English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن ابن ماجه سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن ابن ماجہ میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (4341)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
21. باب : لبس الحرير والديباج في الحرب
باب: جنگ میں حریر و دیبا (ریشمی کپڑوں) کے پہننے کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2820
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ عُمَرَ " أَنَّهُ كَانَ يَنْهَى عَنِ الْحَرِيرِ وَالدِّيبَاجِ، إِلَّا مَا كَانَ هَكَذَا ثُمَّ أَشَارَ بِإِصْبَعِهِ، ثُمَّ الثَّانِيَةِ، ثُمَّ الثَّالِثَةِ، ثُمَّ الرَّابِعَةِ، وَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا عَنْهُ".
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ حریر اور دیباج (ریشمی کپڑوں کے استعمال) سے منع کرتے تھے مگر جو اتنا ہو، پھر انہوں نے اپنی انگلی سے اشارہ کیا، پھر دوسری سے پھر تیسری سے پھر چوتھی سے، اور فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے ہمیں منع فرمایا کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2820]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/اللباس 25 (5828)، صحیح مسلم/اللباس 2 (2069)، سنن ابی داود/اللباس 10 (4042)، سنن النسائی/الزینة 38 (5314)، (تحفة الأشراف: 10597)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/15، 36، 43) (صحیح)» ‏‏‏‏
وضاحت: ۱؎: یعنی چار انگل تک اجازت ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:متفق عليه

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥عمر بن الخطاب العدوي، أبو حفصصحابي
👤←👥أبو عثمان النهدي، أبو عثمان
Newأبو عثمان النهدي ← عمر بن الخطاب العدوي
ثقة ثبت
👤←👥عاصم الأحول، أبو عبد الله، أبو عبد الرحمن
Newعاصم الأحول ← أبو عثمان النهدي
ثقة
👤←👥حفص بن غياث النخعي، أبو عمر
Newحفص بن غياث النخعي ← عاصم الأحول
ثقة
👤←👥ابن أبي شيبة العبسي، أبو بكر
Newابن أبي شيبة العبسي ← حفص بن غياث النخعي
ثقة حافظ صاحب تصانيف
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
صحيح البخاري
5830
لا يلبس الحرير في الدنيا إلا لم يلبس في الآخرة منه
صحيح البخاري
5828
نهى عن الحرير إلا هكذا وأشار بإصبعيه اللتين تليان الإبهام
صحيح البخاري
5829
نهى عن لبس الحرير إلا هكذا وصف لنا النبي إصبعيه
صحيح مسلم
5415
الحرير إلا هكذا إصبعين فما عتمنا أنه يعني الأعلام
صحيح مسلم
5413
لا يلبس الحرير إلا من ليس له منه شيء في الآخرة إلا هكذا
صحيح مسلم
5417
عن لبس الحرير إلا موضع إصبعين أو ثلاث أو أربع
صحيح مسلم
5411
عن لبوس الحرير ورفع لنا رسول الله إصبعيه الوسطى والسبابة وضمهما
جامع الترمذي
1721
الحرير إلا موضع أصبعين أو ثلاث أو أربع
سنن أبي داود
4042
الحرير إلا ما كان هكذا وهكذا أصبعين وثلاثة وأربعة
سنن النسائى الصغرى
5314
لا يلبس الحرير إلا من ليس له منه شيء في الآخرة إلا هكذا
سنن ابن ماجه
2820
ينهى عن الحرير والديباج
سنن ابن ماجه
3593
ينهى عن الحرير والديباج
بلوغ المرام
417
نهى النبي صلى الله عليه وآله وسلم عن لبس الحرير إلا موضع اصبعين او ثلاث او اربع
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2820 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2820
اردو حاشہ:
  فوائد و مسائل:
(1)
کپڑے کے کناروں مثلاً:
دامن کے چاک یا گریبان پر حاشیے کی صورت میں تھوڑا سا ریشم لگا ہوا ہو تو ایسا لباس پہننا جائز ہے۔

(2)
جائز ریشم کی مودار زیادہ سے زیادہ چار انگلیوں کے برابر ہوسکتی ہے تاہم کم ہو تو بہتر ہے۔
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2820]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 417
لباس کا بیان
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم پہننے سے منع فرمایا، سوائے دو یا چار انگشت (کے برابر جگہ پر)۔ (بخاری و مسلم) اور متن حدیث کے الفاظ مسلم کے ہیں۔ «بلوغ المرام/حدیث: 417»
تخریج:
«أخرجه البخاري،اللباس، باب لبس الحرير للرجال وقدر ما يجوزمنه، حديث:5828، ومسلم، اللباس، باب تحريم استعمال إناء الذهب والفضة، حديث:2069.»
تشریح:
مردوں کے لیے ریشم پہننا شرعی طور پر حرام ہے‘ البتہ خارش وغیرہ کے عذر کی صورت میں وقتی اجازت ہے۔
اس کے علاوہ دو چار انگشت کے برابر اگر کسی کپڑے پر ریشم لگا ہوا ہو تو اس کی بھی گنجائش ہے۔
[بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 417]

فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5314
ریشم پہننے کی اجازت کا بیان۔
ابوعثمان النہدی کہتے ہیں کہ ہم عتبہ بن فرقد کے ساتھ تھے کہ عمر رضی اللہ عنہ کا فرمان آیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ریشم تو وہی پہنتا ہے جس کا اس میں سے آخرت میں کوئی حصہ نہیں مگر اتنا، ابوعثمان نے انگوٹھے کے پاس والی اپنی دونوں انگلیوں کے اشارے سے کہا، میں نے دیکھا وہ طیلسان کے کپڑوں کے چند بٹن تھے، یہاں تک کہ میں نے طیلسان کا کپڑا بھی دیکھا۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5314]
اردو حاشہ:
(1) اس حدیث مبارکہ سے جہاں بعض ضرورتوں کے تحت مردوں کے لیے ریشم کا لباس استعمال کرنے کی اجازت معلوم ہوتی ہے وہاں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ بلا ضرورت دو یا چار انگلیوں کے برابر ریشم کا حاشیہ اور پٹی لگائی جا سکتی ہے۔
(2) یہ حدیث مبارکہ ان لوگوں کی دلیل ہے جولباس میں ریشمی پٹی اور کنارے وغیرہ کے قائل ہیں۔
(3) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی استدلال ہو سکتا ہے کہ احادیث میں مذکورہ ریشم کی مقدار (دویا چار انگلیوں کے برابر) ایک ہی جگہ یا الگ الگ جگہوں پر استعمال کی جا سکتی ہے۔ اس میں شرط صرف یہ ہے کہ احادیث میں بیان کردہ مقدار سے زیادہ ریشم استعمال نہ کیا جائے۔
(4) اتنا پہن سکتا ہے چادروں اور قمیص کے کنارے کی پٹی سے بند کر دیے جاتے ہیں مثلا: دامن، گریبان اور بازو وغیرہ۔ اس میں کوئی حرج نہیں۔ کبھی کبھار ریشمی پٹیاں کندھوں پر بھی لگا دی جاتی ہیں۔ ان میں بھی کوئی حرج نہیں البتہ وہ زیادہ چوڑی نہ ہوں۔
(5) تو مجھے یقین آیا گویا طیلسان ایک قسم کی چادر ہوتی تھی جسے کندھوں پر ڈالا جاتا تھا۔ کناروں پر ریشم کی پٹی لگی ہوتی تھی۔ یہ جملہ کہنے والے حضرت ابوعثمان نہدی کے شاگرد حضرت سلیمان تیمی ہیں۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5314]

الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4042
حریر (ریشم) پہننے کا بیان۔
ابوعثمان نہدی کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے عتبہ بن فرقد کو لکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم سے منع فرمایا مگر جو اتنا اور اتنا ہو یعنی دو، تین اور چار انگلی کے بقدر ہو۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4042]
فوائد ومسائل:
مردوں کے لئے ریشم میں صرف اسی قدر مباح ہے، لیکن عورتوں کے لئے پوری طرح حلال ہے۔
[سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4042]

مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3593
کپڑے میں ریشمی گوٹ لگانے کی رخصت کا بیان۔
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ خالص ریشمی کپڑے (حریر و دیباج) کے استعمال سے منع فرماتے تھے سوائے اس کے جو اس قدر ریشمی ہوتا، پھر انہوں نے اپنی ایک انگلی، پھر دوسری پھر تیسری پھر چوتھی انگلی سے اشارہ کیا ۱؎ پھر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اس سے منع کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3593]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مرد کے لئے ریشم کا لباس پہننا حرام ہے لیکن کناروں پر تھوڑا بہت ریشم ہو تو جائز ہے۔

(2)
ریشم کے جواز کی حد زیادہ سے زیادہ چار انگلیوں کی چوڑرائی تک ہے۔
اس سے کم ہو تو بہتر ہے اس سے زیادہ جائز نہیں۔
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3593]

الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1721
ریشم اور سونے کے حکم کا بیان۔
سوید بن غفلہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عمر نے مقام جابیہ میں خطبہ دیا اور کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم سے منع فرمایا سوائے دو، یا تین، یا چار انگشت کے برابر ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1721]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ریشم کا لباس مردوں کے لیے شرعی طورپر حرام ہے،
البتہ دو یا تین یا چار انگلی کے برابر کسی کپڑے پر ریشم لگا ہو،
یا کوئی عذر مثلا خارش وغیرہ ہوتو اس کی گنجائش ہے۔
[سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1721]

الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5413
ابو عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم حضرت عتبہ بن فرقد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھے تو ہمارے پاس حضرت عمر کا خط پہنچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ریشم وہی پہنتا ہے، جس کا آخرت میں اس میں کوئی حصہ نہیں ہے، مگر اتنی مقدار۔ ابو عثمان نے اپنے انگوٹھے کے ساتھ ملی ہوئی دونوں انگلیوں سے اشارہ کیا، میں نے دیکھا، وہ دونوں انگلیاں طیالسہ کے اطراف کے بقدر ہیں، جب میں نے طیالسہ دیکھا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5413]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
ازرار:
زر کی جمع ہے،
بٹن،
گھنڈی،
مرادا طراف وجوانب ہیں۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5413]

الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5415
ابو عثمان النہدی بیان کرتے ہیں، ہمارے پاس حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کا خط آیا، جبکہ ہم حضرت عتبہ بن فرقد رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ آذربائیجان یا شام میں تھے، حمد و صلاۃ کے بعد، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم سے منع فرمایا ہے، مگر اتنا دو انگلیوں کے بقدر، ابو عثمان کہتے ہیں، ہم نے یہ سمجھنے میں تاخیر نہیں کی کہ ان کا مقصد نقش و نگار ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5415]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
عتم:
تاخیر یادیر کرنا۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5415]

الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5830
5830. حضرت ابو عثمان نہدی سے ایک روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم عتبہ کے ساتھ تھے۔ انہیں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ نے خط لکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے دنیا میں ریشم پہنا اسے آخرت میں نہیں پہنایا جائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5830]
حدیث حاشیہ:
(1)
مردوں کے لیے ریشم پہننا حرام ہے۔
اس کی وجہ فخرو مباہات، مشرکین اور عورتوں سے مشابہت اور اسراف ہے۔
اس پر اہل علم کا اجماع ہے۔
صرف دو انگلیوں کے برابر بیل بوٹے بنانے کی اجازت ہے۔
بعض روایات کے مطابق چار انگلیوں کی مقدار ریشم جائز ہے، بشرطیکہ انگلیاں ملی ہوئی ہوں، کھلی ہوئی نہ ہوں جیسا کہ ایک روایت میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ باریک اور موٹے ریشم سے منع کرتے تھے مگر جو اتنا سا ہو پھر انہوں نے ایک انگلی سے اشارہ کیا پھر دوسری سے پھر تیسری سے پھر چوتھی سے اور فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اس سے منع فرمایا کرتے تھے۔
(سنن ابن ماجة، اللباس، حدیث: 3593)
اسی طرح حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے اپنی لونڈی سے کہا:
میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جبہ لاؤ، تو وہ ایک طیلسان (موٹی اون)
کا جبہ لے آئی، جس کا دامن، دونوں کف اور دونوں طرف کے چاک موٹے ریشمی دھاگے سے بنے ہوئے تھے۔
(سنن أبي داود، اللباس، حدیث: 4054)
بہرحال مردوں کے لیے ریشم حرام ہے، البتہ چار انگلی کی مقدار ریشم جائز ہے، خواہ وہ کڑھائی کی صورت میں ہو یا ریشمی کپڑے کے ٹکڑے کی صورت میں۔
اس سے کم مقدار ہو تو بہتر ہے، اس سے زیادہ کسی صورت میں جائز نہیں۔
واللہ أعلم
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5830]