English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن ابي داود سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن ابي داود میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (5274)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
175. باب التصفيق في الصلاة
باب: نماز میں عورتوں کے تالی بجانے کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 939
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں مردوں کو «سبحان الله» کہنا چاہیئے اور عورتوں کو تالی بجانی چاہیئے ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 939]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العمل في الصلاة 5 (1203)، صحیح مسلم/الصلاة 23 (422)، سنن النسائی/السھو 15 (1208)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 65 (1034)، (تحفة الأشراف: 15141)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 160 (369)، مسند احمد (2/261، 317، 376، 432، 440، 473، 479، 492، 507)، سنن الدارمی/الصلاة 95 (1403) (صحیح)» ‏‏‏‏
وضاحت: ۱؎: دوران نماز امام سے کچھ بھول چوک ہو جائے تو اس کو اس کی غلطی بتانے کے لیے مرد سبحان اللہ کہیں اور عورتیں تالی بجائیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح بخاري (1203) صحيح مسلم (422)

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥أبو هريرة الدوسيصحابي
👤←👥أبو سلمة بن عبد الرحمن الزهري، أبو سلمة
Newأبو سلمة بن عبد الرحمن الزهري ← أبو هريرة الدوسي
ثقة إمام مكثر
👤←👥محمد بن شهاب الزهري، أبو بكر
Newمحمد بن شهاب الزهري ← أبو سلمة بن عبد الرحمن الزهري
الفقيه الحافظ متفق على جلالته وإتقانه
👤←👥سفيان بن عيينة الهلالي، أبو محمد
Newسفيان بن عيينة الهلالي ← محمد بن شهاب الزهري
ثقة حافظ حجة
👤←👥قتيبة بن سعيد الثقفي، أبو رجاء
Newقتيبة بن سعيد الثقفي ← سفيان بن عيينة الهلالي
ثقة ثبت
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
سنن النسائى الصغرى
1208
التسبيح للرجال التصفيق للنساء
سنن النسائى الصغرى
1209
التسبيح للرجال التصفيق للنساء
سنن النسائى الصغرى
1210
التسبيح للرجال التصفيق للنساء
سنن النسائى الصغرى
1211
التسبيح للرجال التصفيق للنساء
صحيح البخاري
1203
التسبيح للرجال التصفيق للنساء
صحيح مسلم
954
التسبيح للرجال التصفيق للنساء
جامع الترمذي
369
التسبيح للرجال التصفيق للنساء
سنن أبي داود
939
التسبيح للرجال التصفيق للنساء
سنن أبي داود
944
التسبيح للرجال في الصلاة التصفيق للنساء من أشار في صلاته إشارة تفهم عنه فليعد لها يعني الصلاة
سنن ابن ماجه
1034
التسبيح للرجال التصفيق للنساء
صحيفة همام بن منبه
92
التسبيح للقوم التصفيق للنساء في الصلاة
بلوغ المرام
174
التسبيح للرجال والتصفيق للنساء
مسندالحميدي
978
التسبيح في الصلاة للرجال، والتصفيق للنساء
سنن ابوداود کی حدیث نمبر 939 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 939
939۔ اردو حاشیہ:
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نماز کے دوران میں اگر امام کو کسی امر کے لئے متنبہ کرنا ہو تو مسنون یہ ہے کہ مرد «سبحان الله» کہیں مگر عورت تالی بجائے اور اپنا دایاں ہاتھ اپنے بائیں ہاتھ کی پشت پر مارے، نہ کہ معروف تالی کی طرح کیونکہ یہ لہوولعب ہے اور نماز میں لہوولعب جائز نہیں۔ عورتوں کو تسبیح کہنے سے اس لئے روکا گیا ہے کہ ان کی آواز کسی فتنے کا باعث نہ بنے اور مردوں کو تالی سے اس لئے منع کیا گیا ہے کہ یہ عورتوں کا کام ہے۔ [عون المعبود]
[سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 939]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 174
جب امام نماز میں بھول جائے
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: التسبيح للرجال والتصفيق للنساء . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (نماز میں ضرورت کے وقت) مردوں کیلئے تسبیح ( «سبحان الله» کہہ کر امام کو مطلع کرنا) اور عورتوں کیلئے تالی بجانا ہے . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 174]
لغوی تشریح:
«اَلتَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ» جب نمازی امام کو درپیش ناگہانی صورتحال یا بھول سے مطلع اور متنبہ کرنا چاہے تو وہ سبحان اللہ کہہ کر امام کو اس کی غلطی پر مطلع کرے۔ اور اگر عورت ہو تو وہ تالی بجائے، بایں صورت کہ اپنے دائیں ہاتھ کی دو انگلیوں کو بائیں ہاتھ کے اوپر (الٹی جانب) مارے۔

فوائد و مسائل:
➊ جب امام نماز میں بھول جائے تو اسے متوجہ کرنے کے لیے مرد مقتدی «سُبْحَانَ الله» کہہ کر اسے غلطی پر خبردار کرے اور اگر مقتدی عورت ہو تو وہ تالی بجا کر مطلع کرے گی۔ زبان سے «سُبْحَانَ الله» وغیرہ نہیں کہے گی۔
➋ عیسیٰ بن ایوب نے تالی پیٹنے کی صورت اس طرح بیان کی ہے کہ اپنے سیدھے ہاتھ کی دو انگلیاں اپنے بائیں ہاتھ کی پشت، یعنی الٹی جانب پر مارے۔
➌ بعض نادان لوگ «سُبْحَانَ الله» کی بجائے «اللهُ أَكْبَر» کہہ کر امام کو متوجہ کرتے ہیں۔ یہ صحیح نہیں ہے کیونکہ یہ سنت سے ثابت نہیں۔
[بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 174]

الشيخ غلام مصطفٰے ظهير امن پوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 944
نماز میں اشارہ کرنے کا بیان
«. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا غِرَارَ فِي صَلَاةٍ وَلَا تَسْلِيمٍ . . .»
. . . جس نے اپنی نماز میں کوئی ایسا اشارہ کیا کہ جسے سمجھا جا سکے تو وہ اس کی وجہ سے اسے لوٹائے یعنی اپنی نماز کو . . . [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة: 944]
تخريج الحدیث
[سنن ابي داود 944، سنن الدارقطني: 83/2، شرح معاني الآثار للطحاوي: 453/1]
فقہ الحدیث
↰ یہ حدیث ضعیف ہے، اس میں محمد بن اسحاق «حسن الحديث، ثقه الجمهور» مشہور مد لس ہیں، جو کہ بصیغہ «عن» روایت کر رہے ہیں، سماع کی تصریح نہیں ملی، پھر یہ صحیح احادیث کے خلاف بھی ہے۔
[ماہنامہ السنہ جہلم ، شمارہ نمبر 16، حدیث/صفحہ نمبر: 18]

الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 944
نماز میں اشارہ کرنے کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان الله کہنا مردوں کے لیے ہے یعنی نماز میں اور تالی بجانا عورتوں کے لیے ہیں، جس نے اپنی نماز میں کوئی ایسا اشارہ کیا کہ جسے سمجھا جا سکے تو وہ اس کی وجہ سے اسے لوٹائے یعنی اپنی نماز کو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث وہم ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 944]
944۔ اردو حاشیہ:
کیونکہ صحیح احادیث سے حسب ضرورت اشارہ کرنا ثابت ہے۔
[سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 944]

فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1208
عورتوں کے لیے سہو کو بتانے کے لیے نماز میں تالی بجانے کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ کہنا مردوں کے لیے ہے، اور تالی بجانا عورتوں کے لیے ہے۔‏‏‏‏ ابن مثنیٰ نے «في الصلاة» کا اضافہ کیا ہے (یعنی نماز میں)۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1208]
1208۔ اردو حاشیہ: فائدہ: دیکھیے، حدیث: 785۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1208]

فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1211
مردوں کے لیے سہو کو بتانے کے لیے نماز میں سبحان اللہ کہنے کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ کہنا مردوں کے لیے ہے، اور تالی بجانا عورتوں کے لیے ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1211]
1211۔ اردو حاشیہ: مندرجہ بالا چاروں روایات میں ہے کہ مرد سبحان اللہ کہیں اور عورتیں تالی بجائیں۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1211]

مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1034
نماز میں (غلطی پر تنبیہ کے لیے) مرد سبحان اللہ کہیں اور عورتیں تالی بجائیں۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نماز میں جب امام بھول جائے، تو اس کو یاد دلانے کے لیے) «سبحان الله» کہنا مردوں کے لیے ہے، اور تالی بجانا عورتوں کے لیے ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1034]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نماز کے دوران میں اگر امام کو غلطی لگ جائے تو اسے متنبہ کرنے کےلئے سبحان اللہ کہنا چاہیے۔

(2)
اگر کوئی مرد امام کو غلطی کا اشارہ نہ دے تو عورتیں بھی امام کو غلطی پر متنبہ کرسکتی ہیں۔

(3)
لیکن عورتوں کو سبحان اللہ نہیں کہنا چاہیے۔
بلکہ ایک ہاتھ کی پشت پر دوسرا ہاتھ مارنا چاہیے۔

(4)
اس سے اشارہ ملتا ہے کہ عورت کو چاہیے کہ بلا ضرورت مردوں کو آواز نہ سنائے۔

(5)
نماز کے بعض مسائل میں مردوں اور عورتوں کےدرمیان فرق ہے یہ مسئلہ بھی ان میں سے ایک ہے۔
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1034]

الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 369
نماز میں امام کے سہو پر مردوں کے سبحان اللہ کہنے اورعورتوں کے دستک دینے کا بیان​۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں مردوں کے لیے سبحان اللہ کہہ کر امام کو اس کے سہو پر متنبہ کرنا اور عورتوں کے لیے دستک دینا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 369]
اردو حاشہ:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب امام نماز میں بھول جائے تو مرد ((سُبْحَانَ اللہِ)) کہہ کر اسے متنبہ کریں اور عورتیں زبان سے کچھ کہنے کے بجائے سیدھے ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی پُشت پر مار کر اسے متنبہ کریں،
کچھ لوگ ((سُبْحَانَ اللہِ)) کہنے کے بجائے ((اللہُ اَکْبَرُ)) کہہ کر امام کو متنبہ کرتے ہیں یہ سنت سے ثابت نہیں ہے۔
[سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 369]

الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:978
978- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: (امام کو متوجہ کرنے کے لیے) نماز کے دوران سبحان اللہ کہنے کا حکم مردوں کے لیے ہے اور تالی بجانے کا حکم خواتین کے لیے ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:978]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب مرد امام بھول جائے تو مقتدی کو سبحان اللہ کہنی چاہیے، اور جب عورت جواب دینا چا ہے تو عورتوں کو تالی بجانی چاہیے، اس کی صورت یہ ہے کہ عورت الٹے ہاتھ ایک دوسرے پر مارے گی۔
[مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 977]

مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1203
1203. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: (نماز میں اگر کوئی حادثہ پیش آ جائے تو) مردوں کے لیے سبحان اللہ کہنا اور عورتوں کے لیے تالی بجانا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1203]
حدیث حاشیہ:
قسطلانی نے کہا کہ عورت اس طرح تالی بجائے کہ دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی پشت پر مارے اگر کھیل کے طور پر بائیں ہاتھ پر مارے تو نماز فاسد ہو جائے گی اور اگر کسی مرد کو مسئلہ معلوم نہ ہو اور وہ بھی تالی بجا دے تو اس کی نماز فاسد نہ ہوگی کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان صحابہ کو جنہوں نے نادانستہ تالیاں بجائی تھیں نماز کے اعادہ کا حکم نہیں دیا۔
(وحیدي)
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1203]