الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 5307
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: انبانا النضر بن شميل، قال: انبانا شعبة، قال: حدثنا خليفة، قال: سمعت عبد الله بن الزبير، قال: لا تلبسوا نساءكم الحرير، فإني سمعت عمر بن الخطاب، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من لبسه في الدنيا لم يلبسه في الآخرة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَلِيفَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ، قَالَ: لَا تُلْبِسُوا نِسَاءَكُمُ الْحَرِيرَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لَبِسَهُ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَلْبَسْهُ فِي الْآخِرَةِ".
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ تم اپنی عورتوں کو ریشم نہ پہناؤ اس لیے کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے دنیا میں ریشم پہنا، وہ اسے آخرت میں نہیں پہن سکے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 25 (5834)، صحیح مسلم/اللباس 2 (2069)، (تحفة الأشراف: 10483)، مسند احمد (1/46) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی اپنی سمجھ ہے، انہوں نے اس فرمان کو عام سمجھا حالانکہ یہ مردوں کے لیے ہے، ممکن ہے ان کو وہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہیں پہنچ سکی ہو جس میں صراحت ہے کہ ریشم امت کی عورتوں کے لیے حلال اور مردوں کے لیے حرام ہے، واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5308
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا عبد الله بن رجاء، قال: انبانا حرب، عن يحيى بن ابي كثير، قال: حدثني عمران بن حطان، انه سال عبد الله بن عباس: عن لبس الحرير؟ فقال: سل عائشة , فسالت عائشة، قالت: سل عبد الله بن عمر، فسالت ابن عمر , فقال: حدثني ابو حفص ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من لبس الحرير في الدنيا، فلا خلاق له في الآخرة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَرْبٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ حِطَّانَ، أَنَّهُ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ: عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ؟ فَقَالَ: سَلْ عَائِشَةَ , فَسَأَلَتْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَلْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، فَسَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ , فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَفْصٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا، فَلَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ".
عمران بن حطان سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ریشم پہننے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھ لو، چنانچہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا تو وہ بولیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھ لو، میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو انہوں نے کہا: مجھ سے ابوحفص (عمر) رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے دنیا میں ریشم پہنا، اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 25 (5835)، (تحفة الٔاشراف: 10548) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ بطور زجر و تہدید ہے، جو صرف مردوں کے لیے حرام ہیں، البتہ سونے چاندی کے برتن، اور ریشمی زین دونوں کے لیے حرام ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5309
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن سلم، قال: انبانا النضر، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، عن بكر بن عبد الله , وبشر بن المحتفز , عن ابن عمر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إنما يلبس الحرير من لا خلاق له".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , وَبِشْرِ بْنِ الْمُحْتَفِزِ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حریر نامی ریشم تو وہی پہنتا ہے جس کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 6656، 6659) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5310
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا ابو النعمان سنة سبع ومائتين، قال: حدثنا الصعق بن حزن، عن قتادة، عن علي البارقي، قال: اتتني امراة تستفتيني , فقلت لها: هذا ابن عمر: , فاتبعته تساله , واتبعتها اسمع ما يقول , قالت: افتني في الحرير؟ , قال:" نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ سَنَةَ سَبْعٍ وَمِائَتَيْنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الصَّعْقُ بْنُ حَزْنٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَلِيٍّ الْبَارِقِيِّ، قَالَ: أَتَتْنِي امْرَأَةٌ تَسْتَفْتِينِي , فَقُلْتُ لَهَا: هَذَا ابْنُ عُمَرَ: , فَاتَّبَعَتْهُ تَسْأَلُهُ , وَاتَّبَعْتُهَا أَسْمَعُ مَا يَقُولُ , قَالَتْ: أَفْتِنِي فِي الْحَرِيرِ؟ , قَالَ:" نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
علی بارقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت میرے پاس مسئلہ پوچھنے آئی تو میں نے اس سے کہا: یہ ابن عمر رضی اللہ عنہما ہیں، (ان سے پوچھ لو) وہ مسئلہ پوچھنے ان کے پیچھے گئی اور میں بھی اس کے پیچھے گیا تاکہ وہ جو کہیں اسے سنوں، وہ بولی: مجھے حریر نامی ریشم کے بارے میں بتائیے، ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 7350) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
91. بَابُ: ذِكْرِ النَّهْىِ عَنِ الثِّيَابِ الْقِسِّيَّةِ
91. باب: ریشمی کپڑوں کے پہننے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: Prohibition of Al-Qassiyah Garments
حدیث نمبر: 5311
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن منصور، قال: حدثنا ابو الاحوص، عن اشعث بن ابي الشعثاء، عن معاوية بن سويد، عن البراء بن عازب، قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بسبع، ونهانا عن سبع نهانا عن: خواتيم الذهب، وعن آنية الفضة، وعن المياثر، والقسية، والإستبرق، والديباج، والحرير".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ نَهَانَا عَنْ: خَوَاتِيمِ الذَّهَبِ، وَعَنْ آنِيَةِ الْفِضَّةِ، وَعَنِ الْمَيَاثِرِ، وَالْقَسِّيَّةِ، وَالْإِسْتَبْرَقِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالْحَرِيرِ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات باتوں کا حکم دیا اور سات باتوں سے منع فرمایا: آپ نے ہمیں سونے کی انگوٹھی سے، چاندی کے برتن سے، ریشمی زین سے، قسی، استبرق، دیبا اور حریر نامی ریشم کے استعمال سے منع فرمایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1941 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ سب ریشم کی اقسام ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
92. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي لُبْسِ الْحَرِيرِ
92. باب: ریشم پہننے کی اجازت کا بیان۔
Chapter: Concession for Wearing Silk
حدیث نمبر: 5312
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عيسى بن يونس، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن انس: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" ارخص لعبد الرحمن بن عوف , والزبير بن العوام في قمص حرير من حكة كانت بهما".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَرْخَصَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ , وَالزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ فِي قُمُصِ حَرِيرٍ مِنْ حِكَّةٍ كَانَتْ بِهِمَا".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہما کو کھجلی کی وجہ سے جو انہیں ہو گئی تھی ریشم کی قمیص (پہننے) کی اجازت دی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 91 (2991)، اللباس 29 (5839)، صحیح مسلم/اللباس 3 (2076)، سنن ابی داود/اللباس13(4056)، سنن الترمذی/اللباس 2 (1722)، سنن ابن ماجہ/اللباس17(3592)، (تحفة الأشراف: 1169)، مسند احمد (3/ 215) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ اجازت عذر (کھجلی) کی بنا پر تھی، اس لیے صرف عذر تک کی اجازت رہے گی، عذر ختم ہو جانے کے بعد ایسی قمیص نکال دینی ہو گی، یہ پوری قمیص پہننے کے بارے میں ہے، اور جہاں تک صرف ریشم کے بٹن کی بات ہے تو یہ مردوں کے لیے ہر حالت میں جائز ہے۔ (دیکھئیے حدیث نمبر ۵۳۱۴)

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5313
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا نصر بن علي، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن انس: ان النبي صلى الله عليه وسلم" رخص لعبد الرحمن , والزبير في قمص حرير كانت بهما , يعني لحكة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَخَّصَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ , وَالزُّبَيْرِ فِي قُمُصِ حَرِيرٍ كَانَتْ بِهِمَا , يَعْنِي لِحِكَّةٍ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن اور زبیر رضی اللہ عنہما کو ریشم کی قمیص کی اجازت دی اس مرض یعنی کھجلی کے سبب جو انہیں ہو گئی تھی۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5314
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا جرير، عن سليمان التيمي، عن ابي عثمان النهدي، قال: كنا مع عتبة بن فرقد , فجاء كتاب عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يلبس الحرير إلا من ليس له منه شيء في الآخرة إلا هكذا"، وقال ابو عثمان: باصبعيه اللتين تليان الإبهام , فرايتهما ازرار الطيالسة حتى رايت الطيالسة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، قَالَ: كُنَّا مَعَ عُتْبَةَ بْنِ فَرْقَدٍ , فَجَاءَ كِتَابُ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ إِلَّا مَنْ لَيْسَ لَهُ مِنْهُ شَيْءٌ فِي الْآخِرَةِ إِلَّا هَكَذَا"، وَقَالَ أَبُو عُثْمَانَ: بِأُصْبُعَيْهِ اللَّتَيْنِ تَلِيَانِ الْإِبْهَامَ , فَرَأَيْتُهُمَا أَزْرَارَ الطَّيَالِسَةِ حَتَّى رَأَيْتُ الطَّيَالِسَةَ".
ابوعثمان النہدی کہتے ہیں کہ ہم عتبہ بن فرقد کے ساتھ تھے کہ عمر رضی اللہ عنہ کا فرمان آیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ریشم تو وہی پہنتا ہے جس کا اس میں سے آخرت میں کوئی حصہ نہیں مگر اتنا، ابوعثمان نے انگوٹھے کے پاس والی اپنی دونوں انگلیوں کے اشارے سے کہا، میں نے دیکھا وہ طیلسان کے کپڑوں کے چند بٹن تھے، یہاں تک کہ میں نے طیلسان کا کپڑا بھی دیکھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 25 (5828)، صحیح مسلم/اللباس 2 (2069)، سنن ابی داود/اللباس 10 (4042)، سنن ابن ماجہ/اللباس 18 (3593)، (تحفة الأشراف: 10597)، مسند احمد (1/36) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5315
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الحميد بن محمد، قال: حدثنا مخلد، قال: حدثنا مسعر، عن وبرة، عن الشعبي، عن سويد بن غفلة. ح، واخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا عبيد الله، قال: حدثنا إسرائيل، عن ابي حصين، عن إبراهيم، عن سويد بن غفلة، عن عمر:" انه لم يرخص في الديباج إلا موضع اربع اصابع".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ وَبَرَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ. ح، وأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، عَنْ عُمَرَ:" أَنَّهُ لَمْ يُرَخِّصْ فِي الدِّيبَاجِ إِلَّا مَوْضِعَ أَرْبَعِ أَصَابِعَ".
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے دیباج کی اجازت صرف چار انگلی تک دی گئی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 2 (2069)، سنن الترمذی/اللباس 1 (1721)، (تحفة الٔاشراف: 10459)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الجھاد 21 (2820) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی چار انگل دیباج کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
93. بَابُ: لُبْسِ الْحُلَلِ
93. باب: جوڑے پہننے کا بیان۔
Chapter: Wearing Hullahs
حدیث نمبر: 5316
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا هشيم، قال: حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن البراء، قال:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم وعليه حلة حمراء مترجلا لم ار قبله ولا بعده احدا هو اجمل منه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ حَمْرَاءُ مُتَرَجِّلًا لَمْ أَرَ قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ أَحَدًا هُوَ أَجْمَلُ مِنْهُ".
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ لال جوڑا ۱؎ پہنے ہوئے اور کنگھی کیے ہوئے تھے، میں نے آپ سے زیادہ خوبصورت کسی کو نہیں دیکھا، نہ آپ سے پہلے، نہ آپ کے بعد۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5234 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: متعدد صحیح احادیث میں یہ بات صراحت کے ساتھ آئی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کے لیے لال رنگ کو ناپسند فرمایا ہے، (دیکھئیے حدیث نمبر ۵۳۱۸، اور بعد کی حدیثیں) آپ کی مذکورہ چادر میں تھوڑی سی لال رنگ کی ملاوٹ تھی، یا لال رنگ سے آپ نے اس کے بعد منع فرمایا تھا۔ (لال رنگ کے جواز اور عدم جواز کے بارے میں تفصیلی بحث کے لیے دیکھئیے فتح الباری میں اس حدیث کی شرح، کتاب اللباس، باب الثوب الأحمر)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.