صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
29. باب بيان ان المحرم بعمرة لا يتحلل بالطواف قبل السعي وان المحرم بحج لا يتحلل بطواف القدوم وكذٰلك القارن
باب: عمرہ کا احرام باندھنے والا سعی کرنے سے پہلے طواف کے ساتھ حلال نہیں ہو سکتا اور نہ ہی حج کا احرام باندھنے والا طواف قدوم سے پہلے حلال ہو سکتا ہے یعنی احرام نہیں کھول سکتا، اور اسی طرح قارن۔
ترقیم عبدالباقی: 1236 ترقیم شاملہ: -- 3002
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أُمِّهِ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مُحْرِمِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَقُمْ عَلَى إِحْرَامِهِ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَحْلِلْ "، فَلَمْ يَكُنْ مَعِي هَدْيٌ فَحَلَلْتُ، وَكَانَ مَعَ الزُّبَيْرِ هَدْيٌ فَلَمْ يَحْلِلْ، قَالَتْ: فَلَبِسْتُ ثِيَابِي ثُمَّ خَرَجْتُ فَجَلَسْتُ إِلَى الزُّبَيْرِ، فَقَالَ: قُومِي عَنِّي، فَقُلْتُ: أَتَخْشَى أَنْ أَثِبَ عَلَيْكَ،
ابن جریج نے کہا: مجھے منصور بن عبدالرحمان نے اپنی والدہ صفیہ بنت شیبہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت کی۔ انہوں نے کہا: ہم (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ) احرام باندھے ہوئے روانہ ہوئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے ساتھ قربانی ہے وہ اپنے احرام پر قائم رہے اور جس کے ساتھ قربانی نہیں ہے (وہ عمرہ کے بعد) احرام کھول دے۔“ میرے ساتھ قربانی نہیں تھی میں نے احرام کھول دیا اور (میرے شوہر) حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھ قربانی تھی، انہوں نے نہیں کھولا۔ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: (عمرہ کے بعد) میں نے (دوسرے) کپڑے پہن لیے اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس آ بیٹھی، وہ کہنے لگے: میرے پاس سے اٹھ جاؤ، میں نے کہا: آپ کو خدشہ ہے کہ میں آپ پر جھپٹ پڑوں گی۔ [صحيح مسلم/كتاب الحج/حدیث: 3002]
امام صاحب اپنے دو اساتذہ سے نقل کرتے ہیں، حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم احرام باندھ کر چلے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس قربانی ہے، وہ اپنا احرام برقرار رکھے، اور جو قربانی ساتھ نہیں لایا، وہ حلال ہو جائے۔“ میرے پاس قربانی نہیں تھی، اس لیے میں نے احرام کھول دیا، اور زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ قربانی تھی، اس لیے وہ حلال نہ ہوئے، وہ بیان کرتی ہیں، میں نے اپنے (حلال ہونے والے) کپڑے پہن لیے، پھر نکل کر زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جا بیٹھی، تو وہ کہنے لگے، میرے پاس سے چلی جاؤ، تو میں نے کہا، کیا تمہیں اندیشہ ہے کہ میں تم پر جھپٹ پڑوں گی؟ [صحيح مسلم/كتاب الحج/حدیث: 3002]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1236
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
الرواة الحديث:
تخريج الحديث:
کتاب | نمبر | مختصر عربی متن |
|---|---|---|
صحيح مسلم |
3002
| من كان معه هدي فليقم على إحرامه من لم يكن معه هدي فليحلل |
سنن ابن ماجه |
2983
| من كان معه هدي فليقم على إحرامه من لم يكن معه هدي فليحلل قالت فلم يكن معي هدي فأحللت وكان مع الزبير هدي فلم يحل فلبست ثيابي وجئت إلى الزبير فقال قومي عني فقلت أتخشى أن أثب عليك |
سنن النسائى الصغرى |
2995
| من لم يكن معه هدي فليحلل ومن كان معه هدي فليقم على إحرامه |


صفية بنت شيبة القرشية ← أسماء بنت أبي بكر القرشية