الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نکاح کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
حدیث نمبر: 3428
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه حسن الحلواني ، وعبد بن حميد ، عن يعقوب بن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابي ، عن صالح ، اخبرنا ابن شهاب ، عن الربيع بن سبرة الجهني ، عن ابيه : انه اخبره: " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن المتعة زمان الفتح "، متعة النساء، وان اباه كان تمتع ببردين احمرين.وحَدَّثَنِيهِ حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حدثنا أَبِي ، عَنْ صَالِح ، أَخْبَرَنا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ الْجُهَنِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ : أَنَّهُ أَخْبَرَهُ: " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْمُتْعَةِ زَمَانَ الْفَتْحِ "، مُتْعَةِ النِّسَاءِ، وَأَنَّ أَبَاهُ كَانَ تَمَتَّعَ بِبُرْدَيْنِ أَحْمَرَيْنِ.
صالح سے روایت ہے، کہا: ہمیں ابن شہاب نے ربیع بن سبرہ جہنی سے خبر دی، انہوں نے اپنے والد (سبرہ رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ انہوں نے اِن کو بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے زمانے میں عورتوں سے متعہ کرنے سے منع فرما دیا تھا، اور یہ کہ ان کے والد (سبرہ) نے (اپنے ساتھی کے ہمراہ) دو سرخ چادریں پیش کرتے ہوئے نکاح متعہ کیا تھا
ربیع بن سبرہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دور میں متعہ یعنی متعۃ النساء سے منع فرمایا، اور میرے باپ نے دو سرخ چادروں کے عوض متعہ کیا تھا۔
حدیث نمبر: 3429
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، قال ابن شهاب ، اخبرني عروة بن الزبير : ان عبد الله بن الزبير ، قام بمكة، فقال: إن ناسا اعمى الله قلوبهم كما اعمى ابصارهم يفتون بالمتعة يعرض برجل فناداه، فقال: إنك لجلف جاف، فلعمري لقد كانت المتعة تفعل على عهد إمام المتقين، يريد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال له ابن الزبير: فجرب بنفسك، فوالله لئن فعلتها لارجمنك باحجارك، قال: ابن شهاب، فاخبرني خالد بن المهاجر بن سيف الله: انه بينا هو جالس عند رجل، جاءه رجل فاستفتاه في المتعة، فامره بها، فقال له ابن ابي عمرة الانصاري: مهلا، قال: ما هي؟ والله لقد فعلت في عهد إمام المتقين، قال ابن ابي عمرة: إنها كانت رخصة في اول الإسلام لمن اضطر إليها كالميتة، والدم، ولحم الخنزير، ثم احكم الله الدين ونهى عنها، قال ابن شهاب : واخبرني ربيع بن سبرة الجهني : ان اباه ، قال: قد كنت استمتعت في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم امراة من بني عامر ببردين احمرين، ثم نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المتعة، قال ابن شهاب: وسمعت ربيع بن سبرة، يحدث ذلك عمر بن عبد العزيز، وانا جالس.وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ ، قَامَ بِمَكَّةَ، فقَالَ: إِنَّ نَاسًا أَعْمَى اللَّهُ قُلُوبَهُمْ كَمَا أَعْمَى أَبْصَارَهُمْ يُفْتُونَ بِالْمُتْعَةِ يُعَرِّضُ بِرَجُلٍ فَنَادَاهُ، فقَالَ: إِنَّكَ لَجِلْفٌ جَافٍ، فَلَعَمْرِي لَقَدْ كَانَتِ الْمُتْعَةُ تُفْعَلُ عَلَى عَهْدِ إِمَامِ الْمُتَّقِينَ، يُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ لَهُ ابْنُ الزُّبَيْرِ: فَجَرِّبْ بِنَفْسِكَ، فَوَاللَّهِ لَئِنْ فَعَلْتَهَا لَأَرْجُمَنَّكَ بِأَحْجَارِكَ، قَالَ: ابْنُ شِهَابٍ، فَأَخْبَرَنِي خَالِدُ بْنُ الْمُهَاجِرِ بْنِ سَيْفِ اللَّهِ: أَنَّهُ بَيْنَا هُوَ جَالِسٌ عَنْدَ رَجُلٍ، جَاءَهُ رَجُلٌ فَاسْتَفْتَاهُ فِي الْمُتْعَةِ، فَأَمَرَهُ بِهَا، فقَالَ لَهُ ابْنُ أَبِي عَمْرَةَ الْأَنْصَارِيُّ: مَهْلًا، قَالَ: مَا هِيَ؟ وَاللَّهِ لَقَدْ فُعِلَتْ فِي عَهْدِ إِمَامِ الْمُتَّقِينَ، قَالَ ابْنُ أَبِي عَمْرَةَ: إِنَّهَا كَانَتْ رُخْصَةً فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ لِمَنِ اضْطُرَّ إِلَيْهَا كَالْمَيْتَةِ، وَالدَّمِ، وَلَحْمِ الْخِنْزِيرِ، ثُمَّ أَحْكَمَ اللَّهُ الدِّينَ وَنَهَى عَنْهَا، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : وَأَخْبَرَنِي رَبِيعُ بْنُ سَبْرَةَ الْجُهَنِيُّ : أَنَّ أَبَاهُ ، قَالَ: قَدْ كُنْتُ اسْتَمْتَعْتُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي عَامِرٍ بِبُرْدَيْنِ أَحْمَرَيْنِ، ثُمَّ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُتْعَةِ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَسَمِعْتُ رَبِيعَ بْنَ سَبْرَةَ، يُحَدِّثُ ذَلِكَ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، وَأَنَا جَالِسٌ.
مجھے یونس نے خبر دی کہ ابن شہاب نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ مکہ میں کھڑے ہوئے، اور کہا: بلاشبہ کچھ لوگ ہیں، اللہ نے ان کے دلوں کو بھی اندھا کر دیا ہے جس طرح ان کی آنکھوں کو اندھا کیا ہے۔ وہ لوگوں کو متعہ (کے جواز) کا فتویٰ دیتے ہیں، وہ ایک آدمی (حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ) پر تعریض کر رہے تھے، اس پر انہوں نے ان کو پکارا اور کہا: تم بے ادب، کم فہم ہو، میری عمر قسم! بلاشبہ امام المتقین کے عہد میں (نکاح) متعہ کیا جاتا تھا۔۔ ان کی مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تھی۔۔ تو ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: تم خود اپنے ساتھ اس کا تجربہ کر (دیکھو)، بخدا! اگر تم نے یہ کام کیا تو میں تمہارے (ہی ان) پتھروں سے (جن کے تم مستحق ہو گے) تمہیں رجم کروں گا۔ ابن شہاب نے کہا: مجھے خالد بن مہاجر بن سیف اللہ نے خبر دی کہ اس اثنا میں جب وہ ان صاحب (ابن عباس رضی اللہ عنہ) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ایک آدمی ان کے پاس آیا اور متعہ کے بارے میں ان سے فتویٰ مانگا تو انہوں نے اسے اس (کے جواز) کا حکم دیا۔ اس پر ابن ابی عمرہ انصاری رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: ٹھہریے! انہوں نے کہا: کیا ہوا؟ اللہ کی قسم! میں نے امام المتقین صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں کیا ہے۔ ابن ابی عمرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: بلاشبہ یہ (ایسا کام ہے کہ) ابتدائے اسلام میں ایسے شخص ے لئے جو (حالات کی بنا پر) اس کے لئے مجبور کر دیا گیا ہو، اس کی رخصت تھی جس طرح (مجبوری میں) مردار، خون اور سور کے گوشت (کے لیے) ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کو محکم کیا اور اس سے منع فرما دیا۔ ابن شہاب نے کہا: مجھے ربیع بن سبرہ جہنی نے بتایا کہ ان کے والد نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بنو عامر کی ایک عورت سے دو سرخ (کی پیش کش) پر متعہ کیا تھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں متعہ سے منع فرما دیا۔ ابن شہاب نے کہا: میں نے ربیع بن سبرہ سے سنا، وہ یہی حدیث عمر بن عبدالعزیز سے بیان کر رہے تھے اور میں (اس مجلس میں) بیٹھا ہوا تھا۔
عروہ بن زبیر بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے مکہ میں کھڑے ہو کر کہا، کچھ لوگ جن کے دل اللہ نے اندھے کر دئیے ہیں، جس طرح ان کی آنکھوں کو اندھا کر دیا ہے، وہ متعہ کے جواز کا فتویٰ دیتے ہیں، ایک مرد (عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی طرف اشارہ کر رہے تھے، انہوں نے بلند آواز سے جواب دیا، تم کم فہم، کم علم ہو، مجھے اپنی عمر کی قسم! پرہیز گاری کے امام، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں متعہ کیا جاتا تھا، تو حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا، خود اس کا تجربہ کرو، اللہ کی قسم! اگر تم یہ کام کرو گے، تو میں تمہیں یقینا تمہارے مناسب پتھروں سے رجم کر دوں گا، مذکورہ بالا سند سے ہی ابن شہاب بیان کرتے ہیں کہ مجھے خالد بن مہاجر بن سیف اللہ (حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے خبر دی کہ وہ ایک آدمی کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، کہ ایک آدمی نے آ کر اس سے متعہ کے بارے میں فتویٰ پوچھا، تو اس نے اسے اس کا فتویٰ دے دیا تو اسے ابن ابی عمرۃ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، ذرا توقف کرو! اس نے کہا، کیوں کس وجہ؟ اللہ کی قسم! یہ کام امام المتقین کے عہد میں کیا جا چکا ہے، ابن ابی عمرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، آغاز اسلام میں ایک لاچار اور مضطر کے لیے اس کی رخصت تھی، جیسا کہ اس کے لیے مردار، خنزیر کے گوشت اور خون کی رخصت ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے دین کو محکم کر دیا، اور اس سے روک دیا، ابن شہاب کہتے ہیں، مجھے ربیع بن سبرۃ جہنی نے اپنے باپ سے روایت سنائی، کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں بنو عامر کی ایک عورت سے دو سرخ چادروں کے عوض فائدہ اٹھایا تھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں متعہ سے منع فرما دیا، ابن شہاب بیان کرتے ہیں، میں نے ربیع بن سبرۃ سے یہ روایت اس وقت سنی تھی، جبکہ وہ میری موجودگی میں حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کو سنا رہے تھے۔
حدیث نمبر: 3430
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني سلمة بن شبيب ، حدثنا الحسن بن اعين ، حدثنا معقل ، عن ابن ابي عبلة ، عن عمر بن عبد العزيز ، قال: حدثنا الربيع بن سبرة الجهني ، عن ابيه : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عن المتعة، وقال: الا إنها حرام من يومكم هذا إلى يوم القيامة، ومن كان اعطى شيئا، فلا ياخذه ".وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حدثنا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حدثنا مَعْقِلٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَبْلَةَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، قَالَ: حدثنا الرَّبِيعُ بْنُ سَبْرَةَ الْجُهَنِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ الْمُتْعَةِ، وَقَالَ: أَلَا إِنَّهَا حَرَامٌ مِنْ يَوْمِكُمْ هَذَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ كَانَ أَعْطَى شَيْئًا، فَلَا يَأْخُذْهُ ".
ہمیں معقل نے ابن ابی عبلہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے عمر بن عبدالعزیز سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے ربیع بن سبرہ جہنی نے اپنے والد سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعے سے روکا اور فرمایا: "خبردار! یہ تمہارے آج کے دن سے قیامت کے دن تک کے لیے حرام ہے اور جس نے (متعے کے عوض) کوئی چیز دی ہو وہ اسے واپس نہ لے
ربیع بن سبرہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم متعہ سے منع کیا اور فرمایا: خبردار، سنو! متعہ آج سے قیامت کے دن تک کے لیے حرام ہے، اور جس نے کوئی چیز دے رکھی ہے، وہ اسے واپس نہ لے۔
حدیث نمبر: 3431
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن عبد الله ، والحسن ابني محمد بن علي، عن ابيهما ، عن علي بن ابي طالب : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عن متعة النساء يوم خيبر، وعن اكل لحوم الحمر الإنسية ".حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، وَالْحَسَنِ ابني محمد بن علي، عَنْ أَبِيهِمَا ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ مُتْعَةِ النِّسَاءِ يَوْمَ خَيْبَرَ، وَعَنْ أَكْلِ لُحُومِ الْحُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ ".
یحییٰ بن یحییٰ نے کہا: میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے محمد بن علی (ابن حنفیہ) کے دونوں بیٹوں عبداللہ اور حسن سے، ان دونوں نے اپنے والد سے، اور انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے اور پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرما دیا تھا
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، خیبر کے موقعہ پر عورتوں سے متعہ کرنے اور گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔
حدیث نمبر: 3432
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه عبد الله بن محمد بن اسماء الضبعي ، حدثنا جويرية ، عن مالك ، بهذا الإسناد، وقال: سمع علي بن ابي طالب ، يقول لفلان: إنك رجل تائه نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم، بمثل حديث يحيى بن يحيى، عن مالك.وحدثناه عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ ، حدثنا جُوَيْرِيَةُ ، عَنْ مَالِكٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ ، يَقُولُ لِفُلَانٍ: إِنَّكَ رَجُلٌ تَائِهٌ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ.
ہمیں عبداللہ بن محمد بن اسماء ضبعی نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں جویریہ (بن اسماء بن عبید ضبعی) نے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور کہا: انہوں (محمد بن علی) نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فلاں (حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ) سے کہہ رہے تھے: تم حیرت میں پڑے ہوئے (حقیقت سے بے خبر) شخص ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرما دیا تھا۔۔۔ آگے یحییٰ بن یحییٰ کی امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کردہ حدیث کی طرح ہے
امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، کہ محمد بن علی نے (اپنے باپ) حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا، تم سیدھی راہ سے بھٹکے ہوئے ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منع فرمایا، آ گے مذکورہ بالا روایت ہے۔
حدیث نمبر: 3433
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابن نمير ، وزهير بن حرب ، جميعا عن ابن عيينة ، قال زهير: حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري ، عن الحسن ، وعبد الله ، ابني محمد بن علي، عن ابيهما ، عن علي : " ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن نكاح المتعة يوم خيبر، وعن لحوم الحمر الاهلية ".حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حدثنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَعَبْدِ اللَّهِ ، ابني محمد بن علي، عَنْ أَبِيهِمَا ، عَنْ عَلِيٍّ : " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ نِكَاحِ الْمُتْعَةِ يَوْمَ خَيْبَرَ، وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ ".
سفیان بن عیینہ نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے محمد بن علی (ابن حنفیہ) کے دونوں بیٹوں حسن اور عبداللہ سے، ان دونوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن (نکاح) متعہ اور پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرما دیا تھا
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے وقت نکاح متعہ اور گھریلو (پالتو) گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا۔
حدیث نمبر: 3434
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبيد الله ، عن ابن شهاب ، عن الحسن ، وعبد الله ، ابني محمد بن علي، عن ابيهما ، عن علي : انه سمع ابن عباس يلين في متعة النساء، فقال: مهلا يا ابن عباس، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عنها يوم خيبر، وعن لحوم الحمر الإنسية ".وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حدثنا أَبِي ، حدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَعَبْدِ اللَّهِ ، ابني محمد بن علي، عَنْ أَبِيهِمَا ، عَنْ عَلِيٍّ : أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يُلَيِّنُ فِي مُتْعَةِ النِّسَاءِ، فقَالَ: مَهْلًا يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْهَا يَوْمَ خَيْبَرَ، وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ ".
عبیداللہ نے ابن شہاب سے، انہوں نے محمد بن علی سے کے دونوں بیٹوں حسن اور عبداللہ سے، ان دونوں نے اپنے والد (محمد ابن حنفیہ) سے، اور انہوں نے (اپنے والد) حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ عورتوں سے متعہ کرنے کے بارے میں (فتویٰ دینے میں) نرمی سے کام لیتے ہیں، انہوں نے کہا: ابن عباس! ٹھہریے! بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن اس سے اور پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرما دیا تھا
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے سنا کہ وہ عورتوں سے متعہ کے بارے میں گنجائش پیدا کر رہے ہیں، تو کہا، ٹھہرو! اے ابن عباس! کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اور گھریلو گدھوں کے گوشت سے منع فرما دیا تھا۔
حدیث نمبر: 3435
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة بن يحيى ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن الحسن ، وعبد الله ، ابني محمد بن علي بن ابي طالب، عن ابيهما ، انه سمع علي بن ابي طالب ، يقول لابن عباس: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن متعة النساء يوم خيبر، وعن اكل لحوم الحمر الإنسية ".وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: أَخْبَرَنا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَعَبْدِ اللَّهِ ، ابني محمد بن علي بن أبي طالب، عَنْ أَبِيهِمَا ، أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ ، يَقُولُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ مُتْعَةِ النِّسَاءِ يَوْمَ خَيْبَرَ، وَعَنْ أَكْلِ لُحُومِ الْحُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ ".
یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے محمد بن علی بن ابی طالب کے بیٹوں حسن اور عبداللہ سے (اور) ان دونوں نے اپنے والد (محمد بن علی ابن حنفیہ) سے روایت کی، انہوں نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے اور پالتو گدھوں کے گوشت کھانے سے منع فرما دیا تھا
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے موقعہ پر، متعۃ النساء، اور پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے روک دیا تھا۔
4. باب تَحْرِيمِ الْجَمْعِ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا أَوْ خَالَتِهَا فِي النِّكَاحِ:
4. باب: بھتیجی اور اس کی پھوپھی یا خالہ اور اس کی بھانجی کا جمع کرنا نکاح میں حرام ہے۔
Chapter: The prohibition of being married to a woman and her paternal aunt or maternal aunt at the same time
حدیث نمبر: 3436
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي ، حدثنا مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يجمع بين المراة وعمتها، ولا بين المراة وخالتها ".حدثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعَنْبِيُّ ، حدثنا مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يُجْمَعُ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا، وَلَا بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا ".
اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کسی عورت اور اس کی پھوپھی کو، اور کسی عورت اور اس کی خالہ کو (نکاح میں) اکٹھا نہ کیا جائے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعایٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوی اور اس کی پھوپھی کو، اور بیوی اور اس کی خالہ کو بیک وقت نکاح میں نہیں رکھا جا سکتا۔
حدیث نمبر: 3437
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن رمح بن المهاجر ، اخبرنا الليث ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن عراك بن مالك ، عن ابي هريرة : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عن اربع نسوة ان يجمع بينهن: المراة وعمتها، والمراة وخالتها ".وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، أَخْبَرَنا اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ أَرْبَعِ نِسْوَةٍ أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَهُنَّ: الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا، وَالْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا ".
عِراک بن مالک نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عورتوں کے بارے میں منع فرمایا کہ ان کو (نکاح میں باہم) جمع کیا جائے: عورت اور اس کی پھوپھی (یا) عورت اور اس کی خالہ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عورتوں کو نکاح میں جمع کرنے سے منع فرمایا ہے، بھتیجی اور اس کی پھوپھی، بھانجی اور اس کی خالہ۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.