الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
18. باب النَّهْيِ عَنْ نَشْدِ الضَّالَّةِ فِي الْمَسْجِدِ وَمَا يَقُولُهُ مَنْ سَمِعَ النَّاشِدَ:
18. باب: مسجد میں گمشدہ چیز ڈھونڈنے کی ممانعت اور ڈھونڈنے والے کو کیا کہنا چاہئیے۔
Chapter: The prohibition of making lost property announcements in the masjid, and what should be said by one who hears a person making such an announcement
حدیث نمبر: 1260
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو الطاهر احمد بن عمرو ، حدثنا ابن وهب ، عن حيوة ، عن محمد بن عبد الرحمن ، عن ابي عبد الله مولى شداد بن الهاد انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من سمع رجلا ينشد ضالة في المسجد، فليقل: لا ردها الله عليك، فإن المساجد لم تبن لهذا ".حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ حَيْوَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَمِعَ رَجُلًا يَنْشُدُ ضَالَّةً فِي الْمَسْجِدِ، فَلْيَقُلْ: لا رَدَّهَا اللَّهُ عَلَيْكَ، فَإِنَّ الْمَسَاجِدَ لَمْ تُبْنَ لِهَذَا ".
ابن وہب نےہمیں حدیث سنائی، انھوں نے حیوہ سے، انھوں نے محمد بن عبدالرحمن سے، انھوں نے شدادبن ہاد کے آزاد کردہ غلام ابو عبداللہ سے روایت کی کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جوشخص کسی آدمی کو مسجد میں کسی گم شدہ جانور کے بارے میں اعلان کرتے ہوئے سنے تو وہ کہے: اللہ تمھارا جانور تمھیں نہ لوٹائے کیونکہ مسجدیں اس کام کے لیے نہیں بنائی گئیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی آدمی کو بلند آواز سے مسجد میں گم شدہ چیز کو تلاش کرتے ہوئے سنا وہ کہے، اللہ کرے تیری چیز تجھے نہ ملے کیونکہ مسجدیں اس مقصد کے لیے نہیں بنائی گئیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 568

   صحيح مسلم1260عبد الرحمن بن صخرسمع رجلا ينشد ضالة في المسجد فليقل لا ردها الله عليك فإن المساجد لم تبن لهذا
   سنن أبي داود473عبد الرحمن بن صخرسمع رجلا ينشد ضالة في المسجد فليقل لا أداها الله إليك فإن المساجد لم تبن لهذا
   سنن ابن ماجه767عبد الرحمن بن صخرسمع رجلا ينشد ضالة في المسجد فليقل لا رد الله عليك فإن المساجد لم تبن لهذا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 199  
´مساجد کا بیان`
«. . . وعنه رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «من سمع رجلا ينشد ضالة في المسجد فليقل: لا ردها الله عليك،‏‏‏‏ فإن المساجد لم تبن لهذا» . رواه مسلم . . .»
. . . ´سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے یہ حدیث بھی مروی ہے کہ` جو کوئی یہ سنے کہ کوئی آدمی مسجد میں اپنی گمشدہ چیز تلاش کر رہا ہے تو سننے والا اسے یہ کہے کہ اللہ کرے وہ چیز تمہیں واپس نہ ملے۔ مسجدیں اس مقصد کے لئے تو نہیں بنائی گئی ہیں۔ (مسلم) . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب المساجد: 199]

لغوی تشریح:
«يَنْشُدُ» یا پر فتحہ اور شین پر ضمہ۔ باب «نصر ينصر» کے وزن پر ہے۔ تلاش و طلب کرنا، یا تلاش کرنے کے لئے اونچی آواز سے اعلان کرنا۔
«ضَالَّةً» گم شدہ حیوان۔ اصلی معنی تو یہی ہیں، پھر غیر حیوان کو بھی اسی پر قیاس کر لیا جاتا ہے۔
«لَا رَدَّهَا اللهُ عَلَيْكَ» بظاہر تو اس میں لائے نافیہ معلوم ہوتا ہے اور نفی فعل پر وارد ہوئی ہے۔ دراصل یہ بددعا ہے گم شدہ چیز کے تلاش کرنے والے کے لیے کہ اللہ کرے وہ چیز جسے وہ تلاش کر رہا ہے اسے نہ ملے کیونکہ وہ مسجد میں ایسے کام کا ارتکا ب کر رہا ہے جو اس مقام پر کرنا جائز نہیں ہے۔
«لَمْ تُبْنَ» صیغہ مجہول ہے یعنی مساجد کی تعمیر اس غرض کے لیے نہیں کی گئی۔

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث میں جو زجر و توضیح ہے اس سے مقصود لوگوں کو اس بات سے باز رکھنا ہے کہ باہر کہیں اس کی کوئی چیز گم ہو جائے اور وہ مسجد میں آ کر اس کی تلاش شروع کر دے۔ یہ آداب مسجد کے خلاف ہے۔
➋ آج کل مسجدوں میں جو اعلانات کی بھرمار ہے وہ بھی اصلاح طلب ہے، البتہ مسجد کے دروازے پر کھڑے ہو کر آنے جانے والوں سے دریافت کرنے کی گنجائش ہے۔
➌ اس حدیث میں جانور کا بطور خاص ذکر ہے کیونکہ جانور مسجدوں میں آ کر تو گم نہیں ہوتے، پھر ان کی تلاش یہاں کیا معنی رکھتی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 199   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 473  
´مسجد میں گم شدہ چیزوں کا اعلان و اشتہار مکروہ ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو شخص کسی کو مسجد میں گمشدہ چیز ڈھونڈتے سنے تو وہ کہے: اللہ تجھے (اس گمشدہ چیز کو) واپس نہ لوٹائے، کیونکہ مسجدیں اس کام کے لیے نہیں بنائی گئی ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 473]
473۔ اردو حاشیہ:
مسجد کے باہر دروازے کے قریب اعلان کیا جا سکتا ہے۔ «ضالة» گم شدہ جانور کو کہتے ہیں، گمشدہ چیز کو «ضائع» کہتے ہیں۔ اس کا بھی یہی حکم ہے۔ مساجد میں گم شدہ بچوں کا اعلان کرنے کی بابت اہل علم کے درمیان اختلاف ہے۔ بعض اس کے جواز اور بعض اس کے عدم جواز کے قائل ہیں۔ انسانی حرمت اور انسانی ہمدردی کے پیش نظر اس مسئلہ میں بہرحال اعلان کرنے کے جواز کی گنجائش ہے، گو اکثر علماء اس کی اجازت نہیں دیتے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 473   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1260  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
يَنْشُدُ:
(ن)
وہ تلاش کرتا ہے،
ڈھونڈتا ہے۔
(2)
اَلضَّالَّةُ:
(ج)
ضوال گم شدہ چیز۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1260   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.