الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
83. بَابُ: ذِكْرِ النَّهْىِ عَنْ لُبْسِ السِّيَرَاءِ
83. باب: سیراء چادر پہننے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: Prohibition on Wearing Sira'
حدیث نمبر: 5297
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: انبانا عبد الله بن نمير، قال: حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، عن عمر بن الخطاب , انه راى حلة سيراء تباع عند باب المسجد , فقلت: يا رسول الله , لو اشتريت هذا ليوم الجمعة وللوفد إذا قدموا عليك؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما يلبس هذه من لا خلاق له في الآخرة"، قال فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد منها بحلل فكساني منها حلة، فقال: يا رسول الله , كسوتنيها وقد قلت فيها ما قلت، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لم اكسكها لتلبسها، إنما كسوتكها لتكسوها , او لتبيعها"، فكساها عمر اخا له من امه مشركا.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ , أَنَّهُ رَأَى حُلَّةَ سِيَرَاءَ تُبَاعُ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , لَوِ اشْتَرَيْتَ هَذَا لِيَوْمِ الْجُمُعَةِ وَلِلْوَفْدِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ"، قَالَ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ مِنْهَا بِحُلَلٍ فَكَسَانِي مِنْهَا حُلَّةً، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , كَسَوْتَنِيهَا وَقَدْ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا، إِنَّمَا كَسَوْتُكَهَا لِتَكْسُوَهَا , أَوْ لِتَبِيعَهَا"، فَكَسَاهَا عُمَرُ أَخًا لَهُ مِنْ أُمِّهِ مُشْرِكًا.
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مسجد کے دروازے کے پاس میں نے ایک ریشمی دھاری والا جوڑا بکتے دیکھا، تو عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر آپ اسے جمعہ کے دن کے لیے اور اس وقت کے لیے جب آپ کے پاس وفود آئیں خرید لیتے (تو اچھا ہوتا) ۱؎، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ سب وہ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ پھر اس میں کے کئی جوڑے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، تو ان میں سے آپ نے ایک جوڑا مجھے دے دیا، میں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ جوڑا آپ نے مجھے دے دیا، حالانکہ اس سے پہلے آپ نے اس کے بارے میں کیا کیا فرمایا تھا؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں یہ پہننے کے لیے نہیں دیا ہے، بلکہ کسی (اور) کو پہنانے یا بیچنے کے لیے دیا ہے، تو عمر رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے ایک ماں جائے بھائی کو دے دیا جو مشرک تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 2 (2068)، (تحفة الٔاشراف: 10551) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ کی اس بات پر کوئی نکیر نہیں کی، اس سے ثابت ہوا کہ ان مواقع کے لیے اچھا لباس اختیار کرنے کی بات پر آپ نے صاد کیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
84. بَابُ: ذِكْرِ الرُّخْصَةِ لِلنِّسَاءِ فِي لُبْسِ السِّيَرَاءِ
84. باب: عورتوں کو ریشمی دھاری والے لباس پہننے کی اجازت۔
Chapter: Concession Allowing Women to Wear Sira'
حدیث نمبر: 5298
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) اخبرنا الحسين بن حريث، قال: حدثنا عيسى بن يونس، عن معمر، عن الزهري، عن انس، قال:" رايت على زينب بنت النبي صلى الله عليه وسلم قميص حرير سيراء".
(موقوف) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ عَلَى زَيْنَبَ بِنْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَمِيصَ حَرِيرٍ سِيَرَاءَ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی زینب رضی اللہ عنہا کو ریشم کی دھاری والی قمیص پہنے دیکھا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/اللباس19(3598)، (تحفة الأشراف: 1540) (شاذ) (صحیح نام ’’ام کلثوم“ ہے، جیسا کہ اگلی روایت میں ہے، اسی وجہ سے یہ روایت شاذ ہے ویسے اس روایت کے معنی میں کوئی ضعف نہیں)»

قال الشيخ الألباني: شاذ والمحفوظ أم كلثوم مكان زينب
حدیث نمبر: 5299
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) اخبرنا عمرو بن عثمان، عن بقية، حدثني الزبيدي، عن الزهري، عن انس بن مالك , انه حدثني:" انه راى على ام كلثوم بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم برد سيراء، والسيراء المضلع بالقز".
(موقوف) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ بَقِيَّةَ، حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , أَنَّهُ حَدَّثَنِي:" أَنَّهُ رَأَى عَلَى أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُرْدَ سِيَرَاءَ، وَالسِّيَرَاءُ الْمُضَلَّعُ بِالْقَزِّ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی ام کلثوم رضی اللہ عنہا کو سیراء دھاری دار ریشمی چادر پہنے دیکھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 30 (5842)، سنن ابی داود/اللباس 14 (4058)، (تحفة الٔاشراف: 1533) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5300
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا النضر , وابو عامر , قالا: حدثنا شعبة، عن ابي عون الثقفي، قال: سمعت ابا صالح الحنفي، يقول: سمعت عليا، يقول: اهديت لرسول الله صلى الله عليه وسلم حلة سيراء , فبعث بها إلي فلبستها، فعرفت الغضب في وجهه، فقال:" اما إني لم اعطكها لتلبسها"، فامرني فاطرتها بين نسائي.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ , وَأَبُو عَامِرٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ الثَّقَفِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ الْحَنَفِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَلِيًّا، يَقُولُ: أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةُ سِيَرَاءَ , فَبَعَثَ بِهَا إِلَيَّ فَلَبِسْتُهَا، فَعَرَفْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَ:" أَمَا إِنِّي لَمْ أُعْطِكَهَا لِتَلْبَسَهَا"، فَأَمَرَنِي فَأَطَرْتُهَا بَيْنَ نِسَائِي.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سیراء چادر تحفے میں آئی، تو آپ نے اسے میرے پاس بھیج دی، میں نے اسے پہنا، تو میں نے آپ کے چہرے پر غصہ دیکھا، چنانچہ آپ نے فرمایا: سنو، میں نے یہ پہننے کے لیے نہیں دی تھی، پھر آپ نے مجھے حکم دیا تو میں نے اس کو اپنے خاندان کی عورتوں میں تقسیم کر دیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 2 (2071)، سنن ابی داود/اللباس 10 (4043)، (تحفة الأشراف: 10329)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/اللباس 30 (5840)، مسند احمد 1/130، 139) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
85. بَابُ: ذِكْرِ النَّهْىِ عَنْ لُبْسِ الإِسْتَبْرَقِ
85. باب: استبرق نامی ریشم پہننا منع ہے۔
Chapter: Prohibition of Wearing Al-Istabraq
حدیث نمبر: 5301
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الله بن الحارث المخزومي، عن حنظلة بن ابي سفيان، عن سالم بن عبد الله، قال: سمعت ابن عمر يحدث، ان عمر خرج فراى حلة إستبرق تباع في السوق , فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله , اشترها فالبسها يوم الجمعة , وحين يقدم عليك الوفد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما يلبس هذا من لا خلاق له"، ثم اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بثلاث حلل منها , فكسا عمر حلة، وكسا عليا حلة , وكسا اسامة حلة فاتاه، فقال: يا رسول الله , قلت فيها ما قلت ثم بعثت إلي، فقال:" بعها , واقض بها حاجتك , او شققها خمرا بين نسائك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِيُّ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، أَنَّ عُمَرَ خَرَجَ فَرَأَى حُلَّةَ إِسْتَبْرَقٍ تُبَاعُ فِي السُّوقِ , فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , اشْتَرِهَا فَالْبَسْهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ , وَحِينَ يَقْدَمُ عَلَيْكَ الْوَفْدُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذَا مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ"، ثُمَّ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثِ حُلَلٍ مِنْهَا , فَكَسَا عُمَرَ حُلَّةً، وَكَسَا عَلِيًّا حُلَّةً , وَكَسَا أُسَامَةَ حُلَّةً فَأَتَاهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ ثُمَّ بَعَثْتَ إِلَيَّ، فَقَالَ:" بِعْهَا , وَاقْضِ بِهَا حَاجَتَكَ , أَوْ شَقِّقْهَا خُمُرًا بَيْنَ نِسَائِكَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نکلے تو دیکھا بازار میں استبرق کی چادر بک رہی ہے، آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! اسے خرید لیجئے اور اسے جمعہ کے دن اور جب کوئی وفد آپ کے پاس آئے تو پہنئے۔ آپ نے فرمایا: یہ تو وہ پہنتے ہیں جن کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں ہوتا، پھر آپ کے پاس تین چادریں لائی گئیں تو آپ نے ایک عمر رضی اللہ عنہ کو دی، ایک علی رضی اللہ عنہ کو اور ایک اسامہ رضی اللہ عنہ کو دی، عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کے بارے میں کیا کیا فرمایا تھا، پھر بھی آپ نے اسے میرے پاس بھیجوایا؟ آپ نے فرمایا: اسے بیچ دو اور اس سے اپنی ضرورت پوری کر لو یا اسے اپنی عورتوں کے درمیان دوپٹہ بنا کر تقسیم کر دو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 6759) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: استبرق ایک قسم کا ریشم ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
86. بَابُ: صِفَةِ الإِسْتَبْرَقِ
86. باب: استبرق نامی سبز اطلس قسم کے ریشمی کپڑے کا بیان۔
Chapter: Description of Al-Istabraq
حدیث نمبر: 5302
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمران بن موسى، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا يحيى وهو ابن ابي إسحاق، قال: قال سالم: ما الإستبرق؟ قلت: ما غلظ من الديباج , وخشن منه، قال: سمعت عبد الله بن عمر , يقول:" راى عمر مع رجل حلة سندس، فاتى بها النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اشتر هذه" , وساق الحديث.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ أَبِي إِسْحَاق، قَالَ: قَالَ سَالِمٌ: مَا الْإِسْتَبْرَقُ؟ قُلْتُ: مَا غَلُظَ مِنَ الدِّيبَاجِ , وَخَشُنَ مِنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ , يَقُولُ:" رَأَى عُمَرُ مَعَ رَجُلٍ حُلَّةَ سُنْدُسٍ، فَأَتَى بِهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: اشْتَرِ هَذِهِ" , وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
یحییٰ بن ابی اسحاق کہتے ہیں کہ سالم نے پوچھا: استبرق کیا ہے؟ میں نے کہا: ایک قسم کا ریشم ہے جو سخت ہوتا ہے، وہ بولے: میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے ہوئے سنا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کے پاس ایک جوڑا سندس کا دیکھا، اسے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اسے خرید لیجئیے … پھر پوری روایت بیان کی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الٔمدب 66 (6081)، صحیح مسلم/اللباس 2 (2068)، (تحفة الٔاشراف: 7033)، مسند احمد (2/4949) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: سندس یہ بھی ایک قسم کا ریشمی کپڑا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
87. بَابُ: ذِكْرِ النَّهْىِ عَنْ لُبْسِ الدِّيبَاجِ
87. باب: دیبا نامی ریشمی کپڑا پہننا منع ہے۔
Chapter: Mentioning the Prohibition of Wearing Ad-Dibaj
حدیث نمبر: 5303
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا ابن ابي نجيح، عن مجاهد، عن ابن ابي ليلى، ويزيد بن ابي زياد، عن ابن ابي ليلى، وابو فروة، عن عبد الله بن عكيم، قال: استسقى حذيفة، فاتاه دهقان بماء في إناء من فضة، فحذفه، ثم اعتذر إليهم مما صنع به، وقال: إني نهيته، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا تشربوا في إناء الذهب والفضة، ولا تلبسوا الديباج، ولا الحرير، فإنها لهم في الدنيا ولنا في الآخرة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، وَأَبُو فَرْوَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ، قَالَ: اسْتَسْقَى حُذَيْفَةُ، فَأَتَاهُ دُهْقَانٌ بِمَاءٍ فِي إِنَاءٍ مِنْ فِضَّةٍ، فَحَذَفَهُ، ثُمَّ اعْتَذَرَ إِلَيْهِمْ مِمَّا صَنَعَ بِهِ، وَقَالَ: إِنِّي نُهِيتُهُ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا تَشْرَبُوا فِي إِنَاءِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَلَا تَلْبَسُوا الدِّيبَاجَ، وَلَا الْحَرِيرَ، فَإِنَّهَا لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَلَنَا فِي الْآخِرَةِ".
عبداللہ بن عکیم سے روایت ہے کہ حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ نے پانی مانگا تو ایک اعرابی (دیہاتی) چاندی کے برتن میں پانی لے آیا، حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اسے پھینک دیا، پھر جو کیا اس کے لیے لوگوں سے معذرت کی اور کہا: مجھے اس سے روکا گیا ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: سونے اور چاندی کے برتن میں نہ پیو اور دیبا نامی ریشم نہ پہنو اور نہ ہی حریر نامی ریشم، کیونکہ یہ ان (کفار و مشرکین) کے لیے دنیا میں ہے اور ہمارے لیے آخرت میں ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 29 (5426)، الأشربة 27 (5632)، 28 (5633)، اللباس 25 (5831)، 27 (5837)، صحیح مسلم/اللباس 1 (2067)، سنن ابی داود/الأشربة 17 (3723)، سنن الترمذی/الأشربة 10 (1879)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 17 (3414)، (تحفة الأشراف: 3368، 3373)، مسند احمد (5/385، 39، 396، 400، 408) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
88. بَابُ: لُبْسِ الدِّيبَاجِ الْمَنْسُوجِ بِالذَّهَبِ
88. باب: سونے کے کام والے دیبا نامی ریشمی کپڑا پہننے کا بیان۔
Chapter: Wearing Ad-Dibaj Interwoven With Gold
حدیث نمبر: 5304
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسن بن قزعة، عن خالد وهو ابن الحارث , قال: حدثنا محمد بن عمرو، عن واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ، قال: دخلت على انس بن مالك حين قدم المدينة فسلمت عليه , فقال: ممن انت؟ قلت: انا واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ، قال: إن سعدا كان اعظم الناس واطوله، ثم بكى فاكثر البكاء، ثم قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث إلى اكيدر صاحب دومة بعثا , فارسل إليه بجبة ديباج منسوجة فيها الذهب، فلبسه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قام على المنبر وقعد، فلم يتكلم ونزل فجعل الناس يلمسونها بايديهم، فقال:" اتعجبون من هذه , لمناديل سعد في الجنة احسن مما ترون".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَةَ، عَنْ خَالِدٍ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ وَاقِدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ حِينَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ , فَقَالَ: مِمَّنْ أَنْتَ؟ قُلْتُ: أَنَا وَاقِدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ، قَالَ: إِنَّ سَعْدًا كَانَ أَعْظَمَ النَّاسِ وَأَطْوَلَهُ، ثُمَّ بَكَى فَأَكْثَرَ الْبُكَاءَ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَى أُكَيْدِرٍ صَاحِبِ دُومَةَ بَعْثًا , فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ بِجُبَّةِ دِيبَاجٍ مَنْسُوجَةٍ فِيهَا الذَّهَبُ، فَلَبِسَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَقَعَدَ، فَلَمْ يَتَكَلَّمْ وَنَزَلَ فَجَعَلَ النَّاسُ يَلْمِسُونَهَا بِأَيْدِيهِمْ، فَقَالَ:" أَتَعْجَبُونَ مِنْ هَذِهِ , لَمَنَادِيلُ سَعْدٍ فِي الْجَنَّةِ أَحْسَنُ مِمَّا تَرَوْنَ".
واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ کہتے ہیں کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ جب مدینے آئے، تو میں ان کے پاس گیا، میں نے انہیں سلام کیا تو انہوں نے کہا: تم کون ہو؟ میں نے کہا: میں واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ ہوں، وہ بولے: سعد تو بہت عظیم شخص تھے اور لوگوں میں سب سے لمبے تھے، پھر وہ رو پڑے اور بہت روئے، پھر بولے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دومۃ کے بادشاہ اکیدر کے پاس ایک وفد بھیجا، تو اس نے آپ کے پاس دیبا کا ایک جبہ بھیجا، جس میں سونے کی کاریگری تھی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پہنا، پھر آپ منبر پر کھڑے ہوئے اور بیٹھ گئے، پھر کچھ کہے بغیر اتر گئے، لوگ اسے اپنے ہاتھوں سے چھونے لگے، تو آپ نے فرمایا: کیا تمہیں اس پر تعجب ہے؟ سعد کے رومال جنت میں اس سے کہیں زیادہ بہتر ہیں جسے تم دیکھ رہے ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/اللباس 3 (1723)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الہبة 28 (2615)، وبدء الخلق 8 (3248)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 24 (2469)، مسند احمد (2/121) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: دیبا نامی ایسا ریشمی کپڑا پہننا منسوخ ہے، جیسا کہ اگلی روایت میں آ رہا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
89. بَابُ: ذِكْرِ نَسْخِ ذَلِكَ
89. باب: دیبا نامی ریشم پہننے کی اباحت کے منسوخ ہونے کا بیان۔
Chapter: Mentioning the Abrogation of That
حدیث نمبر: 5305
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا يوسف بن سعيد، قال: حدثنا حجاج، عن ابن جريج، قال: اخبرني ابو الزبير، انه سمع جابرا، يقول: لبس النبي صلى الله عليه وسلم قباء من ديباج اهدي له، ثم اوشك ان نزعه، فارسل به إلى عمر، فقيل له: قد اوشك ما نزعته يا رسول الله. قال:" نهاني عنه جبريل عليه السلام". فجاء عمر يبكي، فقال: يا رسول الله، كرهت امرا واعطيتنيه. قال:" إني لم اعطكه لتلبسه، إنما اعطيتكه لتبيعه"، فباعه عمر بالفي درهم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ: لَبِسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَاءً مِنْ دِيبَاجٍ أُهْدِيَ لَهُ، ثُمَّ أَوْشَكَ أَنْ نَزَعَهُ، فَأَرْسَلَ بِهِ إِلَى عُمَرَ، فَقِيلَ لَهُ: قَدْ أَوْشَكَ مَا نَزَعْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ:" نَهَانِي عَنْهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام". فَجَاءَ عُمَرُ يَبْكِي، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَرِهْتَ أَمْرًا وَأَعْطَيْتَنِيهِ. قَالَ:" إِنِّي لَمْ أُعْطِكَهُ لِتَلْبَسَهُ، إِنَّمَا أَعْطَيْتُكَهُ لِتَبِيعَهُ"، فَبَاعَهُ عُمَرُ بِأَلْفَيْ دِرْهَمٍ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیبا کی ایک قباء پہنی جو آپ کو ہدیہ کی گئی تھی، پھر تھوڑی دیر بعد اسے اتار دیا اور اسے عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! آپ نے اسے بہت جلد اتار دی، فرمایا: مجھے جبرائیل علیہ السلام نے اس کے استعمال سے روک دیا ہے، اتنے میں عمر رضی اللہ عنہ روتے ہوئے آئے اور بولے: اللہ کے رسول! ایک چیز آپ نے ناپسند فرمائی اور وہ مجھے دے دی؟ فرمایا: میں نے تمہیں پہننے کے لیے نہیں دی، میں نے تمہیں بیچ دینے کے لیے دی ہے، چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے اسے دو ہزار درہم میں بیچ دیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 2 (2070)، (تحفة الٔاشراف: 2825)، مسند احمد (3/383) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
90. بَابُ: التَّشْدِيدِ فِي لُبْسِ الْحَرِيرِ
90. باب: ریشم پہننے کی سخت ممانعت اور یہ بیان کہ اسے دنیا میں پہننے والا آخرت میں نہیں پہنے گا۔
Chapter: Stern Warning Against Wearing Silk, and That Whoever Wears it in This World Will Not Wear it in the Hereafter
حدیث نمبر: 5306
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن ثابت، قال: سمعت عبد الله بن الزبير وهو على المنبر يخطب، ويقول: قال محمد صلى الله عليه وسلم:" من لبس الحرير في الدنيا، فلن يلبسه في الآخرة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَخْطُبُ، وَيَقُولُ: قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا، فَلَنْ يَلْبَسَهُ فِي الْآخِرَةِ".
ثابت کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو سنا وہ منبر پر خطبہ دیتے ہوئے کہہ رہے تھے: محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے دنیا میں ریشم پہنا وہ آخرت میں اسے ہرگز نہیں پہن سکے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 25 (5833)، (تحفة الأشراف: 5257)، مسند احمد (4/5) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ مردوں کے لیے ہے۔ عورتوں کے لیے ریشم پہننا جائز ہے، جیسا کہ حدیث نمبر ۱۵۵۱ میں گزرا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.