علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 281
´نفل نماز کا بیان`
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دس رکعتیں یاد ہیں۔ دو رکعتیں ظہر کی نماز سے پہلے اور دو بعد میں اور مغرب کے بعد دو رکعتیں گھر پر ادا کرتے تھے۔ اسی طرح دو رکعتیں عشاء کی فرض نماز کے بعد گھر پر اور دو رکعتیں صبح سے پہلے۔ (بخاری و مسلم) اور بخاری و مسلم دونوں کی روایت میں یہ بھی ہے کہ دو رکعتیں نماز جمعہ کی (فرض) نماز کے بعد گھر پر پڑھتے تھے۔ اور مسلم کی روایت میں یہ بھی ہے کہ صبح صادق کے بعد صرف ہلکی سی دو رکعتیں ادا فرمایا کرتے تھے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 281»
تخریج: «أخرجه البخاري، التهجد، باب التطوع بعد المكتوبة، حديث:1172، ومسلم، صلاة المسافرين، باب فضل السنن الراتبة قبل الفرائض وبعدهن، حديث:729، وحديث "كان إذا طلع الفجر لا يصلي إلا ركعتين خفيفتين"، حديث:723.»
تشریح:
1. اس حدیث سے ظہر کی صرف دو رکعتیں فرض نماز سے پہلے اور دو رکعتیں بعد کی ثابت ہوتی ہیں اور دوسری حدیث سے چار پہلے اور دو بعد میں پڑھنے کا ثبوت بھی موجود ہے۔
دیکھیے:
(صحیح مسلم‘ صلاۃ المسافرین‘ حدیث:۷۲۸.۷۳۰) 2. سنن نسائی اور بعض دوسری کتب حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجۂ محترمہ ام المومنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے مروی یہ حدیث بھی موجود ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جو شخص نماز ظہر سے پہلے اور نماز ظہر کے بعد چار چار رکعتیں پڑھے‘ اللہ عزوجل نے جہنم کی آگ پر اس شخص کا گوشت حرام فرما دیا ہے۔
“ (سنن النسائي‘ قیام اللیل‘ حدیث:۱۸۱۳) بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 281