صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
11. باب تحريم خاتم الذهب علي الرجال ، ونسخ ما كان من إباحته في اول الإسلام
باب: سونے کی انگوٹھی مرد کو حرام ہے۔
ترقیم عبدالباقی: 2089 ترقیم شاملہ: -- 5470
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حدثنا أبى ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ " نَهَى عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ ".
عبید اللہ کے والد معاذ نے کہا: ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے نضر بن انس سے، انہوں نے بشیر نہیک سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے سونے کی انگوٹھی (پہننے، استعمال کرنے) سے منع فرمایا۔ [صحيح مسلم/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 5470]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا۔ [صحيح مسلم/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 5470]
ترقیم فوادعبدالباقی: 2089
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
الرواة الحديث:
تخريج الحديث:
کتاب | نمبر | مختصر عربی متن |
|---|---|---|
صحيح البخاري |
5864
| نهى عن خاتم الذهب |
صحيح مسلم |
5470
| عن خاتم الذهب |
سنن النسائى الصغرى |
5189
| تختم الذهب |
سنن النسائى الصغرى |
5276
| تختم الذهب |
سنن النسائى الصغرى |
5275
| نهى عن خاتم الذهب |
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5470 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5470
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مردوں کے لیے سونے کی انگوٹھی پہننا بالاتفاق حرام ہے،
اگر کسی صحابی نے سونے کی انگوٹھی پہنی ہے تو انہیں اس نہی کا علم نہیں ہو سکا ہو گا اور آغاز اسلام کی اباحت پر قائم رہا ہو گا اور حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے جو سونے کی انگوٹھی پہننے کی روایت منقول ہے،
اگر اس کو صحیح فرض کر لیا جائے۔
۔
۔
چونکہ ان سے منع کرنے کی روایت مسلم میں گزر چکی ہے تو وہ نہی کو تنزیہی سمجھتے ہوں گے،
یا چونکہ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہنائی تھی،
اس لیے وہ اپنے لیے خصوصی اجازت کے قائل ہوں گے،
(فتح الباري دارالمعرفة ج 10 ص 317)
۔
اور عورتوں کے لیے جائز ہے،
کیونکہ آپ نے خود حضرت امامہ بنت ابی العاص کو پہنائی تھی،
(مصنف ابن ابی شیبہ،
ج 8 ص 278)
۔
اور اس پر بقول امام نووی مسلمانوں کا اجماع ہے کہ عورتوں کے لیے سونے کی انگوٹھی جائز ہے اور مردوں کے لیے سونے کی انگوٹھی حرام ہے اور ابن حزم کا مردوں کے لیے سونے کی انگوٹھی کو جائز قرار دینا یا بعض کا مکروہ کہنا خلاف اجماع ہے،
ابن حزم سے مراد ابوبکر بن محمد بن عمرو بن محمد بن حزم ہے اور اس کو ابن حزم ظاہری قرار دینا،
انتہائی دیدہ دلیری ہے۔
فوائد ومسائل:
مردوں کے لیے سونے کی انگوٹھی پہننا بالاتفاق حرام ہے،
اگر کسی صحابی نے سونے کی انگوٹھی پہنی ہے تو انہیں اس نہی کا علم نہیں ہو سکا ہو گا اور آغاز اسلام کی اباحت پر قائم رہا ہو گا اور حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے جو سونے کی انگوٹھی پہننے کی روایت منقول ہے،
اگر اس کو صحیح فرض کر لیا جائے۔
۔
۔
چونکہ ان سے منع کرنے کی روایت مسلم میں گزر چکی ہے تو وہ نہی کو تنزیہی سمجھتے ہوں گے،
یا چونکہ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہنائی تھی،
اس لیے وہ اپنے لیے خصوصی اجازت کے قائل ہوں گے،
(فتح الباري دارالمعرفة ج 10 ص 317)
۔
اور عورتوں کے لیے جائز ہے،
کیونکہ آپ نے خود حضرت امامہ بنت ابی العاص کو پہنائی تھی،
(مصنف ابن ابی شیبہ،
ج 8 ص 278)
۔
اور اس پر بقول امام نووی مسلمانوں کا اجماع ہے کہ عورتوں کے لیے سونے کی انگوٹھی جائز ہے اور مردوں کے لیے سونے کی انگوٹھی حرام ہے اور ابن حزم کا مردوں کے لیے سونے کی انگوٹھی کو جائز قرار دینا یا بعض کا مکروہ کہنا خلاف اجماع ہے،
ابن حزم سے مراد ابوبکر بن محمد بن عمرو بن محمد بن حزم ہے اور اس کو ابن حزم ظاہری قرار دینا،
انتہائی دیدہ دلیری ہے۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5470]
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5276
سونے کی انگوٹھی پہننے کی ممانعت کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5276]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5276]
اردو حاشہ:
مندرجہ بالا چیزوں سے نہی صرف حضرت علی سے خاص نہیں امت کے تمام مردوں کے لیے ہے۔ تفصیل کےلیے دیکھیے: 5175۔
مندرجہ بالا چیزوں سے نہی صرف حضرت علی سے خاص نہیں امت کے تمام مردوں کے لیے ہے۔ تفصیل کےلیے دیکھیے: 5175۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5276]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5864
5864. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے سونے کی انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5864]
حدیث حاشیہ:
اس روایت سے واضح ہے کہ سونے کی انگوٹھی کا استعمال مردوں کے لیے قطعاً حرام ہے جو شخص حلال جانے اس پر کفر عائد ہوتا ہے لیکن عورتوں کے لیے سونے کا استعمال کرنا جائز ہے۔
اس روایت سے واضح ہے کہ سونے کی انگوٹھی کا استعمال مردوں کے لیے قطعاً حرام ہے جو شخص حلال جانے اس پر کفر عائد ہوتا ہے لیکن عورتوں کے لیے سونے کا استعمال کرنا جائز ہے۔
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5864]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5864
5864. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے سونے کی انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5864]
حدیث حاشیہ:
(1)
بلاشبہ سونے کی انگوٹھی مردوں کے لیے حرام ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حبشہ کے بادشاہ نجاشی نے کچھ زیورات بطور تحفہ بھیجے۔
ان میں ایک سونے کی انگوٹھی بھی تھی جس کا نگینہ حبشی انداز کا تھا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منہ پھیرتے ہوئے لکڑی یا انگلی سے تھاما اور اپنی نواسی حضرت امامہ بنت ابی العاص رضی اللہ عنہا کو بلا کر کہا:
”بیٹی! تم اسے پہن لو۔
“ (سنن أبي داود، الخاتم، حدیث: 4235)
اگر سونا مردوں کے لیے حلال ہوتا تو آپ اس سے منہ نہ پھیرتے، نیز اگر عورتوں کے لیے سونا پہننا جائز نہ ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نواسی حضرت امامہ رضی اللہ عنہا کو ہرگز نہ پہناتے۔
(2)
اگرچہ بعض صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے منقول ہے کہ وہ سونے کی انگوٹھی پہنتے تھے لیکن ممکن ہے کہ انہیں ممانعت کی احادیث نہ پہنچی ہوں۔
عجیب بات ہے کہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے ممانعت کی حدیث مروی ہے لیکن وہ بھی سونے کی انگوٹھی پہنتے تھے اور انہیں لوگ کہتے کہ آپ سونے کی انگوٹھی کیوں پہنتے ہیں جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے؟ تو وہ جواب دیتے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھی دیتے وقت فرمایا تھا کہ اسے پہنو جسے اللہ اور اس کے رسول نے تمہیں پہنایا ہے۔
شاید وہ اپنے لیے اسے خصوصیت پر محمول کرتے ہوں۔
بہرحال مردوں کے لیے اس کا پہننا جائز نہیں۔
واللہ أعلم (فتح الباري: 391/10)
(1)
بلاشبہ سونے کی انگوٹھی مردوں کے لیے حرام ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حبشہ کے بادشاہ نجاشی نے کچھ زیورات بطور تحفہ بھیجے۔
ان میں ایک سونے کی انگوٹھی بھی تھی جس کا نگینہ حبشی انداز کا تھا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منہ پھیرتے ہوئے لکڑی یا انگلی سے تھاما اور اپنی نواسی حضرت امامہ بنت ابی العاص رضی اللہ عنہا کو بلا کر کہا:
”بیٹی! تم اسے پہن لو۔
“ (سنن أبي داود، الخاتم، حدیث: 4235)
اگر سونا مردوں کے لیے حلال ہوتا تو آپ اس سے منہ نہ پھیرتے، نیز اگر عورتوں کے لیے سونا پہننا جائز نہ ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نواسی حضرت امامہ رضی اللہ عنہا کو ہرگز نہ پہناتے۔
(2)
اگرچہ بعض صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے منقول ہے کہ وہ سونے کی انگوٹھی پہنتے تھے لیکن ممکن ہے کہ انہیں ممانعت کی احادیث نہ پہنچی ہوں۔
عجیب بات ہے کہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے ممانعت کی حدیث مروی ہے لیکن وہ بھی سونے کی انگوٹھی پہنتے تھے اور انہیں لوگ کہتے کہ آپ سونے کی انگوٹھی کیوں پہنتے ہیں جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے؟ تو وہ جواب دیتے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھی دیتے وقت فرمایا تھا کہ اسے پہنو جسے اللہ اور اس کے رسول نے تمہیں پہنایا ہے۔
شاید وہ اپنے لیے اسے خصوصیت پر محمول کرتے ہوں۔
بہرحال مردوں کے لیے اس کا پہننا جائز نہیں۔
واللہ أعلم (فتح الباري: 391/10)
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5864]


بشير بن نهيك السدوسي ← أبو هريرة الدوسي