الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
عطیہ کی گئی چیزوں کا بیان
The Book of Gifts
حدیث نمبر: 4183
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثني ابي ، حدثنا إسماعيل ، عن الشعبي ، عن النعمان بن بشير ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " الك بنون سواه؟، قال: نعم، قال: فكلهم اعطيت مثل هذا؟ قال: لا، قال: فلا اشهد على جور ".حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَلَكَ بَنُونَ سِوَاهُ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَكُلَّهُمْ أَعْطَيْتَ مِثْلَ هَذَا؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَلَا أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ ".
اسماعیل نے ہمیں شعبی سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا اس کے سوا بھی تمہارے بیٹے ہیں؟" انہوں نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "کیا ان سب کو بھی تم نے اس جیسا عطیہ دیا ہے؟" انہوں نے جواب دیا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: "تو میں ظلم پر گواہ نہیں بنتا
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اس کے سوا، تیرے بیٹے ہیں؟ اس نے کہا، جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو کیا سب کو اسی طرح دیا ہے؟ اس نے کہا، نہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو میں ظلم پر گواہ نہیں بنتا۔
حدیث نمبر: 4184
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا جرير ، عن عاصم الاحول ، عن الشعبي ، عن النعمان بن بشير : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لابيه لا تشهدني على جور ".حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لِأَبِيهِ لَا تُشْهِدْنِي عَلَى جَوْرٍ ".
عاصم احول نے شعبی سے اور انہوں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے والد سے فرمایا: "مجھے ظلم پر گواہ مت بناؤ
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے باپ سے فرمایا: مجھے ظلم پر گواہ نہ بنا۔
حدیث نمبر: 4185
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الوهاب ، وعبد الاعلى . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، ويعقوب الدورقي جميعا، عن ابن علية واللفظ ليعقوب، قال: حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن داود بن ابي هند ، عن الشعبي ، عن النعمان بن بشير ، قال: انطلق بي ابي يحملني إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " يا رسول الله، اشهد اني قد نحلت النعمان كذا وكذا من مالي، فقال: اكل بنيك قد نحلت مثل ما نحلت النعمان؟ قال: لا، قال: فاشهد على هذا غيري، ثم قال: ايسرك ان يكونوا إليك في البر سواء؟ قال: بلى، قال: فلا إذا ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، وَعَبْدُ الْأَعْلَى . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَيَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ جميعا، عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ وَاللَّفْظُ لِيَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: انْطَلَقَ بِي أَبِي يَحْمِلُنِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، اشْهَدْ أَنِّي قَدْ نَحَلْتُ النُّعْمَانَ كَذَا وَكَذَا مِنْ مَالِي، فَقَالَ: أَكُلَّ بَنِيكَ قَدْ نَحَلْتَ مِثْلَ مَا نَحَلْتَ النُّعْمَانَ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَأَشْهِدْ عَلَى هَذَا غَيْرِي، ثُمَّ قَالَ: أَيَسُرُّكَ أَنْ يَكُونُوا إِلَيْكَ فِي الْبِرِّ سَوَاءً؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَلَا إِذًا ".
داود بن ابی ہند نے شعبی سے اور انہوں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے والد مجھے اٹھائے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! گواہ رہیں کہ میں نے نعمان کو اپنے مال میں سے اتنا اتنا دیا ہے۔ آپ نے فرمایا: "کیا تم نے اپنے سب بیٹوں کو اسی جیسا عطیہ دیا ہے جیسا تم نے نعمان کو دیا ہے؟" انہوں نے جواب دیا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: "اس پر میرے سوا کسی اور کو گواہ بناؤ۔" پھر فرمایا: "کیا تمہیں یہ بات اچھی لگتی ہے کہ وہ سب تمہارے ساتھ نیکی (حسنِ سلوک) کرنے میں برابر ہوں؟" انہوں نے کہا: کیوں نہیں! آپ نے فرمایا: "تو پھر (تم بھی ایسا) نہ کرو
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا کہ میرا باپ مجھے اٹھا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف روانہ ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! گواہ ہو جائیے کہ میں نے نعمان کو اپنے مال سے یہ یہ دیا ہے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے اپنے سب بیٹوں کو نعمان جیسا عطیہ دیا ہے؟ اس نے کہا، نہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اس پر میرے سوا کسی اور کو گواہ بنا لے۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں یہ بات اچھی لگتی ہے کہ وہ تیرے ساتھ وفا کرنے میں یکساں ہوں؟ اس نے کہا، کیوں نہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تب، ایسا نہ کر۔
حدیث نمبر: 4186
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن عثمان النوفلي ، حدثنا ازهر ، حدثنا ابن عون ، عن الشعبي ، عن النعمان بن بشير ، قال: نحلني ابي نحلا ثم اتى بي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ليشهده، فقال: " اكل ولدك اعطيته هذا؟، قال: لا، قال: اليس تريد منهم البر مثل ما تريد من ذا؟ قال: بلى، قال: فإني لا اشهد، قال ابن عون: فحدثت به محمدا، فقال: إنما تحدثنا، انه قال: قاربوا بين اولادكم ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: نَحَلَنِي أَبِي نُحْلًا ثُمَّ أَتَى بِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُشْهِدَهُ، فَقَالَ: " أَكُلَّ وَلَدِكَ أَعْطَيْتَهُ هَذَا؟، قَالَ: لَا، قَالَ: أَلَيْسَ تُرِيدُ مِنْهُمُ الْبِرَّ مِثْلَ مَا تُرِيدُ مِنْ ذَا؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَإِنِّي لَا أَشْهَدُ، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: فَحَدَّثْتُ بِهِ مُحَمَّدًا، فَقَالَ: إِنَّمَا تَحَدَّثْنَا، أَنَّهُ قَالَ: قَارِبُوا بَيْنَ أَوْلَادِكُمْ ".
ابن عون نے ہمیں شعبی سے، انہوں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میرے والد نے مجھے ایک تحفہ دیا، پھر مجھے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ آپ کو گواہ بنائیں۔ آپ نے پوچھا: "کیا تم نے اپنے سب بچوں کو یہ (اسی طرح کا) تحفہ دیا ہے؟" انہوں نے جواب دیا: نہیں۔ آپ نے پوچھا: "کیا تم ان سب سے اسی طرح کا نیک سلوک نہیں چاہتے جس طرح اس (بیٹے) سے چاہتے ہو؟" انہوں نے جواب دیا: کیوں نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تو میں (ظلم پر) گواہ نہیں بنتا۔" (کیونکہ اس عمل کی بنا پر پہلے تمہاری طرف سے اور پھر جوابا ان کی طرف سے ظلم کا ارتکاب ہو گا۔" ابن عون نے کہا: میں نے یہ حدیث محمد (بن سیرین) کو سنائی تو انہوں نے کہا: مجھے بیان کیا گیا ہے کہ آپ نے فرمایا: اپنے بیٹوں کے درمیان یکسانیت روا رکھو (لفظی معنی ہیں: تقریبا ایک جیسا سلوک" یعنی ان کو اس بات کا عادی بناؤ
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، کہ میرے باپ نے مجھے عطیہ دیا، پھر وہ مجھے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تاکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنائے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، کیا تو نے اپنی سب اولاد کو یہ دیا ہے؟ اس نے کہا، نہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تو ان سے اس طرح کا حسن سلوک نہیں چاہتا، جیسا کہ اس سے چاہتا ہے؟ اس نے کہا، کیوں نہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو میں گواہ نہیں بنتا۔ ابن عون کہتے ہیں، میں نے یہ روایت محمد بن سیرین کو سنائی، تو اس نے کہا، ہمیں یوں بتایا گیا ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی اولاد میں مساوات رکھو۔
حدیث نمبر: 4187
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن عبد الله بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر ، قال: قالت امراة بشير: " انحل ابني غلامك واشهد لي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن ابنة فلان سالتني ان انحل ابنها غلامي، وقالت اشهد لي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: اله إخوة؟ قال: نعم، قال: افكلهم اعطيت مثل ما اعطيته؟، قال: لا، قال: فليس يصلح هذا وإني لا اشهد إلا على حق ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَتِ امْرَأَةُ بَشِيرٍ: " انْحَلِ ابْنِي غُلَامَكَ وَأَشْهِدْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ ابْنَةَ فُلَانٍ سَأَلَتْنِي أَنْ أَنْحَلَ ابْنَهَا غُلَامِي، وَقَالَتْ أَشْهِدْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَلَهُ إِخْوَةٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أَفَكُلَّهُمْ أَعْطَيْتَ مِثْلَ مَا أَعْطَيْتَهُ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: فَلَيْسَ يَصْلُحُ هَذَا وَإِنِّي لَا أَشْهَدُ إِلَّا عَلَى حَقٍّ ".
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت بشیر رضی اللہ عنہ کی بیوی نے کہا: میرے بیٹے کو اپنا غلام ہبہ کر دو اور میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بناؤ۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: فلاں کی بیٹی نے مجھ سے مطالبہ کیا ہے کہ میں اس کے بیٹے کو اپنا غلام ہبہ کر دوں اور اس نے کہا ہے: میرے لیے (اس پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بناؤ۔ تو آپ نے پوچھا: "کیا اس کے اور بھائی ہیں؟" انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔ آپ نے پوچھا: "کیا ان سب کو بھی تم نے اسی طرح عطیہ دیا ہے جس طرح اسے دیا ہے؟" انہوں نے جواب دیا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: "یہ درست نہیں اور میں صرف حق پر گواہ بنتا ہوں
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں بشیر رضی اللہ تعالی عنہ کی بیوی نے کہا، میرے بیٹے کو اپنا غلام ہبہ کر دو اور مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنا کر دو، تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا، فلاں کی بیٹی نے مجھ سے مطالبہ کیا ہے کہ میں اس کے بیٹے کو اپنا غلام عطیہ میں دوں، اور کہا ہے، میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بناؤ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا اس کے بھائی ہیں؟ اس نے کہا، جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو کیا ان سب کو وہی چیز دی ہے، جو اس کو دی ہے؟ اس نے کہا، نہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو یہ درست نہیں ہے اور میں صرف صحیح چیز پر ہی گواہ بنتا ہوں۔
4. باب الْعُمْرَى:
4. باب: عمریٰ (تاحیات ہبہ) کا بیان۔
Chapter: The 'Umra (Lifelong Gift)
حدیث نمبر: 4188
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن جابر بن عبد الله : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ايما رجل اعمر عمرى له ولعقبه، للذي اعطيها لا ترجع إلى الذي اعطاها، لانه اعطى عطاء وقعت فيه المواريث ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَيُّمَا رَجُلٍ أُعْمِرَ عُمْرَى لَهُ وَلِعَقِبِهِ، لِلَّذِي أُعْطِيَهَا لَا تَرْجِعُ إِلَى الَّذِي أَعْطَاهَا، لِأَنَّهُ أَعْطَى عَطَاءً وَقَعَتْ فِيهِ الْمَوَارِيثُ ".
امام مالک نے ابن شہاب سے، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمان سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس آدمی کو عمر بھر کے لیے دی جانے والی چیز اس کے اور اس کی اولاد کے لیے دی گئی تو وہ اسی کی ہے جسے دی گئی، وہ اس شخص کو واپس نہیں ملے گی جس نے دی تھی، کیونکہ اس نے ایسا عطیہ دیا ہے جس میں وراثت جاری ہو گئی ہے
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو اور اس کی اولاد کو کوئی چیز زندگی بھر کے لیے دی گئی تو وہ اس کی ہے جس کو دی گئی ہے، دینے والے کی طرف واپس نہیں لوٹے گی، کیونکہ اس نے ایسا عطیہ دیا ہے، جس میں وراثت جاری ہو چکی ہے۔
حدیث نمبر: 4189
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، ومحمد بن رمح ، قالا: اخبرنا الليث . ح وحدثنا قتيبة ، حدثنا ليث ، عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة ، عن جابر بن عبد الله ، انه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من اعمر رجلا عمرى له ولعقبه فقد قطع قوله حقه فيها وهي لمن اعمر ولعقبه "، غير ان يحيى قال في اول حديثه: ايما رجل اعمر عمرى فهي له ولعقبه.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَعْمَرَ رَجُلًا عُمْرَى لَهُ وَلِعَقِبِهِ فَقَدْ قَطَعَ قَوْلُهُ حَقَّهُ فِيهَا وَهِيَ لِمَنْ أُعْمِرَ وَلِعَقِبِهِ "، غَيْرَ أَنَّ يَحْيَى قَالَ فِي أَوَّلِ حَدِيثِهِ: أَيُّمَا رَجُلٍ أُعْمِرَ عُمْرَى فَهِيَ لَهُ وَلِعَقِبِهِ.
لیث نے ہمیں ابن شہاب سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوسلمہ سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "جس نے کسی شخص کو عمر بھر کے لیے عطیہ دیا کہ وہ اس کا اور اس کی اولاد کا ہے تو اس کی اس بات نے، اس چیز میں، اس کے حق کو ختم کر دیا اور وہ اسی کی ہے جسے عمر بھر کے لیے دی گئی اور اس کی اولاد کی۔" مگر یحییٰ نے، اپنی حدیث کے آغاز ہی میں کہا: "جس شخص کے عمر بھر کے لیے عطیہ دیا گیا تو وہ اسی کا اور اس کی اولاد کا ہے
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، جس آدمی نے کسی انسان اور اس کی اولاد کو زندگی بھر کے لیے کوئی چیز دی، (مکان وغیرہ) تو اس کے کلام نے اس میں اس کا حق ختم کر دیا، اور یہ اس کا ہے اور اس کی اولاد کا جس کو عمر بھر کے لیے دیا گیا ہے۔ یحییٰ نے آغاز حدیث میں (من أعمر رجلا عمرى له ولعقبه)
حدیث نمبر: 4190
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني عبد الرحمن بن بشر العبدي ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابن شهاب ، عن العمرى وسنتها، عن حديث ابي سلمة بن عبد الرحمن ، ان جابر بن عبد الله الانصاري اخبره: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ايما رجل اعمر رجلا عمرى له ولعقبه "، فقال: قد اعطيتكها وعقبك ما بقي منكم احد، فإنها لمن اعطيها وإنها لا ترجع إلى صاحبها من اجل انه اعطى عطاء وقعت فيه المواريث.حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنِ الْعُمْرَى وَسُنَّتِهَا، عَنْ حَدِيثِ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَيُّمَا رَجُلٍ أَعْمَرَ رَجُلًا عُمْرَى لَهُ وَلِعَقِبِهِ "، فَقَالَ: قَدْ أَعْطَيْتُكَهَا وَعَقِبَكَ مَا بَقِيَ مِنْكُمْ أَحَدٌ، فَإِنَّهَا لِمَنْ أُعْطِيَهَا وَإِنَّهَا لَا تَرْجِعُ إِلَى صَاحِبِهَا مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ أَعْطَى عَطَاءً وَقَعَتْ فِيهِ الْمَوَارِيثُ.
ابن جریج نے ہمیں خبر دی: مجھے ابن شہاب نے ابوسلمہ بن عبدالرحمان کی حدیث کی رو سے عمریٰ اور اس کے طریقے کے بارے میں بتایا کہ انہیں حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس آدمی نے کسی دوسرے شخص کو عمر بھر کے لیے تحفہ دیا کہ وہ اس کا اور اس کی اولاد کا ہے اور کہا: میں نے تمہیں اور تمہاری اولاد کو دیا جب تک تم میں سے کوئی زندہ ہے، تو وہ اسی کا ہے جسے دیا گیا ہے اور وہ اس کے (پہلے) مالک کو واپس نہیں ہو گا کیونکہ اس نے ایسا عطیہ دیا ہے جس میں وراثت جاری ہو گئی ہے
امام ابن جریج بیان کرتے ہیں کہ مجھے ابن شہاب نے عمریٰ اور اس کے طریقہ کے بارے میں حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما کی روایت سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس آدمی نے دوسرے آدمی کو اور اس کی اولاد کو زندگی بھر کے لیے مکان دیا، اور کہا میں نے تجھے اور تیری اولاد کو دیا ہے، جب تک تم میں سے کوئی ایک بھی زندہ رہے گا، تو وہ اس کا ہے، جس کو دیا گیا ہے، اور وہ اس کے مالک کو واپس نہیں ملے گا، کیونکہ اس نے ایسا عطیہ دیا ہے، جس میں وراثت جاری ہو چکی ہے۔
حدیث نمبر: 4191
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعبد بن حميد واللفظ لعبد، قالا: اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن جابر ، قال: " إنما العمرى التي اجاز رسول الله صلى الله عليه وسلم ان، يقول: هي لك ولعقبك، فاما إذا قال: هي لك ما عشت "، فإنها ترجع إلى صاحبها، قال: معمر، وكان الزهري يفتي به.حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَاللَّفْظُ لِعَبْدٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " إِنَّمَا الْعُمْرَى الَّتِي أَجَازَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ، يَقُولَ: هِيَ لَكَ وَلِعَقِبِكَ، فَأَمَّا إِذَا قَالَ: هِيَ لَكَ مَا عِشْتَ "، فَإِنَّهَا تَرْجِعُ إِلَى صَاحِبِهَا، قَالَ: مَعْمَرٌ، وَكَانَ الزُّهْرِيُّ يُفْتِي بِهِ.
معمر نے ہمیں زہری رحمۃ اللہ علیہ سے خبر دی، انہوں نے ابوسلمہ سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: وہ عمریٰ جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نافذ کیا یہ ہے کہ آدمی کہے: یہ تمہارے لیے اور تمہاری اولاد کے لیے ہے، البتہ جب وہ کہے: یہ تمہارے لیے ہے جب تک تم زندہ ہو، تو وہ اسکے مالک کو واپس مل جائے گا۔ معمر نے کہا: امام زہری رحمۃ اللہ علیہ اسی کے مطابق فتویٰ دیتے تھے
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ عمرىٰ جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جاری قرار دیا ہے، وہ اس طرح کہنا ہے کہ یہ تیرا اور تیری نسل کا ہے، لیکن اگر یہ کہتا ہے کہ یہ تیری زندگی تک تیرا ہے، تو پھر وہ (اس کی موت کے بعد) اس کے مالک کی طرف لوٹ آئے گا، معمر بیان کرتے ہیں، زھری اس کے مطابق فتویٰ دیتے تھے۔
حدیث نمبر: 4192
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا ابن ابي فديك ، عن ابن ابي ذئب ، عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن جابر وهو ابن عبد الله ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " قضى فيمن اعمر عمرى له ولعقبه، فهي له بتلة لا يجوز للمعطي، فيها شرط ولا ثنيا " قال ابو سلمة: لانه اعطى عطاء وقعت فيه المواريث، فقطعت المواريث شرطه.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ جَابِرٍ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَضَى فِيمَنْ أُعْمِرَ عُمْرَى لَهُ وَلِعَقِبِهِ، فَهِيَ لَهُ بَتْلَةً لَا يَجُوزُ لِلْمُعْطِي، فِيهَا شَرْطٌ وَلَا ثُنْيَا " قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: لِأَنَّهُ أَعْطَى عَطَاءً وَقَعَتْ فِيهِ الْمَوَارِيثُ، فَقَطَعَتِ الْمَوَارِيثُ شَرْطَهُ.
ابن ابی ذئب نے ابن شہاب سے، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمان سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں فیصلہ کیا جسے عمر بھر کے لیے (یہ کہہ کر) عطیہ دیا گیا کہ وہ اس کا اور اس کی اولاد کا ہے تو وہ حتمی طور پر اسی کا ہو گا، اس (صورت) میں دینے والے کے لیے کوئی شرط لگانا اور استثناء کرنا جائز نہیں۔ ابوسلمہ نے کہا: کیونکہ اس نے ایسا عطیہ دیا ہے جس میں وراثت جاری ہو چکی ہے تو وراثت نے اس کی شرط کو ختم کر دیا
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، اس انسان کے بارے میں جسے یہ کہا گیا یہ چیزیں تیری اور تیری اولاد کی ہے، فیصلہ دیا، یہ قطعی طور پر اس کی ہے، اس میں دینے والے کے لیے کوئی شرط لگانا یا استثناء کرنا جائز نہیں ہے، حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ کے شاگرد ابو سلمہ کہتے ہیں، کیونکہ اس نے ایسا عطیہ دیا ہے، جس میں وراثت جاری ہو چکی ہے اور وراثت نے اس کی شرط کو ختم کر دیا ہے۔

Previous    1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.