الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
حدیث نمبر: 3566
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المستمر العصفري، حدثنا حبان بن هلال، حدثنا همام، عن قتادة، عن عطاء بن ابي رباح، عن صفوان بن يعلى،عن ابيه، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اتتك رسلي فاعطهم ثلاثين درعا وثلاثين بعيرا، قال: فقلت: يا رسول الله، اعارية مضمونة، او عارية مؤداة؟، قال: بل مؤداة"، قال ابو داود: حبان خال هلال الراي.
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ الْعُصْفُرِيُّ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى،عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَتَتْكَ رُسُلِي فَأَعْطِهِمْ ثَلَاثِينَ دِرْعًا وَثَلَاثِينَ بَعِيرًا، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعَارِيَةً مَضْمُونَةٌ، أَوْ عَارِيَةً مُؤَدَّاةٌ؟، قَالَ: بَلْ مُؤَدَّاةٌ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: حَبَّانُ خَالُ هِلَالٍ الرَّأْيِ.
یعلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: جب تمہارے پاس میرے فرستادہ پہنچیں تو انہیں تیس زرہیں اور تیس اونٹ دے دینا میں نے کہا: کیا اس عاریت کے طور پر دوں جس کا ضمان لازم آتا ہے یا اس عاریت کے طور پر جو مالک کو واپس دلائی جاتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مالک کو واپس دلائی جانے والی عاریت کے طور پر۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حبان ہلال الرائی کے ماموں ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11841)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/222) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «أعارية مضمونة» یہ ہے کہ اگر وہ چیز ضائع ہو جائے گی تو اس کی قیمت ادا کی جائے گی، اور «أعارية مؤداة» یہ ہے کہ اگر چیز بعینہٖ موجود ہے تو اسے واپس دینا ہو گا، اور اگر وہ چیز ضائع ہو گئی تو قیمت ادا کرنے کی ذمہ داری نہ ہو گی۔

Narrated Yala ibn Umayyah: The Messenger of Allah ﷺ said to me: When my messengers come to you, give them thirty coats of mail, and thirty camels. I asked: Messenger of Allah, is it a loan with a guarantee of its return, or a loan to be paid back? He replied: It is a loan to be paid back.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3559


قال الشيخ الألباني: صحيح
55. باب فِيمَنْ أَفْسَدَ شَيْئًا يَغْرَمُ مِثْلَهُ
55. باب: جو شخص دوسرے کی چیز ضائع اور برباد کر دے تو ویسی ہی چیز تاوان میں دے۔
Chapter: The One Who Damages Something Is Liable To Replace It With Something Similar.
حدیث نمبر: 3567
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى. ح وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا خالد، عن حميد، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم،" كان عند بعض نسائه، فارسلت إحدى امهات المؤمنين مع خادمها بقصعة فيها طعام، قال: فضربت بيدها، فكسرت القصعة، قال ابن المثنى: فاخذ النبي صلى الله عليه وسلم الكسرتين فضم إحداهما إلى الاخرى فجعل يجمع فيها الطعام، ويقول: غارت امكم"، زاد ابن المثنى، كلوا فاكلوا حتى جاءت قصعتها التي في بيتها، ثم رجعنا إلى لفظ حديث مسدد، قال: كلوا، وحبس الرسول والقصعة حتى فرغوا، فدفع القصعة الصحيحة إلى الرسول، وحبس المكسورة في بيته.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" كَانَ عِنْدَ بَعْضِ نِسَائِهِ، فَأَرْسَلَتْ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ مَعَ خَادِمِهَا بِقَصْعَةٍ فِيهَا طَعَامٌ، قَالَ: فَضَرَبَتْ بِيَدِهَا، فَكَسَرَتِ الْقَصْعَةَ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكِسْرَتَيْنِ فَضَمَّ إِحْدَاهُمَا إِلَى الْأُخْرَى فَجَعَلَ يَجْمَعُ فِيهَا الطَّعَامَ، وَيَقُولُ: غَارَتْ أُمُّكُمْ"، زَادَ ابْنُ الْمُثَنَّى، كُلُوا فَأَكَلُوا حَتَّى جَاءَتْ قَصْعَتُهَا الَّتِي فِي بَيْتِهَا، ثُمَّ رَجَعْنَا إِلَى لَفْظِ حَدِيثِ مُسَدَّدٍ، قَالَ: كُلُوا، وَحَبَسَ الرَّسُولَ وَالْقَصْعَةَ حَتَّى فَرَغُوا، فَدَفَعَ الْقَصْعَةَ الصَّحِيحَةَ إِلَى الرَّسُولِ، وَحَبَسَ الْمَكْسُورَةَ فِي بَيْتِهِ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی بیوی کے پاس تھے، امہات المؤمنین میں سے ایک نے اپنے خادم کے ہاتھ آپ کے پاس ایک پیالے میں کھانا رکھ کر بھیجا، تو اس بیوی نے (جس کے گھر میں آپ تھے) ہاتھ مار کر پیالہ توڑ دیا (وہ دو ٹکڑے ہو گیا)، ابن مثنیٰ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ٹکڑوں کو اٹھا لیا اور ایک کو دوسرے سے ملا کر پیالے کی شکل دے لی، اور اس میں کھانا اٹھا کر رکھنے لگے اور فرمانے لگے: تمہاری ماں کو غیرت آ گئی ابن مثنیٰ نے اضافہ کیا ہے (کہ آپ نے فرمایا: کھاؤ تو لوگ کھانے لگے، یہاں تک کہ جس گھر میں آپ موجود تھے اس گھر سے کھانے کا پیالہ آیا (اب ہم پھر مسدد کی حدیث کی طرف واپس لوٹ رہے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھاؤ اور خادم کو (جو کھانا لے کر آیا تھا) اور پیالے کو روکے رکھا، یہاں تک کہ لوگ کھانا کھا کر فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح و سالم پیالہ قاصد کو پکڑا دیا (کہ یہ لے کر جاؤ اور دے دو) اور ٹوٹا ہوا پیالہ اپنے اس گھر میں روک لیا (جس میں آپ قیام فرما تھے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المظالم 34 (2481)، والنکاح 107 (5225)، سنن الترمذی/الأحکام 23 (1359)، سنن النسائی/عشرة النساء 4 (3407)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 14 (2334)، (تحفة الأشراف: 633، 800)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/105، 263)، سنن الدارمی/البیوع 58 (2640) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas said: The Messenger of Allah ﷺ was with one of his wives. One of the Mothers of faithful sent a bowl containing food through a servant of hers. She struck with her hand and broke the bowl. Ibn al-Muthanna's version has: The Prophet ﷺ took the pieces of the bowl, and joined one with the other, and began to collect the food in it, saying: Your mother is jealous. Ibn al-Muthanna added: Eat. They ate till a bowl of the one in whose house he was brought. Abu Dawud said: We then returned to the version of the tradition of Musaddad: He said: Eat. He detained the servant and the bowl till they were free. Then he returned the sound bowl to the messenger and detained the broken one (bowl) in his house.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3560


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3568
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن سفيان، حدثني فليت العامري، عن جسرة بنت دجاجة، قالت: قالت عائشة رضي الله عنها:" ما رايت صانعا طعاما مثل صفية صنعت لرسول الله صلى الله عليه وسلم طعاما، فبعثت به فاخذني افكل فكسرت الإناء، فقلت: يا رسول الله، ما كفارة ما صنعت؟، قال: إناء مثل إناء، وطعام مثل طعام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي فُلَيْتٌ الْعَامِرِيُّ، عَنْ جَسْرَةَ بِنْتِ دَجَاجَةَ، قَالَتْ: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:" مَا رَأَيْتُ صَانِعًا طَعَامًا مِثْلَ صَفِيَّةَ صَنَعَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا، فَبَعَثَتْ بِهِ فَأَخَذَنِي أَفْكَلٌ فَكَسَرْتُ الْإِنَاءَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا كَفَّارَةُ مَا صَنَعْتُ؟، قَالَ: إِنَاءٌ مِثْلُ إِنَاءٍ، وَطَعَامٌ مِثْلُ طَعَامٍ".
جسرہ بنت دجاجہ کہتی ہیں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے صفیہ رضی اللہ عنہا جیسا (اچھا) کھانا پکاتے کسی کو نہیں دیکھا، ایک دن انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا پکا کر آپ کے پاس بھیجا (اس وقت آپ میرے یہاں تھے) میں غصہ سے کانپنے لگی (کہ آپ میرے یہاں ہوں اور کھانا کہیں اور سے پک کر آئے) تو میں نے (وہ) برتن توڑ دیا (جس میں کھانا آیا تھا)، پھر میں نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھ سے جو حرکت سرزد ہو گئی ہے اس کا کفارہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: برتن کے بدلے ویسا ہی برتن اور کھانے کے بدلے ویسا ہی دوسرا کھانا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/عشرة النساء 4 (3409)، (تحفة الأشراف: 17827)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/148، 277) (ضعیف)» ‏‏‏‏ اس کی روایہ جسرة لین الحدیث ہیں، صحیح یہ ہے کہ کھانا بھیجنے والی ام سلمہ رضی اللہ عنہا تھیں جیسا کہ نسائی کی ایک صحیح روایت (نمبر 3408) میں ہے)

Narrated Aishah, Ummul Muminin: I saw no one cooking food like Safiyyah. She cooked food for the Messenger of Allah ﷺ and sent it. I became angry and broke the vessel. I then asked: Messenger of Allah, what is the atonement for what I have done? He replied: A vessel like (this) vessel and food like (this) food.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3561


قال الشيخ الألباني: ضعيف
56. باب الْمَوَاشِي تُفْسِدُ زَرْعَ قَوْمٍ
56. باب: مویشی دوسروں کے کھیت برباد کر دیں تو اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: Livestock Damaging People’s Crops.
حدیث نمبر: 3569
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد بن ثابت المروزي، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن حرام بن محيصة، عن ابيه، ان ناقة للبراء بن عازب دخلت حائط رجل، فافسدته عليهم،" فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم على اهل الاموال حفظها بالنهار، وعلى اهل المواشي حفظها بالليل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حَرَامِ بْنِ مُحَيِّصَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ نَاقَةً لِلْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ دَخَلَتْ حَائِطَ رَجُلٍ، فَأَفْسَدَتْهُ عَلَيْهِمْ،" فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَهْلِ الْأَمْوَالِ حِفْظَهَا بِالنَّهَارِ، وَعَلَى أَهْلِ الْمَوَاشِي حِفْظَهَا بِاللَّيْلِ".
محیصہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ براء بن عازب رضی اللہ عنہما کی اونٹنی ایک شخص کے باغ میں گھس گئی اور اسے تباہ و برباد کر دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا فیصلہ کیا کہ دن میں مال والوں پر مال کی حفاظت کی ذمہ داری ہے اور رات میں جانوروں کی حفاظت کی ذمہ داری جانوروں کے مالکان پر ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الأحکام 13 (2332)، (تحفة الأشراف: 1753، 2332)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/436)، موطا امام مالک/الأقضیة 28(37) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اگر اونٹنی نے رات میں باغ کو نقصان پہنچایا ہے تو اونٹنی کا مالک اس نقصان کو پورا کرے گا، اور اگر دن میں نقصان پہنچائے تو باغ کا مالک اس نقصان کو برداشت کرے، کیونکہ باغ کی حفاظت خود اسی کی اپنی ذمہ داری تھی۔

Narrated Muhayyisah: The she-camel of Bara ibn Azib entered the garden of a man and did damage to it. The Messenger of Allah ﷺ gave decision that the owners of properties are responsible for guarding them by day, and the owners of animals are responsible for guarding them by night.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3562


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3570
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمود بن خالد، حدثنا الفريابي، عن الاوزاعي، عن الزهري، عن حرام بن محيصة الانصاري، عن البراء بن عازب، قال: كانت له ناقة ضاربة فدخلت حائطا، فافسدت فيه فكلم رسول الله صلي الله عليه وسلم فيها، فقضى ان حفظ الحوائط بالنهار على اهلها وان حفظ الماشية بالليل على اهلها وان على اهل الماشية ما اصابت ماشيتهم بالليل.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، عَنِ الَأوْزَاعِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حَرَامِ بْنِ مُحَيِّصَةَ الَأنْصَارِيِّ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِب، قَالَ: كَانَتْ لَهُ نَاقَةٌ ضَارِبَةٌ فَدَخَلَتْ حَائِطًا، فَأَفْسَدَتْ فِيهِ فَكُلِّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللَّهُ عَلَيْه وَسَلَّمَ فِيهَا، فَقَضَى أَنَّ حِفْظَ الْحَوَائِط بِالنَّهَارِ عَلَى أَهْلِهَا وَأَنَّ حِفْظَ الْمَاشِيَة بِاللَّيْلِ عَلَى أَهْلِهَا وَأَنَّ عَلَى أَهْلِ الْمَاشِيَة مَا أَصَابَتْ مَاشيِتهُمْ بِاللَّيْلِ.
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میرے پاس ایک ہرہٹ اونٹنی تھی، وہ ایک باغ میں گھس گئی اور اسے برباد کر دیا، اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی گئی تو آپ نے فیصلہ فرمایا: دن میں باغ کی حفاظت کی ذمہ داری باغ کے مالک پر ہے، اور رات میں جانور کی حفاظت کی ذمہ داری جانور کے مالک پر ہے۔ (اگر جانور کے مالک نے رات میں جانور کو آزاد چھوڑ دیا) اور اس نے کسی کا باغ یا کھیت چر لیا تو نقصان کا معاوضہ جانور کے مالک سے لیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 1753) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Al-Bara ibn Azib: Al-Bara had a she-camel which was accustomed to graze the standing crop belonging to the people. She entered a garden and did damage to it. The Messenger of Allah ﷺ was informed about it. So he gave decision that the owners of gardens are responsible for guarding them by day, and the owners of the animals are responsible for guarding them by night. Any damage done by animals during the night is a responsibility lying on their owners.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3563


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    12    13    14    15    16    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.