الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
حدیث نمبر: 2112
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمران بن يزيد بن خالد، قال: حدثنا شعيب، قال: اخبرني ابن جريج، قال: اخبرني عطاء، قال: سمعت ابن عباس يخبرنا، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لامراة من الانصار:" إذا كان رمضان، فاعتمري فيه، فإن عمرة فيه تعدل حجة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يُخْبِرُنَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِامْرَأَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ:" إِذَا كَانَ رَمَضَانُ، فَاعْتَمِرِي فِيهِ، فَإِنَّ عُمْرَةً فِيهِ تَعْدِلُ حَجَّةً".
عطا کہتے ہیں میں نے ابن عباس رضی الله عنہما کو سنا، وہ ہمیں بتا رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری عورت سے کہا: جب رمضان آئے تو اس میں عمرہ کر لو، کیونکہ (ماہ رمضان میں) ایک عمرہ ایک حج کے برابر ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العمرة 4 (1782)، وجزء الصید 26 (1863)، صحیح مسلم/الحج 36 (1256)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المناسک 45 (2994)، (تحفة الأشراف: 5913)، مسند احمد 1/229، 308، سنن الدارمی/المناسک 40 (1901) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
7. بَابُ: اخْتِلاَفِ أَهْلِ الآفَاقِ فِي الرُّؤْيَةِ
7. باب: رویت ہلال میں ایک شہر والوں سے دوسرے شہر والوں کے اختلاف کا بیان۔
Chapter: The People Of Different Lands Differing In Sighting (The Moon)
حدیث نمبر: 2113
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا إسماعيل، قال: حدثنا محمد وهو ابن ابي حرملة، قال: اخبرني كريب، ان ام الفضل بعثته إلى معاوية بالشام , قال:" فقدمت الشام فقضيت حاجتها، واستهل علي هلال رمضان وانا بالشام، فرايت الهلال ليلة الجمعة، ثم قدمت المدينة في آخر الشهر، فسالني عبد الله بن عباس، ثم ذكر الهلال، فقال: متى رايتم؟ فقلت: رايناه ليلة الجمعة , قال: انت رايته ليلة الجمعة؟ قلت: نعم، ورآه الناس فصاموا وصام معاوية؟ قال: لكن رايناه ليلة السبت، فلا نزال نصوم حتى نكمل ثلاثين يوما او نراه، فقلت: او لا تكتفي برؤية معاوية واصحابه؟ قال: لا هكذا امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ، أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ بَعَثَتْهُ إِلَى مُعَاوِيَةَ بِالشَّامِ , قَالَ:" فَقَدِمْتُ الشَّامَ فَقَضَيْتُ حَاجَتَهَا، وَاسْتَهَلَّ عَلَيَّ هِلَالُ رَمَضَانَ وَأَنَا بِالشَّامِ، فَرَأَيْتُ الْهِلَالَ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، ثُمَّ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فِي آخِرِ الشَّهْرِ، فَسَأَلَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ، ثُمَّ ذَكَرَ الْهِلَالَ، فَقَالَ: مَتَى رَأَيْتُمْ؟ فَقُلْتُ: رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ , قَالَ: أَنْتَ رَأَيْتَهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، وَرَآهُ النَّاسُ فَصَامُوا وَصَامَ مُعَاوِيَةُ؟ قَالَ: لَكِنْ رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ السَّبْتِ، فَلَا نَزَالُ نَصُومُ حَتَّى نُكْمِلَ ثَلَاثِينَ يَوْمًا أَوْ نَرَاهُ، فَقُلْتُ: أَوَ لَا تَكْتَفِي بِرُؤْيَةِ مُعَاوِيَةَ وَأَصْحَابِهِ؟ قَالَ: لَا هَكَذَا أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
کریب مولیٰ ابن عباس کہتے ہیں: ام فضل رضی اللہ عنہا نے انہیں معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس شام بھیجا، تو میں شام آیا، اور میں نے ان کی ضرورت پوری کی، اور میں شام (ہی) میں تھا کہ رمضان کا چاند نکل آیا، میں نے جمعہ کی رات کو چاند دیکھا، پھر میں مہینہ کے آخری (ایام) میں مدینہ آ گیا، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھ سے (حال چال) پوچھا، پھر پہلی تاریخ کے چاند کا ذکر کیا، (اور مجھ سے) پوچھا: تم لوگوں نے چاند کب دیکھا؟ تو میں نے جواب دیا: ہم نے جمعہ کی رات کو دیکھا تھا، انہوں نے (تاکیداً) پوچھا: تم نے (بھی) اسے جمعہ کی رات کو دیکھا تھا؟ میں نے کہا: ہاں (میں نے بھی دیکھا تھا) اور لوگوں نے بھی دیکھا، تو لوگوں نے (بھی) روزے رکھے، اور معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی، (تو) انہوں نے کہا: لیکن ہم لوگوں نے ہفتے (سنیچر) کی رات کو دیکھا تھا، (لہٰذا) ہم برابر روزہ رکھیں گے یہاں تک کہ ہم (گنتی کے) تیس دن پورے کر لیں، یا ہم (اپنا چاند) دیکھ لیں، تو میں نے کہا: کیا معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کا چاند دیکھنا کافی نہیں ہے؟ کہا: نہیں! (کیونکہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایسا ہی حکم دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصیام 5 (1087)، سنن ابی داود/الصیام 9 (2332)، سنن الترمذی/الصیام 9 (693)، (تحفة الأشراف: 6357)، مسند احمد 1/306 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
8. بَابُ: قَبُولِ شَهَادَةِ الرَّجُلِ الْوَاحِدِ عَلَى هِلاَلِ شَهْرِ رَمَضَانَ وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ فِيهِ عَلَى سُفْيَانَ فِي حَدِيثِ سِمَاكٍ
8. باب: ماہ رمضان کے چاند (دیکھنے) پر ایک آدمی کی گواہی قبول کرنے کا بیان اور سماک (والی) حدیث میں راویوں کے سفیان پر اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Accepting The Testimony Of One Man Concerning The Crescent Moon Of Ramadan.
حدیث نمبر: 2114
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد العزيز بن ابي رزمة، قال: انبانا الفضل بن موسى، عن سفيان، عن سماك، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: رايت الهلال، فقال:" اتشهد ان لا إله إلا الله، وان محمدا عبده ورسوله"، قال: نعم، فنادى النبي صلى الله عليه وسلم ان صوموا.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: رَأَيْتُ الْهِلَالَ، فَقَالَ:" أَتَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ"، قَالَ: نَعَمْ، فَنَادَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ صُومُوا.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا (اور) کہنے لگا: میں نے چاند دیکھا ہے، تو آپ نے کہا: کیا تم شہادت دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، اور محمد اس کے بندے اور رسول ہیں؟ اس نے کہا: ہاں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں میں روزہ رکھنے کا اعلان کر دیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصیام 14 (2340، 2341) مرسلاً، سنن الترمذی/الصیام 7 (691)، سنن ابن ماجہ/الصیام 6 (1652)، (تحفة الأشراف: 6104)، سنن الدارمی/الصوم 6 (1734) (ضعیف) (عکرمہ سے سماک کی روایت میں بڑا اضطراب پایا جاتا ہے، نیز سماک کے اکثر تلامذہ اسے عن عکرمہ عن النبی صلی الله علیہ وسلم مرسلاً روایت کرتے ہیں جیسا کہ رقم 2116: میں آ رہا ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2115
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا موسى بن عبد الرحمن، قال: حدثنا حسين، عن زائدة، عن سماك، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: ابصرت الهلال الليلة، قال:" اتشهد ان لا إله إلا الله، وان محمدا عبده ورسوله" , قال: نعم، قال:" يا بلال , اذن في الناس، فليصوموا غدا" ,
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَبْصَرْتُ الْهِلَالَ اللَّيْلَةَ، قَالَ:" أَتَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ" , قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" يَا بِلَالُ , أَذِّنْ فِي النَّاسِ، فَلْيَصُومُوا غَدًا" ,
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: میں نے آج رات چاند دیکھا ہے، آپ نے پوچھا: کیا تم شہادت دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور محمد اس کے بندے اور رسول ہیں؟ اس نے کہا: ہاں، تو آپ نے فرمایا: بلال! لوگوں میں اعلان کر دو کہ کل سے روزے رکھیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2116
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، عن ابي داود، عن سفيان، عن سماك، عن عكرمة مرسل ,
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي دَاوُدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ مُرْسَلٌ ,
اس سند سے عکرمہ سے یہ حدیث مرسلاً مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2114 (ضعیف) (ارسال کی وجہ سے یہ ضعیف ہے، جیسا کہ مولف نے بیان کیا)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2117
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن حاتم بن نعيم مصيصي، قال: انبانا حبان بن موسى المروزي، قال: انبانا عبد الله، عن سفيان، عن سماك، عن عكرمة مرسل.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ مِصِّيصِيٌّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ مُرْسَلٌ.
اس سند سے بھی عکرمہ سے یہ حدیث مرسلاً مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2114 (ضعیف) (ارسال کی وجہ سے یہ ضعیف ہے، جیسا کہ مولف نے بیان کیا)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2118
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا سعيد بن شبيب ابو عثمان وكان شيخا صالحا بطرسوس، قال: انبانا ابن ابي زائدة، عن حسين بن الحارث الجدلي، عن عبد الرحمن بن زيد بن الخطاب، انه خطب الناس في اليوم الذي يشك فيه , فقال: الا إني جالست اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وساءلتهم، وإنهم حدثوني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" صوموا لرؤيته، وافطروا لرؤيته، وانسكوا لها، فإن غم عليكم فاكملوا ثلاثين، فإن شهد شاهدان، فصوموا وافطروا".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ شَبِيبٍ أَبُو عُثْمَانَ وَكَانَ شَيْخًا صَالِحًا بِطَرَسُوسَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ الْحَارِثِ الْجَدَلِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّهُ خَطَبَ النَّاسَ فِي الْيَوْمِ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ , فَقَالَ: أَلَا إِنِّي جَالَسْتُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَاءَلْتُهُمْ، وَإِنَّهُمْ حَدَّثُونِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَانْسُكُوا لَهَا، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا ثَلَاثِينَ، فَإِنْ شَهِدَ شَاهِدَانِ، فَصُومُوا وَأَفْطِرُوا".
عبدالرحمٰن بن زید بن خطاب سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک ایسے دن میں جس میں شک تھا (کہ رمضان کی پہلی تاریخ ہے یا شعبان کی آخری) لوگوں سے خطاب کیا تو کہا: سنو! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی ہم نشینی کی، اور میں ان کے ساتھ بیٹھا تو میں نے ان سے سوالات کئے، اور انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم چاند دیکھ کر روزہ رکھو، اور چاند دیکھ کر افطار کرو، اور اسی طرح حج بھی کرو، اور اگر تم پر مطلع ابر آلود ہو تو تیس (کی گنتی) پوری کرو، (اور) اگر دو گواہ (چاند دیکھنے کی) شہادت دے دیں تو روزے رکھو، اور افطار (یعنی عید) کرو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15621)، مسند احمد 4/321 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
9. بَابُ: إِكْمَالِ شَعْبَانَ ثَلاَثِينَ إِذَا كَانَ غَيْمٌ وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ النَّاقِلِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
9. باب: بادل ہونے پر شعبان کے تیس دن پورے کرنے کا بیان اور ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت کرنے والے راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Completing thirty days Of Sha'ban if it is obscured (cloudy) and mentioning the differences reported by the narrators from Abu Hurairah
حدیث نمبر: 2119
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا مؤمل بن هشام، عن إسماعيل، عن شعبة، عن محمد بن زياد، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صوموا لرؤيته، وافطروا لرؤيته، فإن غم عليكم الشهر فعدوا ثلاثين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمُ الشَّهْرُ فَعُدُّوا ثَلَاثِينَ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چاند دیکھ کر روزے رکھو، اور چاند دیکھ کر افطار کرو، اگر مطلع ابر آلود ہو تو تیس (دن) پورے کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 11 (1909)، صحیح مسلم/الصوم 2 (1081)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصوم 2 (684)، سنن ابن ماجہ/الصوم 7 (1655)، (تحفة الأشراف: 14382)، مسند احمد 2/ 409، 430، 471، 498، سنن الدارمی/الصیام 2 (1727) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ۲۹ شعبان کو آسمان میں بادل ہوں اور اس کی وجہ سے چاند نظر نہ آئے تو شعبان کے تیس دن پورے کر کے روزوں کی شروعات کرو، اسی طرح ۲۹ رمضان کو اگر عید الفطر کا چاند نظر نہ آ سکے تو تیس روزے پورے کر کے عید الفطر مناؤ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2120
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا ورقاء، عن شعبة، عن محمد بن زياد، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صوموا لرؤيته، وافطروا لرؤيته، فإن غم عليكم فاقدروا ثلاثين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدِرُوا ثَلَاثِينَ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چاند دیکھ کر روزہ رکھو، اور چاند دیکھ کر افطار کرو، (اور) اگر مطلع تم پر بادل چھائے ہوں تو تیس دن پورے کرو۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
10. بَابُ: ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ
10. باب: اس حدیث میں زہری پر راویوں کے اختلاف کا بیان۔
Chapter: Mentioning The Difference In Reports From Az-Zuhri
حدیث نمبر: 2121
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن يحيى بن عبد الله النيسابوري، قال: حدثنا سليمان بن داود، قال: حدثنا إبراهيم، عن محمد بن مسلم، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا رايتم الهلال، فصوموا وإذا رايتموه، فافطروا، فإن غم عليكم، فصوموا ثلاثين يوما".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا رَأَيْتُمُ الْهِلَالَ، فَصُومُوا وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ، فَأَفْطِرُوا، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ، فَصُومُوا ثَلَاثِينَ يَوْمًا".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم (رمضان کا) چاند دیکھو تو روزہ رکھو، اور جب (شوال کا) چاند دیکھو تو روزہ رکھنا بند کر دو، (اور) اگر تم پر مطلع ابر آلود ہو تو (پورے) تیس دن روزہ رکھو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ الصوم 2 (1081)، سنن ابن ماجہ/الصوم 7 (1655)، (تحفة الأشراف: 13102)، مسند احمد 2/263، 281 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.