الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قران مجيد كي تفسير كا بيان
The Book of Commentary on the Qur'an
حدیث نمبر: 7533
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة حدثنا عبدة بن سليمان ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عائشة في قوله " ومن كان فقيرا فلياكل بالمعروف سورة النساء آية 6، قالت: انزلت في والي مال اليتيم الذي يقوم عليه ويصلحه إذا كان محتاجا ان ياكل منه ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ فِي قَوْله " وَمَنْ كَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْكُلْ بِالْمَعْرُوفِ سورة النساء آية 6، قَالَتْ: أُنْزِلَتْ فِي وَالِي مَالِ الْيَتِيمِ الَّذِي يَقُومُ عَلَيْهِ وَيُصْلِحُهُ إِذَا كَانَ مُحْتَاجًا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهُ ".
عبد ہ بن سلیمان نے ہشام (بن عروہ) سے انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس عزوجل کے فرمان: "اور جو فقیر ہو وہ دستور کے مطابق کھالے"کے متعلق روایت کی (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) فرمایا: "یہ آیت یتیم کے مال کے ایسے متولی کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو اس کی نگہداشت کرتا ہے اور اس کو سنوارتا (بڑھاتا) ہے کہ اگر وہ ضرورت مند ہے تو اس میں سے (خودبھی) کھاسکتا ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اس عزوجل کے فرمان:"اور جو فقیر ہو وہ دستور کے مطابق کھالے"(نساء:آیت نمبر۔6)کے متعلق روایت کی (عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے)فرمایا:"یہ آیت یتیم کے مال کے ایسے متولی کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو اس کی نگہداشت کرتا ہے اور اس کو سنوارتا (بڑھاتا)ہے کہ اگر وہ ضرورت مند ہے تو اس میں سے کھاسکتا ہے۔
حدیث نمبر: 7534
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) وحدثنا وحدثنا ابو اسامة ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن عائشة في قوله تعالى " ومن كان غنيا فليستعفف ومن كان فقيرا فلياكل بالمعروف سورة النساء آية 6، قالت: انزلت في ولي اليتيم ان يصيب من ماله إذا كان محتاجا بقدر ماله بالمعروف "،(حديث موقوف) وَحَدَّثَنَا وَحَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ فِي قَوْله تَعَالَى " وَمَنْ كَانَ غَنِيًّا فَلْيَسْتَعْفِفْ وَمَنْ كَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْكُلْ بِالْمَعْرُوفِ سورة النساء آية 6، قَالَتْ: أُنْزِلَتْ فِي وَلِيِّ الْيَتِيمِ أَنْ يُصِيبَ مِنْ مَالِهِ إِذَا كَانَ مُحْتَاجًا بِقَدْرِ مَالِهِ بِالْمَعْرُوفِ "،
ابو اسامہ نے کہا: ہمیں ہشام نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس عزوجل کے فرمان: "اور جو شخص غنی ہو وہ اجتناب کرے اور جو شخص ضرورت مند ہو۔وہ عرف اور رواج کے مطابق کھالے"کے متعلق روایت کی (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: یہ (آیت) یتیم کے سر پرست کے متعلق نازل ہوئی کہ جب وہ محتاج ہو تو اس کے امل میں سے معروف طریقے سے اتنا لے سکتا ہے جتنا اپنا مال (استعمال کرتا تھا۔)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ارشاد"اور جو مستغنی ہو،بے نیاز ہو،وہ بچے(کچھ نہ لے) اور جو محتاج ہو،وہ دستور کے مطابق کھالے،"کے بارے میں فرماتی ہیں،یہ آیت یتیم بچے کےنگران کے بارے میں اتری ہے،وہ اس کے مال سے لے سکتا ہے،اگر محتاج(ضرورت مند) ہو،دستور کےمطابق،مال کی مقدار کو ملحوظ رکھتے ہوئے۔
حدیث نمبر: 7535
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه ابو كريب ، حدثنا ابن نمير ، حدثنا هشام بهذا الإسناد.وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.
ابن نمیر نے کہا: ہمیں ہشام نے اسی سند کے ساتھ (یہی) حدیث بیان کی۔
امام صاحب یہی روایت ایک اوراستاد سے بھی بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 7536
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبدة بن سليمان ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عائشة في قوله عز وجل " إذ جاءوكم من فوقكم ومن اسفل منكم وإذ زاغت الابصار وبلغت القلوب الحناجر سورة الاحزاب آية 10، قالت: " كان ذلك يوم الخندق ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلّ " إِذْ جَاءُوكُمْ مِنْ فَوْقِكُمْ وَمِنْ أَسْفَلَ مِنْكُمْ وَإِذْ زَاغَتِ الأَبْصَارُ وَبَلَغَتِ الْقُلُوبُ الْحَنَاجِرَ سورة الأحزاب آية 10، قَالَتْ: " كَانَ ذَلِكَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ ".
عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس (اللہ) عزوجل کے فرمان: "جب کافرتم پر چڑھ آئے تمھارے اوپر کی جانب سے اور تمھارے نیچے کی طرف سے اور جب آنکھیں پھر گئیں اور دل منہ کو آنے لگے"کے متعلق روایت کی، (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) فرمایا: "یہ خندق کے روزہوا تھا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اللہ عزوجل کے اس ارشاد اور جب وہ(کافر) تم پر تمہارے اوپر تمہارے نیچے سے چڑھ آئے اور جب آنکھیں پھر گئیں اور کلیجے منہ کو آنے لگے،"کے بارے میں فرماتی ہیں،یہ خندق کے روز کا واقعہ ہے۔
حدیث نمبر: 7537
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبدة بن سليمان ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن عائشة " وإن امراة خافت من بعلها نشوزا او إعراضا سورة النساء آية 128 الآية، قالت: انزلت في المراة تكون عند الرجل، فتطول صحبتها، فيريد طلاقها، فتقول: لا تطلقني وامسكني، وانت في حل مني فنزلت هذه الآية ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ " وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا سورة النساء آية 128 الْآيَةَ، قَالَتْ: أُنْزِلَتْ فِي الْمَرْأَةِ تَكُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ، فَتَطُولُ صُحْبَتُهَا، فَيُرِيدُ طَلَاقَهَا، فَتَقُولُ: لَا تُطَلِّقْنِي وَأَمْسِكْنِي، وَأَنْتَ فِي حِلٍّ مِنِّي فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ ".
عبد ہ بن سلیمان نے کہا: ہمیں ہشام (ابن عروہ) نے اپنے والدسے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے (آیت): "اور اگر کوئی عورت اپنے خاوند کی طرف سےبے رغبتی یاروگردانی کا اندیشہ محسوس کرے"مکمل آیت کے بارے میں روایت کی (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) فرمایا: یہ آیت اس عورت کے متعلق نازل ہوئی تھی۔جو کسی مردکے نکاح میں ہو۔اس کی صحبت میں لمبا عرصہ بیت کیا ہو وہ اسے طلاق دینا چاہے تو وہ (عورت) کہے مجھے طلاق نہ دواپنے پاس رکھو۔تم میری طرف سے (میرے واجبات سے) بری الذمہ ہو، چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا،اس آیت اوراگرعورت کو اپنے خاوند سے نفرت وکراہت(بدسلوکی) اور اعراض (بے رخی) کا خطرہ ہو،(نساء نمبر128) کے بارے میں فرماتی ہیں،یہ اس عورت کے بارے میں اتری ہے،جو کسی مرد کی صحبت ورفاقت میں طویل عرصہ گزارتی ہے،اب وہ اسے طلاق دینا چاہتا ہے،تو وہ اسے کہتی ہے،مجھے طلاق نہ دو اور مجھے اپنے پاس رکھو اور میں تمھیں اجازت دیتی ہوں،(تم میری باری دوسری بیوی کو دے دویا دوسری شادی کرلو،"تو یہ آیت اتری۔
حدیث نمبر: 7538
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو اسامة ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن عائشة في قوله عز وجل " وإن امراة خافت من بعلها نشوزا او إعراضا سورة النساء آية 128، قالت: نزلت في المراة تكون عند الرجل، فلعله ان لا يستكثر منها وتكون لها صحبة وولد، فتكره ان يفارقها، فتقول له: انت في حل من شاني ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلّ " وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا سورة النساء آية 128، قَالَتْ: نَزَلَتْ فِي الْمَرْأَةِ تَكُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ، فَلَعَلَّهُ أَنْ لَا يَسْتَكْثِرَ مِنْهَا وَتَكُونُ لَهَا صُحْبَةٌ وَوَلَدٌ، فَتَكْرَهُ أَنْ يُفَارِقَهَا، فَتَقُولُ لَهُ: أَنْتَ فِي حِلٍّ مِنْ شَأْنِي ".
ابو اسامہ نے کہا: ہمیں ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے بیان کیا انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس (اللہ) عزوجل کے فرمان: "اگر کوئی عورت اپنے خاوندکی طرف سے بے رغبتی یاروگردانی کا اندیشہ محسوس کرنے کے متعلق روایت کی (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) فرمایا: "یہ (آیت) اس عورت کے متعلق نازل ہو ئی جو (مدت سے) کسی مرد کے ہاں ہو۔ (اسے اندیشہ ہو) کہ شاید اب وہ اس سے (اپنے تعلق کو) زیادہ نہ کرے گا۔اور اس عورت) کو اس کا ساتھ میسرہو اور اولاد ہو اور یہ نہ چاہے کہ وہ (مرد) سے چھوڑدے تو اس سے کہہ دے کہ تم میرے معاملے میں (حقوق زوجیت سے) بری الذمہ ہو۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اللہ عزوجل کے فرمان،"اور اگر عورت کو اپنے خاوند کی بدسلوکی اور بے رخی کا خوف ہو،"کےبارے میں فرماتی ہیں،یہ آیت اس عورت کے بارے میں نازل ہوئی،جو کسی مرد کی بیوی ہے،شاید وہ اس سے زیادہ دلچسپی نہیں رکھتا،وہ اس کوپسند نہیں ہے،لیکن وہ اس کے ساتھ عرصہ گزارچکی ہے اور اولاد بھی ہے اور اس کویہ بات ناپسند ہے کہ خاوند اس کو چھوڑدے،اس لیے وہ اس کو کہتی ہے،تجھے میرے معاملہ میں آزادی ہے۔
حدیث نمبر: 7539
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا ابو معاوية ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، قال: قالت لي عائشة يا ابن اختي " امروا ان يستغفروا لاصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فسبوهم "،حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَتْ لِي عَائِشَةُ يَا ابْنَ أُخْتِي " أُمِرُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِأَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَبُّوهُمْ "،
ابو معاویہ نے ہشام بن عروہ سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھ سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا بھانجے!لوگوں کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے لیے استغفار کریں تو انھوں نےان کو برا کہنا شروع کر دیا۔
ہشام رحمۃ اللہ علیہ بن عروہ رحمۃ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا،اے بھانجے!صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے بعد آنے والوں کو حکم دیاگیا کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کے لیے بخشش کی دعا کریں اور ان لوگوں نے ان کو بُرا بھلا کہنا شروع کردیاہے۔
حدیث نمبر: 7540
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة، حدثنا هشام بهذا الإسناد مثله.وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
ابو اسامہ نے کہا: ہمیں ہشام نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی۔
یہی روایت امام صاحب ایک اوراستاد سے بیان کرتےہیں۔
حدیث نمبر: 7541
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن المغيرة بن النعمان ، عن سعيد بن جبير ، قال: اختلف اهل الكوفة في هذه الآية " ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم سورة النساء آية 93، فرحلت إلى ابن عباس ، فسالته عنها، فقال: لقد انزلت آخر ما انزل ثم ما نسخها شيء "،حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: اخْتَلَفَ أَهْلُ الْكُوفَةِ فِي هَذِهِ الْآيَةِ " وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ سورة النساء آية 93، فَرَحَلْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ ، فَسَأَلْتُهُ عَنْهَا، فَقَالَ: لَقَدْ أُنْزِلَتْ آخِرَ مَا أُنْزِلَ ثُمَّ مَا نَسَخَهَا شَيْءٌ "،
معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے مغیرہ بن نعمان سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: کہ اہل کوفہ کا اس آیت کے بارے میں اختلاف ہو گیا "جس شخص نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا اس کی سزا جہنم ہے؟چنانچہ میں سفر کر کے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور ان سےاس (آیت) کے متعلق پوچھا تو انھوں نے کہا: یہ آیت آخر میں نازل ہوئی پھر کسی چیز (قرآن کی کسی دوسر ی آیت یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان) نے اس کو منسوخ نہیں کیا۔
حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں:کہ اہل کوفہ کا اس آیت کے بارے میں اختلاف ہو گیا "جس شخص نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا اس کی سزا جہنم ہے؟چنانچہ میں سفر کر کے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا اور ان سےاس (آیت)کے متعلق پوچھا تو انھوں نے کہا:یہ آیت آخر میں نازل ہوئی پھر کسی چیز نے اس کو منسوخ نہیں کیا۔
حدیث نمبر: 7542
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا النضر ، قالا جميعا: حدثنا شعبة بهذا الإسناد في حديث ابن جعفر نزلت في آخر ما انزل، وفي حديث النضر إنها لمن آخر ما انزلت.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ ، قَالَا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي حَدِيثِ ابْنِ جَعْفَرٍ نَزَلَتْ فِي آخِرِ مَا أُنْزِلَ، وَفِي حَدِيثِ النَّضْرِ إِنَّهَا لَمِنْ آخِرِ مَا أُنْزِلَتْ.
محمد بن جعفر اور نضر بن شمیل دونوں نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔ابن جعفر کی روایت میں ہے یہ آیت آخر میں اتر نے والی آیات میں اتری۔اور نضر کی روایت میں ہے یہ (آیت) یقیناً ان آیتوں میں سے ہے جو آخر میں اتریں۔
امام صاحب یہ روایت تین اور اساتذہ سے بیان کرتےہیں،ابن جعفر رحمۃ اللہ علیہ کی روایت میں ہے،آخر میں اترنے والی آیات میں اتری ہے،اور نضر رحمۃ اللہ علیہ کی حدیث میں ہے،"یہ آخر میں اترنے والی آیات میں سے ہے۔"

Previous    1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.