الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: تہجد کا بیان
The Book of Salat-Ut-Tahajjud (Night Prayer)
8. بَابُ مَنْ تَسَحَّرَ فَلَمْ يَنَمْ حَتَّى صَلَّى الصُّبْحَ:
8. باب: اس بارے میں جو سحری کھانے کے بعد صبح کی نماز پڑھنے تک نہیں سویا۔
(8) Chapter. Whoever took the Suhur (the meal taken before dawn in the month of Ramadan) and did not sleep before offering Fajr prayers.
حدیث نمبر: 1134
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم , قال: حدثنا روح , قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن انس بن مالك رضي الله عنه،" ان نبي الله صلى الله عليه وسلم وزيد بن ثابت رضي الله عنه تسحرا، فلما فرغا من سحورهما قام نبي الله صلى الله عليه وسلم إلى الصلاة فصلى، فقلنا لانس: كم كان بين فراغهما من سحورهما ودخولهما في الصلاة؟ , قال: كقدر ما يقرا الرجل خمسين آية".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: حَدَّثَنَا رَوْحٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَزَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَسَحَّرَا، فَلَمَّا فَرَغَا مِنْ سَحُورِهِمَا قَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ فَصَلَّى، فَقُلْنَا لِأَنَسٍ: كَمْ كَانَ بَيْنَ فَرَاغِهِمَا مِنْ سَحُورِهِمَا وَدُخُولِهِمَا فِي الصَّلَاةِ؟ , قَالَ: كَقَدْرِ مَا يَقْرَأُ الرَّجُلُ خَمْسِينَ آيَةً".
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ دونوں نے مل کر سحری کھائی، سحری سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہو گئے اور دونوں نے نماز پڑھی۔ ہم نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ سحری سے فراغت اور نماز شروع کرنے کے درمیان کتنا فاصلہ رہا ہو گا؟ آپ نے جواب دیا کہ اتنی دیر میں ایک آدمی پچاس آیتیں پڑھ سکتا ہے۔

Narrated Qatada: Anas bin Malik said, "The Prophet (p.b.u.h) and Zaid bin Thabit took their Suhur together. When they finished it, the Prophet stood for the (Fajr) prayer and offered it." We asked Anas, "What was the interval between their finishing the Suhur and the starting of the morning prayer?" Anas replied, "It was equal to the time taken by a person in reciting fifty verses of the Qur'an."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 235


   صحيح البخاري576أنس بن مالكتسحرا فلما فرغا من سحورهما قام نبي الله إلى الصلاة فصلى
   صحيح البخاري575أنس بن مالكتسحروا مع النبي ثم قاموا إلى الصلاة قلت كم بينهما قال قدر خمسين أو ستين
   صحيح البخاري1134أنس بن مالكتسحرا فلما فرغا من سحورهما قام نبي الله إلى الصلاة فصلى
   صحيح البخاري1921أنس بن مالككم كان بين الأذان والسحور قال قدر خمسين آية
   صحيح مسلم2552أنس بن مالكتسحرنا مع رسول الله ثم قمنا إلى الصلاة قلت كم كان قدر ما بينهما قال خمسين آية
   جامع الترمذي703أنس بن مالكتسحرنا مع النبي ثم قمنا إلى الصلاة قال قلت كم كان قدر ذلك قال قدر خمسين آية
   سنن النسائى الصغرى2159أنس بن مالكتسحر رسول الله وزيد بن ثابت ثم قاما فدخلا في صلاة الصبح فقلنا لأنس كم كان بين فراغهما ودخولهما في الصلاة قال قدر ما يقرأ الإنسان خمسين آية
   سنن النسائى الصغرى2157أنس بن مالكتسحرنا مع رسول الله ثم قمنا إلى الصلاة قلت كم كان بينهما قال قدر ما يقرأ الرجل خمسين آية
   سنن النسائى الصغرى2158أنس بن مالكتسحرنا مع رسول الله ثم قمنا إلى الصلاة قلت زعم أن أنسا القائل ما كان بين ذلك قال قدر ما يقرأ الرجل خمسين آية
   سنن ابن ماجه1694أنس بن مالكتسحرنا مع رسول الله ثم قمنا إلى الصلاة قلت كم بينهما قال قدر قراءة خمسين آية

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1694  
´سحری دیر سے کھانے کا بیان۔`
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کھائی پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہوئے۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا: سحری اور نماز کے درمیان کتنا فاصلہ تھا؟ کہا: پچاس آیتیں پڑھنے کی مقدار ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1694]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر چہ سحری کا کھا نا صبح صادق سے کا فی پہلے بھی کھا یا جا سکتا ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ را ت کے آخری حصے میں صبح صادق سے تھو ڑی دیر پہلے کھا یا جا ئے
(2)
  فجر کی نما ز اول وقت میں ادا کر نا افضل ہے رسول اللہ ﷺ نے سحری کے بعد مختصر وقفہ دے کر فجر کی نما ز ادا کی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1694   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 703  
´سحری تاخیر سے کھانے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کی، پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، انس کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اس کی مقدار کتنی تھی؟ ۱؎ انہوں نے کہا: پچاس آیتوں کے (پڑھنے کے) بقدر ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 703]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی ان دونوں کے بیچ میں کتنا وقفہ تھا۔

2؎:
اس سے معلوم ہوا کہ سحری بالکل آخری وقت میں کھائی جائے،
یہی مسنون طریقہ ہے تاہم صبح صادق سے پہلے کھا لی جائے اور یہ وقفہ پچاس آیتوں کے پڑھنے کے بقدر ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 703   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1134  
1134. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ اور حضرت زید بن ثابت ؓ نے سحری کھائی۔ جب اس سے فارغ ہوئے تو اللہ کے نبی ﷺ نماز کے لیے کھڑے ہوئے اور نماز ادا کی۔ ہم نے حضرت انس ؓ سے سوال کیا کہ ان کے سحری سے فراغت اور نماز شروع کرنے میں کتنا وقت تھا؟ انہوں نے فرمایا: تقریبا اتنی دیر جس میں کوئی شخص پچاس آیات کی تلاوت کر سکے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1134]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری ؒ یہا ں یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اس سے پہلے جو احادیث بیان ہوئی ہیں، ان سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ تہجد پڑھ کر لیٹ جاتے تھے اور پھر مؤذن صبح کی نماز کی اطلاع دینے آتا تھا، لیکن یہ بھی آپ سے ثابت ہے کہ آپ اس وقت لیٹتے نہیں تھے، بلکہ صبح کی نماز پڑھتے تھے۔
آپ ﷺ کا یہ معمول رمضان کے مہینہ میں تھا کہ سحری کے بعد تھوڑا سا توقف فرماتے پھر فجر کی نماز اندھیرے میں ہی شروع کردیتے تھے (تفہیم البخاری)
پس معلوم ہواکہ فجر کی نماز غلس میں پڑھنا سنت ہے جو لوگ اس سنت کا انکار کرتے اور فجر کی نماز ہمیشہ سورج نکلنے کے قریب پڑھتے ہیں وہ یقینا سنت کے خلاف کر تے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1134   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1134  
1134. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ اور حضرت زید بن ثابت ؓ نے سحری کھائی۔ جب اس سے فارغ ہوئے تو اللہ کے نبی ﷺ نماز کے لیے کھڑے ہوئے اور نماز ادا کی۔ ہم نے حضرت انس ؓ سے سوال کیا کہ ان کے سحری سے فراغت اور نماز شروع کرنے میں کتنا وقت تھا؟ انہوں نے فرمایا: تقریبا اتنی دیر جس میں کوئی شخص پچاس آیات کی تلاوت کر سکے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1134]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ کا رمضان المبارک میں معمول بیان ہوا ہے کہ عام دنوں میں آپ سحری کے وقت سوئے رہتے تھے، پھر اٹھ کر صبح کی نماز پڑھتے تھے، لیکن رمضان المبارک میں سحری سے فراغت کے بعد صبح کی نماز کی تیاری میں مصروف ہو جاتے اور پھر نماز ادا فرماتے۔
صحیح بخاری کے بعض نسخوں میں یہ عنوان بایں الفاظ ہے:
جس نے سحری کی، پھر نماز کے لیے تیار ہوا اور نماز صبح ادا کرنے تک نہ سویا۔
(عمدةالقاري: 366/5)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1134   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.