibn Abdullah ibn az-Zubayr: My foster-father said to me - he was one of Banu Murrah ibn Awf, and he was present in that battle, the battle of Mu'tah: By Allah, as if I am seeing Jafar who jumped from his reddish horse and hamstrung it; he then fought with the people until he was killed. Abu Dawud said: The tradition is not strong.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2567


قال الشيخ الألباني: حسن
67. باب فِي السَّبْقِ
67. باب: گھوڑ دوڑ کا بیان۔
Chapter: Regrding Stakes In Racing.
حدیث نمبر: 2574
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا ابن ابي ذئب، عن نافع بن ابي نافع، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا سبق إلا في خف او في حافر او نصل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ أَبِي نَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا سَبْقَ إِلَّا فِي خُفٍّ أَوْ فِي حَافِرٍ أَوْ نَصْلٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مقابلہ میں بازی رکھنا جائز نہیں ۱؎ سوائے اونٹ یا گھوڑے کی دوڑ میں یا تیر چلانے میں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الجھاد 22 (1700)، سنن النسائی/ الخیل 13(3615) (تحفة الأشراف: 1463 8)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/474) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حدیث میں «سبق» کا لفظ آیا ہے «سبق» اس پیسہ کو کہتے ہیں، جو گھوڑ دوڑ وغیرہ میں شرط کے طور پر رکھا جاتا ہے، لیکن یہ رقم خود گھوڑ دوڑ میں شرکت کرنے والوں کی طرف سے جیتنے والے کے لئے نہ ہو، بلکہ کسی تیسرے فریق کی طرف سے ہو، اگر خود گھوڑوں کی ریس (دوڑ) میں شرکت کرنے والوں کی جانب سے ہو گا تو یہ مقابلہ جُوا میں داخل ہو جائے گا۔

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: Wagers are allowed only for racing camels, or horses or shooting arrows.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2568


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2575
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، عن مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سابق بين الخيل التي قد ضمرت من الحفياء، وكان امدها ثنية الوداع وسابق بين الخيل التي لم تضمر من الثنية إلى مسجد بني زريق، وإن عبد الله كان ممن سابق بها.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي قَدْ ضُمِّرَتْ مِنَ الْحَفْيَاءِ، وَكَانَ أَمَدُهَا ثَنِيَّةَ الْوَدَاعِ وَسَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي لَمْ تُضَمَّرْ مِنَ الثَّنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ، وَإِنَّ عَبْدَ اللَّهِ كَانَ مِمَّنْ سَابَقَ بِهَا.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھرتیلے چھریرے بدن والے گھوڑوں کے درمیان ۱؎ حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک مقابلہ کرایا، اور غیر چھریرے بدن والے گھوڑوں، کے درمیان ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک مقابلہ کرایا اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی مقابلہ کرنے والوں میں سے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 41 (420)، والجھاد 56 (2868)، 57 (2869)، 58 (2870) والاعتصام 16 (7336)، صحیح مسلم/الإمارة 25 (1870)، سنن النسائی/الخیل 12 (3614)، (تحفة الأشراف: 8340)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجھاد 22 (1699)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 44 (2877)، موطا امام مالک/الجھاد 19 (45)، مسند احمد (2/5، 55، 56)، سنن الدارمی/الجھاد 36 (2473) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: گھوڑوں کے بدن کو چھریرا بنانے کے عمل کو تضمیر کہتے ہیں، اس کا طریقہ یہ ہے کہ انہیں خوب کھلا پلا کر موٹا اور تندرست کیا جائے، پھر آہستہ آہستہ ان کی خوراک کم کر دی جائے یہاں تک کہ وہ اپنی اصل خوراک پر آ جائیں، پھر ایک مکان میں بند کر کے ان پر گردنی ڈال دی جائے تا کہ انہیں گرمی اور پسینہ آ جائے جب پسینہ خشک ہو جاتا ہے تو وہ سبک، طاقتور اور تیز رو ہو جاتے ہیں۔

Abdullah bin Umar said “The Messenger of Allah ﷺ held race between the horses which had been made lean by training from Al Hafya’. The goal was Thaniyyat Al Wada’ and he held a race between the horses Banu Zuraiq and Abd Allaah was one of the racers.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2569


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2576
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا معتمر، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم" كان يضمر الخيل يسابق بها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُضَمِّرُ الْخَيْلَ يُسَابِقُ بِهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑ دوڑ کے لیے گھوڑوں (کو چھریرا) پھرتیلا بناتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8120)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/86) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet ﷺ used to make lean by training horses which he employed in the race.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2570


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.