الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
40. بَابُ : بَيْعِ السُّنْبُلِ حَتَّى يَبْيَضَّ
40. باب: پکنے سے پہلے بالی کو بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling Ears Of Corn Befor The Grains Become Visible
حدیث نمبر: 4555
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر , قال: حدثنا إسماعيل , عن ايوب , عن نافع , عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن بيع النخلة حتى تزهو , وعن السنبل حتى يبيض ويامن العاهة , نهى البائع والمشتري".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل , عَنْ أَيُّوبَ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ بَيْعِ النَّخْلَةِ حَتَّى تَزْهُوَ , وَعَنِ السُّنْبُلِ حَتَّى يَبْيَضَّ وَيَأْمَنَ الْعَاهَةَ , نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کھجور کے بیچنے سے یہاں تک کہ وہ خوش رنگ ہو جائے، اور بالی کے بیچنے سے یہاں تک کہ وہ سفید پڑ جائے (یعنی پک جائے) اور آفت سے محفوظ ہو جائے۔ آپ نے بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو روکا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 13 (1535)، سنن ابی داود/البیوع 23 (3368)، سنن الترمذی/البیوع 15 (1227)، (تحفة الأشراف: 7515)، مسند احمد (2/5) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس طرح کی بیع میں بھی وہی بات ہے جو پھلوں کے پکنے سے پہلے ان کی بیع میں ہے، یعنی ہو سکتا ہے کہ کھیتی پکنے سے کسی آسمانی آفت کا شکار ہو جائے، تو خریدار کا گھاٹا ہی گھاٹا ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح البخاري2248عبد الله بن عمربيع النخل حتى يؤكل منه أو يأكل منه وحتى يوزن
   صحيح البخاري2194عبد الله بن عمربيع الثمار حتى يبدو صلاحها نهى البائع والمبتاع
   صحيح البخاري1486عبد الله بن عمرعن بيع الثمرة حتى يبدو صلاحها
   صحيح مسلم3864عبد الله بن عمرنهى عن بيع النخل حتى يزهو وعن السنبل حتى يبيض ويأمن العاهة نهى البائع والمشتري
   صحيح مسلم3865عبد الله بن عمرلا تبتاعوا الثمر حتى يبدو صلاحه
   صحيح مسلم3869عبد الله بن عمرلا تبيعوا الثمر حتى يبدو صلاحه
   صحيح مسلم3862عبد الله بن عمرنهى عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحه
   جامع الترمذي1226عبد الله بن عمرنهى عن بيع النخل حتى يزهو
   جامع الترمذي1227عبد الله بن عمرنهى عن بيع السنبل حتى يبيض ويأمن العاهة نهى البائع والمشتري
   سنن أبي داود3368عبد الله بن عمرنهى عن بيع النخل حتى يزهو وعن السنبل حتى يبيض ويأمن العاهة نهى البائع والمشتري
   سنن أبي داود3367عبد الله بن عمرنهى عن بيع الثمار حتى يبدو صلاحها نهى البائع والمشتري
   سنن النسائى الصغرى4555عبد الله بن عمرنهى عن بيع النخلة حتى تزهو وعن السنبل حتى يبيض ويأمن العاهة نهى البائع والمشتري
   سنن النسائى الصغرى4523عبد الله بن عمرلا تبيعوا الثمر حتى يبدو صلاحه نهى البائع والمشتري
   سنن النسائى الصغرى4526عبد الله بن عمرلا تبيعوا الثمر حتى يبدو صلاحه
   سنن النسائى الصغرى4524عبد الله بن عمرنهى عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحه
   سنن ابن ماجه2214عبد الله بن عمرلا تبيعوا الثمرة حتى يبدو صلاحها نهى البائع والمشتري
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم497عبد الله بن عمر نهى عن بيع الثمار حتى يبدو صلاحها، نهى البائع والمشتري
   بلوغ المرام714عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن بيع الثمار حتى يبدو صلاحها نهى البائع والمبتاع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 497  
´کچا پھل بیچنے کی ممانعت`
«. . . 235- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الثمار حتى يبدو صلاحها، نهى البائع والمشتري. . . .»
. . . اور اسی سند کی ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دکاندار اور گاہک دونوں کو پھلوں کے پکنے سے پہلے بیچنے اور خریدنے سے منع کیا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 497]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2194، ومسلم 49/1534، من حديث مالك به]
تفقہ:
➊ دیکھئے حدیث سابق: 151
➋ شریعت اسلامیہ میں ہر انسان کے حقوق کا خاص خیال رکھا گیا ہے تاکہ لوگ ایک دوسرے کے ضرر سے محفوظ رہیں۔
➌ ایک چیز جو بعد میں نقصان دیتی ہے، سد ذرائع کے طور پر اس کے واقع ہونے سے پہلے منع کیا جا سکتا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 235   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4555  
´پکنے سے پہلے بالی کو بیچنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کھجور کے بیچنے سے یہاں تک کہ وہ خوش رنگ ہو جائے، اور بالی کے بیچنے سے یہاں تک کہ وہ سفید پڑ جائے (یعنی پک جائے) اور آفت سے محفوظ ہو جائے۔ آپ نے بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو روکا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4555]
اردو حاشہ:
منع کی وجہ پیچھے بیان ہو چکی ہے کہ اس میں خریدار کو نقصان کا احتمال ہے کیونکہ رنگ بدلنے سے پہلے پھل اور فصل کے بارے میں کوئی یقینی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی۔ نا گہانی آفات کا بھی احتمال رہتا ہے۔ پھل اور فصل کی اصل صورت حال رنگ بدلنے کے بعد ہی واضح ہوتی ہے، اس لیے اس سے پہلے خریدنا منع ہے، نیز نقصان کی صورت میں تنازعات پیدا ہوں گے۔ بیچنے والا رقم کا تقاضا کرے گا۔ خریدار اپنا عذر پیش کرے گا، لہٰذا اس بکھیڑے میں پڑنے کا کیا فائدہ؟ (تفصیلات ملا حظہ فرمائیں، حدیث: 4523، 4530 میں)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4555   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2214  
´استعمال کے لائق ہونے سے پہلے درخت کے کچے پھل کو بیچنا منع ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پختگی ظاہر ہونے سے پہلے پھلوں کو نہ بیچو، آپ نے اس سے بیچنے والے اور خریدنے والے دونوں کو منع کیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2214]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
درختوں پر لگا ہوا پھل خریدنا اور بیچنا درست ہے۔

(2)
  جب درختوں پر پھول آتے ہیں تو محسوس ہوتا ہے کہ پھل بہت زیادہ لگے گا لیکن ان میں سے بہت سے پھول جھڑ جاتے ہیں، اس کے بعد بسا اوقات بارش سے بھی خراب ہو جاتے ہیں۔
جو پھل ان سب آفتوں سے بچ جاتے ہیں، خریدنے والے کو اصل میں وہی ملتے ہیں، اس لیے باغ کا پھل اس وقت بیچنا چاہیے جب یہ مراحل گزر جائیں اور واضح اندازہ ہو سکے کہ اس قدر پھل حاصل ہونے کی توقع ہے۔
اسی بات کو حدیث میں پھل کی صلاحیت ظاہرنے سے تعبیر کیا گیا ہے۔

(3)
جو پھل کچے بھی استعمال ہوتے ہیں انہیں بھی اس وقت بیچنا اور خریدنا چاہیے جب وہ قابل استعمال ہو جائیں یا اس کے قریب ہو جائیں۔

(4)
اگر پھل اس وقت بیچا گیا جب عام طور پر وہ خطرات کی زد سے باہر ہو جاتا ہے لیکن خلاف توقع بارش، آندھی یا زلزلے وغیرہ سے نقصان ہوگیا تو بیچنے والے کو چاہیے کہ خریدار کو قیمت میں مناسب حد تک رعایت دے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2214   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.