الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قران مجيد كي تفسير كا بيان
The Book of Commentary on the Qur'an
حدیث نمبر: 7543
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، عن سعيد بن جبير ، قال: " امرني عبد الرحمن بن ابزى، ان اسال ابن عباس ، عن هاتين الآيتين ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها سورة النساء آية 93، فسالته، فقال: لم ينسخها شيء، وعن هذه الآية والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق سورة الفرقان آية 68، قال: نزلت في اهل الشرك ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: " أَمَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبْزَى، أَنْ أَسْأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، عَنْ هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا سورة النساء آية 93، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: لَمْ يَنْسَخْهَا شَيْءٌ، وَعَنْ هَذِهِ الْآيَةِ وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الفرقان آية 68، قَالَ: نَزَلَتْ فِي أَهْلِ الشِّرْكِ ".
منصور نے حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: مجھ سے عبد الرحمٰن بن ایزدی نے کہا: کہ میں (ان کے لیے) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ان دوآیتوں کے متعلق دریافت کروں: "اور جو شخص جان بوجھ کر کسی مومن کو قتل کر دے، اس کی سزا جہنم ہے ور اس میں ہمیشہ رہے گا۔ "میں نے ان سے پوچھا تو انھوں نے کہا: اس کو کسی چیز نے منسوخ نہیں کیا۔ اور اس آیت کے متعلق (پوچھا) اور جو لوگ اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت نہیں کرتے اور نہ حق کے بغیر کسی شخص کو قتل کرتے ہیں جس کے قتل کواللہ نے حرام کیا ہے۔"تو انھوں نے کہا: مشرکین کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
حضرت سعید بن جبیر رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں،مجھے عبدالرحمان بن ابزی رحمۃ اللہ علیہ نے حکم دیا کہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ان دو آیات کے بارے میں دریافت کروں"اور جو شخص جان بوجھ کر کسی مومن کو قتل کر دے، اس کی سزا جہنم ہے ور اس میں ہمیشہ رہے گا۔ "میں نے ان سے پوچھا تو انھوں نے کہا: اس کو کسی چیز نے منسوخ نہیں کیا۔ اور اس آیت کے متعلق (پوچھا) اور جو لوگ اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت نہیں کرتے اور نہ حق کے بغیر کسی شخص کو قتل کرتے ہیں جس کے قتل کواللہ نے حرام کیا ہے۔"تو انھوں نے کہا: مشرکین کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
حدیث نمبر: 7544
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حدثني هارون بن عبد الله ، حدثنا ابو النضر هاشم بن القاسم الليثي ، حدثنا ابو معاوية يعني شيبان ، عن منصور بن المعتمر ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: " نزلت هذه الآية بمكة والذين لا يدعون مع الله إلها آخر إلى قوله مهانا سورة الفرقان آية 68 - 69، فقال المشركون: وما يغني عنا الإسلام، وقد عدلنا بالله، وقد قتلنا النفس التي حرم الله، واتينا الفواحش، فانزل الله عز وجل إلا من تاب وآمن وعمل عملا صالحا سورة الفرقان آية 70 إلى آخر الآية، قال: فاما من دخل في الإسلام وعقله، ثم قتل فلا توبة له ".حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ اللَّيْثِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ بِمَكَّةَ وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ إِلَى قَوْله مُهَانًا سورة الفرقان آية 68 - 69، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: وَمَا يُغْنِي عَنَّا الْإِسْلَامُ، وَقَدْ عَدَلْنَا بِاللَّهِ، وَقَدْ قَتَلْنَا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ، وَأَتَيْنَا الْفَوَاحِشَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلا صَالِحًا سورة الفرقان آية 70 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قَالَ: فَأَمَّا مَنْ دَخَلَ فِي الْإِسْلَامِ وَعَقَلَهُ، ثُمَّ قَتَلَ فَلَا تَوْبَةَ لَهُ ".
ابو معاویہ شیبان نے منصور بن معتمر سے انھوں نے سعید بن جیبر سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: یہ آیت: "جو لوگ اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے "سے لے کر"ذلت کے عالم میں (ہمیشہ رہے گا) تک مکہ میں نازل ہوئی۔مشرکوں نے کہا: ہمیں اسلام کس بات کا فائدہ دے گا۔ جبکہ ہم اللہ کے ساتھ (دوسروں کو) شریک بھی ٹھہراچکے ہیں اور اللہ کی حرام کردہ جانوں کو قتل بھی کر چکے ہیں اور فواحش کا ارتکاب بھی کر چکے ہیں؟اس پر اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) نازل فرمائی: "سوائے اس شخص کے جس نے تو بہ کی ایمان لے آیا اور نیک عمل کیے"آیت کے آخری حصے تک۔انھوں نے (ابن عباس رضی اللہ عنہ) نے کہا: لیکن جو شخص اسلام میں داخل ہو گیا اور اس کو سمجھ لیا پھر اس نے (عمداً کسی مومن کو) قتل کیا تو اس کے لیے کوئی توبہ نہیں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتےہیں،یہ آیت مکہ میں اتری،وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور الٰہ کونہیں پکارتے ہیں،اس آیت کومُھانا تک پڑھا،اس پرمشرکوں نے کہا،ہمیں اسلام لانے کا کیافائدہ(وہ عذاب سے ہمیں کیسے بچائے گا) ہم تو اللہ کے ساتھ شریک کرچکے ہیں اور اس نفس کو بھی ہم نے قتل کیا ہے،جس کا قتل اللہ نے حرام ٹھہرایا ہے اور بے حیائیوں کا بھی ہم نے ارتکاب کیا ہے؟اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ حصہ اتارا،مگرجس نے توبہ کی،ایمان لایا اور اچھے عمل کیے،(آیت نمبر70)کےآخر تک،حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:رہاوہ مسلمان جو مسلمان ہوگیا اوراسلام کو سمجھ لیا اور اچھے عمل کیے،پھر قتل کا ارتکاب کیا،تواس کی توبہ کا اعتبار نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 7545
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حدثني عبد الله بن هاشم ، وعبد الرحمن بن بشر العبدي ، قالا: حدثنا يحيى وهو ابن سعيد القطان ، عن ابن جريج ، حدثني القاسم بن ابي بزة ، عن سعيد بن جبير ، قال: قلت لابن عباس " المن قتل مؤمنا متعمدا من توبة؟، قال: لا، قال: فتلوت عليه هذه الآية التي في الفرقان والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق سورة الفرقان آية 68 إلى آخر الآية، قال: هذه آية مكية نسختها آية مدنية، ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا سورة النساء آية 93. وفي رواية ابن هاشم، فتلوت عليه هذه الآية التي في الفرقان إلا من تاب سورة الفرقان آية 70 ".حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ أَبِي بَزَّةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ " أَلِمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا مِنْ تَوْبَةٍ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: فَتَلَوْتُ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةَ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الفرقان آية 68 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قَالَ: هَذِهِ آيَةٌ مَكِّيَّةٌ نَسَخَتْهَا آيَةٌ مَدَنِيَّةٌ، وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا سورة النساء آية 93. وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ هَاشِمٍ، فَتَلَوْتُ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةَ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ إِلا مَنْ تَابَ سورة الفرقان آية 70 ".
عبد اللہ بن ہاشم اور عبد الرحمٰن بن بشر عبدی نے مجھے حدیث بیان کی دونوں نے کہا: ہمیں یحییٰ بن سعید قطان نے ابن جریج سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: مجھے قاسم بن ابی بزہ نے سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی انھوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا جس شخص نے کسی مومن کو عمدا قتل کر دیا اس کے لیے توبہ (کی گنجائش) ہے؟انھوں نے کہا: نہیں (سعید بن جبیرنے) کہا: پھر میں نے ان کے سامنے سورہ فرقان کی یہ آیت تلاوت کی۔"وہ لوگ جو اللہ کے سواکسی اور معبود کو نہیں پکارتے اور کسی جان کو جسے اللہ نے حرام کیا ہے حق کے بغیر قتل نہیں کرتے "آیت کے آخر تک انھوں نے کہا: یہ مکی آیت ہےاس کو اس مدنی آیت نے منسوخ کر دیا: "اور جو کسی مومن کو عمدا قتل کر دے تو اس کی سزا جہنم ہے وہ اس میں ہمیشہ رہے گا۔
سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا:کیا جس شخص نے کسی مومن کو عمدا قتل کر دیا اس کے لیے توبہ(کی گنجائش) ہے؟انھوں نے کہا: نہیں (سعید بن جبیرنے) کہا: پھر میں نے ان کے سامنے سورہ فرقان کی یہ آیت تلاوت کی۔"وہ لوگ جو اللہ کے سواکسی اور معبود کو نہیں پکارتے اور کسی جان کو جسے اللہ نے حرام کیا ہے حق کے بغیر قتل نہیں کرتے "آیت کے آخر تک انھوں نے کہا: یہ مکی آیت ہےاس کو اس مدنی آیت نے منسوخ کر دیا:"اور جو کسی مومن کو عمدا قتل کر دے تو اس کی سزا جہنم ہے وہ اس میں ہمیشہ رہے گا۔ابن ھاشم کی روایت میں ہے،سعید رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں،میں نے سورہ فرقان کی یہ آیت سنائی، إِلَّا مَن تَابَ،مگر جس نے توبہ کی۔
حدیث نمبر: 7546
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وهارون بن عبد الله ، وعبد بن حميد ، قال عبد بن حميد: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا جعفر بن عون ، اخبرنا ابو عميس ، عن عبد المجيد بن سهيل ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، قال: قال لي ابن عباس : تعلم، وقال هارون: تدري آخر سورة نزلت من القرآن نزلت جميعا؟، قلت: نعم إذا جاء نصر الله والفتح سورة النصر آية 1، قال: صدقت، وفي رواية ابن ابي شيبة تعلم اي سورة، ولم يقل آخر،حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَ عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَيْسٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ : تَعْلَمُ، وَقَالَ هَارُونُ: تَدْرِي آخِرَ سُورَةٍ نَزَلَتْ مِنَ الْقُرْآنِ نَزَلَتْ جَمِيعًا؟، قُلْتُ: نَعَمْ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ سورة النصر آية 1، قَالَ: صَدَقْتَ، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ تَعْلَمُ أَيُّ سُورَةٍ، وَلَمْ يَقُلْ آخِرَ،
ابو بکر بن ابی شیبہ ہارون بن عبد اللہ اور عبد بن حمید نے ہمیں ھدیث بیان کی، عبد نے کہا: ہمیں خبر دی اور دوسروں نے کہا: ہمیں حدیث بیان کی، جعفر بن عون نے انھوں نے کہا: ہمیں ابو عمیس نے عبد المجید بن سہیل سے خبردی۔ انھوں نے عبید اللہ بن عبد اللہ عتبہ سے روایت کی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ قرآن مجید کی آخری سورت جو یکبارگی مکمل نازل ہوئی کون سی ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ إِذَا جَاء نَصْرُ اللَّہِ وَالْفَتْحُ انھوں نے فرمایا: تم نے سچ کہا۔اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے۔تم جانتے ہو کہ کون سی سورت ہے اور "آخری " (کالفظ) نہیں کہا۔
عبیداللہ بن عبداللہ بن منبہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے فرمایا:کیا تم جانتے ہو کہ (ہارون نے کہا،تَدرِي) قرآن مجید کی آخری مکمل سورت کون سی نازل ہوئی؟ میں نے کہا: جی ہاں۔"إِذَا جَاء نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ " ہے،انھوں نے فرمایا:تم نے سچ کہا۔اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں،"آخِرِ سُورَةِ" کی جگہ ايُ سُورة (کون سی سورت) ہے۔
حدیث نمبر: 7547
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا ابو معاوية ، حدثنا ابو عميس بهذا الإسناد مثله، وقال: آخر سورة، وقال عبد المجيد ولم يقل ابن سهيل.وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْسٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالَ: آخِرَ سُورَةٍ، وَقَالَ عَبْدِ الْمَجِيدِ وَلَمْ يَقُلْ ابْنِ سُهَيْلٍ.
ابو معاویہ نے کہا: ہمیں ابو عمیس نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی اور کہا: "آخری سورت" اور انھوں نے (راوی کا نام لیتے ہوئے) عبدالمجید (سے مروی) کہا: اور ابن سہیل (عبد المجید بن سہیل) نہیں کہا۔
امام صاحب ایک اور استادسےیہی روایت بیان کرتے ہیں،اس میں،"آخِرِ سُورَةِ"(آخری سورت) کا لفظ ہے اور عبدالمجید کے باپ سہیل کا نام نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 7548
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم ، واحمد بن عبدة الضبي واللفظ لابن ابي شيبة، قال: حدثنا، وقال الآخران: اخبرنا سفيان ، عن عمرو ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، قال: " لقي ناس من المسلمين رجلا في غنيمة له، فقال: السلام عليكم، فاخذوه فقتلوه واخذوا تلك الغنيمة، فنزلت 0 ولا تقولوا لمن القى إليكم السلم لست مؤمنا 0 وقراها ابن عباس السلام ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " لَقِيَ نَاسٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ رَجُلًا فِي غُنَيْمَةٍ لَهُ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَأَخَذُوهُ فَقَتَلُوهُ وَأَخَذُوا تِلْكَ الْغُنَيْمَةَ، فَنَزَلَتْ 0 وَلا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلَمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا 0 وَقَرَأَهَا ابْنُ عَبَّاسٍ السَّلَامَ ".
عطاء نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: مسلمانوں میں سے کچھ لوگ ایک شخص کو کو ملے جو بکریوں کے ایک چھوٹے سے ریوڑ میں تھا اس نے (ان کو دیکھ کر) کہا: السلام علیکم۔تو (اس کے باوجود) انھوں نے اس کو پکڑا اسے قتل کیا اور بکریوں کا وہ چھوٹا ساریوڑ لے لیا۔تو یہ آیت اتری: "اور اسے جو تم سے سلام کہے یہ مت کہو کہ تم مومن نہیں ہو۔" اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اس (السلم) کو السلام پڑھا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،کچھ مسلمانوں کی ایک آدمی سے اس کی چند بکریوں کے ساتھ ملاقات ہوئی،تو اس نے کہا،السلام علیکم،سو انہوں نے اسے پکڑ کر قتل کردیا اور ان چند بکریوں پر قبضہ کرلیا،اس پر یہ آیت نازل ہوئی،"جو شخص تم کو سلام پیش کرے،اس کے بارے میں یہ نہ کہو،تم مومن نہیں ہو،"(نساء آیت نمبر94)حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے"السَلَم" كی جگہ "السَلامَ"پڑھا ہے۔
حدیث نمبر: 7549
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا غندر ، عن شعبة . ح وحدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، عن شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت البراء ، يقول: " كانت الانصار إذا حجوا، فرجعوا لم يدخلوا البيوت إلا من ظهورها، قال: فجاء رجل من الانصار، فدخل من بابه فقيل له في ذلك، فنزلت هذه الآية وليس البر بان تاتوا البيوت من ظهورها سورة البقرة آية 189 ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، يَقُولَ: " كَانَتْ الْأَنْصَارُ إِذَا حَجُّوا، فَرَجَعُوا لَمْ يَدْخُلُوا الْبُيُوتَ إِلَّا مِنْ ظُهُورِهَا، قَالَ: فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَدَخَلَ مِنْ بَابِهِ فَقِيلَ لَهُ فِي ذَلِكَ، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ وَلَيْسَ الْبِرُّ بِأَنْ تَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ ظُهُورِهَا سورة البقرة آية 189 ".
ابو اسحاق سے روایت ہے کہا: میں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: انصار جب حج کر کے واپس آتے تو گھروں میں (دروازوں کے بجائے) ان کے پچھواڑے ہی سے داخل ہوتے انصار میں سے ایک شخص آیا اور اپنے دروازے سے (گھر کے اندر) داخل ہوا تو اس کے بارے میں اس پر باتیں کی گئیں تو یہ آیت اتری: "اور یہ کوئی نیکی نہیں کہ تم گھروں کے اندران کے پچھواڑوں سے آؤ۔"
حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،انصار جب حج کرکے واپس آتے،توگھروں میں صرف ان کے پچھواڑوں سے داخل ہوتے،چنانچہ ایک آدمی آیا،تو وہ ا پنے(گھر) کے دروازے سے داخل ہوگیا،تو اس سلسلہ میں اسے طعنہ دیا،جس پر یہ آیت اتری،"یہ نیکی نہیں ہے کہ تم گھروں میں ان کی پچھلی طرف سے آؤ،(پچھواڑوں سےآؤ)۔"
1. باب فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنْ تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ}:
1. باب: اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ”کیا وقت نہیں آیا ان کے لیے جو ایمان لائیں کہ گڑگڑائیں ان کے دل اللہ تعالیٰ کی یاد سے“ کے بیان میں۔
Chapter: Allah's Saying: "Has Not The Time Come For The Hearts Of Those Who Believe To Be Affected By Allah's Reminder"
حدیث نمبر: 7550
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حدثني يونس بن عبد الاعلى الصدفي ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، عن سعيد بن ابي هلال ، عن عون بن عبد الله ، عن ابيه ، ان ابن مسعود ، قال: " ما كان بين إسلامنا وبين ان عاتبنا الله بهذه الآية الم يان للذين آمنوا ان تخشع قلوبهم لذكر الله سورة الحديد آية 16 إلا اربع سنين ".حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّدَفِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ ، قَالَ: " مَا كَانَ بَيْنَ إِسْلَامِنَا وَبَيْنَ أَنْ عَاتَبَنَا اللَّهُ بِهَذِهِ الْآيَةِ أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنْ تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ سورة الحديد آية 16 إِلَّا أَرْبَعُ سِنِينَ ".
عون بن عبداللہ کے والد سے روایت ہے کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نےکہا: ہمارے اسلام لانے اور ہم پر اس آیت کے ذ ریعے سے اللہ تعالیٰ کے عتاب کے درمیان چار سال سے زیادہ کا وقفہ نہ تھا: "کیا ایمان لانے والوں کے لیے ابھی یہ وقت نہیں آیا کہ ان کے دل اللہ کو یادکرتے ہوئے گڑگڑائیں۔"
حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہمارے اسلام لانے اور ہمیں اس آیت کے ذریعہ عتاب فرمانے کے درمیان صرف چار سال کافاصلہ ہے،(کیا مومنوں کے لیے ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ ان کے دل اللہ کےذکر سے پسیج جائیں،"(الحدید،آیت نمبر16)
2. باب فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ}:
2. باب: اللہ تعالیٰ کے قول «ُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ» ”لے لو اپنی آرائش نماز کے وقت“ کے بارے میں۔
Chapter: Allah's Saying: "O Children Of Adam! Take Your Adornment While Praying"
حدیث نمبر: 7551
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر . ح وحدثني ابو بكر بن نافع واللفظ له، حدثنا غندر ، حدثنا شعبة ، عن سلمة بن كهيل ، عن مسلم البطين ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: " كانت المراة تطوف بالبيت وهي عريانة، فتقول: من يعيرني تطوافا تجعله على فرجها، وتقول:. اليوم يبدو بعضه او كله فما بدا منه فلا احله " " فنزلت هذه الآية خذوا زينتكم عند كل مسجد سورة الاعراف آية 31.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " كَانَتِ الْمَرْأَةُ تَطُوفُ بِالْبَيْتِ وَهِيَ عُرْيَانَةٌ، فَتَقُولُ: مَنْ يُعِيرُنِي تِطْوَافًا تَجْعَلُهُ عَلَى فَرْجِهَا، وَتَقُولُ:. الْيَوْمَ يَبْدُو بَعْضُهُ أَوْ كُلُّهُ فَمَا بَدَا مِنْهُ فَلَا أُحِلُّهُ " " فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ سورة الأعراف آية 31.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: (جاہلی دور میں) ایک عورت برہنہ ہوکر بیت اللہ کاطواف کرتی تھی اور کہتی تھی: کون مجھے طواف کرنے والا ایک کپڑا دے گا؟کہ وہ اس کو اپنی شرمگاہ پر ڈالے، اور (یہ شعر) کہتی: آج (بدن کا) کچھ حصہ یا پورے کا پورا کھل جائےگا اور اس میں سے جو بھی کھل گیا میں اسے (دیکھنا کسی کے لئے) حلال نہیں کررہی۔اس پر یہ آیت نازل ہوئی: "ہر نماز کے وقت اپنی زینت لے لو۔"
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،ایک عورت برہنہ ہوکر بیت اللہ کاطواف کرتی تھی اور کہتی تھی:کون مجھے طواف کرنے والا ایک کپڑا دے گا؟کہ وہ اس کو اپنی شرمگاہ پر ڈالے،اور(یہ شعر) کہتی:آج(بدن کا) کچھ حصہ یا پورے کا پورا کھل جائےگا اور اس میں سے جو بھی کھل گیا میں اسے(دیکھنا کسی کے لئے) حلال نہیں کررہی۔اس پر یہ آیت نازل ہوئی:"ہرمسجد میں اپنی زینت کویعنی لباس کو زیب تن کرو،"(اعراف۔آیت نمبر۔31)
3. باب فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَلاَ تُكْرِهُوا فَتَيَاتِكُمْ عَلَى الْبِغَاءِ}:
3. باب: اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا: «وَلاَ تُكْرِهُوا فَتَيَاتِكُمْ عَلَى الْبِغَاءِ» ”اور نہ زبردستی کرو اپنی باندیوں پر بدکاری کے واسطے“۔
Chapter: Allah's Saying: "And Force Not Your Maids To Prostitution"
حدیث نمبر: 7552
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب جميعا، عن ابي معاوية واللفظ لابي كريب، حدثنا ابو معاوية، حدثنا الاعمش ، عن ابي سفيان ، عن جابر ، قال: كان عبد الله بن ابي ابن سلول، يقول لجارية له " اذهبي فابغينا شيئا، فانزل الله عز وجل ولا تكرهوا فتياتكم على البغاء إن اردن تحصنا لتبتغوا عرض الحياة الدنيا ومن يكرههن فإن الله من بعد إكراههن سورة النور آية 33 لهن غفور رحيم سورة النور آية 33 ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ، يَقُولُ لِجَارِيَةٍ لَهُ " اذْهَبِي فَابْغِينَا شَيْئًا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلا تُكْرِهُوا فَتَيَاتِكُمْ عَلَى الْبِغَاءِ إِنْ أَرَدْنَ تَحَصُّنًا لِتَبْتَغُوا عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَمَنْ يُكْرِههُّنَّ فَإِنَّ اللَّهَ مِنْ بَعْدِ إِكْرَاهِهِنَّ سورة النور آية 33 لَهُنَّ غَفُورٌ رَحِيمٌ سورة النور آية 33 ".
ابو معاویہ نے کہا: ہمیں اعمش نے ابو سفیان سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: عبداللہ بن ابی سلول اپنی ایک باندی سے کہتا تھا: جا اور (بذریعہ بدکاری) ہمارے لیے کچھ کما کرلا، تو اللہ عزوجل نے (یہ آیت) نازل فرمائی؛" اور اپنی لونڈیوں کو بدکاری پر نہ اکساؤ (خصوصاً) اگر وہ پاکدامن رہنا چاہتی ہوں تاکہ تم دنیا کی زندگی کا سازوسامان حاصل کرو اور جو کوئی انھیں مجبور کرے گا تو اللہ تعالیٰ ان کے مجبور کیے جانے کا بعد"ان کے لیے" بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں:عبداللہ بن ابی سلول اپنی ایک باندی سے کہتا تھا:جا اور(بذریعہ بدکاری) ہمارے لیے کچھ ک کرلا،تو اللہ عزوجل نے (یہ آیت) نازل فرمائی؛" اور اپنی لونڈیوں کو بدکاری پر نہ اکساؤ(خصوصاً) اگر وہ پاکدامن رہنا چاہتی ہوں تاکہ تم دنیا کی زندگی کا سازوسامان حاصل کرو اور جو کوئی انھیں مجبور کرے گا تو اللہ تعالیٰ ان کے مجبور کیے جانے کا بعد"ان کے لیے" بڑا بخشنے والا،بڑا رحم کرنے والا ہے۔"(نور:آیت نمبر33)

Previous    1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.