الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: ایمان و اسلام
The Book on Faith
حدیث نمبر: 2621
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو عمار الحسين بن حريث، ويوسف بن عيسى , قالا: حدثنا الفضل بن موسى، عن الحسين بن واقد. ح وحدثنا ابو عمار الحسين بن حريث، ومحمود بن غيلان , قالا: حدثنا علي بن الحسين بن واقد، عن ابيه. ح وحدثنا محمد بن علي بن الحسن بن شقيق , ومحمود بن غيلان , قالا: حدثنا علي بن الحسن بن شقيق، عن الحسين بن واقد، عن عبد الله بن بريدة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " العهد الذي بيننا وبينهم الصلاة فمن تركها فقد كفر " , وفي الباب عن انس، وابن عباس , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، وَيُوسُفُ بْنُ عِيسَى , قَالَا: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ. ح وَحَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِيهِ. ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ , وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعَهْدُ الَّذِي بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمُ الصَّلَاةُ فَمَنْ تَرَكَهَا فَقَدْ كَفَرَ " , وفي الباب عن أَنَسٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے اور منافقین کے درمیان نماز کا معاہدہ ہے ۱؎ تو جس نے نماز چھوڑ دی اس نے کفر کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں انس اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الصلاة 8 (464)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 77 (1079) (تحفة الأشراف: 1960)، و مسند احمد (5/346، 355) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی جب تک وہ نماز پڑھتے رہیں گے ہم ان پر اسلام کے احکام جاری رکھیں گے، اور جب نماز چھوڑ دیں گے تو کفار کے احکام ان پر جاری ہوں گے، کیونکہ ہمارے اور ان کے درمیان معاہدہ نماز ہے، اور جب نماز چھوڑ دی تو گویا معاہدہ ختم ہو گیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1079)
حدیث نمبر: 2622
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا قتيبة، حدثنا بشر بن المفضل، عن الجريري، عن عبد الله بن شقيق العقيلي، قال: " كان اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم , لا يرون شيئا من الاعمال تركه كفر غير الصلاة " , قال ابو عيسى: سمعت ابا مصعب المدني , يقول: من قال الإيمان قول يستتاب فإن تاب وإلا ضربت عنقه.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيِّ، قَالَ: " كَانَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , لَا يَرَوْنَ شَيْئًا مِنَ الْأَعْمَالِ تَرْكُهُ كُفْرٌ غَيْرَ الصَّلَاةِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: سَمِعْت أَبَا مُصْعَبٍ الْمَدَنِيَّ , يَقُولُ: مَنْ قَالَ الْإِيمَانُ قَوْلٌ يُسْتَتَابُ فَإِنْ تَابَ وَإِلَّا ضُرِبَتْ عُنُقُهُ.
عبداللہ بن شقیق عقیلی کہتے ہیں کہ صحابہ کرام (رضی الله عنہم) نماز کے سوا کسی عمل کے چھوڑ دینے کو کفر نہیں سمجھتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
میں نے ابومصعب مدنی کو کہتے ہوئے سنا کہ جو یہ کہے کہ ایمان صرف قول (یعنی زبان سے اقرار کرنے) کا نام ہے اس سے توبہ کرائی جائے گی، اگر اس نے توبہ کر لی تو ٹھیک، ورنہ اس کی گردن مار دی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: لم یذکرہ المزي في المراسیل) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح صحيح الترغيب (1 / 227 / 564)
10. باب مِنْهُ
10. باب:۔۔۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2623
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن الهاد، عن محمد بن إبراهيم بن الحارث، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص، عن العباس بن عبد المطلب، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ذاق طعم الإيمان من رضي بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " ذَاقَ طَعْمَ الْإِيمَانِ مَنْ رَضِيَ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عباس بن عبدالمطلب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص اللہ کے رب ہونے اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی (اور خوش) ہوا اس نے ایمان کا مزہ پا لیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 11 (34) (تحفة الأشراف: 5127)، و مسند احمد (1/208) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی جو اللہ ہی سے ہر چیز کا طالب ہوا، اسلام کی راہ کو چھوڑ کر کسی دوسری راہ پر نہیں چلا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت پر اس نے عمل کیا تو ایسے شخص کو ایمان کی مٹھاس مل کر رہے گی، کیونکہ اس کا دل ایمان سے پر ہو گا، اور ایمان اس کے اندر پورے طور پر رچا بسا ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2624
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا عبد الوهاب الثقفي، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ثلاث من كن فيه وجد بهن طعم الإيمان: من كان الله ورسوله احب إليه مما سواهما، وان يحب المرء لا يحبه إلا لله، وان يكره ان يعود في الكفر بعد إذ انقذه الله منه كما يكره ان يقذف في النار " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد رواه قتادة، عن انس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ بِهِنَّ طَعْمَ الْإِيمَانِ: مَنْ كَانَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا، وَأَنْ يُحِبَّ الْمَرْءَ لَا يُحِبُّهُ إِلَّا لِلَّهِ، وَأَنْ يَكْرَهَ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ بَعْدَ إِذْ أَنْقَذَهُ اللَّهُ مِنْهُ كَمَا يَكْرَهُ أَنْ يُقْذَفَ فِي النَّارِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس میں تین خصلتیں ہوں گی اسے ان کے ذریعہ ایمان کی حلاوت مل کر رہے گی۔ (۱) جس کے نزدیک اللہ اور اس کا رسول سب سے زیادہ محبوب ہوں۔ (۲) وہ جس کسی سے بھی محبت کرے تو صرف اللہ کی رضا کے لیے کرے، (۳) کفر سے اللہ کی طرف سے ملنے والی نجات کے بعد کفر کی طرف لوٹنا اس طرح ناپسند کرے جس طرح آگ میں گرنا ناپسند کرتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- قتادہ نے بھی یہ حدیث انس کے واسطے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 9 (16) و 14 (21)، والأدب 42 (6041)، ووالإکراہ 1 (6941)، صحیح مسلم/الإیمان 15 (43)، سنن النسائی/الإیمان 2 (4990)، و 3 (4991)، سنن ابن ماجہ/الفتن 23 (4033) (تحفة الأشراف: 946)، و مسند احمد (3/103، 114، 172، 174، 230، 248، 275، 288) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4033)
11. باب مَا جَاءَ لاَ يَزْنِي الزَّانِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ
11. باب: زانی زنا کرتے وقت مومن نہیں رہتا۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2625
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا عبيدة بن حميد، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن، ولا يسرق السارق حين يسرق وهو مؤمن، ولكن التوبة معروضة " , وفي الباب عن ابن عباس، وعائشة، وعبد الله بن ابي اوفى , قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقد روي عن وقد روي عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا زنى العبد خرج منه الإيمان فكان فوق راسه كالظلة فإذا خرج من ذلك العمل عاد إليه الإيمان " , وقد روي عن ابي جعفر محمد بن علي انه قال في هذا: خرج من الإيمان إلى الإسلام. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقد روي من غير وجه , وقد روي من غير وجه , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " في الزنا والسرقة من اصاب من ذلك شيئا فاقيم عليه الحد فهو كفارة ذنبه ومن اصاب من ذلك شيئا فستر الله عليه فهو إلى الله إن شاء عذبه يوم القيامة وإن شاء غفر له "، روى ذلك علي بن ابي طالب، وعبادة بن الصامت، وخزيمة بن ثابت، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَكِنِ التَّوْبَةَ مَعْرُوضَةٌ " , وفي الباب عن ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَائِشَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى , قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَدْ رُوِيَ عَنْ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا زَنَى الْعَبْدُ خَرَجَ مِنْهُ الْإِيمَانُ فَكَانَ فَوْقَ رَأْسِهِ كَالظُّلَّةِ فَإِذَا خَرَجَ مِنْ ذَلِكَ الْعَمَلِ عَادَ إِلَيْهِ الْإِيمَانُ " , وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ أَنَّهُ قَالَ فِي هَذَا: خَرَجَ مِنَ الْإِيمَانِ إِلَى الْإِسْلَامِ. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ , وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " فِي الزِّنَا وَالسَّرِقَةِ مَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَأُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدُّ فَهُوَ كَفَّارَةُ ذَنْبِهِ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَسَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَهُوَ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ "، رَوَى ذَلِكَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَعُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، وَخُزَيْمَةُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب زنا کرنے والا زنا کرتا ہے تو زنا کے وقت اس کا ایمان نہیں رہتا ۱؎ اور جب چوری کرنے والا چوری کرتا ہے تو چوری کے وقت اس کا ایمان نہیں رہتا، لیکن اس کے بعد بھی توبہ کا دروازہ کھلا ہوا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس سند سے ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس، عائشہ اور عبداللہ بن ابی اوفی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ابوہریرہ رضی الله عنہ سے ایک اور حدیث مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی زنا کرتا ہے تو ایمان اس کے اندر سے نکل کر اس کے سر کے اوپر چھتری جیسا (معلق) ہو جاتا ہے، اور جب اس فعل (شنیع) سے فارغ ہو جاتا ہے تو ایمان اس کے پاس لوٹ آتا ہے۔ ابو جعفر محمد بن علی (اس معاملہ میں) کہتے ہیں: جب وہ ایسی حرکت کرتا ہے تو ایمان سے نکل کر صرف مسلم رہ جاتا ہے۔ علی ابن ابی طالب، عبادہ بن صامت اور خزیمہ بن ثابت سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زنا اور چوری کے سلسلے میں فرمایا: اگر کوئی شخص اس طرح کے کسی گناہ کا مرتکب ہو جائے اور اس پر حد جاری کر دی جائے تو یہ (حد کا اجراء) اس کے گناہ کا کفارہ ہو جائے گا۔ اور جس شخص سے اس سلسلے میں کوئی گناہ سرزد ہو گیا پھر اللہ نے اس کی پردہ پوشی کر دی تو وہ اللہ کی مشیت پر منحصر ہے اگر وہ چاہے تو اسے قیامت کے دن عذاب دے اور چاہے تو اسے معاف کر دے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 30 (2475)، والأشربة 1 (5578)، والحدود 2 (6772)، و20 (6810)، صحیح مسلم/الإیمان 23 (57)، سنن ابی داود/ السنة 16 (4689)، سنن النسائی/قطع السارق 1 (4886)، والأشربة 42 (5675) (تحفة الأشراف: 12539)، و مسند احمد (2/243، 376، 386، 479) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ زنا کے وقت مومن کامل نہیں رہتا، یا یہ مطلب ہے کہ اگر وہ عمل زنا کو حرام سمجھتا ہے تو اس کا ایمان جاتا رہتا ہے، پھر زنا سے فارغ ہونے کے بعد اس کا ایمان لوٹ آتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3936)
حدیث نمبر: 2626
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو عبيدة بن ابي السفر واسمه: احمد بن عبد الله الهمداني الكوفي، قال: حدثنا حجاج بن محمد، عن يونس بن ابي إسحاق، عن ابي إسحاق الهمداني، عن ابي جحيفة، عن علي، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من اصاب حدا فعجل عقوبته في الدنيا فالله اعدل من ان يثني على عبده العقوبة في الآخرة، ومن اصاب حدا فستره الله عليه وعفا عنه فالله اكرم من ان يعود في شيء قد عفا عنه " , قال ابو عيسى: وهذا حديث حسن غريب صحيح، وهذا قول اهل العلم لا نعلم احدا كفر احدا بالزنا او السرقة وشرب الخمر.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ أَبِي السَّفَرِ وَاسْمُهُ: أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْهَمْدَانِيُّ الْكُوفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَصَابَ حَدًّا فَعُجِّلَ عُقُوبَتَهُ فِي الدُّنْيَا فَاللَّهُ أَعْدَلُ مِنْ أَنْ يُثَنِّيَ عَلَى عَبْدِهِ الْعُقُوبَةَ فِي الْآخِرَةِ، وَمَنْ أَصَابَ حَدًّا فَسَتَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَفَا عَنْهُ فَاللَّهُ أَكْرَمُ مِنْ أَنْ يَعُودَ فِي شَيْءٍ قَدْ عَفَا عَنْهُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، وَهَذَا قَوْلُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا نَعْلَمُ أَحَدًا كَفَّرَ أَحَدًا بِالزِّنَا أَوِ السَّرِقَةِ وَشُرْبِ الْخَمْرِ.
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی جرم کیا اور اسے اس کے جرم کی سزا دنیا میں مل گئی تو اللہ اس سے کہیں زیادہ انصاف پسند ہے کہ وہ اپنے بندے کو آخرت میں دوبارہ سزا دے اور جس نے کوئی گناہ کیا اور اللہ نے اس کی پردہ پوشی کر دی اور اس سے درگزر کر دیا تو اللہ کا کرم اس سے کہیں بڑھ کر ہے کہ وہ بندے سے اس بات پر دوبارہ مواخذہ کرے جسے وہ پہلے معاف کر چکا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- یہی اہل علم کا قول ہے۔ ہم کسی شخص کو نہیں جانتے جس نے زنا کر بیٹھنے، چوری کر ڈالنے اور شراب پی لینے والے کو کافر گردانا ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الحدود 33 (2604) (تحفة الأشراف: 10313) (ضعیف) (سند میں حجاج بن محمد المصیصی اگرچہ ثقہ راوی ہیں، لیکن آخری عمر میں موت سے پہلے بغداد آنے پر اختلاط کا شکار ہو گئے تھے، اور ابواسحاق السبیعی ثقہ لیکن مدلس اور مختلط راوی ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2604) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (567) مع اختلاف في اللفظ، ضعيف الجامع الصغير (5423)، المشكاة (3629) //
12. باب مَا جَاءَ فِي أَنَّ الْمُسْلِمَ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ
12. باب: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ (کے شر) سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2627
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن عجلان، عن القعقاع بن حكيم، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده، والمؤمن من امنه الناس على دمائهم واموالهم" , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح. (حديث مرفوع) ويروى عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه سئل اي المسلمين افضل؟ قال:" من سلم المسلمون من لسانه ويده" , وفي الباب عن جابر، وابي موسى، وعبد الله بن عمرو.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ، وَالْمُؤْمِنُ مَنْ أَمِنَهُ النَّاسُ عَلَى دِمَائِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ" , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. (حديث مرفوع) وَيُرْوَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ سُئِلَ أَيُّ الْمُسْلِمِينَ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ" , وفي الباب عن جَابِرٍ، وَأَبِي مُوسَى، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان (کامل) وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ (کے شر) سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں، اور مومن (کامل) وہ ہے جس سے لوگ اپنی جانوں اور اپنے مالوں کو محفوظ سمجھیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر، ابوموسیٰ اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے (بھی) احادیث آئی ہیں،
۳- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ سے پوچھا گیا: سب سے بہتر مسلمان کون ہے؟ آپ نے فرمایا: جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الإیمان 8 (4998) (تحفة الأشراف: 12864)، و مسند احمد (2/379) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشكاة (33 / التحقيق الثاني)، الصحيحة (549)
حدیث نمبر: 2628
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا بذلك إبراهيم بن سعيد الجوهري , حدثنا ابو اسامة، عن بريد بن عبد الله بن ابي بردة، عن جده ابي بردة، عن ابي موسى الاشعري، ان النبي صلى الله عليه وسلم سئل اي المسلمين افضل؟ قال: " من سلم المسلمون من لسانه ويده " , قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح غريب حسن من حديث ابي موسى الاشعري، عن النبي صلى الله عليه وسلم،.(مرفوع) حَدَّثَنَا بِذَلِكَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ , حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ أَيُّ الْمُسْلِمِينَ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ حَسَنٌ مِنْ حَدِيثِ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،.
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ مسلمانوں میں کون سا مسلمان سب سے بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ مسلمان جس کی زبان اور ہاتھ (کے شر) سے مسلمان محفوظ رہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث ابوموسیٰ اشعری کی روایت سے جسے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں صحیح غریب حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2504 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح وهو مكرر (2632)
13. باب مَا جَاءَ أَنَّ الإِسْلاَمَ بَدَأَ غَرِيبًا وَسَيَعُودُ غَرِيبًا
13. باب: اسلام اجنبی بن کر آیا پھر اجنبی بن جائے گا۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2629
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا حفص بن غياث، عن الاعمش، عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص، عن عبد الله بن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الإسلام بدا غريبا وسيعود غريبا كما بدا، فطوبى للغرباء " , وفي الباب عن سعد، وابن عمر، وجابر، وانس، وعبد الله بن عمرو , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من حديث ابن مسعود إنما نعرفه من حديث حفص بن غياث، عن الاعمش، وابو الاحوص اسمه: عوف بن مالك بن نضلة الجشمي تفرد به حفص.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْإِسْلَامَ بَدَأَ غَرِيبًا وَسَيَعُودُ غَرِيبًا كَمَا بَدَأَ، فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ " , وفي الباب عن سَعْدٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَجَابِرٍ، وَأَنَسٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ مَسْعُودٍ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، وَأَبُو الْأَحْوَصِ اسْمُهُ: عَوْفُ بْنُ مَالِكِ بْنِ نَضْلَةَ الْجُشَمِيُّ تَفَرَّدَ بِهِ حَفْصٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام اجنبی حالت میں شروع ہوا، عنقریب پھر اجنبی بن جائے گا، لہٰذا ایسے وقت میں اس پر قائم رہنے والے اجنبیوں کے لیے خوشخبری و مبارک بادی ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن مسعود رضی الله عنہ کی روایت سے یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں سعد، ابن عمر، جابر، اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی روایت ہے،
۳- میں اس حدیث کو صرف حفص بن غیاث کی روایت سے جسے وہ اعمش کے واسطہ سے روایت کرتے ہیں، جانتا ہوں،
۴- ابوالاحوص کا نام عوف بن مالک بن نضلہ جشمی ہے،
۵- ابوحفص اس حدیث کی روایت میں منفرد ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفتن 15 (3988) (تحفة الأشراف: 9510)، و مسند احمد (1/398)، وسنن الدارمی/الرقاق 42 (2797) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مفہوم یہ ہے کہ اسلام جب آیا تو اس کے ماننے والوں کی زندگی جس اجنبیت کے عالم میں گزر رہی تھی یہاں تک کہ لوگ ان سے نفرت کرتے تھے، اور ان کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے کو اپنے لیے حقارت سمجھتے تھے انہیں تکلیفیں پہنچاتے تھے، ٹھیک اسی اجنبیت کے عالم میں اسلام کے آخری دور میں اس کے پیروکار ہوں گے، لیکن خوشخبری اور مبارک بادی ہے ان لوگوں کے لیے جنہوں نے اس اجنبی حالت میں اسلام کو گلے سے لگایا اور جو اس کے آخری دور میں اسے گلے سے لگائیں گے، اور دشمنوں کی تکالیف برداشت کر کے جان و مال سے اس کی خدمت و اشاعت کرتے رہیں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3988)
حدیث نمبر: 2630
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، اخبرنا إسماعيل بن ابي اويس، حدثني كثير بن عبد الله بن عمرو بن عوف بن زيد بن ملحة، عن ابيه، عن جده، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن الدين ليارز إلى الحجاز كما تارز الحية إلى جحرها، وليعقلن الدين من الحجاز معقل الاروية من راس الجبل، إن الدين بدا غريبا ويرجع غريبا، فطوبى للغرباء الذين يصلحون ما افسد الناس من بعدي من سنتي " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفِ بْنِ زَيْدِ بْنِ مِلْحَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ الدِّينَ لَيَأْرِزُ إِلَى الْحِجَازِ كَمَا تَأْرِزُ الْحَيَّةُ إِلَى جُحْرِهَا، وَلَيَعْقِلَنَّ الدِّينُ مِنَ الْحِجَازِ مَعْقِلَ الْأُرْوِيَّةِ مِنْ رَأْسِ الْجَبَلِ، إِنَّ الدِّينَ بَدَأَ غَرِيبًا وَيَرْجِعُ غَرِيبًا، فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ الَّذِينَ يُصْلِحُونَ مَا أَفْسَدَ النَّاسُ مِنْ بَعْدِي مِنْ سُنَّتِي " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عمرو بن عوف رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ایک وقت آئے گا کہ) دین اسلام حجاز میں سمٹ کر رہ جائے گا جس طرح کہ سانپ اپنے سوراخ میں سمٹ کر بیٹھ جاتا ہے۔ اور یقیناً دین حجاز میں آ کر ایسے ہی محفوظ ہو جائے گا جس طرح پہاڑی بکری پہاڑی کی چوٹی پر چڑھ کر محفوظ ہو جاتی ہے ۱؎، دین اجنبی حالت میں آیا اور وہ پھر اجنبی حالت میں جائے گا، خوشخبری اور مبارک بادی ہے ایسے گمنام مصلحین کے لیے جو میرے بعد میری سنت میں لوگوں کی پیدا کردہ خرابیوں اور برائیوں کی اصلاح کرتے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10778) (ضعیف جدا) (سند میں کثیر بن عبداللہ سخت ضعیف راوی ہیں)»

وضاحت:
۱؎: کبھی ایسا ہوتا ہے کہ بارش کا بادل پہاڑ کی نچلی سطح پر ہوتا ہے تو بکری پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ کر اپنے کو بارش سے بچا لیتی ہے اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ بکری پہاڑ کی نشیبی سطح پر ہو اور برساتی پانی کا ریلا آ کر اسے بہا لے جائے اور مار ڈالے اس ڈر سے وہ پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ کر اس طرح کی مصیبتوں اور ہلاکتوں سے اپنے کو محفوظ کر لیتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا الصحيحة تحت الحديث (1273)، المشكاة (170) // ضعيف الجامع الصغير (1441) //

Previous    1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.