الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
حدیث نمبر: 3556
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن إسماعيل، حدثنا سفيان، عن ابن جريج، عن عطاء، عن جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا ترقبوا، ولا تعمروا، فمن ارقب شيئا، او اعمره فهو لورثته".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُرْقِبُوا، وَلَا تُعْمِرُوا، فَمَنْ أُرْقِبَ شَيْئًا، أَوْ أُعْمِرَهُ فَهُوَ لِوَرَثَتِهِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رقبیٰ اور عمریٰ نہ کرو جس نے رقبیٰ اور عمریٰ کیا تو یہ جس کو دیا گیا ہے اس کا اور اس کے وارثوں کا ہو جائے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/العمري (3762)، (تحفة الأشراف: 2458) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: رقبیٰ یہ ہے کہ کسی مکان وغیرہ کو یہ کہہ کر دے کہ اگر میں پہلے مر گیا تو یہ مکان تمہارا ہو جائے گا اور اگر تم پہلے مر گئے تو میں واپس لے لوں گا اور عمری بھی قریب قریب یہی ہے کہ کسی کو مکان، زمین وغیرہ عمر بھر کے لئے دے، یہ روکنا غالباً دینے والوں اور ورثاء کے درمیان فتنے اور لڑائی کے ڈر سے ہے۔

Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ said: Do not give property to go to the survivor and do not give life-tenancy. If anyone is given something to the survivor or given life-tenancy, it goes to his heirs.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3549


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3557
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا معاوية بن هشام، حدثنا سفيان، عن حبيب يعني ابن ابي ثابت، عن حميد الاعرج، عن طارق المكي، عن جابر بن عبد الله، قال:" قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في امراة من الانصار، اعطاها ابنها حديقة من نخل، فماتت، فقال ابنها: إنما اعطيتها حياتها، وله إخوة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هي لها حياتها وموتها، قال: كنت تصدقت بها عليها، قال: ذلك ابعد لك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ، عَنْ طَارِقٍ الْمَكِّيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي امْرَأَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، أَعْطَاهَا ابْنُهَا حَدِيقَةً مِنْ نَخْلٍ، فَمَاتَتْ، فَقَالَ ابْنُهَا: إِنَّمَا أَعْطَيْتُهَا حَيَاتَهَا، وَلَهُ إِخْوَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هِيَ لَهَا حَيَاتَهَا وَمَوْتَهَا، قَالَ: كُنْتُ تَصَدَّقْتُ بِهَا عَلَيْهَا، قَالَ: ذَلِكَ أَبْعَدُ لَكَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی ایک عورت کے سلسلہ میں فیصلہ کیا جسے اس کے بیٹے نے کھجور کا ایک باغ دیا تھا پھر وہ مر گئی تو اس کے بیٹے نے کہا کہ یہ میں نے اسے اس کی زندگی تک کے لیے دیا تھا اور اس کے اور بھائی بھی تھے (جو اپنا حق مانگ رہے تھے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ باغ زندگی اور موت دونوں میں اسی عورت کا ہے پھر وہ کہنے لگا: میں نے یہ باغ اسے صدقہ میں دیا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تو یہ (واپسی) تمہارے لیے اور بھی ناممکن بات ہے (کہیں صدقہ بھی واپس لیا جاتا ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2283)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/299) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حبیب مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، او ر حمید کے بارے میں بھی بعض کلام ہے، ملاحظہ ہو: الارواء 6؍51)

Narrated Jabir ibn Abdullah: The Messenger of Allah ﷺ decided a case of a woman from the Ansar to whom an orchard of date-palms was given by her son. She then died. Her son said: I gave it to her for her life, and she has brothers. Thereupon the Messenger of Allah ﷺ said: It belongs to her during her life and after death. He then said: I gave a sadaqah (charity to her. He replied: It is more unexpected from you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3550


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
53. باب فِي الرُّقْبَى
53. باب: رقبی کا (تفصیلی) بیان۔
Chapter: Regarding A Gift Given To The Last One (Of The Giver And Recipient Who Remains) Alive.
حدیث نمبر: 3558
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا هشيم، اخبرنا داود، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" العمرى جائزة لاهلها، والرقبى جائزة لاهلها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْعُمْرَى جَائِزَةٌ لِأَهْلِهَا، وَالرُّقْبَى جَائِزَةٌ لِأَهْلِهَا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمریٰ جس کو دیا گیا ہے اس کے گھر والوں کا ہو جاتا ہے، اور رقبیٰ ۱؎ (بھی) اسی کے اہل کا حق ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأحکام 16 (1351)، سنن النسائی/العمری (3769)، سنن ابن ماجہ/الھبات 4 (2383)، (تحفة الأشراف: 2705)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الھبات 4 (1626)، مسند احمد (3/302، 303، 312) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی یہ کہنا کہ میں پہلے مرا تو یہ چیز تیری ہو گی اور تو پہلے مرا تو یہ میری ہو گی، ایسی شرط بیکار ہو جائے گی۔

Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ said: Life-tenancy is lawful for the one to whom it is given and donation of property to go to the survivor is lawful to whom it is given.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3551


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3559
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، قال: قرات على معقل، عن عمرو بن دينار، عن طاوس، عن حجر، عن زيد بن ثابت، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اعمر شيئا فهو لمعمره محياه، ومماته ولا ترقبوا، فمن ارقب شيئا فهو سبيله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَعْقِلٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ حُجْرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَعْمَرَ شَيْئًا فَهُوَ لِمُعْمَرِهِ مَحْيَاهُ، وَمَمَاتَهُ وَلَا تُرْقِبُوا، فَمَنْ أَرْقَبَ شَيْئًا فَهُوَ سَبِيلُهُ".
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی چیز کسی کو عمر بھر کے لیے دی تو وہ چیز اسی کی ہو گئی جسے دی گئی اس کی زندگی میں اور اس کے مرنے کے بعد بھی۔ اور فرمایا: رقبی نہ کرو جس نے رقبیٰ کیا تو وہ میراث کے طریق پر جاری ہو گی (یعنی اس کے ورثاء کی مانی جائے گی دینے والے کو واپس نہ ملے گی)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الرقبی 1 (3746)، سنن ابن ماجہ/الہبات 3 (2381)، (تحفة الأشراف: 3700)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/250) (حسن صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

Narrated Zayd ibn Thabit: The Prophet ﷺ said: If anyone gives something in life-tenancy, it belongs to the one to whom it is given, in his life and after his death; and do not give property to go to the survivor, for if anyone gives something to to to the survivor, it belongs to him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3552


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 3560
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مقطوع) حدثنا عبد الله بن الجراح، عن عبيد الله بن موسى، عن عثمان بن الاسود، عن مجاهد، قال:" العمرى ان يقول الرجل للرجل: هو لك ما عشت، فإذا قال ذلك: فهو له ولورثته، والرقبى هو ان يقول: الإنسان هو للآخر مني ومنك".
(مقطوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مُوسَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ:" الْعُمْرَى أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ: هُوَ لَكَ مَا عِشْتَ، فَإِذَا قَالَ ذَلِكَ: فَهُوَ لَهُ وَلِوَرَثَتِهِ، وَالرُّقْبَى هُوَ أَنْ يَقُولَ: الْإِنْسَانُ هُوَ لِلْآخِرِ مِنِّي وَمِنْكَ".
مجاہد کہتے ہیں: عمری یہ ہے کہ کوئی شخص کسی سے کہے کہ یہ چیز تمہاری ہے جب تک تم زندہ رہے، تو جب اس نے ایسا کہہ دیا تو وہ چیز اس کی ہو گئی اور اس کے مرنے کے بعد اس کے ورثاء کی ہو گی، اور رقبی یہ ہے کہ آدمی ایک چیز کسی کو دے کر کہے کہ ہم دونوں میں سے جو آخر میں زندہ رہے یہ چیز اس کی ہو گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19271) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: میں پہلے مر گیا تو یہ تم پاس ہے اور رہے گی اور تم پہلے مر گئے اور میں بچا تو وہ چیز میرے پاس واپس آ جائے گی۔

Mujahid said: Umra means that a man says to another man: It belongs to you so long as you live. When he says that, it belongs to him and to his heirs. Ruqba means that a man says to another: From me and from you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3553


قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
54. باب فِي تَضْمِينِ الْعَارِيَةِ
54. باب: مانگی ہوئی چیز ضائع اور برباد ہو جائے تو ضامن کون ہو گا؟
Chapter: Regarding Liability For Something Borrowed.
حدیث نمبر: 3561
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد بن مسرهد، حدثنا يحيى، عن ابن ابي عروبة، عن قتادة، عن الحسن، عن سمرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" على اليد ما اخذت حتى تؤدي، ثم إن الحسن نسي، فقال هو: امينك لا ضمان عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" عَلَى الْيَدِ مَا أَخَذَتْ حَتَّى تُؤَدِّيَ، ثُمَّ إِنَّ الْحَسَنَ نَسِيَ، فَقَالَ هُوَ: أَمِينُكَ لَا ضَمَانَ عَلَيْهِ".
سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لینے والے ہاتھ کی ذمہ داری ہے کہ جو لیا ہے اسے واپس کرے پھر حسن بھول گئے اور یہ کہنے لگے کہ جس کو تو مانگنے پر چیز دے تو وہ تمہاری طرف سے اس چیز کا امین ہے (اگر وہ چیز خود سے ضائع ہو جائے تو اس پر کوئی تاوان (معاوضہ و بدلہ) نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البیوع 39 (1266)، سنن ابن ماجہ/الصدقات 5 (2400)، (تحفة الأشراف: 4584)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/12، 13)، سنن الدارمی/البیوع 56 (2638) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (قتادہ اور حسن بصری دونوں مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)

Narrated Samurah: The Prophet ﷺ as saying: The hand which takes is responsible till it pays. Then al-Hasan forgot and said: (If you give something on loan to a man), he is your depositor ; there is no compensation (for it) on him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3554


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3562
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن محمد، وسلمة بن شبيب، قالا: حدثنا يزيد بن هارون، حدثنا شريك، عن عبد العزيز بن رفيع، عن امية بن صفوان بن امية، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" استعار منه ادراعا يوم حنين، فقال: اغصب يا محمد، فقال: لا، بل عارية مضمونة"، قال ابو داود: وهذه رواية يزيد، ببغداد، وفي روايته بواسط تغير على غير هذا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَسَلَمَةُ بْنُ شَبِيب، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" اسْتَعَارَ مِنْهُ أَدْرَاعًا يَوْمَ حُنَيْنٍ، فَقَالَ: أَغَصْبٌ يَا مُحَمَّدُ، فَقَالَ: لَا، بَلْ عَارِيَةٌ مَضْمُونَةٌ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذِهِ رِوَايَةُ يَزِيدَ، بِبَغْدَادَ، وَفِي رِوَايَتِهِ بِوَاسِطٍ تَغَيُّرٌ عَلَى غَيْرِ هَذَا.
صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کی لڑائی کے دن ان سے کچھ زرہیں عاریۃً لیں تو وہ کہنے لگے: اے محمد! کیا آپ زبردستی لے رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں عاریت کے طور پر لے رہا ہوں، جس کی واپسی کی ذمہ داری میرے اوپر ہو گی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ یزید کی بغداد کی روایت ہے اور واسط ۱؎ میں ان کی جو روایت ہے وہ اس سے مختلف ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4945)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/401، 6/465) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: واسط عراق کا ایک مشہور شہر ہے۔

Narrated Safwan ibn Umayyah: The Messenger of Allah ﷺ borrowed coats of mail from him on the day of (the battle of) Hunayn. He asked: Are you taking them by force. Muhammad? He replied: No, it is a loan with a guarantee of their return. Abu Dawud said: This tradition narrated by Yazid (b. Harun) at Baghdad. There is some change in the tradition narrated by him at Wasit, which is something different.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3555


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3563
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن عبد العزيز بن رفيع، عن اناس من آل عبد الله بن صفوان، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" يا صفوان، هل عندك من سلاح؟ قال: عارية، ام غصبا؟ قال: لا بل عارية، فاعاره ما بين الثلاثين إلى الاربعين درعا، وغزا رسول الله صلى الله عليه وسلم حنينا، فلما هزم المشركون جمعت دروع صفوان، ففقد منها ادراعا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لصفوان: إنا قد فقدنا من ادراعك ادراعا، فهل نغرم لك؟ قال: لا يا رسول الله، لان في قلبي اليوم ما لم يكن يومئذ"، قال ابو داود: وكان اعاره قبل ان يسلم، ثم اسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ أُنَاسٍ مِنْ آلِ عَبدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَا صَفْوَانُ، هَلْ عِنْدَكَ مِنْ سِلَاحٍ؟ قَالَ: عَارِيَةً، أَمْ غَصْبًا؟ قَالَ: لَا بَلْ عَارِيَةً، فَأَعَارَهُ مَا بَيْنَ الثَّلَاثِينَ إِلَى الْأَرْبَعِينَ دِرْعًا، وَغَزَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُنَيْنًا، فَلَمَّا هُزِمَ الْمُشْرِكُونَ جُمِعَتْ دُرُوعُ صَفْوَانَ، فَفَقَدَ مِنْهَا أَدْرَاعًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَفْوَانَ: إِنَّا قَدْ فَقَدْنَا مِنْ أَدْرَاعِكَ أَدْرَاعًا، فَهَلْ نَغْرَمُ لَكَ؟ قَالَ: لَا يَا رَسُولَ اللَّه، لِأَنَّ فِي قَلْبِي الْيَوْمَ مَا لَمْ يَكُنْ يَوْمَئِذٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَانَ أَعَارَهُ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ، ثُمَّ أَسْلَمَ.
عبداللہ بن صفوان کے خاندان کے کچھ لوگوں سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے صفوان! کیا تیرے پاس کچھ ہتھیار ہیں؟ انہوں نے کہا: عاریۃً چاہتے ہیں یا زبردستی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زبردستی نہیں عاریۃً چنانچہ اس نے آپ کو بطور عاریۃً تیس سے چالیس کے درمیان زرہیں دیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کی لڑائی لڑی، پھر جب مشرکین ہار گئے اور صفوان رضی اللہ عنہ کی زرہیں اکٹھا کی گئیں تو ان میں سے کچھ زرہیں کھو گئی تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صفوان! تمہاری زرہوں میں سے ہم نے کچھ زرہیں کھو دی ہیں، تو کیا ہم تمہیں ان کا تاوان دے دیں؟ انہوں نے کہا: نہیں، اللہ کے رسول! آج میرے دل میں جو بات ہے (جو میں دیکھ رہا اور سوچ رہا ہوں) وہ بات اس وقت نہ تھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: انہوں نے اسلام لانے سے پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ زرہیں عاریۃً دی تھیں پھر اسلام لے آئے (تو اسلام لے آنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون تاوان لیتا؟)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4945) (صحیح)» ‏‏‏‏ (پچھلی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں مجہول رواة ہیں) 

Narrated Some people: Abdul Aziz ibn Rufay narrated on the authority of some people from the descendants of Abdullah ibn Safwan who reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Have you weapons, Safwan? He asked: On loan or by force? He replied: No, but on loan. So he lent him coats of mail numbering between thirty and forty! The Messenger of Allah ﷺ fought the battle of Hunayn. When the polytheists were defeated, the coats of mail of Safwan were collected. Some of them were lost. The Messenger of Allah ﷺ said to Safwan: We have lost some coats of mail from your coats of mail. Should we pay compensation to you? He replied: No. Messenger of Allah, for I have in my heart today what I did not have that day. Abu Dawud said: He lent him before embracing Islam. Then he embraced Islam.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3556


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3564
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو الاحوص، حدثنا عبد العزيز بن رفيع، عن عطاء، عن ناس من آل صفوان، قال: استعار النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر معناه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ نَاسٍ مِنْ آلِ صَفْوَانَ، قَالَ: اسْتَعَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
اس سند سے بھی آل صفوان کے کچھ لوگوں سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ زرہیں عاریۃً لیں، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (3562)، (تحفة الأشراف: 4945)(صحیح)» ‏‏‏‏ (روایت نمبر 3562 سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں مجہول رواة ہیں)

The tradition mentioned above has also been transmitted by Ata from some people of the descendants of Safwan saying: The Prophet ﷺ borrowed. He then transmitted the rest of the tradition to the same effect.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3557

حدیث نمبر: 3565
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن نجدة الحوطي، حدثنا ابن عياش، عن شرحبيل بن مسلم، قال: سمعت ابا امامة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن الله عز وجل قد اعطى كل ذي حق حقه، فلا وصية لوارث، ولا تنفق المراة شيئا من بيتها إلا بإذن زوجها، فقيل: يا رسول الله، ولا الطعام، قال: ذاك افضل اموالنا، ثم قال: العارية مؤداة، والمنحة مردودة، والدين مقضي، والزعيم غارم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ الْحَوْطِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ، فَلَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ، وَلَا تُنْفِقُ الْمَرْأَةُ شَيْئًا مِنْ بَيْتِهَا إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَا الطَّعَامَ، قَالَ: ذَاكَ أَفْضَلُ أَمْوَالِنَا، ثُمَّ قَالَ: الْعَارِيَةُ مُؤَدَّاةٌ، وَالْمِنْحَةُ مَرْدُودَةٌ، وَالدَّيْنُ مَقْضِيٌّ، وَالزَّعِيمُ غَارِمٌ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ عزوجل نے ہر صاحب حق کو اس کا حق دے دیا ہے تو اب وارث کے واسطے وصیت نہیں ہے، اور عورت اپنے گھر میں شوہر کی اجازت کے بغیر خرچ نہ کرے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کھانا بھی نہ دے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو ہم مردوں کا بہترین مال ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عاریۃً دی ہوئی چیز کی واپسی ہو گی (اگر چیز موجود ہے تو چیز، ورنہ اس کی قیمت دی جائے گی) دودھ استعمال کرنے کے لیے دیا جانے والا جانور (دودھ ختم ہو جانے کے بعد) واپس کر دیا جائے گا، قرض کی ادائیگی کی جائے گی اور کفیل ضامن ہے (یعنی جس قرض کا ذمہ لیا ہے اس کا ادا کرنا اس کے لیے ضروری ہو گا)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الزکاة 34 (1265)، الوصایا 5 (2120)، سنن ابن ماجہ/الوصایا 6 (2713)، (تحفة الأشراف: 4882)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/267) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Umamah: I heard the Messenger of Allah ﷺ Said: Allah, Most Exalted, has appointed for everyone who has a right what is due to him, and no will be made to an heir, and a woman should not spend anything from her house except with the permission of her husband. He was asked: Even foodgrain, Messenger of Allah? He replied: That is the best of our property. He then said: A loan must be paid back, a she-camel lent for a time for milking must be returned, a debt must be discharged, one who stands surety is held responsible.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3558


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    11    12    13    14    15    16    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.