عبداللہ بن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور ان سے تقدیر کے سلسلے میں کچھ ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو تقدیر کے سلسلے میں ذرا بھی بحث کرے گا اس سے قیامت کے دن اس سلسلے میں سوال کیا جائے گا، اور جو اس سلسلہ میں کچھ نہ کہے تو اس سے سوال نہیں ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16265، ومصباح الزجاجة: 28) (ضعیف)» (سند میں واقع دو راوی یحییٰ بن عثمان منکر الحدیث اور یحییٰ بن عبد اللہ لین الحدیث ہیں، ملاحظہ: المشکاة: 114)
`Abdullah bin Abi Mulaikah narrated that his father entered upon `A'ishah and said something to her about the Divine Decree:
She said: "I heard The Messenger of Allah (ﷺ) say: 'Whoever says anything about the Divine decree will be questioned about that on the Day of Resurrection, and whoever does not say anything about it will not be questioned about it.'" Another chain with similar wording.
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف لإتفاقھم علي ضعف يحيي بن عثمان“ يحيي بن عثمان التيمي أبو سھل البصري: ضعيف (تقريب: 7606) وشيخه يحيي بن عبد اللّٰه بن أبي مليكة: لين الحديث (تقريب: 7587) أي: ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 377
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 114
´مسئلہ تقدیر پر گفتگو ایک نا پسندیدہ امر` «. . . وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ تَكَلَّمَ فِي شَيْءٍ مِنَ الْقَدَرِ سُئِلَ عَنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ لَمْ يَتَكَلَّمْ فِيهِ لم يسْأَل عَنهُ» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه . . .» ”. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص تقدیر کے معاملے میں کچھ گفتگو کرے گا تو قیامت کے دن اس سے پوچھا جائے گا (کہ کیوں تقدیر کے معاملے میں بحث و کرید کیا ہے، جب کہ اس کے بارے میں علم نہیں تھا۔) اور جس نے نہیں کلام کیا اور وہ خاموش رہا تو اس سے باز پرش نہ ہو گی۔ اس حدیث کو ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ . . .“[مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 114]
تخریج الحدیث: [سنن ابن ماجه 84]
تحقیق الحدیث: اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ ● اسے ابوبکر الآجری نے بھی کتاب الشریعہ [ص235 ح531] میں یحییٰ بن عثمان کی سند سے بیان کیا ہے۔ ◄ اس کا راوی یحییٰ بن عثمان التیمی القرشی ابوسہل البصری ضعیف ہے۔ دیکھئے: [تقريب التهذيب: 7606] ◄ علامہ بوصیری نے کہا کہ اس کے ضعیف ہونے پر اتفاق ہے۔ [زوائد ابن ماجه: 84] ◄ یحییٰ بن عثمان کا استاد یحییٰ بن عبداللہ بن ابی ملیکہ لین الحدیث (ضعیف) ہے۔ [تقريب التهذيب: 7587]
(مرفوع) قال ابو الحسن القطان: حدثناه حازم بن يحيى، حدثنا عبد الملك بن شيبان، حدثنا يحيى بن عثمان، فذكر نحوه (مرفوع) قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الْقَطَّانُ: حَدَّثَنَاهُ حَازِمُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شَيْبَانَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ
ابوالحسن القطان نے کہا: ہمیں خازم بن یحیٰی نے انہیں عبدالملک بن سنان نے انہیں یحیٰی بن عثمان نے اسی (مالک بن اسماعیل) کی مثل روایت بیان کی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)» (سبب ضعف کے لئے ملاحظہ ہو: اس سے پہلے کی حدیث)