الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Chapters on Marriage
29. بَابُ: النَّهْيِ عَنْ إِتْيَانِ النِّسَاءِ فِي أَدْبَارِهِنَّ
29. باب: عورتوں سے دبر میں جماع کرنے کی ممانعت۔
Chapter: Prohibition of having intercourse with women in the buttocks
حدیث نمبر: 1923
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب ، حدثنا عبد العزيز بن المختار ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن الحارث بن مخلد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا ينظر الله عز وجل إلى رجل جامع امراته في دبرها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ مُخَلَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَنْظُرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى رَجُلٍ جَامَعَ امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف نہیں دیکھے گا جو اپنی عورت سے اس کے دبر (پچھلی شرمگاہ) میں جماع کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12237، ومصباح الزجاجة: 684)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/النکاح 46 (2162)، مسند احمد (2/272، 344، 444، 479)، سنن الدارمی/الطہارة 113 (1176) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایک حدیث میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا: عورت سے دبر میں جماع کرنا لواطت صغری ہے اور اس باب میں کئی حدیثیں ہیں جو ایک دوسرے کو قوی کرتی ہیں، اور ائمہ اربعہ اور تمام علماء حدیث نے اس کی حرمت پر اتفاق کیا، اس لئے کہ اللہ تعالی فرماتا: «فَأْتُواْ حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ» (سورة البقرة: 223) اور «حرث» کہتے ہیں کھیتی کو یعنی جہاں سے پیدا ہو وہ کھیتی ہے، اور وہ قبل ہے اور دبر «فرث» ہے یعنی نجاست۔

It was narrated from Abu Hurairah: that the Prophet said: “Allah will not look at a man who has intercourse with his wife in her buttocks.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1924
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة ، انبانا عبد الواحد بن زياد ، عن حجاج بن ارطاة ، عن عمرو بن شعيب ، عن عبد الله بن هرمي ، عن خزيمة بن ثابت ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله لا يستحيي من الحق ثلاث مرات لا تاتوا النساء في ادبارهن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هَرَمِيٍّ ، عَنْ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ لَا تَأْتُوا النِّسَاءَ فِي أَدْبَارِهِنَّ".
خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ حق بات سے شرم نہیں کرتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ تین بار فرمایا، اور فرمایا: عورتوں کی دبر میں جماع نہ کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الاشراف: 3530، ومصباح الزجاجة: 685)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/213، 217)، سنن الدارمی/الطہارة 114 (1183) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں حجاج بن أرطاہ مدلس و ضعیف ہیں، عنعنہ سے روایت کی ہے، اور عبداللہ بن ہرمی یا ہرمی بن عبد اللہ مستور ہیں، لیکن متابعت اور شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 2005)

It was narrated from Khuzaimah bin Thabit: That the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Allah is not too shy to tell the truth,” three times. “Do not have intercourse with women in their buttocks.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1925
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا سهل بن ابي سهل ، وجميل بن الحسن ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن محمد بن المنكدر ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول:" كانت يهود، تقول: من اتى امراته في قبلها من دبرها كان الولد احول، فانزل الله سبحانه نساؤكم حرث لكم فاتوا حرثكم انى شئتم سورة البقرة آية 223".
(موقوف) حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، وَجَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ:" كَانَتْ يَهُودُ، تَقُولُ: مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ فِي قُبُلِهَا مِنْ دُبُرِهَا كَانَ الْوَلَدُ أَحْوَلَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہود کہتے تھے کہ جس نے بیوی کی اگلی شرمگاہ میں پیچھے سے جماع کیا تو لڑکا بھینگا ہو گا، چنانچہ اللہ سبحانہ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی: «نساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم» (سورة البقرة: 223) تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں، لہٰذا تم اپنی کھیتیوں میں جدھر سے چاہو آؤ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/النکاح 19 (1435)، سنن الترمذی/التفسیر 3 (2978)، (تحفة الأشراف: 3030)، وقد أخر جہ: صحیح البخاری/تفسیر سورة البقرة 39 (4528)، سنن الدارمی/الطہارة 113 (1172)، النکاح 30 (2260) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: انصار بھی یہود کی پیروی کرتے تھے، اور کہتے تھے کہ جو کوئی دبر کی طرف سے قبل میں جماع کرے تو لڑکا بھینگا (احول) ہو گا، اللہ تعالی نے اس کو باطل کیا، اور اگلی شرمگاہ میں ہر طرح سے جماع کو جائز رکھا، مسند احمد میں ہے کہ انصار کی ایک عورت نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا: عورت سے اگلی شرمگاہ میں پیچھے سے کوئی جماع کرے تو کیا حکم ہے؟ تو آپ ﷺ نے یہ آیت پڑھی، اور عمر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا: میں ہلاک ہو گیا، آپ ﷺ نے فرمایا: کیوں؟ انہوں نے کہا میں نے رات کو اپنے پالان (عورت) کو الٹا کیا، آپ ﷺ نے جواب نہ دیا، تب یہ آیت اتری، یعنی اختیار ہے آگے سے جماع کرو یا پیچھے سے، لیکن دخول ضروری ہے کہ قبل (اگلی شرمگاہ) میں ہو، اور فرمایا: بچو حیض سے اور دبر سے لہذا آیت کا یہ مطلب نہیں کہ دبر (پاخانہ کا مقام) میں دخول کرنا جائز ہے، طیبی نے کہا: اجنبی عورت سے اگر دبر میں جماع کیا تو وہ زنا کے مثل ہے، اور جو اپنی عورت یا لونڈی سے کیا تو حرام کام کا مرتکب ہوا، لیکن اس پر حد نہ جاری ہو گی، اور امام نووی کہتے ہیں کہ مفعول (جس کے ساتھ غلط کام کیا گیا) اگر چھوٹا یا پاگل ہو یا اس کے ساتھ زبردستی کی گئی ہو تو ایسا فعل کرنے والے پر حد جاری ہو گی۔

It was narrated from Muhammad bin Munkadir: that he heard Jabir bin 'Abdullah say: “The Jews used to say that if a man has intercourse with a woman in her vagina from the back, the child would have a squint. Then Allah, Glorious is He, revealed: 'Your wives are a tilth for you, so go to your tilth, when or how you will.' ”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
30. بَابُ: الْعَزْلِ
30. باب: عزل کا بیان۔
Chapter: Coitus interruptus
حدیث نمبر: 1926
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو مروان محمد بن عثمان العثماني ، حدثنا إبراهيم بن سعد ، عن ابن شهاب ، حدثني عبيد الله بن عبد الله ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن العزل؟، فقال:" او تفعلون لا عليكم ان لا تفعلوا، فإنه ليس من نسمة قضى الله لها، ان تكون إلا هي كائنة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْعَزْلِ؟، فَقَالَ:" أَوَ تَفْعَلُونَ لَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا، فَإِنَّهُ لَيْسَ مِنْ نَسَمَةٍ قَضَى اللَّهُ لَهَا، أَنْ تَكُونَ إِلَّا هِيَ كَائِنَةٌ".
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم لوگ ایسا کرتے ہو؟ ایسا نہ کرنے میں تمہیں کوئی نقصان نہیں ہے، اس لیے کہ جس جان کو اللہ تعالیٰ نے پیدا ہونا مقدر کیا ہے وہ ضرور پیدا ہو گی۔ ۱؎

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4141)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 109 (2229)، العتق 13 (2542)، المغازي 32 (4138)، النکاح 96 (5210)، القدر 6 (6603)، التوحید 18 (7409)، صحیح مسلم/النکاح 22 (1438)، سنن ابی داود/النکاح 49 (2170)، سنن الترمذی/النکاح 40 (1138)، سنن النسائی/النکاح 55 (3329)، موطا امام مالک/الطلاق 34 (95)، مسند احمد (2/22، 26، 47، 49، 51، 53، 59، 68، 72، 78، 88، 93)، سنن الدارمی/النکاح 36 (226) (صحیح) 192

وضاحت:
۱؎: عزل: شرمگاہ سے باہر منی نکالنے کو عزل کہتے ہیں۔

It was narrated that Abu Sa'eed Al-Kudri said: “A man asked the Messenger of about coitus interruptus. He said: 'Do you do that? If you do not do so, it will not harm; for there is no soul that (SWT) has decreed will exist but it will come into being.' “
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1927
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هارون بن إسحاق الهمداني ، حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن عطاء ، عن جابر ، قال:" كنا نعزل على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم والقرآن ينزل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ:" كُنَّا نَعْزِلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْقُرْآنُ يَنْزِلُ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں عزل کیا کرتے تھے، اور قرآن اترا کرتا تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 96 (5208)، صحیح مسلم/النکاح 22 (1440)، سنن الترمذی/النکاح 38 (1137)، (تحفة الأشراف: 2468) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اگر عزل منع ہوتا تو اللہ تعالی اس کی ممانعت نازل کر دیتا، البتہ لونڈی سے اس کی اجازت کے بغیر بھی عزل درست ہے، اہل حدیث کا مذہب یہ ہے کہ عزل مکروہ ہے، لیکن حرام نہیں ہے، اور بہت صحابہ اور تابعین سے اس کی اجازت منقول ہے۔

It was narrated that Jabir said: 'We used to practice coitus interruptus during the time of the Messenger of Allah when the Qur'an was being revealed.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1928
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال ، حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثني جعفر بن ربيعة ، عن الزهري ، عن المحرر بن ابي هريرة ، عن ابيه ، عن عمر بن الخطاب ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ان يعزل عن الحرة إلا بإذنها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ الِمُحَرَّرِ بْنِ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ يُعْزَلَ عَنِ الْحُرَّةِ إِلَّا بِإِذْنِهَا".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آزاد عورت سے اس کی اجازت کے بغیر عزل کرنے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10671، ومصباح الزجاجة: 686) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابن لہیعہ ضعیف راوی ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 2007)

It was narrated that 'Umar bin Khattab said: “The Messenger of Allah forbade practicing coitus interruptus with a free woman except with her consent.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
31. بَابُ: لاَ تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا وَلاَ عَلَى خَالَتِهَا
31. باب: بھتیجی اور پھوپھی یا بھانجی اور خالہ کو نکاح میں جمع کرنے کی حرمت۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1929
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام بن حسان ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تنكح المراة على عمتها، ولا على خالتها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَلَا عَلَى خَالَتِهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی مرد اس عورت سے نکاح نہ کرے جس کی پھوپھی یا خالہ اس کے نکاح میں ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/النکاح 4 (1408)، (تحفة الأشراف: 14562)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/النکاح 27 (5109)، سنن ابی داود/النکاح 13 (2065)، سنن الترمذی/النکاح 31 (1126)، سنن النسائی/النکاح 48 (3298)، موطا امام مالک/النکاح 8 (20)، مسند احمد (2/229، 255، 394، 401، 423، 426، 432، 452، 462، 465، 474، 489، 508، 516، 518، 529، 532) سنن الدارمی/النکاح 8 (2225) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: البتہ اگر ایک مر جائے یا اسے طلاق دے دے تو دوسری سے شادی کر سکتا ہے۔

It was narrated from Abu Hurairah: that the Prophet said: “A woman should not be married to a man who is married to her paternal aunt of maternal aunt (at the same time).”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1930
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا عبدة بن سليمان ، عن محمد بن إسحاق ، عن يعقوب بن عتبة ، عن سليمان بن يسار ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم" ينهى عن نكاحين، ان يجمع الرجل بين المراة وعمتها، وبين المراة وخالتها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَنْهَى عَنْ نِكَاحَيْنِ، أَنْ يَجْمَعَ الرَّجُلُ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا، وَبَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو نکاحوں سے منع فرماتے ہوئے سنا، ایک یہ کہ کوئی شخص بھتیجی اور پھوپھی دونوں کو نکاح میں جمع کرے، دوسرے یہ کہ خالہ اور بھانجی کو جمع کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4070، ومصباح الزجاجة: 687)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/67) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہے، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن حدیث دوسرے طرق سے صحیح ہے، کما تقدم)

It was narrated that Abu Sa'eed Al-Khudri said: “I heard the Messenger of Allah forbid two types of marriage: For a man to be married to a woman and her paternal aunt (at the same time), and to a woman and her maternal aunt( at the same time).”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 1931
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا جبارة بن المغلس ، حدثنا ابو بكر النهشلي ، حدثني ابو بكر بن ابي موسى ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تنكح المراة على عمتها، ولا على خالتها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّهْشَلِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُوسَى ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَلَا عَلَى خَالَتِهَا".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت سے اس کی پھوپھی کے عقد میں ہوتے ہوئے نکاح نہ کیا جائے، اور نہ ہی اس کی خالہ کے عقد میں ہوتے ہوئے اس سے نکاح کیا جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9143، ومصباح الزجاجة: 688) (صحیح)» ‏‏‏‏ (جبارہ بن مغلس ضعیف ہے، لیکن سابقہ احادیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

Abu Bakr bin Abu Musa narrated that his father said: “The Messenger of Allah said: “A man should not be married to a woman and her paternal aunt or maternal aunt at the same time.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
32. بَابُ: الرَّجُلِ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ ثَلاَثًا فَتَزَوَّجُ فَيُطَلِّقُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا أَتَرْجِعُ إِلَى الأَوَّلِ
32. باب: ایک آدمی نے اپنی عورت کو تین طلاق دی، اس نے دوسرے سے شادی کر لی پھر دوسرے شوہر نے جماع سے پہلے اسے طلاق دیدی تو کیا اب وہ پہلے شوہر سے نکاح کر سکتی ہے؟
Chapter: A man divorces his wife thrice, then another man marries her and divorces her before consummating the marriage. Can she go back to the first man?
حدیث نمبر: 1932
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، اخبرني عروة ، عن عائشة ، ان امراة رفاعة القرظي جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: إني كنت عند رفاعة فطلقني فبت طلاقي فتزوجت عبد الرحمن بن الزبير وإن ما معه مثل هدبة الثوب، فتبسم النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" اتريدين ان ترجعي إلى رفاعة؟ لا حتى تذوقي عسيلته ويذوق عسيلتك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ امْرَأَةَ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنِّي كُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَنِي فَبَتَّ طَلَاقِي فَتَزَوَّجْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ وَإِنَّ مَا مَعَهُ مِثْلُ هُدْبَةِ الثَّوْبِ، فَتَبَسَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَتُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ؟ لَا حَتَّى تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رفاعہ قرظی کی بیوی (رضی اللہ عنہا) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا کہ میں رفاعہ کے پاس تھی، انہوں نے مجھے تین طلاق دے دی، تو میں نے عبدالرحمٰن بن زبیر سے شادی کر لی، اور ان کے پاس جو ہے وہ ایسا ہے جیسے کپڑے کا جھالر ۱؎ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے، اور فرمایا: کیا تم پھر رفاعہ کے پاس جانا چاہتی ہو؟ نہیں، یہ نہیں ہو سکتا جب تک کہ تم عبدالرحمٰن کا مزہ نہ چکھو، اور وہ تمہارا مزہ نہ چکھیں ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الشہادات 3 (2639)، الطلاق 4 (5260)، الطلاق 37 (5317)، اللباس 6 (5792)، الأدب 68 (6084)، صحیح مسلم/النکاح 17 (1433)، سنن الترمذی/النکاح 27 (1118)، سنن النسائی/النکاح 43 (3285)، الطلاق 9 (3437)، 10 (3438)، 12 (3440)، (تحفة الأشراف: 16436)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/34، 37، 192، 226، 229)، سنن الدارمی/الطلاق 4 (2313) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی انہیں جماع کی قدرت نہیں ہے۔
۲؎: «حتى تذوقي عسيلته» سے کنایہ جماع کی طرف ہے، اور جماع کو شہد سے تشبیہ دینے سے مقصود یہ ہے کہ جس طرح شہد کے استعمال سے لذت و حلاوت حاصل ہوتی ہے اسی طرح جماع سے بھی لذت و حلاوت حاصل ہوتی ہے، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب کوئی اپنی بیوی کو تین طلاق دیدے تو وہ عورت دوسرے مرد سے نکاح کرے،اور شوہر اس سے جماع کر لے، اگر اس کے بعد یہ دوسرا اس کو طلاق دے دیتا ہے تو یہ عورت اپنے پہلے شوہر سے دوبارہ نیا نکاح کر سکتی ہے، لیکن یہ ضروری ہے کہ دوسرے شوہر کا یہ نکاح حلالہ کی نیت سے نہ ہو اور نہ حلالہ کی شرط لگائی جائے کہ اس حیلہ سے عورت اپنے شوہر کے پاس پہنچ جائے، آگے آ رہا ہے کہ حلالہ کا نکاح حرام اور ناجائز ہے، اور ایسا کرنے والا اور جس کے لیے کیا جائے دونوں ملعون ہیں۔

It was narrated from 'Aishah: that the wife of Rifa'ah Al-Qurazi came to the Messenger of Allah and said: “I was married to Rifa'ah, and he divorced me and made it irrevocable. Then I married ' Abdur-Rahman bin Zubair, and what he has is like the fringe of a garment.” The Prophet smiled and said: “Do you want to go back to Rifa'ah? No, not until you taste his ('Abdur-Rahman's) sweetness and he tastes your sweetness.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.