حدثنا امية بن بسطام ، حدثنا يزيد يعني ابن زريع ، حدثنا روح ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من اغتسل ثم اتى الجمعة فصلى ما قدر له، ثم انصت حتى يفرغ من خطبته، ثم يصلي معه غفر له ما بينه وبين الجمعة الاخرى، وفضل ثلاثة ايام ".حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنِ اغْتَسَلَ ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ فَصَلَّى مَا قُدِّرَ لَهُ، ثُمَّ أَنْصَتَ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْ خُطْبَتِهِ، ثُمَّ يُصَلِّي مَعَهُ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى، وَفَضْلُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ".
سہیل نے اپنے والد (ابوصالح) سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کہ آپ نے فرمایا: ”جس نے غسل کیا، پھر جمعے کے لیے حاضر ہوا، پھر اس کے مقدر میں جتنی (نفل) نماز تھی پڑھی، پھر خاموشی سے (خطبہ) سنتا رہا حتیٰ کہ خطیب اپنے خطبے سے فارغ ہو گیا، پھر اس کے ساتھ نماز پڑھی، اس کے اس جمعے سے لے کر ایک اور (پچھلے یا اگلے) جمعے تک کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں اور مزید تین دنوں کے بھی۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے، کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے غسل کیا، پھر جمعے کے لئے آ گیا اور اس کے مقدر میں جتنی نماز تھی پڑھی پھر چپ رہا حتی کہ خطیب اپنے خطبے سے فارغ ہو گیا، پھر اس کے ساتھ نماز میں شرکت اختیار کی، اس کے دوسرے جمعے تک کے گناہ معاف ہو جائیں گے اور تین دن کے زائد۔“