الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
حدیث نمبر: 4533
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد , قال: حدثنا سفيان , عن حميد وهو الاعرج , عن سليمان بن عتيق , عن جابر:" ان النبي صلى الله عليه وسلم وضع الجوائح".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ حُمَيْدٍ وَهُوَ الْأَعْرَجُ , عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَتِيقٍ , عَنْ جَابِرٍ:" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضَعَ الْجَوَائِحَ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آفتوں کا نقصان دلوایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساقاة 3 (البیوع24) (1554)، سنن ابی داود/البیوع 24 (3374)، (تحفة الأشراف: 2270)، مسند احمد (3/309) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4534
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد , قال: حدثنا الليث , عن بكير , عن عياض بن عبد الله , عن ابي سعيد الخدري , قال: اصيب رجل في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في ثمار ابتاعها , فكثر دينه , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تصدقوا عليه" , فتصدق الناس عليه , فلم يبلغ ذلك وفاء دينه , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خذوا ما وجدتم وليس لكم إلا ذلك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ بُكَيْرٍ , عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , قَالَ: أُصِيبَ رَجُلٌ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثِمَارٍ ابْتَاعَهَا , فَكَثُرَ دَيْنُهُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَصَدَّقُوا عَلَيْهِ" , فَتَصَدَّقَ النَّاسُ عَلَيْهِ , فَلَمْ يَبْلُغْ ذَلِكَ وَفَاءَ دَيْنِهِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خُذُوا مَا وَجَدْتُمْ وَلَيْسَ لَكُمْ إِلَّا ذَلِكَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک شخص کے پھلوں پر جسے اس نے خرید رکھا تھا کوئی آفت آ گئی، چنانچہ اس پر بہت سارا قرض ہو گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے خیرات دو، تو لوگوں نے اسے خیرات دی، لیکن خیرات اتنی اکٹھا نہ ہوئی جس سے اس کے تمام قرض کی ادائیگی ہو جاتی تو آپ نے (اس کے قرض خواہوں سے) کہا: جو پا گئے ہو وہ لے لو، اس کے علاوہ اب کچھ اور دینا لینا نہیں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساقاة 4 (البیوع25) (1556)، سنن ابی داود/البیوع 60 (3469)، سنن الترمذی/الزکاة 24 (655)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 25 (2356)، (تحفة الأشراف: 4270)، مسند احمد (3/56، 58)، ویأتي عند المؤلف في باب 95 برقم: 4682 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ گویا مصیبت میں تمہاری طرف سے اس کے ساتھ رعایت و مدد ہے۔ اس واقعہ میں پھلوں پر آفت آنے کا معاملہ پھلوں کے پک جانے کے بعد بیچنے پر ہوا تھا، اس لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیچنے والے سے بھرپائی کرانے کے بجائے عام لوگوں سے خیرات دینے کی اپیل کی، اس حدیث کا مطلب یہ نہیں ہے کہ قرض خواہ بقیہ قرض سے ہاتھ دھو لیں، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب حاکم موجودہ مال کو قرض خواہوں کے درمیان بقدر حصہ تقسیم کر دے پھر بھی اس شخص کے ذمہ قرض خواہوں کا قرض باقی رہ جائے تو ایسی صورت میں قرض خواہ اسے تنگ کرنے، قید کرنے اور قرض کی ادائیگی پر مزید اصرار کرنے کے بجائے اسے مال کی فراہمی تک مہلت دے۔ حدیث کا مفہوم یہی ہے اور قرآن کی اس آیت «وإن کان ذوعسرۃ فنظرۃ إلی میسرۃ» کے مطابق بھی ہے کیونکہ کسی کے مفلس (دیوالیہ) ہو جانے سے قرض خواہوں کے حقوق ضائع نہیں ہوتے، رہی اس حدیث کی یہ بات کہ اس کے علاوہ اب تم کو کچھ نہیں ملے گا تو یہ اس آدمی کے ساتھ خاص ہو سکتا ہے، کیونکہ اصولی بات وہی ہے جو اوپر گزری۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
31. بَابُ: بَيْعِ الثَّمَرِ سِنِينَ
31. باب: کئی سال تک کے لیے پھل بیچ دینے کا بیان۔
Chapter: Selling The harvest For A Number Of Years to Come
حدیث نمبر: 4535
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد , قال: حدثنا سفيان , عن حميد الاعرج , عن سليمان بن عتيك , قال قتيبة: عتيك بالكاف والصواب عتيق , عن جابر , عن النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن بيع الثمر سنين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ , عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَتِيكٍ , قَالَ قُتَيْبَةُ: عَتِيكٌ بِالْكَافِ وَالصَّوَابُ عَتِيقٌ , عَنْ جَابِرٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ سِنِينَ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سال تک کے لیے پھل بیچنے سے منع فرمایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم /البیوع 16 (1536)، سنن ابی داود/البیوع 24 (3374)، سنن ابن ماجہ/التجارات 33 (2218)، (تحفة الأشراف: 2269)، مسند احمد (3/309)، ویأتی عند المؤلف برقم: 4631) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ اس کی کوئی ضمانت نہیں کہ اگلے سالوں میں پھل آئیں گے یا نہیں، اور پھل نہ آنے کی صورت میں خریدار کا گھاٹا ہی گھاٹا ہے اس طرح کی بیع کو بیع غرر یعنی دھوکے کی بیع کہا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
32. بَابُ: بَيْعِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ
32. باب: درخت کے پھل کو توڑے ہوئے پھلوں سے بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling Fresh Dates Still O The Tree For Dried Dates
حدیث نمبر: 4536
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد , قال: حدثنا سفيان , عن الزهري , عن سالم , عن ابيه , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن بيع الثمر بالتمر". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقال وقال ابن عمر: حدثني زيد بن ثابت , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" رخص في العرايا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَالِمٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقَالَ وقَالَ ابْنُ عُمَرَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَخَّصَ فِي الْعَرَايَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے درخت کے پھل (کھجور) توڑے ہوئے پھلوں (کھجور) سے بیچنے سے منع فرمایا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: مجھ سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع عرایا میں اجازت عطا فرمائی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4524، وحدیث زید بن ثابت وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 75 (2173)، 82 (2184، 2188)، 84 (2192)، المساقاة 17 (2380)، صحیح مسلم/البیوع 14 (1539)، سنن الترمذی/البیوع 63 (1300، 1302)، سنن ابن ماجہ/التجارات 55 (2268، 2269)، (تحفة الأشراف: 3723، موطا امام مالک/البیوع 9 (14)، مسند احمد (2/5، 8، 5/182، 186، 188، 190)، سنن الدارمی/البیوع 24 (2600)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4540، 4542- 4545) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: عرایا: عریا کی شکل یہ ہوتی تھی کہ باغ کا مالک کسی غریب ومسکین کو درختوں کے درمیان سے کوئی درخت صدقہ کر دیتا تھا، تو ایسے میں اگر مسکین اور اس کے بال بچوں کے باغ میں باربار آنے جانے سے مالک کو تکلیف ہوتی ہو تو اس کو یہ اجازت دی گئی کہ اس درخت پر لگے پھل (تر کھجور) کے بدلے توڑی ہوئی کھجور کا اندازہ لگا کر دیدے، یہ ضرورت کے تحت خاص اجازت ہے۔ عام حالات میں اس طرح کی بیع جائز نہیں۔

قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ
حدیث نمبر: 4537
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني زياد بن ايوب , قال: حدثنا ابن علية , قال: حدثنا ايوب , عن نافع , عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن المزابنة , والمزابنة ان يباع ما في رءوس النخل بتمر بكيل مسمى , إن زاد لي وإن نقص فعلي".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ , وَالْمُزَابَنَةُ أَنْ يُبَاعَ مَا فِي رُءُوسِ النَّخْلِ بِتَمْرٍ بِكَيْلٍ مُسَمًّى , إِنْ زَادَ لِي وَإِنْ نَقَصَ فَعَلَيَّ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ سے منع فرمایا، اور مزابنہ یہ ہے کہ درخت میں موجود پھل کو متعین توڑے ہوئے پھلوں سے بیچنا اس طور پر کہ زیادہ ہوا تو بھی میرا (یعنی کا) اور کم ہوا تو بھی میرے ذمہ۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 75 (2172)، صحیح مسلم/البیوع 14(1542)، (تحفة الأشراف: 7522)، مسند احمد (2/5، 64) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
33. بَابُ: بَيْعِ الْكَرْمِ بِالزَّبِيبِ
33. باب: درخت پر لگے انگور کو سوکھے انگور (منقیٰ یا کشمش) سے بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling Fresh Grapes For Raisins
حدیث نمبر: 4538
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة , عن مالك , عن نافع , عن ابن عمر رضي الله عنهما , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن المزابنة , والمزابنة: بيع الثمر بالتمر كيلا , وبيع الكرم بالزبيب كيلا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , عَنْ مَالِكٍ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ , وَالْمُزَابَنَةُ: بَيْعُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ كَيْلًا , وَبَيْعُ الْكَرْمِ بِالزَّبِيبِ كَيْلًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ سے منع فرمایا، مزانبہ درخت پر لگے کھجور کو توڑے ہوئے کھجور سے ناپ کر بیچنا، اور بیل پر لگے تازہ انگور کو توڑے ہوئے انگور (کشمش) سے ناپ کر بیچنا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 75 (2171)، 82 (2185)، صحیح مسلم/البیوع 14 (1542)، (تحفة الأشراف: 8360)، موطا امام مالک/البیوع 13(23)، مسند احمد (2/7، 63) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4539
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد , قال: حدثنا ابو الاحوص , عن طارق , عن سعيد بن المسيب , عن رافع بن خديج , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المحاقلة , والمزابنة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ , عَنْ طَارِقٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ , عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ , قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُحَاقَلَةِ , وَالْمُزَابَنَةِ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع محاقلہ اور مزانبہ سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3921(صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4540
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد , قال: حدثنا سفيان , عن الزهري , عن سالم , عن ابيه , قال: حدثني زيد بن ثابت , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" رخص في العرايا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَالِمٍ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَخَّصَ فِي الْعَرَايَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھ سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع عرایا میں اجازت دی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4536 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4541
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) قال الحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع: عن ابن وهب , قال: اخبرني يونس , عن ابن شهاب , قال: حدثني خارجة بن زيد بن ثابت , عن ابيه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" رخص في العرايا بالتمر والرطب".
(مرفوع) قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ: عَنْ ابْنِ وَهْبٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَخَّصَ فِي الْعَرَايَا بِالتَّمْرِ وَالرُّطَبِ".
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع عرایا میں خشک کھجور کو تر کھجور سے بیچنے کی اجازت دی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 20 (3362)، (تحفة الأشراف: 3705) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
34. بَابُ: بَيْعِ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا تَمْرًا
34. باب: عاریت والی بیع میں اندازہ کر کے خشک کھجور دینے کا بیان۔
Chapter: 'Araya Sales For Dried Dates By Estimation
حدیث نمبر: 4542
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد , قال: حدثنا يحيى , عن عبيد الله , قال: اخبرني نافع , عن عبد الله , عن زيد بن ثابت , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" رخص في بيع العرايا تباع بخرصها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ , قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا تُبَاعُ بِخِرْصِهَا".
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاریت والی بیع میں اجازت دی کہ (اس کی تازہ کھجوروں کو) اندازہ کر کے (توڑی ہوئی) کھجوروں کے بدلے بیچی (جا سکتی) ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4536 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.