الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: مدینہ کے فضائل کا بیان
The Book About The Virtues Or Al-Madina.
9. بَابُ لاَ يَدْخُلُ الدَّجَّالُ الْمَدِينَةَ:
9. باب: دجال مدینہ میں نہیں آ سکے گا۔
(9) Chapter. Ad-Dajjal will not be able to enter Al-Madina.
حدیث نمبر: 1882
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان ابا سعيد الخدريرضي الله عنه، قال: حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثا طويلا عن الدجال، فكان فيما حدثنا به، ان قال:" ياتي الدجال وهو محرم عليه ان يدخل نقاب المدينة بعض السباخ التي بالمدينة، فيخرج إليه يومئذ رجل هو خير الناس، او من خير الناس، فيقول: اشهد انك الدجال الذي حدثنا عنك رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثه، فيقول الدجال: ارايت إن قتلت هذا ثم احييته، هل تشكون في الامر؟ فيقولون: لا، فيقتله، ثم يحييه، فيقول: حين يحييه، والله ما كنت قط اشد بصيرة مني اليوم، فيقول الدجال: اقتله، فلا اسلط عليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا طَوِيلًا عَنِ الدَّجَّالِ، فَكَانَ فِيمَا حَدَّثَنَا بِهِ، أَنْ قَالَ:" يَأْتِي الدَّجَّالُ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْهِ أَنْ يَدْخُلَ نِقَابَ الْمَدِينَةِ بَعْضَ السِّبَاخِ الَّتِي بِالْمَدِينَةِ، فَيَخْرُجُ إِلَيْهِ يَوْمَئِذٍ رَجُلٌ هُوَ خَيْرُ النَّاسِ، أَوْ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ، فَيَقُولُ: أَشْهَدُ أَنَّكَ الدَّجَّالُ الَّذِي حَدَّثَنَا عَنْكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَهُ، فَيَقُولُ الدَّجَّالُ: أَرَأَيْتَ إِنْ قَتَلْتُ هَذَا ثُمَّ أَحْيَيْتُهُ، هَلْ تَشُكُّونَ فِي الْأَمْرِ؟ فَيَقُولُونَ: لَا، فَيَقْتُلُهُ، ثُمَّ يُحْيِيهِ، فَيَقُولُ: حِينَ يُحْيِيهِ، وَاللَّهِ مَا كُنْتُ قَطُّ أَشَدَّ بَصِيرَةً مِنِّي الْيَوْمَ، فَيَقُولُ الدَّجَّالُ: أَقْتُلُهُ، فَلَا أُسَلَّطُ عَلَيْهِ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے عبیداللہ بن عتبہ نے خبر دی کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کے متعلق ایک لمبی حدیث بیان کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حدیث میں یہ بھی فرمایا تھا کہ دجال مدینہ کی ایک کھاری شور زمین تک پہنچے گا اس پر مدینہ میں داخلہ تو حرام ہو گا۔ (مدینہ سے) اس دن ایک شخص اس کی طرف نکل کر بڑھے گا، یہ لوگوں میں ایک بہترین نیک مرد ہو گا یا (یہ فرمایا کہ) بزرگ ترین لوگوں میں سے ہو گا وہ شخص کہے گا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کے متعلق ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اطلاع دی تھی دجال کہے گا کیا میں اسے قتل کر کے پھر زندہ کر ڈالوں تو تم لوگوں کو میرے معاملہ میں کوئی شبہ رہ جائے گا؟ اس کے حواری کہیں گے نہیں، چنانچہ دجال انہیں قتل کر کے پھر زندہ کر دے گا۔ جب دجال انہیں زندہ کر دے گا تو وہ بندہ کہے گا بخدا اب تو مجھ کو پورا حال معلوم ہو گیا کہ تو ہی دجال ہے دجال کہے گا لاؤ اسے پھر قتل کر دوں لیکن اس مرتبہ وہ قابو نہ پا سکے گا۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Apostle told us a long narrative about Ad-Dajjal, and among the many things he mentioned, was his saying, "Ad-Dajjal will come and it will be forbidden for him to pass through the entrances of Medina. He will land in some of the salty barren areas (outside) Medina; on that day the best man or one of the best men will come up to him and say, 'I testify that you are the same Dajjal whose description was given to us by Allah's Apostle .' Ad-Dajjal will say to the people, 'If I kill this man and bring him back to life again, will you doubt my claim?' They will say, 'No.' Then Ad-Dajjal will kill that man and bring him back to life. That man will say, 'Now I know your reality better than before.' Ad-Dajjal will say, 'I want to kill him but I cannot.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 30, Number 106


   صحيح البخاري7132سعد بن مالكيأتي الدجال وهو محرم عليه أن يدخل نقاب المدينة فينزل بعض السباخ التي تلي المدينة فيخرج إليه يومئذ رجل وهو من خيار الناس فيقول أشهد أنك الدجال الذي حدثنا رسول الله حديثه فيقول الدجال أرأيتم إن قتلت هذا ثم أحييته هل تشكون في الأمر فيق
   صحيح البخاري1882سعد بن مالكيأتي الدجال وهو محرم عليه أن يدخل نقاب المدينة بعض السباخ التي بالمدينة فيخرج إليه يومئذ رجل هو خير الناس فيقول أشهد أنك الدجال الذي حدثنا عنك رسول الله حديثه فيقول الدجال أرأيت إن قتلت هذا ثم أحييته هل تشكون في الأمر فيقولون لا فيقتل
   صحيح مسلم7375سعد بن مالكيأتي وهو محرم عليه أن يدخل نقاب المدينة فينتهي إلى بعض السباخ التي تلي المدينة فيخرج إليه يومئذ رجل هو خير الناس أو من خير الناس فيقول له أشهد أنك الدجال الذي حدثنا رسول الله حديثه فيقول الدجال أرأيتم إن قتلت هذا ثم أحييته أتشكون في

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1882  
1882. حضرت ابو سعیدخدری ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں دجال کے متعلق ایک طویل حدیث بیان کی۔ اس حدیث میں یہ بھی فرمایا: جب دجال آئے گا تو مدینہ طیبہ سے باہر ایک شوریلی زمین میں ٹھہرے گا۔ کیونکہ اس پر مدینہ طیبہ کے اندر آنا حرام کردیا گیا ہے۔ پھر اہل مدینہ سے وہ شخص اس کے پاس جائے گا جو اس وقت کے تمام لوگوں سے بہتر ہوگا وہ کہے گا: میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے ہمیں آگاہ کیا تھا۔ دجال کہےگا: بتاؤ!اگر میں اسے قتل کرکے دوبارہ زندہ کردوں تو کیا تم پھر بھی میرے معاملے میں شک کرو گے؟لوگ کہیں گے: نہیں، چنانچہ وہ، اس شخص کو قتل کردے گا اور پھر زندہ کرے گا تو وہ شخص کہے گا: اللہ کی قسم!اب تو میں اور زیادہ تیرے حال سے واقف ہوگیا ہوں۔ دجال کہے گا: میں پھر اسے قتل کرتا ہوں لیکن پھر وہ اس پر قابو نہیں پاسکے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1882]
حدیث حاشیہ:
حقیقت میں دجال کی یہ مجال نہیں کہ کسی کو مار کر پھر جلا سکے، یہ تو خاص صفت الٰہی ہے مگر اللہ پاک ایمان والوں کو آزمانے کے لیے دجال کے ہاتھ پر یہ نشانی ظاہر کردے گا۔
نادان لوگ دجال کی خدائی کے قائل ہوجائیں گے لیکن جو سچے ایمان دار ہیں اوراپنے معبود حقیقی کو پہچانتے ہیں وہ اس سے متاثر نہ ہوں گے بلکہ اس کے کافر دجال ہونے پر ان کا ایمان اور بڑھ جائے گا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1882   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1882  
1882. حضرت ابو سعیدخدری ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں دجال کے متعلق ایک طویل حدیث بیان کی۔ اس حدیث میں یہ بھی فرمایا: جب دجال آئے گا تو مدینہ طیبہ سے باہر ایک شوریلی زمین میں ٹھہرے گا۔ کیونکہ اس پر مدینہ طیبہ کے اندر آنا حرام کردیا گیا ہے۔ پھر اہل مدینہ سے وہ شخص اس کے پاس جائے گا جو اس وقت کے تمام لوگوں سے بہتر ہوگا وہ کہے گا: میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے ہمیں آگاہ کیا تھا۔ دجال کہےگا: بتاؤ!اگر میں اسے قتل کرکے دوبارہ زندہ کردوں تو کیا تم پھر بھی میرے معاملے میں شک کرو گے؟لوگ کہیں گے: نہیں، چنانچہ وہ، اس شخص کو قتل کردے گا اور پھر زندہ کرے گا تو وہ شخص کہے گا: اللہ کی قسم!اب تو میں اور زیادہ تیرے حال سے واقف ہوگیا ہوں۔ دجال کہے گا: میں پھر اسے قتل کرتا ہوں لیکن پھر وہ اس پر قابو نہیں پاسکے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1882]
حدیث حاشیہ:
(1)
عصر حاضر کے دجالوں نے ایسی ایجادات بنا ڈالی ہیں کہ چند گھنٹوں میں ساری دنیا کا چکر لگا لیتے ہیں پھر حقیقی دجال جس وقت آئے گا اس وقت نہ جانے ایجادات کا سلسلہ کہاں تک پہنچ چکا ہو گا، اس لیے تھوڑی سی مدت میں اس کا روئے زمین کا چکر لگانا کوئی بعید نہیں، البتہ مدینہ طیبہ اور مکہ مکرمہ میں اس کا سرکاری طور پر داخلہ ممنوع ہو گا۔
مدینہ طیبہ کی شوریلی زمین پر اپنے ڈیرے لگائے گا۔
لوگ خوف کے مارے اس کی ہاں میں ہاں ملائیں گے لیکن اس کے دجال ہونے میں، پھر دین سے خارج ہونے میں انہیں ذرہ بھر بھی شک نہیں ہو گا۔
(2)
دجال میں اتنی طاقت نہیں کہ وہ کسی کو مار کر دوبارہ زندہ کر سکے کیونکہ مُردوں کو زندہ کرنا تو اللہ کی صفت ہے لیکن اللہ تعالیٰ اہل ایمان کا امتحان لینے کے لیے دجال کے ہاتھوں یہ کرشمہ ظاہر کرے گا تاکہ اہل ایمان اور منافقین کے درمیان خط امتیاز ثابت ہو، چنانچہ اس کی شعبدہ بازی دیکھ کر نادان لوگ اس کی الوہیت کے قائل ہو جائیں گے لیکن سچے اہل ایمان اس سے ذرہ بھر متاثر نہیں ہوں گے بلکہ اس کے کافر اور دجال ہونے پر ان کا ایمان اور زیادہ بڑھ جائے گا۔
(3)
اس حدیث پر کتاب الفتن میں ہم تفصیل سے گفتگو کریں گے۔
بإذن اللہ
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1882   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.