الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
حدیث نمبر: 2535
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حدثني محمد بن سهل التميمي ، وابو بكر بن إسحاق ، قالا: حدثنا ابن ابي مريم ، اخبرنا ابو غسان ، حدثني ابو حازم ، عن سهل بن سعد رضي الله عنه، قال: " لما نزلت هذه الآية وكلوا واشربوا حتى يتبين لكم الخيط الابيض من الخيط الاسود سورة البقرة آية 187، قال: فكان الرجل إذا اراد الصوم، ربط احدهم في رجليه الخيط الاسود والخيط الابيض، فلا يزال ياكل ويشرب، حتى يتبين له رئيهما، فانزل الله بعد ذلك من الفجر سورة البقرة آية 187، فعلموا انما يعني بذلك الليل والنهار ".حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إسحاق ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو غَسَّانَ ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: " لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ سورة البقرة آية 187، قَالَ: فَكَانَ الرَّجُلُ إِذَا أَرَادَ الصَّوْمَ، رَبَطَ أَحَدُهُمْ فِي رِجْلَيْهِ الْخَيْطَ الْأَسْوَدَ وَالْخَيْطَ الْأَبْيَضَ، فَلَا يَزَالُ يَأْكُلُ وَيَشْرَبُ، حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَهُ رِئْيُهُمَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ بَعْدَ ذَلِكَ مِنَ الْفَجْرِ سورة البقرة آية 187، فَعَلِمُوا أَنَّمَا يَعْنِي بِذَلِكَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ ".
ابو غسان، ابو حازم، سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو بعض آدمی جب ان میں سے کسی کا روزہ رکھنے کا ارادہ ہوتا تو ا پنے دونوں پاؤں میں سیاہ اور سفید دھاگے باندھ لیتے اور جب تک دونوں دھاگوں میں واضح امتیاز نظر نہ آتا تو کھاتے اور پیتے رہتے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے لفظ " مِنَ الْفَجْرِ‌ "نازل فرمایا تو تب معلوم ہوا کہ سیاہ وسفید دھاگے سے رات اور دن مراد ہے۔
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے جب یہ آیت اتری اور کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ تمھارے لیے سفید دھاگا سیاہ دھاگا سے واضح ہو جائے تو جب آدمی روزہ رکھنے کا ارادہ کرتا تو وہ اپنے پیروں سے سیاہ اور سفید دھاگا باندھ لیتا۔ تو وہ اس وقت تک کھاتا پیتا رہتا حتی کہ اس کے سامنے ان کا منظر ظاہر ہو جاتا ہے اللہ تعالیٰ نے بعد میں اس آیت کا یہ ٹکڑا اتارا ﴿مِنَ الْفَجْرِ﴾ تو پھر انھوں نے جان لیا کہ اسے مراد رات دن ہے۔
حدیث نمبر: 2536
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، ومحمد بن رمح ، قالا: اخبرنا الليث . ح وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله ، عن عبد الله رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " إن بلالا يؤذن بليل، فكلوا واشربوا، حتى تسمعوا تاذين ابن ام مكتوم ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا، حَتَّى تَسْمَعُوا تَأْذِينَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ ".
لیث، ابن شہاب، سالم بن عبداللہ، حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ رات کے و قت ہی اذان دے دیتے تھے لہذا تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ حضرت ابن مکتوم رضی اللہ عنہ کی اذان سنو۔
حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ رات کو اذان دیتا ہے تو کھاتے پیتے رہو حتی کہ تم ابن ام مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اذان سن لو۔
حدیث نمبر: 2537
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن بلالا يؤذن بليل، فكلوا واشربوا، حتى تسمعوا اذان ابن ام مكتوم ".حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا، حَتَّى تَسْمَعُوا أَذَانَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ ".
یونس، ابن شہاب، سالم بن عبداللہ، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا حضرت بلال رضی اللہ عنہ رات کے وقت ہی اذان دے دیتے ہیں۔لہذا تم کھاتے اور پیتے رہو یہاں تک کہ تم حضرت ابن مکتوم رضی اللہ عنہ کی اذان سنو۔
حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئےسنا کہ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ رات کو اذان دیتا ہے لہٰذا ابن ام مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےاذان دینے تک تو کھاتے پیتے رہو (حتی کہ تم ابن مکتوم کی اذان سن لو)
حدیث نمبر: 2538
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: كان لرسول الله صلى الله عليه وسلم مؤذنان: بلال وابن ام مكتوم الاعمى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن بلالا يؤذن بليل، فكلوا واشربوا، حتى يؤذن ابن ام مكتوم "، قال: ولم يكن بينهما، إلا ان ينزل هذا ويرقى هذا،حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤَذِّنَانِ: بِلَالٌ وَابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ الْأَعْمَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا، حَتَّى يُؤَذِّنَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ "، قَالَ: وَلَمْ يَكُنْ بَيْنَهُمَا، إِلَّا أَنْ يَنْزِلَ هَذَا وَيَرْقَى هَذَا،
ابن نمیر، عبیداللہ بن نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دو مؤذن تھے حضرت بلال اور حضرت عبداللہ ابن مکتوم رضی اللہ عنہ نابینا تھے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بلال رضی اللہ عنہ تو رات کے و قت ہی اذان دے دیتے ہیں لہذا تم کھاتے اور پیتے رہو یہاں تک کہ حضرت ابن ام مکتوم اذان دیں راوی نے کہا کہ ان دونوں کی اذان میں کوئی فرق نہیں تھا۔سوائے اس کے کہ وہ ا ذان دے کر اترتے تھے اور یہ چڑھتے تھے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دو (2) مؤذن تھے۔ بلال اور نابینا ابن ام مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہما، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال رات کو اذان دیتا ہے اس لیے ابن ام مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اذان تک کھاتے پیتے رہو انھوں نے بتایا ان دونوں میں صرف اتنا فرق تھا کہ ایک اترتا تو دوسرا چڑھتا۔
حدیث نمبر: 2539
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبيد الله ، حدثنا القاسم ، عن عائشة رضي الله عنها، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله،وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ،
ابن نمیر، عبیداللہ، قاسم، سید عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کیا ہے۔
امام صاحب نے اپنے استاد ابن نمیر سے یہی روایت حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بیان کی ہے۔
حدیث نمبر: 2540
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة . ح وحدثنا إسحاق ، اخبرنا عبدة . ح وحدثنا ابن المثنى ، حدثنا حماد بن مسعدة كلهم، عن عبيد الله بالإسنادين كليهما نحو حديث ابن نمير.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ . ح وحَدَّثَنَا إسحاق ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ كُلُّهُمْ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بِالْإِسْنَادَيْنِ كِلَيْهِمَا نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ.
ابو اسامہ، عبدہ، حمادبن مسعدہ، سب نے عبیداللہ سے (پچھلی دونوں حدیثوں میں مذکوران کی) سندوں کےساتھ ابن نمیر کی حدیث کی طرح روایت کی گئی ہے۔
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے عبید اللہ کی دونوں سندوں سے (عبیداللہ عن نافع، عن ابن عمر، عبیداللہ عن ابو القاسم، عن عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) ابن نمیر کی حدیث کے ہم معنی بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 2541
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن سليمان التيمي ، عن ابي عثمان ، عن ابن مسعود رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يمنعن احدا منكم اذان بلال، او قال: نداء بلال من سحوره، فإنه يؤذن، او قال: ينادي بليل ليرجع قائمكم ويوقظ نائمكم، وقال: ليس ان يقول هكذا وهكذا وصوب يده ورفعها، حتى يقول هكذا وفرج بين إصبعيه "،حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدًا مِنْكُمْ أَذَانُ بِلَالٍ، أَوَ قَالَ: نِدَاءُ بِلَالٍ مِنْ سُحُورِهِ، فَإِنَّهُ يُؤَذِّنُ، أَوَ قَالَ: يُنَادِي بِلَيْلٍ لِيَرْجِعَ قَائِمَكُمْ وَيُوقِظَ نَائِمَكُمْ، وَقَالَ: لَيْسَ أَنْ يَقُولَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَصَوَّبَ يَدَهُ وَرَفَعَهَا، حَتَّى يَقُولَ هَكَذَا وَفَرَّجَ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ "،
اسماعیل بن ابراہیم، سلیمان تیمی، ابی عثمان، حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی اذان کی وجہ سے نہ رکے یا آپ نے فرمایا کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی پکار سحری کھانے سے نہ ر وکے کیونکہ وہ اذان دیتے ہیں یا فرمایا کہ وہ پکارتے ہیں تاکہ نماز میں کھڑا ہونے والا سحری کے لئے لوٹ جائے۔اور تم میں سے سونے والا جاگ جائے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرما کر ہاتھ سیدھاکیا اور اوپر کو بلند کیا یہاں تک کہ آپ فرماتے کہ صبح اس طرح نہیں ہوتی پھر انگلیوں کو پھیلا کر فرمایاس کہ صبح اس طرح ہوتی ہے۔
حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کو بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اذان یا ندا سحری کھانے سے نہ روک دے کیونکہ وہ اذان یا ندا رات کو دیتا ہے تاکہ قیام کرنے والے کو(سحری یا آرام کی طرف) لوٹا دے (یا اگر کوئی اور ضرورت ہو تو پوری کرے) اور سونے والے کو بیدار کر دے اور فرمایا: صبح اس، اس طرح نہیں ہے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ نیچے کیا اور اوپر اٹھایا حتی کہ اس طرح ہو اپنی دونوں انگلیوں کو کھول دیا کہ وہ دائیں بائیں پھیل جائیں۔
حدیث نمبر: 2542
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابو خالد يعني الاحمر ، عن سليمان التيمي بهذا الإسناد، غير انه قال: " إن الفجر ليس الذي يقول هكذا وجمع اصابعه، ثم نكسها إلى الارض، ولكن الذي يقول هكذا، ووضع المسبحة على المسبحة ومد يديه "،وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي الْأَحْمَرَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ الْفَجْرَ لَيْسَ الَّذِي يَقُولُ هَكَذَا وَجَمَعَ أَصَابِعَهُ، ثُمَّ نَكَسَهَا إِلَى الْأَرْضِ، وَلَكِنْ الَّذِي يَقُولُ هَكَذَا، وَوَضَعَ الْمُسَبِّحَةَ عَلَى الْمُسَبِّحَةِ وَمَدَّ يَدَيْهِ "،
خالداحمر نے، سلیمان تیمی، سے اس سند کے ساتھ حضرت سلیمان تیمی سے یہ روایت اسی طرح نقل کی گئی ہے سوائے اس کے کہ اس میں انہوں نے فرمایا کہ فجر وہ نہیں جو اس طرح ہو اور آپ نے انگلیوں کو ملایا پھر انہیں زمین کی طرف جھکایا اور فرمایا کہ فجر وہ ہے جو اس طرح ہو اور شہادت کی انگلی کو شہادت کی انگلی پر رکھ کر دونوں ہاتھوں کو پھیلایا۔
مصنف اپنے مالک اور استاد سے سلیمان تیمی ہی کی سند سے اس فرق کے ساتھ روایت بیان کرتے ہیں۔ کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فجر وہ نہیں ہے جو ایسی ہو(آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں کو مجتمع کر کے بعد میں زمین کی طرف جھکا دیا) لیکن فجر وہ ہے جو اس طرح ہو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے انگشت شہادت کو دوسری شہادت پر رکھا اور دونوں ہاتھ پھیلا دئیے دائیں بائیں کھول دیے۔
حدیث نمبر: 2543
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا معتمر بن سليمان . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا جرير ، والمعتمر بن سليمان ، كلاهما، عن سليمان التيمي بهذا الإسناد، وانتهى حديث المعتمر عند قوله " ينبه نائمكم ويرجع قائمكم "، وقال إسحاق: قال جرير في حديثه: " وليس ان يقول هكذا ولكن يقول هكذا يعني: الفجر، هو المعترض وليس بالمستطيل ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ . ح وحَدَّثَنَا إسحاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، وَالْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، كلاهما، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَانْتَهَى حَدِيثُ الْمُعْتَمِرِ عِنْدَ قَوْلِهِ " يُنَبِّهُ نَائِمَكُمْ وَيَرْجِعُ قَائِمَكُمْ "، وقَالَ إسحاق: قَالَ جَرِيرٌ فِي حَدِيثِهِ: " وَلَيْسَ أَنْ يَقُولَ هَكَذَا وَلَكِنْ يَقُولُ هَكَذَا يَعْنِي: الْفَجْرَ، هُوَ الْمُعْتَرِضُ وَلَيْسَ بِالْمُسْتَطِيلِ ".
ابو بکر ابن ابی شیبہ، معتمر بن سلیمان، اسحاق بن ابراہیم، جریر، معتمر بن سلیمان، اس سند کے ساتھ حضرت سلیمان تیمی سے اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔اس میں ہے کہ حضرت بلال کی اذان اس وجہ سے ہوتی ہے کہ تم میں سے جو سورہا ہو وہ بیدار ہوجائے اور جو نماز پڑھ رہا ہو وہ لوٹ جائے۔اسحاق نے کہا: جریر نے اپنی حدیث میں کہا ہے کہ صبح اس طرح نہیں ہے مطلب یہ کہ چوڑائی میں ہے لمبائی میں نہیں ہے۔
مصنف یہی حدیث دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں معتمر کی حدیث یہاں ختم ہو جاتی ہے کہ وہ سونے والے کو بیدار کرے اور قیام کرنے والے کو سحری یا آرام یا اور کسی ضرورت کے لیے لوٹا دے۔ اور اسحاق بیان کرتے ہیں جریر کی حدیث میں ہے فجر ایسے نہیں ہے بلکہ ایسے ہے یعنی فجر وہ ہے جو چوڑائی میں پھیلتی ہے۔ اور وہ اوپر لمبائی میں نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 2544
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا عبد الوارث ، عن عبد الله بن سوادة القشيري ، حدثني والدي ، انه سمع سمرة بن جندب ، يقول: سمعت محمدا صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا يغرن احدكم نداء بلال من السحور، ولا هذا البياض حتى يستطير ".حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَوَادَةَ الْقُشَيْرِيِّ ، حَدَّثَنِي وَالِدِي ، أَنَّهُ سَمِعَ سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَغُرَّنَّ أَحَدَكُمْ نِدَاءُ بِلَالٍ مِنَ السَّحُورِ، وَلَا هَذَا الْبَيَاضُ حَتَّى يَسْتَطِيرَ ".
عبدالوارث، عبداللہ بن سوادۃ قشیری، حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے ہیں۔کہ تم میں سے کوئی سحری کےوقت حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی اذان سے دھوکا نہ کھائے اور نہ ہی اس سفیدی سے جب تک کہ وہ پھیل نہ جائے۔
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: تم میں سے کسی کو بلال کی ندا سحری سے دھوکا میں مبتلا نہ کرے اور نہ یہ سفید ی حتی کہ چوڑائی میں پھیل جائے۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.