● صحيح البخاري | 2248 | عبد الله بن عمر | بيع النخل حتى يؤكل منه أو يأكل منه وحتى يوزن |
● صحيح البخاري | 2194 | عبد الله بن عمر | بيع الثمار حتى يبدو صلاحها نهى البائع والمبتاع |
● صحيح البخاري | 1486 | عبد الله بن عمر | عن بيع الثمرة حتى يبدو صلاحها |
● صحيح مسلم | 3864 | عبد الله بن عمر | نهى عن بيع النخل حتى يزهو وعن السنبل حتى يبيض ويأمن العاهة نهى البائع والمشتري |
● صحيح مسلم | 3865 | عبد الله بن عمر | لا تبتاعوا الثمر حتى يبدو صلاحه |
● صحيح مسلم | 3869 | عبد الله بن عمر | لا تبيعوا الثمر حتى يبدو صلاحه |
● صحيح مسلم | 3862 | عبد الله بن عمر | نهى عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحه |
● جامع الترمذي | 1226 | عبد الله بن عمر | نهى عن بيع النخل حتى يزهو |
● جامع الترمذي | 1227 | عبد الله بن عمر | نهى عن بيع السنبل حتى يبيض ويأمن العاهة نهى البائع والمشتري |
● سنن أبي داود | 3368 | عبد الله بن عمر | نهى عن بيع النخل حتى يزهو وعن السنبل حتى يبيض ويأمن العاهة نهى البائع والمشتري |
● سنن أبي داود | 3367 | عبد الله بن عمر | نهى عن بيع الثمار حتى يبدو صلاحها نهى البائع والمشتري |
● سنن النسائى الصغرى | 4555 | عبد الله بن عمر | نهى عن بيع النخلة حتى تزهو وعن السنبل حتى يبيض ويأمن العاهة نهى البائع والمشتري |
● سنن النسائى الصغرى | 4523 | عبد الله بن عمر | لا تبيعوا الثمر حتى يبدو صلاحه نهى البائع والمشتري |
● سنن النسائى الصغرى | 4526 | عبد الله بن عمر | لا تبيعوا الثمر حتى يبدو صلاحه |
● سنن النسائى الصغرى | 4524 | عبد الله بن عمر | نهى عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحه |
● سنن ابن ماجه | 2214 | عبد الله بن عمر | لا تبيعوا الثمرة حتى يبدو صلاحها نهى البائع والمشتري |
● موطا امام مالك رواية ابن القاسم | 497 | عبد الله بن عمر | نهى عن بيع الثمار حتى يبدو صلاحها، نهى البائع والمشتري |
● بلوغ المرام | 714 | عبد الله بن عمر | نهى رسول الله عن بيع الثمار حتى يبدو صلاحها نهى البائع والمبتاع |
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 497
´کچا پھل بیچنے کی ممانعت`
«. . . 235- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الثمار حتى يبدو صلاحها، نهى البائع والمشتري. . . .»
”. . . اور اسی سند کی ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دکاندار اور گاہک دونوں کو پھلوں کے پکنے سے پہلے بیچنے اور خریدنے سے منع کیا ہے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 497]
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2194، ومسلم 49/1534، من حديث مالك به]
تفقہ:
➊ دیکھئے حدیث سابق: 151
➋ شریعت اسلامیہ میں ہر انسان کے حقوق کا خاص خیال رکھا گیا ہے تاکہ لوگ ایک دوسرے کے ضرر سے محفوظ رہیں۔
➌ ایک چیز جو بعد میں نقصان دیتی ہے، سد ذرائع کے طور پر اس کے واقع ہونے سے پہلے منع کیا جا سکتا ہے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 235
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2214
´استعمال کے لائق ہونے سے پہلے درخت کے کچے پھل کو بیچنا منع ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پختگی ظاہر ہونے سے پہلے پھلوں کو نہ بیچو، آپ نے اس سے بیچنے والے اور خریدنے والے دونوں کو منع کیا“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2214]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
درختوں پر لگا ہوا پھل خریدنا اور بیچنا درست ہے۔
(2)
جب درختوں پر پھول آتے ہیں تو محسوس ہوتا ہے کہ پھل بہت زیادہ لگے گا لیکن ان میں سے بہت سے پھول جھڑ جاتے ہیں، اس کے بعد بسا اوقات بارش سے بھی خراب ہو جاتے ہیں۔
جو پھل ان سب آفتوں سے بچ جاتے ہیں، خریدنے والے کو اصل میں وہی ملتے ہیں، اس لیے باغ کا پھل اس وقت بیچنا چاہیے جب یہ مراحل گزر جائیں اور واضح اندازہ ہو سکے کہ اس قدر پھل حاصل ہونے کی توقع ہے۔
اسی بات کو حدیث میں ”پھل کی صلاحیت ظاہرنے“ سے تعبیر کیا گیا ہے۔
(3)
جو پھل کچے بھی استعمال ہوتے ہیں انہیں بھی اس وقت بیچنا اور خریدنا چاہیے جب وہ قابل استعمال ہو جائیں یا اس کے قریب ہو جائیں۔
(4)
اگر پھل اس وقت بیچا گیا جب عام طور پر وہ خطرات کی زد سے باہر ہو جاتا ہے لیکن خلاف توقع بارش، آندھی یا زلزلے وغیرہ سے نقصان ہوگیا تو بیچنے والے کو چاہیے کہ خریدار کو قیمت میں مناسب حد تک رعایت دے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2214