الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيفه همام بن منبه کل احادیث 139 :حدیث نمبر
صحيفه همام بن منبه
متفرق
विभिन्न हदीसें
18. ایک نبی کا چیونٹیوں کا جلانا
१८. “ नबी द्वारा चींटियों को जलाना ”
حدیث نمبر: 18
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
((حديث مرفوع) (حديث موقوف)) قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نزل نبي من الانبياء تحت شجرة فلدغته نملة، فامر بجهازه فاخرج من تحتها، فامر بها فاحرقت في النار، فاوحى الله إليه: فهلا نملة واحدة"((حديث مرفوع) (حديث موقوف)) قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَزَلَ نَبِيٌّ مِنَ الأَنْبِيَاءِ تَحْتَ شَجَرَةٍ فَلَدَغَتْهُ نَمْلَةٌ، فَأَمَرَ بِجَهَازِهِ فَأُخْرِجَ مِنْ تَحْتِهَا، فَأَمَرَ بِهَا فَأُحْرِقَتْ فِي النَّارِ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ: فَهَلا نَمْلَةً وَاحِدَةً"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء میں سے ایک نبی ایک درخت کے سائے میں اترے، وہاں انہیں ایک چیونٹی نے کاٹ لیا، تو انہوں نے حکم دیا، چنانچہ ان کا سارا سامان درخت کے نیچے سے اٹھا لیا گیا، پھر چیونٹیوں کو آگ لگوا کر جلا ڈالا، اس پر اللہ تعالیٰ نے ان پر وحی بھیجی کہ تم کو تو ایک ہی چیونٹی نے کاٹا تھا، فقط اسی کو جلانا تھا۔
रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “नबियों में से एक नबी एक पेड़ की छाया में उतरे, वहां उन्हें एक चींटी ने काट लिया, तो उन्हों ने हुक्म दिया, इसलिए उन का सारा सामान पेड़ के नीचे से उठा लिया गया, फिर चींटियों को आग लगवा कर जला डाला, उस पर अल्लाह तआला ने उन पर वहि भेजी कि तुम को तो एक ही चींटी ने काटा था, केवल उसी को जलाना था।”

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، كتاب السلام، رقم: 5851، حدثنا محمد بن رافع: قال حدثنا عبدالرزاق: أخبرنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا به أبوهريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر أحاديث منها: قال.... - صحيح بخاري، كتاب الجهاد والسير، رقم: 319، وكتاب بدء الخلق، رقم: 3319 - شرح السنة: 197/12، 198، رقم: 3268 - مسند أحمد: 39/16، 40، رقم: 16/8115.»

   صحيح البخاري3319عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه فهلا نملة واحدة
   صحيح البخاري3019عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه أفي أن قرصتك نملة أهلكت أمة من الأمم تسبح
   صحيح مسلم5851عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه فهلا نملة واحدة
   صحيح مسلم5850عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه فهلا نملة واحدة
   صحيح مسلم5849عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه أفي أن قرصتك نملة أهلكت أمة من الأمم تسبح
   سنن أبي داود5266عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه أفي أن قرصتك نملة أهلكت أمة من الأمم تسبح
   سنن أبي داود5265عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه فهلا نملة واحدة
   سنن النسائى الصغرى4363عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه أن قد قرصتك نملة أهلكت أمة من الأمم تسبح
   سنن ابن ماجه3225عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه في أن قرصتك نملة أهلكت أمة من الأمم تسبح
   صحيفة همام بن منبه18عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه فهلا نملة واحدة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عبدالله شميم حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيفه همام بن منبه   18  
´ایک نبی کا چیونٹیوں کا جلانا`
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء میں سے ایک نبی ایک درخت کے سائے میں اترے، وہاں انہیں ایک چیونٹی نے کاٹ لیا، تو انہوں نے حکم دیا، چنانچہ ان کا سارا سامان درخت کے نیچے سے اٹھا لیا گیا، پھر چیونٹیوں کو آگ لگوا کر جلا ڈالا، اس پر اللہ تعالیٰ نے ان پر وحی بھیجی کہ تم کو تو ایک ہی چیونٹی نے کاٹا تھا، فقط اسی کو جلانا تھا۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 18]
شرح الحديث:
"فتح الباری" میں ہے کہ یہ پیغمبر ایک بستی پر سے گزرے جس کو الله تعالیٰ نے بالکل تباہ کر دیا تھا۔ انہوں نے عرض کیا: پروردگار! اس بستی میں تو قصور بے قصور ہر طرح کے لوگ، لڑکے، بچے اور جانور سب ہی تھے۔ تو نے سب کو ہلاک کر دیا۔ پھر ایک درخت کے سائے میں اترے، وہاں انہیں ایک چیونٹی نے کاٹ لیا، انہوں نے غصہ ہوکر چیونٹیوں کا سارا بل جلا دیا، تب الله تعالیٰ نے ان کے معروضہ کا جواب ادا کیا کہ تونے کیوں باقی بے قصور چیونٹیوں کو بھی ہلاک کر دیا؟
ایک دوسری روایت میں ہے کہ الله تعالیٰ نے ان کی طرف وحی فرمائی:
«أَنْ قَرْصَتْكَ نَمْلَةٌ أَحْرَقْتَ أُمَّةً مِنَ الْأُمَمِ تُسَبِّحُ اللهَ .»
"تمہیں ایک چیونٹی نے کاٹا تھا لیکن تم نے ایک ایسی خلقت کو جلا کر راکھ کر دیا جو الله کی تسبیح بیان کرتی تھی۔ " [صحيح بخاري، كتاب الجهاد والسير، رقم: 3019]
امام بخاری رحمة الله علیہ نے اس حدیث سے یہ استدلال کیا ہے کہ بوقت ضرورت چیونٹیوں کو مارنا درست ہے، جیسے اس پیغمبر نے کیا۔
لیکن یاد رہے کہ یہ عذاب آگ سے نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ الله کی مخلوق کو آگ سے عذاب دینے کی احادیث میں ممانعت آئی ہے۔
یاد رہے کہ بلاوجہ چیونٹی کو مارنا ممنوع ہے۔ چناچہ سیدنا عبدالله بن عباس رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے چار جانداروں کو مارنے سے منع فرمایا ہے: چیونٹی، شہد کی مکھی، ہدہد اور لٹورا۔ [سنن ابو داود، باب فى قتل الذر، رقم: 5267 _ سنن ابن ماجة، رقم: 3224 _ الباني رحمه الله نے اسے صحيح كها هے۔]

ان جانداروں کے قتل کی ممانعت کی حکمت:
* چیونٹی کو مارنے سے رسول کریم علیه الصلوة والسلام نے اس لیے منع فرمایا ہے کہ وہ الله کی تسبیح بیان کرتی ہے۔ [صحيح بخاري، رقم: 3019]
* حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ چونکہ ہدہد نے صرف ایک الله کی عبادت کرنے کی دعوت دی اور غیر الله کو سجدہ کرنے سے روکا اسی لیے اس کا قتل ممنوع ہے۔ [بحواله تيسير الرحمن: 1075/2]
* شہد کی مکھی قدرت الہی کا نمونہ ہے اور نیز شہد قابل شفا ہے۔ شاید اسی وجہ سے اسے مارنے سے منع کیا گیا ہے۔
* لٹورا، ممولا کو کہتے ہیں۔ یہ ایک چھوٹا سا پرندہ ہے جس کا سر بڑا، پیٹ سفید اور پیٹھ سبز ہوتی ہے۔ چھوٹے پرندوں اور حشرات وغیرہ کا شکار کرتا ہے۔
*ابن ماجہ از محمد فواد الباقی بحوالہ المنجد ابن اثیر رحمه الله نے فرمایا: "یہ بڑے سر اور بڑی چونچ والا ایک پرندہ ہے۔ اس کے پر آدھے سفید اور آدھے سیاہ ہوتے ہیں۔ [النهاية، ماده صرد]
* مولانا عطا الله ساجد رقمطراز ہیں: "قتل نہ کرنے سے مراد یہ ہے کہ ان چیزوں کو خوراک کے طور پر استعمال کرنا منع ہے۔ «والله اعلم» [سنن ابن ماجه: 360/4، _ مطبوعه دارالسلام، مزيد تفصيل كے ليے ديكهئے: ألارواء: 143/8]
اس سے معلوم ہوا کہ دین اسلام نے جانوروں کے بھی حقوق بتلائے ہیں، لہذا ان کو بلا وجہ مارنا درست نہیں، البتہ موذی جانور، جیسے سانپ اور بچھو وغیرہ کو ہر حال میں مار دینا چاہیے۔
   صحیفہ ہمام بن منبہ شرح حافظ عبداللہ شمیم، حدیث\صفحہ نمبر: 18   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3225  
´جن جانوروں کو قتل کرنے سے منع کیا گیا ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء میں سے ایک نبی کو چیونٹی نے کاٹ لیا، تو انہوں نے چیونٹیوں کے گھر جلا دینے کا حکم دیا، تو وہ جلا دیئے گئے، اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کے پاس وحی نازل کی کہ آپ نے ایک چیونٹی کے کاٹنے کی وجہ سے امتوں (مخلوقات) میں سے ایک امت (مخلوق) کو تباہ کر دیا، جو اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتی تھی؟۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3225]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حشرات کو قتل کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے البتہ جن سے انسانوں کوزیادہ نقصان پہنچتا ہے اور بظاہر کوئی فائدہ نہیں پہنچتا انہیں قتل کرنا جائز ہے جیسے چوہا وغیرہ۔

(2)
اللہ کی ہر مخلوق اللہ کی تسبیح اورعبادت کرتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3225   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5266  
´چیونٹی مارنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء میں سے ایک نبی کو ایک چیونٹی نے کاٹ لیا تو انہوں نے چیونٹیوں کی پوری بستی کو جلا ڈالنے کا حکم دے دیا، اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعہ انہیں تنبیہ فرمائی کہ ایک چیونٹی کے تجھے کاٹ لینے کے بدلے میں تو نے اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرنے والی پوری ایک جماعت کو ہلاک کر ڈالا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5266]
فوائد ومسائل:
1: چیونٹیوں کو اللہ کی تسبیح کرنے والی امت کہا گیا ہے، ویسے اللہ کی سب مخلوق اس کی تسبیح کرتی ہے، مگر ان کا تسبیح کرنا ہماری سمجھ میں نہیں آتا۔
اللہ تعالی فرماتا: (وَإِنْ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ وَلَكِنْ لَا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا) (بنی اسرائیل:44)
2: کاٹنے والی چیونٹی کو اگر انسان بطور سزا مارڈالے تو کچھ اجازت ہے ورنہ عمومی طور پر اجازت نہیں ہے۔

3: جب ایک چیونٹی کو بلا وجہ قتل کرنا ناجائز ہے تو کسی صاحب ایمان آدمی کا قتل کس طرح جائز ہو سکتا ہے۔

4: جب چیونٹیاں کسی گھرمیں بہت زیادہ ہو جائیں اور اذیت کا باعث ہوں تو کسی دوا وغیرہ سے ہلاک کرنا جائز ہے۔

5: حدیث میں مذکور جس کسی نبی کا ذکر آیا ہے، وہ غالبا اس مسئلے سے آگاہ نہیں تھے، اس لئے انہوں نے یہ کام کیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5266   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.