الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سلامتی اور صحت کا بیان
The Book of Greetings
39. باب النَّهْيِ عَنْ قَتْلِ النَّمْلِ:
39. باب: چیونٹی کے مارنے کی ممانعت۔
Chapter: The Prohibition Of Killing Ants
حدیث نمبر: 5849
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو الطاهر ، وحرملة بن يحيي ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، وابي سلمة بن عبد الرحمن عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ان نملة قرصت نبيا من الانبياء، فامر بقرية النمل، فاحرقت، فاوحى الله إليه افي ان قرصتك نملة اهلكت امة من الامم تسبح ".حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، قالا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، وأبي سلمة بن عبد الرحمن عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عن رسول الله صلى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّ نَمْلَةً قَرَصَتْ نَبِيًّا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ، فَأَمَرَ بِقَرْيَةِ النَّمْلِ، فَأُحْرِقَتْ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ أَفِي أَنْ قَرَصَتْكَ نَمْلَةٌ أَهْلَكْتَ أُمَّةً مِنَ الْأُمَمِ تُسَبِّحُ ".
سعید بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (پہلے) انبیاء علیہ السلام میں سے ایک نبی کو کسی چیونٹی نے کا ٹ لیا، انھوں نے چیونٹیوں کی پوری بستی کے بارے میں حکم دیا تو وہ جلا دی گئی۔اس پر اللہ تعا لیٰ نے ان کے طرف وحی کی کہ ایک چیونٹی کے کاٹنے کی وجہ سے آپ نے امتوں میں سے ایک ایسی امت (بڑی آبادی) کو ہلا ک کر دیا۔ جو اللہ کی تسبیح کرتی تھی؟"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ ایک چیونٹی نے، انبیاء میں سے کسی نبی کو کاٹ لیا تو اس کے حکم سے چیونٹیوں کا سارا گھر (بل) جلا دیا گیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف وحی کی، کیا اس بنا پر کہ تجھے ایک چیونٹی نے کاٹ لیا تم نے ایک تسبیح کہنے والا گروہ جلا دیا؟
ترقیم فوادعبدالباقی: 2241

   صحيح البخاري3319عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه فهلا نملة واحدة
   صحيح البخاري3019عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه أفي أن قرصتك نملة أهلكت أمة من الأمم تسبح
   صحيح مسلم5851عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه فهلا نملة واحدة
   صحيح مسلم5850عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه فهلا نملة واحدة
   صحيح مسلم5849عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه أفي أن قرصتك نملة أهلكت أمة من الأمم تسبح
   سنن أبي داود5266عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه أفي أن قرصتك نملة أهلكت أمة من الأمم تسبح
   سنن أبي داود5265عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه فهلا نملة واحدة
   سنن النسائى الصغرى4363عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه أن قد قرصتك نملة أهلكت أمة من الأمم تسبح
   سنن ابن ماجه3225عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه في أن قرصتك نملة أهلكت أمة من الأمم تسبح
   صحيفة همام بن منبه18عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه فهلا نملة واحدة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3225  
´جن جانوروں کو قتل کرنے سے منع کیا گیا ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء میں سے ایک نبی کو چیونٹی نے کاٹ لیا، تو انہوں نے چیونٹیوں کے گھر جلا دینے کا حکم دیا، تو وہ جلا دیئے گئے، اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کے پاس وحی نازل کی کہ آپ نے ایک چیونٹی کے کاٹنے کی وجہ سے امتوں (مخلوقات) میں سے ایک امت (مخلوق) کو تباہ کر دیا، جو اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتی تھی؟۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3225]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حشرات کو قتل کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے البتہ جن سے انسانوں کوزیادہ نقصان پہنچتا ہے اور بظاہر کوئی فائدہ نہیں پہنچتا انہیں قتل کرنا جائز ہے جیسے چوہا وغیرہ۔

(2)
اللہ کی ہر مخلوق اللہ کی تسبیح اورعبادت کرتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3225   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5266  
´چیونٹی مارنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء میں سے ایک نبی کو ایک چیونٹی نے کاٹ لیا تو انہوں نے چیونٹیوں کی پوری بستی کو جلا ڈالنے کا حکم دے دیا، اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعہ انہیں تنبیہ فرمائی کہ ایک چیونٹی کے تجھے کاٹ لینے کے بدلے میں تو نے اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرنے والی پوری ایک جماعت کو ہلاک کر ڈالا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5266]
فوائد ومسائل:
1: چیونٹیوں کو اللہ کی تسبیح کرنے والی امت کہا گیا ہے، ویسے اللہ کی سب مخلوق اس کی تسبیح کرتی ہے، مگر ان کا تسبیح کرنا ہماری سمجھ میں نہیں آتا۔
اللہ تعالی فرماتا: (وَإِنْ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ وَلَكِنْ لَا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا) (بنی اسرائیل:44)
2: کاٹنے والی چیونٹی کو اگر انسان بطور سزا مارڈالے تو کچھ اجازت ہے ورنہ عمومی طور پر اجازت نہیں ہے۔

3: جب ایک چیونٹی کو بلا وجہ قتل کرنا ناجائز ہے تو کسی صاحب ایمان آدمی کا قتل کس طرح جائز ہو سکتا ہے۔

4: جب چیونٹیاں کسی گھرمیں بہت زیادہ ہو جائیں اور اذیت کا باعث ہوں تو کسی دوا وغیرہ سے ہلاک کرنا جائز ہے۔

5: حدیث میں مذکور جس کسی نبی کا ذکر آیا ہے، وہ غالبا اس مسئلے سے آگاہ نہیں تھے، اس لئے انہوں نے یہ کام کیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5266   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.