الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لباس اور زینت کے احکام
The Book of Clothes and Adornment
حدیث نمبر: 5415
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، قال: سمعت ابا عثمان النهدي ، قال: جاءنا كتاب عمر ونحن باذربيجان مع عتبة بن فرقد او بالشام اما بعد، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى عن الحرير إلا هكذا إصبعين "، قال ابو عثمان: فما عتمنا انه يعني الاعلام.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قال: سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ النَّهْدِيَّ ، قَالَ: جَاءَنَا كِتَابُ عُمَرَ وَنَحْنُ بِأَذْرَبِيجَانَ مَعَ عُتْبَةَ بْنِ فَرْقَدٍ أَوْ بِالشَّامِ أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الْحَرِيرِ إِلَّا هَكَذَا إِصْبَعَيْنِ "، قَالَ أَبُو عُثْمَانَ: فَمَا عَتَّمْنَا أَنَّهُ يَعْنِي الْأَعْلَامَ.
شعبہ نے قتادہ سے روایت کی، کہا: میں نے ابوعثمان نہدی سے سنا، کہا: ہمارے پاس حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا مکتوب آیا، اس وقت ہم آزر بائیجان میں عتبہ بن فرقد رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے یا شام میں تھے، اس میں یہ لکھا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنی مقدار یعنی دو انگلیوں سے زیادہ ریشم پہننے سے منع کیا ہے۔ ابوعثمان نے کہا: ہم نے یہ سمجھنے میں ذرا توقف نہ کیا کریں ان کی مراد نقش ونگار سے ہے (جو کناروں پر ہوتے ہیں)
ابو عثمان النہدی بیان کرتے ہیں، ہمارے پاس حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کا خط آیا، جبکہ ہم حضرت عتبہ بن فرقد رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ آذربائیجان یا شام میں تھے، حمد و صلاۃ کے بعد، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم سے منع فرمایا ہے، مگر اتنا دو انگلیوں کے بقدر، ابو عثمان کہتے ہیں، ہم نے یہ سمجھنے میں تاخیر نہیں کی کہ ان کا مقصد نقش و نگار ہے۔
حدیث نمبر: 5416
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو غسان المسمعي ، ومحمد بن المثنى ، قالا: حدثنا معاذ وهو ابن هشام ، حدثني ابي ، عن قتادة بهذا الإسناد مثله ولم يذكر قول ابي عثمان.وحدثنا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَ أَبِي عُثْمَانَ.
ہشام نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ، اسی کے مانند حدیث بیان کی اور ابو عثمان کا قول ذکر نہیں کیا۔
امام صاحب اپنے دو اساتذہ سے یہی حدیث بیان کرتے ہیں اور ابو عثمان کا قول بیان نہیں کرتے۔
حدیث نمبر: 5417
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد الله بن عمر القواريري ، وابو غسان المسمعي ، وزهير بن حرب ، وإسحاق بن إبراهيم ، ومحمد بن المثنى ، وابن بشار ، قال إسحاق: اخبرنا، وقال الآخرون: حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، عن قتادة ، عن عامر الشعبي ، عن سويد بن غفلة ، ان عمر بن الخطاب خطب بالجابية، فقال: " نهى نبي الله صلى الله عليه وسلم عن لبس الحرير إلا موضع إصبعين او ثلاث او اربع ".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، وَأَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَطَبَ بِالْجَابِيَةِ، فَقَالَ: " نَهَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ إِلَّا مَوْضِعَ إِصْبَعَيْنِ أَوْ ثَلَاثٍ أَوْ أَرْبَعٍ ".
معاذ کے والد ہشام نےقتادہ سے، انھوں نے عامر شعبی سے روایت کی، انھوں نے حضرت سوید بن غفلہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے نے جابیہ میں خطبہ دیا اور کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم پہننے سے منع فرمایا، سوائے دو یا تین یا چار انگلیوں (کی پٹی) کے۔
امام صاحب اپنے چھ اساتذہ سے حضرت سوید بن غفلہ کی روایت بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ نے جابیہ کے مقام پر خطبہ میں فرمایا، نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم پہننے سے منع فرمایا ہے، مگر دو، یا تین یا چار انگلیوں کے بقدر۔
حدیث نمبر: 5418
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن عبد الله الرزي ، اخبرنا عبد الوهاب بن عطاء ، عن سعيد ، عن قتادة بهذا الإسناد مثله.وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرُّزِّيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
سعید نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی۔
امام صاحب ایک اور استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 5419
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، وإسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، ويحيى بن حبيب ، وحجاج بن الشاعر ، واللفظ لابن حبيب، قال إسحاق: اخبرنا، وقال الآخرون: حدثنا روح بن عبادة ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: لبس النبي صلى الله عليه وسلم يوما قباء من ديباج اهدي له ثم اوشك ان نزعه، فارسل به إلى عمر بن الخطاب فقيل له: قد اوشك ما نزعته يا رسول الله، فقال: " نهاني عنه جبريل "، فجاءه عمر يبكي، فقال: يا رسول الله كرهت امرا واعطيتنيه فما لي، قال: " إني لم اعطكه لتلبسه إنما اعطيتكه تبيعه "، فباعه بالفي درهم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، ويحيى بن حبيب ، وحجاج بن الشاعر ، واللفظ لابن حبيب، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: لَبِسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا قَبَاءً مِنْ دِيبَاجٍ أُهْدِيَ لَهُ ثُمَّ أَوْشَكَ أَنْ نَزَعَهُ، فَأَرْسَلَ بِهِ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقِيلَ لَهُ: قَدْ أَوْشَكَ مَا نَزَعْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: " نَهَانِي عَنْهُ جِبْرِيلُ "، فَجَاءَهُ عُمَرُ يَبْكِي، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَرِهْتَ أَمْرًا وَأَعْطَيْتَنِيهِ فَمَا لِي، قَالَ: " إِنِّي لَمْ أُعْطِكَهُ لِتَلْبَسَهُ إِنَّمَا أَعْطَيْتُكَهُ تَبِيعُهُ "، فَبَاعَهُ بِأَلْفَيْ دِرْهَمٍ.
ابو زبیر نے کہا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن دیباج کی قبا پہنی جو آپ کو ہدیہ کی گئی تھی، پھر فوراً ہی آپ نے اس کو اتار دیا اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دی۔آپ سے کہا گیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے اس کو فوراً اتار دیا ہے۔آپ نے فرمایا: "مجھے جبریل علیہ السلام نے اس سے منع کردیا۔" پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ روتے ہوئے آئے اور عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے ایک چیز نا پسند کی اور وہ مجھے دے دی!اب میرے لئے کیا (راستہ) ہے؟آپ نے فرمایا؛" میں نے یہ تمھیں پہننے کےلیے نہیں دی، میں نے تمھیں اس لئے دی کہ اس کو بیچ لو۔"تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو دو ہزار درہم میں فروخت کردیا۔
امام صاحب اپنے چار اساتذہ سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت بیان کرتے ہیں، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیباج کی قبا پہنی، جو آپصلی اللہ علیہ وسلم کو تحفتا دی گئی تھی، پھر آپ نے اسے جلدی کھینچ ڈالا اور اسے حضرت عمر بن خطاب کی طرف بھیج دیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! آپ نے اسے فورا ہی اتار ڈالا ہے، تو آپ نے فرمایا: مجھے جبریل علیہ السلام نے اس سے منع کر دیا ہے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ روتے ہوئے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! ایک چیز آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند فرمائی ہے اور وہ مجھے عطا کر دی ہے تو میرے لیے کیا حکم ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے وہ تمہیں پہننے کے لیے نہیں دی، صرف اس لیے دی ہے کہ تم اسے بیچ لو۔ تو انہوں نے وہ دو ہزار درہم میں فروخت کردی۔
حدیث نمبر: 5420
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الرحمن يعني ابن مهدي ، حدثنا شعبة ، عن ابي عون ، قال: سمعت ابا صالح يحدث، عن علي ، قال: اهديت لرسول الله صلى الله عليه وسلم حلة سيراء، فبعث بها إلي فلبستها، فعرفت الغضب في وجهه، فقال: " إني لم ابعث بها إليك لتلبسها إنما بعثت بها إليك لتشققها خمرا بين النساء ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ ، قال: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَلِيٍّ ، قال: أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةُ سِيَرَاءَ، فَبَعَثَ بِهَا إِلَيَّ فَلَبِسْتُهَا، فَعَرَفْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَ: " إِنِّي لَمْ أَبْعَثْ بِهَا إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهَا إِنَّمَا بَعَثْتُ بِهَا إِلَيْكَ لِتُشَقِّقَهَا خُمُرًا بَيْنَ النِّسَاءِ ".
عبدالرحمان بن مہدی نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابو عون سے حدیث بیان کی، کہا: میں نے ابو صالح سے سنا، وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے حدیث سنارہے تھے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ریشمی حلہ ہدیہ کیا گیا، آپ نے وہ میرے پاس بھیج دیا، میں نے اسکو پہن لیا، پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر غصہ محسوس کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میں نے یہ تمھارے پاس اس لئے نہیں بھیجا تھا کہ تم اس کو پہن لو، میں نے تمہارے پاس اس لئے بھیجا تھا کہ تم اس کو کاٹ کر عورتوں میں دوپٹے بانٹ دو۔"
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ میں ریشمی دھاری دار جوڑا دیا گیا اور آپ نے وہ مجھے بھیج دیا تو میں نے وہ پہن لیا، پھر میں نے آپ کے چہرے پر ناراضی کے آثار دیکھے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں، یہ اس لیے نہیں بھیجا کہ تم اس کو پہن لو، میں نے تو صرف اس لیے یہ بھیجا تھا کہ تم اسے پھاڑ کر عورتوں میں دوپٹے بانٹ دو۔
حدیث نمبر: 5421
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي . ح وحدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد يعني ابن جعفر ، قالا: حدثنا شعبة ، عن ابي عون ، بهذا الإسناد في حديث معاذ فامرني فاطرتها بين نسائي، وفي حديث محمد بن جعفر، فاطرتها بين نسائي ولم يذكر فامرني.وحدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، قالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي حَدِيثِ مُعَاذٍ فَأَمَرَنِي فَأَطَرْتُهَا بَيْنَ نِسَائِي، وَفِي حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَر، فَأَطَرْتُهَا بَيْنَ نِسَائِي وَلَمْ يَذْكُرْ فَأَمَرَنِي.
عبیداللہ کے والد معاذ اور محمد بن جعفر، دونوں نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابو عون سے اسی سند کے ساتھ حدیث سنائی۔معاذ کی بیان کردہ حدیث میں ہے؛" آپ نے مجھے حکم دیا تو میں نے کاٹ کر (اپنے گھرکی) عورتوں میں بانٹ دیا"اور محمد بن جعفر کی حدیث میں ہے: " میں نے اس کوکاٹ کر (اپنے گھرکی) عورتوں میں بانٹ دیا۔"اور انھوں نے" آپ نے مجھے حکم دیا" (کےالفاظ) ذکر نہیں کیے۔
یہی روایت امام صاحب اپنے دو اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، معاذ کی روایت میں ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تو میں نے اسے اپنی عورتوں میں تقسیم کر دیا اور محمد بن جعفر کی روایت میں ہے، میں نے اسے اپنی عورتوں میں تقسیم کر دیا، اس میں حکم دینے کا ذکر نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 5422
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، وزهير بن حرب ، واللفظ لزهير، قال ابو كريب: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا وكيع ، عن مسعر ، عن ابي عون الثقفي ، عن ابي صالح الحنفي ، عن علي ، ان اكيدر دومة اهدى إلى النبي صلى الله عليه وسلم ثوب حرير، فاعطاه عليا، فقال: " شققه خمرا بين الفواطم "، وقال ابو بكر، وابو كريب بين النسوة.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ الثَّقَفِيِّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الْحَنَفِيِّ ، عَنْ عَلِيٍّ ، أَنَّ أُكَيْدِرَ دُومَةَ أَهْدَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَوْبَ حَرِيرٍ، فَأَعْطَاهُ عَلِيًّا، فَقَالَ: " شَقِّقْهُ خُمُرًا بَيْنَ الْفَوَاطِمِ "، وقَالَ أَبُو بَكْرٍ، وَأَبُو كُرَيْبٍ بَيْنَ النِّسْوَةِ.
ابو بکر بن ابی شیبہ، ابو کریب اور زہیر بن حرب نے ہمیں حدیث بیان کی۔الفاظ زہیر کے ہیں۔کہا: ہیں وکیع نے مسعر سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو عون ثقفی سے، انھوں نے ابو صالح حنفی سے، انھوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ دومۃ الجندل کے (حکمران) اکیدر نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ریشم کا ایک کپڑا ہدیہ بھیجا، آپ نے وہ کپڑاحضرت علی رضی اللہ عنہ کو دیا اور فرمایا: "اس کو کاٹ کر (تینوں) فاطماؤں (فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، فاطمہ بنت اسد، یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی والدہ، اور فاطمہ بنت حمزہ رضی اللہ عنھن میں اوڑھنیاں بانٹ دو۔" ابو بکر اور ابو کریب نے ("فاطماؤں کے مابین" کے بجائے) "عورتوں کے مابین"کہا۔
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، دومہ علاقہ کے رئیس اکیدر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ریشم کپڑا تحفتا بھیجا، آپ نے وہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو دے دیا اور فرمایا: اسے فاطمات میں دوپٹے بنا کر تقسیم کر دو۔
حدیث نمبر: 5423
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا غندر ، عن شعبة ، عن عبد الملك بن ميسرة ، عن زيد بن وهب ، عن علي بن ابي طالب ، قال: كساني رسول الله صلى الله عليه وسلم حلة سيراء، فخرجت فيها، " فرايت الغضب في وجهه، قال: فشققتها بين نسائي ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ: كَسَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةَ سِيَرَاءَ، فَخَرَجْتُ فِيهَا، " فَرَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، قَالَ: فَشَقَقْتُهَا بَيْنَ نِسَائِي ".
زید بن وہب نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک ریشمی حلہ دیا، میں اسے پہنکر نکلا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پرغصہ دیکھا، کہا: پھر میں نے اس کو پھاڑ کر اپنے گھر کی عورتوں میں تقسیم کردیا۔
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے داری دار ریشمی جوڑا دیا، میں اسے پہن کر نکلا تو آپ کے چہرے پر ناراضی کے آثار دیکھے تو میں نے اسے اپنی عورتوں میں بانٹ دیا۔
حدیث نمبر: 5424
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا شيبان بن فروخ ، وابو كامل ، واللفظ لابي كامل، قالا: حدثنا ابو عوانة ، عن عبد الرحمن بن الاصم ، عن انس بن مالك ، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى عمر بجبة سندس، فقال عمر: بعثت بها إلي وقد قلت فيها ما قلت، قال: " إني لم ابعث بها إليك لتلبسها، وإنما بعثت بها إليك لتنتفع بثمنها ".وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي كَامِلٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصَمِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قال: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عُمَرَ بِجُبَّةِ سُنْدُسٍ، فَقَالَ عُمَرُ: بَعَثْتَ بِهَا إِلَيَّ وَقَدْ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ، قَالَ: " إِنِّي لَمْ أَبْعَثْ بِهَا إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهَا، وَإِنَّمَا بَعَثْتُ بِهَا إِلَيْكَ لِتَنْتَفِعَ بِثَمَنِهَا ".
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس سُندس (باریک ریشم) کا ایک جبہ بھیجا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نےکہا: آپ نے میرے پاس یہ جبہ بھیجا ہے۔حالانکہ آپ نے اس کے متعلق (پہلے) جو فرمایاتھا وہ فرماچکے ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے یہ تمھارے پاس اس لئے نہیں بھیجا کہ تم اس کو پہنو، میں نے تمھارے پاس اس لیے بھیجا ہے کہ تم اس کی قیمت سے فائدہ اٹھاؤ۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی طرف سندس کا ایک جبہ بھیجا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کیا، آپ نے یہ مجھے بھیجا ہے، حالانکہ آپ اس کے بارے میں جو فرما چکے ہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تجھے اس لیے نہیں بھیجا کہ تم اسے پہن لو، میں نے تو صرف اس لیے بھیجا ہے کہ تم اس کی قیمت سے فائدہ اٹھا لو۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.