الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
15. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهَا
15. باب: پختگی ظاہر ہونے سے پہلے پھل کو بیچنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1227
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(موقوف) وبهذا الإسناد، وبهذا الإسناد، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " نهى عن بيع السنبل، حتى يبيض، ويامن العاهة نهى البائع، والمشتري ". قال: وفي الباب، عن انس، وعائشة، وابي هريرة، وابن عباس، وجابر، وابي سعيد، وزيد بن ثابت. قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، كرهوا بيع الثمار قبل ان يبدو صلاحها وهو قول: الشافعي، واحمد، وإسحاق.(موقوف) وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ بَيْعِ السُّنْبُلِ، حَتَّى يَبْيَضَّ، وَيَأْمَنَ الْعَاهَةَ نَهَى الْبَائِعَ، وَالْمُشْتَرِيَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَنَسٍ، وَعَائِشَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَجَابِرٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، كَرِهُوا بَيْعَ الثِّمَارِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلَاحُهَا وَهُوَ قَوْلُ: الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق.
اسی سند سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (گیہوں اور جو وغیرہ کے) خوشے بیچنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ وہ پختہ ہو جائیں اور آفت سے مامون ہو جائیں، آپ نے بائع اور مشتری دونوں کو منع فرمایا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں انس، عائشہ، ابوہریرہ، ابن عباس، جابر، ابو سعید خدری اور زید بن ثابت رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- صحابہ کرام میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ یہ لوگ پھل کی پختگی ظاہر ہونے سے پہلے اس کے بیچنے کو مکروہ سمجھتے ہیں، یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح أحاديث البيوع

   صحيح البخاري2248عبد الله بن عمربيع النخل حتى يؤكل منه أو يأكل منه وحتى يوزن
   صحيح البخاري2194عبد الله بن عمربيع الثمار حتى يبدو صلاحها نهى البائع والمبتاع
   صحيح البخاري1486عبد الله بن عمرعن بيع الثمرة حتى يبدو صلاحها
   صحيح مسلم3864عبد الله بن عمرنهى عن بيع النخل حتى يزهو وعن السنبل حتى يبيض ويأمن العاهة نهى البائع والمشتري
   صحيح مسلم3865عبد الله بن عمرلا تبتاعوا الثمر حتى يبدو صلاحه
   صحيح مسلم3869عبد الله بن عمرلا تبيعوا الثمر حتى يبدو صلاحه
   صحيح مسلم3862عبد الله بن عمرنهى عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحه
   جامع الترمذي1226عبد الله بن عمرنهى عن بيع النخل حتى يزهو
   جامع الترمذي1227عبد الله بن عمرنهى عن بيع السنبل حتى يبيض ويأمن العاهة نهى البائع والمشتري
   سنن أبي داود3368عبد الله بن عمرنهى عن بيع النخل حتى يزهو وعن السنبل حتى يبيض ويأمن العاهة نهى البائع والمشتري
   سنن أبي داود3367عبد الله بن عمرنهى عن بيع الثمار حتى يبدو صلاحها نهى البائع والمشتري
   سنن النسائى الصغرى4555عبد الله بن عمرنهى عن بيع النخلة حتى تزهو وعن السنبل حتى يبيض ويأمن العاهة نهى البائع والمشتري
   سنن النسائى الصغرى4523عبد الله بن عمرلا تبيعوا الثمر حتى يبدو صلاحه نهى البائع والمشتري
   سنن النسائى الصغرى4526عبد الله بن عمرلا تبيعوا الثمر حتى يبدو صلاحه
   سنن النسائى الصغرى4524عبد الله بن عمرنهى عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحه
   سنن ابن ماجه2214عبد الله بن عمرلا تبيعوا الثمرة حتى يبدو صلاحها نهى البائع والمشتري
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم497عبد الله بن عمر نهى عن بيع الثمار حتى يبدو صلاحها، نهى البائع والمشتري
   بلوغ المرام714عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن بيع الثمار حتى يبدو صلاحها نهى البائع والمبتاع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 497  
´کچا پھل بیچنے کی ممانعت`
«. . . 235- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الثمار حتى يبدو صلاحها، نهى البائع والمشتري. . . .»
. . . اور اسی سند کی ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دکاندار اور گاہک دونوں کو پھلوں کے پکنے سے پہلے بیچنے اور خریدنے سے منع کیا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 497]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2194، ومسلم 49/1534، من حديث مالك به]
تفقہ:
➊ دیکھئے حدیث سابق: 151
➋ شریعت اسلامیہ میں ہر انسان کے حقوق کا خاص خیال رکھا گیا ہے تاکہ لوگ ایک دوسرے کے ضرر سے محفوظ رہیں۔
➌ ایک چیز جو بعد میں نقصان دیتی ہے، سد ذرائع کے طور پر اس کے واقع ہونے سے پہلے منع کیا جا سکتا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 235   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2214  
´استعمال کے لائق ہونے سے پہلے درخت کے کچے پھل کو بیچنا منع ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پختگی ظاہر ہونے سے پہلے پھلوں کو نہ بیچو، آپ نے اس سے بیچنے والے اور خریدنے والے دونوں کو منع کیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2214]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
درختوں پر لگا ہوا پھل خریدنا اور بیچنا درست ہے۔

(2)
  جب درختوں پر پھول آتے ہیں تو محسوس ہوتا ہے کہ پھل بہت زیادہ لگے گا لیکن ان میں سے بہت سے پھول جھڑ جاتے ہیں، اس کے بعد بسا اوقات بارش سے بھی خراب ہو جاتے ہیں۔
جو پھل ان سب آفتوں سے بچ جاتے ہیں، خریدنے والے کو اصل میں وہی ملتے ہیں، اس لیے باغ کا پھل اس وقت بیچنا چاہیے جب یہ مراحل گزر جائیں اور واضح اندازہ ہو سکے کہ اس قدر پھل حاصل ہونے کی توقع ہے۔
اسی بات کو حدیث میں پھل کی صلاحیت ظاہرنے سے تعبیر کیا گیا ہے۔

(3)
جو پھل کچے بھی استعمال ہوتے ہیں انہیں بھی اس وقت بیچنا اور خریدنا چاہیے جب وہ قابل استعمال ہو جائیں یا اس کے قریب ہو جائیں۔

(4)
اگر پھل اس وقت بیچا گیا جب عام طور پر وہ خطرات کی زد سے باہر ہو جاتا ہے لیکن خلاف توقع بارش، آندھی یا زلزلے وغیرہ سے نقصان ہوگیا تو بیچنے والے کو چاہیے کہ خریدار کو قیمت میں مناسب حد تک رعایت دے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2214   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.